سیکیورٹی کیمروں سے ڈرنے والو !

اگر ایک تنہا کمرے میں ایک مرد اور ایک عورت کو بند کیا جائے اور ان کو صرف اتنا بتا دیا جائے کہ یہاں کیمرہ لگا ہے جو آپ کے حرکات کو ریکارڈ کر رہا ہے اور بوقت ضرورت یہ پبلک بھی ہوسکتا ہے، تو کوئی بھی صاحب عقل، عزت دار اور خاندانی انسان اس خوف کے
👇 Image
مارے غلط حرکت نہیں کرسکتا کہ کہیں لوگوں کے سامنے رسوا نہ ہوجاوں۔
کیوں؟
اس لئے کہ ہمیں اس چھوٹی سی مشین پر یقین ہے اور اس کے مالک سے ڈر ہے اور دنیا میں اپنے جاننے والوں کے درمیان رسوائی کا خوف ہے۔

جبکہ یہی تنبیہ ہمیں مالک کائنات نے سچ اور حق کتاب میں فرمائی ہے کہ آپ کا لمحہ
👇
لمحہ ریکارڈ ہورہا ہے،

انسان کوئی لفظ زبان سے نکال نہیں پاتا ، مگر اس پر ایک نگراں فرشتہ مقرر ہوتا ہے ، ہر وقت اس کے ہر عمل کو لکھنے کے لیے تیار !
🔹سورہ ق 18
یقین رکھو تمہارا پروردگار سب کو نظر میں رکھے ہوئے ہے
🔹سورہ فجر 14

خلوت میں ہو یا جلوت میں، یہ ریکارڈنگ آلات کسی بھی
👇
فنی خرابی سے سو فیصد محفوظ ہیں، تو روز محشر یہ ریکارڈڈ ڈیٹا تمام مخلوق، اپنے اور پرائے سب کی موجودگی میں کھول دیا جائے گا۔
تو کیا ہمیں یقین نہیں؟
یہاں وڈیوز کے خوف سے لرزنے والے وہاں کیسے بچیں گے
#ThinkAboutIt Image

• • •

Missing some Tweet in this thread? You can try to force a refresh
 

Keep Current with Moona Sikander

Moona Sikander Profile picture

Stay in touch and get notified when new unrolls are available from this author!

Read all threads

This Thread may be Removed Anytime!

PDF

Twitter may remove this content at anytime! Save it as PDF for later use!

Try unrolling a thread yourself!

how to unroll video
  1. Follow @ThreadReaderApp to mention us!

  2. From a Twitter thread mention us with a keyword "unroll"
@threadreaderapp unroll

Practice here first or read more on our help page!

More from @Moona_sikander1

Mar 9
موت کا سفر قبول ہے، پاکستان میں رہنا نہیں

ازقلم::یاسر پیر زادہ،

ہم ایک ایسے ملک میں رہ رہے ہیں جہاں کرکٹ کے مقابلے بھی پوری چکا چوند سے جاری ہیں اور جہاں سے لوگ نقل مکانی کرتے ہوئے اپنی جان بھی گنوا رہے ہیں

ملیے شاہدہ رضا سے،

اِن کا تعلق کوئٹہ کی ہزارہ برادری سے تھا،یہ
👇 Image
فٹ بال اور ہاکی کی غالباً واحد خاتون کھلاڑی تھیں جنہوں نے بیک وقت دو کھیلوں میں پاکستان کی نمائندگی کی، اِن کا ایک معذور بیٹا تھا ، وہ چاہتی تھیں کہ اُس کا علاج ہواور وہ باقی بچوں کی طرح اپنے پیروں پر کھڑا ہوسکے ، انہیں جو بھی تنخواہ ملتی وہ اپنےتین سال کے معذور بچے پر خرچ
👇 Image
کر دیتیں مگر گزشتہ برس جب اُن کی نوکری ختم ہوگئی تو وہ بالکل دل برداشتہ ہوگئیں اور انہوں نےبچے کے علاج کی خاطرملک چھوڑنے کا فیصلہ کیا

