جئے الطاف حسین کا نعرہ لگانا، ساتھی ترانہ سننا، اپنی مرضی اور آزاد سوچ کے تحت سیاسی شعور رکھنا اور اسکا پرچار کرنا تعزیرات پاکستان کی کسی بھی دفعہ کے تحت قابل دست اندازی پولیس نہیں ہے۔ ریاست پاکستان پچھلے سات سال سے مسلسل ان نعروں باتوں اور سوچ رکھنے پر مہاجر سیاسی کارکنان
کو قتل، اغوا، حراست اور تشدد کا نشانہ بنا رہی ہے۔ @OfficialMqm کی قیادت #پروفیسر_حسن_ظفر_عارف کا بہیمیانہ قتل کیا گیا اور @kunwarkhalidyun@KunwarMomin اور دیگر کو بار بار حبس بیجا میں ڈالا گیا اس کے علاوہ ہزاروں نوجوانوں کو نعرے لگانے، ترانے بجانے اور پاکستان کا جھنڈا اٹھا کر
جشن آزادی منانے پر #کراچی میں پابند سلاسل کیا گیا ان پر جھوٹے اور بے بنیاد مقدمات بنائے گئے سینکڑوں نوجوان آج بھی لاپتہ ہیں سینکڑوں کی مسخ شدہ لاشیں پھینکی جا چکی ہیں، اس دوران @pmln_org@MediaCellPPP@PPP_Org@juipakofficial کی مخلوط حکومتیں رہیں اور یہ سب طالع آزما قوتوں نے
انجئیرڈ پولیٹکس کے تحت @PTIofficial کو کراچی اور حیدرآباد میں قدم جمانے میں آسانی کیلئے کیا آج بھی ہزاروں سیاسی کارکنان ان شہروں میں سیاست سے لاتعلق ہوے یا پھر جبری وفاداری تبدیلی کے باعث دیگر جماعتوں میں پناہ لئے ہوے ہیں۔ ان تمام سیاسی جماعتوں کی مجرمانہ خاموشی سمیت تمام
انسانی حقوق کے تنظیمیں@UN_HRC@UN_HRC@UNHumanRights اور سول سوسائٹی کی لاتعلقی بھی مہاجر قوم کیکئے انتہائی تکلیف دہ صورتحال کا باعث رہی ہے۔ @OfficialMqm کے قائد @AltafHussain_90 پر لاہور کی ٹرک عدلیہ کے بدنام زمانہ جج مظاہر نقوی کے ذریعے پابندی لگی پابندی جو فی الفور ہٹایا جائے
اور اس ضمن میں الطاف حسین کی تمام زیر التوا پٹیشنز اور درخواستوں پر فوری کاروائی کر کے انصاف فراہم کیا جائے۔
جئے مہاجر ۔ جئے الطاف حسین
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
اندرونی سازشوں اور ایک دوسرے کو گرانے اور مٹانے کی کوششوں نے نام نہاد مشترکہ قومی موومنٹ کو اس قدر کمزور اور بے بس کر دیا ہے کہ رابطہ کمیٹی فیصلہ سازی کا اختیار اور اعتماد کھو چکی ہے۔ تمام فیصلے بالا ہی بالا انیس اور کمال طے کر رہے ہیں۔ خالد مقبول کی کمزور شخصیت فاروق ستار کی
کمزور کر داری اور عامر خان کی کرپشن اور آصف علی خان کی اعترافی ویڈیوز کے بعد تقریباً ایم کیو ایم پاکستان کو مصطفی کمال نے اپنے دعوے کی مطابق دفن کر دیا ہے۔ ان تمام حالات کے بعد قریبا نوے فیصد سیکٹرز پر انیس کے جرائم پیشہ لوگ مسلط کئے جا چکے ہیں جس کو لیکر صاف ستھرے کردار کے لوگ
قریبا گھر بیٹھ چکے ہیں۔ ایم کیو ایم میں اندرونی اختلافات اس حد تک بڑھ چکے ہیں کہ رابطہ کمیٹی کے ارکان اور ذمہ دار ان ایک دوسرے کی شکل دیکھنے کے روادار نہیں ہیں۔ اس موقع پر فاروق ستار جو نادیدہ قوتوں کے پریشر پر بہادر آباد آ تو گئے ہیں لیکن ایک خاموش زندگی گزار رہے ہیں
یہ کینیا کا رنر ایبل مطائی ہے جو فنش لائن سے صرف چند فٹ کی دوری پر تھا لیکن سمجھ نہ پایا کہ وہ لائن کراس کر چکا یا نہیں، اور یہ سوچ کر رک گیا کہ اس نے ریس مکمل کر لی ہے۔ایک ہسپانوی رنر، ایوان فرنانڈیز، اس کے بالکل پیچھے تھا اور اسے احساس ہوا کہ کیا ہو رہا ہے۔ اس نے
دوڑتے رہنے کے لیے کینیا کے رنر پر چیخنا شروع کر دیا، لیکن مطائی کو سمجھ نہیں آیا کیونکہ وہ ہسپانوی زبان نہیں جانتا تھا۔ فرنانڈیز نےپیچھے پہنچتے ہی مطائی کو فتح کی لائن سے آگے کی طرف دھکیل دیا اور یوں مطائی ریس جیت گیا
جب فرنانڈیز سے پوچھا گیا کہ اس نے ایسا کیوں کیا، تو اس نے
جواب دیا، "میرا خواب ہے کہ کسی دن ہم اسطرح کی اجتماعی زندگی گزاریں جہاں ہم جیتنے میں ایک دوسرے کا ساتھ دین اور مدد کریں۔" صحافی نے پھر پوچھا کہ فرنانڈیز نے کینیا کے رنر کو کیوں جیتنے دیا جس پر ایوان نے جواب دیا، "میں نے اسے جیتنے نہیں دیا، وہ جیتنے والا تھا، ریس اس کی تھی۔"