پہلے وہ ترکی پہنچیں اور پھر وہاں سے کشتی کے ذریعے اٹلی پہنچنے کی کوشش کی،اِس سفر کے چوتھےروز تک اُن کا اپنے خاندان والوں سے رابطہ تھا اور وہ
👇
Read 19 tweets
Mar 8
جب نمبر دار علاقہ کے ذمہ دار ہوا کرتے تھے تب مسافر کے علاج اور دیکھ بھال نہ کرنے پر نمبردار پر پرچہ ہوا تھا
تھانہ چکڑالہ میں انگریز حکمران کے اقتدار میں درج ایک تاریخی ایف آئی آر ملاحظہ کریں
یہ 1911 میں تھانہ چکڑالہ میں درج ایک ایف آئی آر ہے ۔یہ ایف آئی آر اُس وقت کے ابا خیل
👇 Image
کے ایک نمبردار پر درج ہوئی ۔ نمبردار کا نام سردار خان لکھا ہوا ہے ۔ ایف آئی آر کے مطابق نمبردار کا جُرم یہ تھا کہ ایک مسافر ابا خیل میں آیا ،بیمار ہوا اور ایک بیری کے درخت کے نیچے فوت ہوگیا ۔اُس کے بعد پولیس نے پتہ کیا تو وہ شخص کیمبل پُور اٹک کا رہنے والا تھا۔ اس ایف آئی آر
👇
میں لکھا ہوا ہے کہ نمبردار صاحب آپکی ذمہ دار تھی کہ آپ اُس مسافر کا علاج کرواتے اور آپ اُسکو کھانا اور رہنے کی جگہ دیتے آپکی غفلت اور لاپرواہی کی وجہ سے ایک انسان کی قیمتی جان چلی گئی ہے آپکو آپنے علاقے کا پتہ نہیں ہے.۔۔۔۔۔
👇
Read 4 tweets
Mar 8
عورت ❤️

سُنو، بنتِ حوّا !
مَیں آدم کا بیٹا ہُوں
آؤ تسلی سے نمٹائیں جھگڑا
یہ حوّا کی عزت کا ہوّا بنا کر دکھایا گیا ہے
مجھے تم سے ناحق لڑایا گیا ہے

مَیں آدم کا بیٹا ہُوں اور جانتا ہُوں
کہ مرد اور عورت ہی فطرت کی گاڑی کے پہیے ہیں دو
اور دونوں ہی لازم ہیں، دونوں ضروری
👇
نہ ہو ایک بھی تو کہانی ادھوری
مجھے یہ خبر ہے
کہ مرد اور عورت محبت کے سکے کے دو رُخ ہیں
اور دونوں رُخ ہیں ضروری
نہ ہو ایک بھی تو کہانی ادھوری
تم اور میں بہت دیر سے ہم سفر ہیں
تُم اور مَیں اکٹھے ہی جنت کے گھر سے نکالے گئے تھے
اور اس خاکداں میں اُچھالے گئے تھے
👇
چلو میں نے مانا کہ شہرِ ہوس میں ہیں کافی درندے
جنہوں نے سدا ابنِ آدم کی شہرت کو پامال رکھا
مگر وہ درندے تو گنتی کے ہیں
ان گنت مرد وہ ہیں جنہوں نے تمہیں شان و تکریم بخشی
کبھی باپ بن کر،کبھی بھائی بن کر،کبھی بیٹا بن کر
وہی باپ جس نے تمہارے لیے اپنی جاں بیچ کر بھی کھلونے خریدے
👇
Read 6 tweets
Mar 7
’’یَا عِبَادِیَ الَّذِیْنَ أَسْرَفُوْا عَلَی أَنْفُسِہِمْ لَا تَقْنَطُوْا مِن رَّحْمَۃِ اللہِ إِنَّ اللہَ یَغْفِرُ الذُّنُوْبَ جَمِیْعًا إِنَّہٗ ہُوَ الْغَفُوْرُ الرَّحِیْمُ، وَأَنِیْبُوْا إِلٰی رَبِّکُمْ۔ ‘‘ (الزمر: ۵۳-۵۴)
’’اے میرے وہ بندو! جنہوں نے اپنی جانوں پر
👇
زیادتی کر رکھی ہے: اللہ کی رحمت سے مایوس نہ ہو، یقین جانو اللہ سارے گناہوں کو معاف کردیتا ہے، یقیناً وہ بہت بخشنے والا، بڑا مہربان ہے، بس تم اپنے رب سے لو لگالو۔‘‘
حدیث نمبر: 2362

وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ لَقِيَ اللَّهَ لَا يَعْدِلُ بِهِ شَيْئًا فِي الدُّنْيَا ثُمَّ كَانَ عَلَيْهِ مِثْلَ جِبَالٍ ذُنُوبٌ غَفَرَ اللَّهُ لَهُ» . رَوَاهُ الْبَيْهَقِيّ فِي كتاب الْبَعْث والنشور

👇
Read 4 tweets
Mar 7
کسان اپنے گدھے کو اپنے گھر کے سامنے باندھنے کیلئے ہمسائے سے رسی مانگنے گیا تو ہمسائے نے انکار کرتے ہوئے کہا؛ رسی تو نہیں ہے میرے پاس، مگر ایک بات بتاؤں، جا کر عمل کرو تو رسی کی ضرورت نہیں پڑے گی۔
ہمسائے نے کہا؛ اپنے گدھے کے پاس جا کر بالکل ایسی حرکتیں کرو جیسے رسی کو گردن میں
👇
ڈال کر کستے اور پھر کھونٹی کے ساتھ باندھتے ہیں، دیکھنا گدھا بغیر کوئی حرکت کیے ویسے ہی کھونٹے کے پاس کھڑا رہے گا۔
کسان نے گدھے کے پاس جا کر ہمسائے کی نصیحت پر عمل کیا اور گھر میں جا کر سو گیا۔ دوسری صبح باہر جا کر دیکھا تو گدھا ویسے کا ویسا کھونٹے کے پاس بیٹھا ہے۔
کسان نے گدھے
👇
کو ہانک کر کام پر لے جانا چاہا تو نئی آفت آن پڑی کہ گدھا اپنی جگہ سے ہلنے کو تیار نا ہوا۔ کھینچنے، زور لگانے اور ڈنڈے برسانے سے بھی کام نا بنا تو ہمسائے سے جا کر کہا؛ بھئی تیری نصیحت باندھ دینے تک تو ٹھیک تھی مگر اب میرا گدھا کام تو جاتا رہا ہے، اب کیا کروں؟
ہمسائے نے پوچھا؛
👇
Read 6 tweets
Mar 6
لیو پولڈویس ١٩٢٠ء کی دہائی میں جرمنی کے شہر " برلن" میں فلسفہ کا استاد تھا۔برلن یونیورسٹی تک پہنچنے کے لئے وہ روزانہ ریل پر سوار ہو کر منزلِ مقصود تک پہنچتا۔ریل کے سفر میں کوئی شخص اخبار پڑھ رہا ہوتا، کوئی کھڑکی سے باہر دیکھ رہا ہوتا اور کوئی ویسے ہی اونگھ رہا ہوتا ۔
👇 Image
لیکن پروفیسر لیو پولڈویس فلسفہ کا استاد تھا وہ کتاب یا اخبار کے بجائے لوگوں کے چہرے دیکھتا اور یہ جانچنے کی کوشش کرتا کہ. مسافروں کے دلوں پر کیا بیت رہی ہے ۔ایک روز اچانک اس پر انکشاف ہوا کہ ٹرین پر سوار ملازمت پر جانے والے افراد خوشی اور سکون کے جذبے سے خالی ہیں ۔اسے اس
👇
انکشاف پر حیرت بھی ہوئی، کیونکہ پہلی جنگ عظیم کے بعد جرمنی میں بے روزگاری زوروں پر تھی اور بہت کم لوگ ایسی ملازمتیں حاصل کر سکتے تھے جس کے لیے وہ ٹرین پر سوار ہو کر منزلِ مقصود تک پہنچتے۔
پھر لیوپڈ نے اپنی سوچ کو مزید پھیلایا تو اس نتیجہ پر پہنچا کہ لوگ ہنستے بھی ہیں، مذاق
👇
Read 8 tweets

Did Thread Reader help you today?

Support us! We are indie developers!


This site is made by just two indie developers on a laptop doing marketing, support and development! Read more about the story.

Become a Premium Member ($3/month or $30/year) and get exclusive features!

Become Premium

Don't want to be a Premium member but still want to support us?

Make a small donation by buying us coffee ($5) or help with server cost ($10)

Donate via Paypal

Or Donate anonymously using crypto!

Ethereum

0xfe58350B80634f60Fa6Dc149a72b4DFbc17D341E copy

Bitcoin

3ATGMxNzCUFzxpMCHL5sWSt4DVtS8UqXpi copy

Thank you for your support!

Follow Us on Twitter!

:(