سی او سی ممبر آصف علی خان کے لاپتہ ہونے اور چند دن بعد بازیاب ہونے کی پراسرار واردات کی گتھیاں الجھنے شروع ہو گئیں۔ آصف علی جو کے عامر خان کے دست راست سمجھے جاتے ہیں اور عامر خان گروپ کے نمبر ٹو کا بھی ان کو درجہ حاصل ہے ان کا لاپتہ کیا جانا براہ راست مشترکہ قومی موومنٹ کی تنظیم
پر قبضے کی جنگ کی شروعات سمجھا گیا قریبا اسی فیصد سے زائد سیکٹرز پر آصف علی خان کے مقرر کردہ سیکٹر ان چارجز کام کر رہے ہیں۔ کراچی کی تنظیم پر عامر خان کی گرفت کو کمزور کرنے کیلئے انیس قائم خانی اور مصطفی کمال نے عامر خان کے وزیر کے مہرے پر براہ راست ہاتھ ڈال کر عامر خان گروپ کی
کمر توڑ کر رکھ دی ہے۔ اس اغوا میں ادارے کے وہ افسران ملوث ہیں جن کی نظر میں دو ہزار سولہ سے اب تک عامر خان گروپ کراچی کی سیاست خاطر خواہ کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کر پایا ہے اور وہ سمجھتے ہیں کے اب عامر خان کو پیچھے کر کی انیس اور کمال کو کراچی کی تنظیم حوالے کی جائے ۔
پی ڈی ایم کی حکومت کی اپنی اتحادی غاصب ٹولہ مشترکہ قومی موومنٹ کی فرمائش پر ایم کیو ایم الطاف حسین کے چاہنے والے کارکنان کو جئے الطاف حسین کا نعرہ لگانے پر اداروں کے ذریعے اٹھائے جانے کی ویڈیو منظر عام پر آ گئی اس میں واضح دیکھا جا سکتا ہے کے نہتے سیاسی کارکنان کو تحویل میں لیا
اور پھر تین دن بعد جعلی پولیس مقابلے میں زخمی کر کے گرفتاری ظاہر کر دی گئی۔ جمہوریت بہترین انتقام ہے کے نعرے لگانے والی پیپلز پارٹی اس وقت سندھ میں پی ڈی ایم کی اتحادی حکومت کی ڈرائیونگ سیٹ پر ہے اور اس پورے معاملے کی براہ راست ذمہ داری @SindhCMHouse@MuradAliShahPPP پر عائد ہوتی
ہے۔ پیپلز پارٹی کی اعلی قیادت @BBhuttoZardari کو اس پورے معاملے کی تحقیقات کروانی چاہئے اور ان تمام قوتوں کو بے نقاب کرنا ہو گا جنہوں نے ریاست کے اندر ریاست قائم کر رکھی ہے اور سندھ کے شہری علاقوں میں ظلم و جبر کی طویل رات مسلط کر رکھی ہے۔ بلیک میلر مشترکہ قومی موومنٹ کے غنڈہ گیر
ویسے تو الطاف بھائی کے سب ساتھی کارکن ہمدرد انمول ہیں لیکن چند ایسے ہیں کے بنا کسی ذمہ داری، لالچ اور نمود و نمائش کے خاموشی سے سر جھکائے اپنے حصے سے زیادہ کام رضاکارانہ سرانجام دے رہے ہیں سوشل میڈیا پر ان کی موجودگی سے ڈھارس بندھتی ہے اس تھریڈ میں انکے ہینڈلز لکھے جائیں گے تاکے
آپ ان کو فالو کریں اور کوشش کریں کے ان کی ٹوئیٹس اور تھریڈ ز کو بغور پڑھیں اور اپنی پوشیدہ صلاحیتوں کو انہی کی طرح لکھ کر، سوشل میڈیا پوسٹس بنا کر، کیپشن دیکر اور ہیش ٹیگز پر کام کر کے اجاگر کریں ہو سکتا ہے میری کم علمی کے باعث کچھ نام رہ جائیں اس کو غلطی سمجھ کر درگزر کریں
بہادر آباد، اور پی ایس پی کے انضمام سے جنم لینے والی مشترکہ قومی موومنٹ کی پہلی اور ناکام عوامی میٹنگ کے بعد میٹھا رام کے کانفرنس روم میں تندوتیز جملوں کا تبادلہ مشترکہ قیادت کی ایکدوسرے پر الزامات اور شو ہائی جیک کرنے کی کوششوں کے الزامات ایک مرحلے پر اسٹیج پر دو لیڈران کے گلے
لگنے اور رونے کے عمل پر پس منظر میں کھڑے تیسرے لیڈر کی استہزائیہ اور طنزیہ مسکراہٹ کو لیکر مسکرانے والے لیڈر کا گریبان پکڑ لیا گیا مغلظات کا تبادلہ بڑے صاحب کو صدارتی کرسی سے اٹھ کر گتھم گتھا لوگوں کو چھڑانا پڑا۔ موجودہ کنوینر کی دیگر گوں صحت مسکین پرسنالٹی اور منمناتی آواز کو
لیکر موقع پرست اور گھاگ جوڑے نے ان کی تبدیلی اور معاملات کو اپنے ہاتھوں میں دینے کا مطالبہ کر دیا اس موقع پر موجود ایک اور کردار جن کی وجہ شہرت آواری ٹاورز کے سوئٹ سے ہے موجودہ کنوینر کی جانب دیکھتے ہوے “ چراغ سب ہی بجھیں گے “ والا طنزیہ مصرعہ بڑے صاحب کا آبپارہ اپنے بڑے صاحب