مشتری ہشیار باش : #مروت_قومی_موومنٹ جیسا کے ہم کئی دن سے مہاجر عوام کو باور کرا رہے تھے کے مردم شماری کے نام پر ان کے حقوق کا سودا کر چکی ہے۔ نسل پرست پیپلز پارٹی کی قیادت کے ہاتھوں کم گنتی والی مردم شماری جے نتائج کو درون خانہ یہ اوکے کر چکے ہیں اور اب اشک شوئی کیلئے جعلی ٹرینڈ
ڈھیلا ڈھالا احتجاج، اور سوکھی تڑیاں جیسے دھرنا، ریلی وغیرہ کرنے کے ڈرامے کرنے والی اسٹیج پر ہیں اور پھر اس کے بعد آہستہ آہستہ یہ اپنی پرانی تنخواہ پر کام کرتے دکھیں گے۔ اس موقع پر یاد کروا دیں کے #مروت_قومی_موومنٹ نامی یہ قابض ٹولہ ایسے ہی بارہا مہاجر حقوق کا سودا پیپلز پارٹی
اور اسٹبلشمنٹ سے کر چکا ہے۔ سندھ کے اندر ضمنی انتخابات ہوں سینیٹ کی الیکشنز ہوں ، قومی و صوبائی میں ووٹ ڈالنا ہو، بلدیاتی قوانین و انتخابات ہوں غرض اگر آپ خود جائزہ لیں تو ہمارے بیان کئے گئے معاملات کے علاوہ بھی ہر معاملے پر انہوں نے پیپلز پارٹی کی بی ٹیم اور اسٹبلشمنٹ کے
بغل بچے سے زیادہ کا کردار نہیں نبھایا ہے۔ اب آپ کے سامنے مردم شماری کا معاملہ جس قدر سادہ انداز میں رکھا جا رہا ہے یہ ایسا نہیں اس کے ن مضمرات اگلے دس سال تک آپ کی ایک پوری نسل کو کھا جائیں گے۔ یہ #مروت_قومی_موومنٹ میں بیٹھے شادی ہال، پراپرٹی ڈیلرز، بھتہ خور اور کرپٹ لوگ دس سال
بعد دبئی، ملائیشیا یا کسی اور ملک میں کاروبار کرتے ملیں گے لیکن ہماری نسلوں نے کراچی اور سندھ کے شہری علاقوں میں رہنا ہے۔ ہمارے ذرائع کے مطابق اسٹیٹس کو، قائم رکھنے کیلئے مردم شماری کے جعلی نمبرز تیار کر لئے گئے ہیں اور #مروت_قومی_موومنٹ نے اس کی توثیق بھی کر دی ہے ان نمبرز کے
مطابق کراچی کی آبادی ڈیڑھ سے دو کڑوڑ کے درمیان ظاہر کی جائیگی۔ اور #مروت_قومی_موومنٹ جعلی احتجاج کر کے عوام الناس کا غم و غصہ ٹھنڈے رکھنے میان معاونت کریگی۔ اگر ان کا دعوی ہے کے وہ کراچی کی جائز مردم شماری کا تحفظ کر رہے ہیں تو فوری طور ہر غاصب پی ڈی ایم کی حکومت سے باہر نکلیں
سندھ کی اپوزیشن جماعتوں بشمول تحریک انصاف و جماعت اسلامی کو آن بورڈ لیکر ایک احتجاجی تحریک کا آغاز کریں۔ لیکن آپ میری بات لکھ لیں یہ #مروت_قومی_موومنٹ کا مینڈیٹ ہے نہیں۔ انکا مینڈیٹ سندھ میں جاری اس استحصالی نظام جس کی ڈرائیونگ سیٹ پر دیہی سندھ کاڈرائیور پیپلز پارٹی ہے اور شہری
سندھ کا ڈرائیور سندھ رینجرز اور کور کمانڈر سندھ ہے اس کی معاونت کرنا ہے اور کراچی اور شہری سندھ کے مینڈیٹ کی جعلی نمائندگی کرنا ہے۔
کراچی والوں کو ادراک کرنا ہو گا کے #مروت_قومی_موومنٹ کے نام پر مسلط جعلی، نااہل قیادت دراصل ان کے اصل مجرم ہیں۔
دو مہاجر شہید خاندانوں تک براہ راست رسائی ہے، ہمارے والدین کا تو عرصہ ہوا انتقال ہو چکا ہے لیکن دونوں خاندانوں کے والدین حیات ہیں اور اپنے بوڑھے ناتواں کاندھوں پر جوان لاشے اٹھا چکے ہیں سو ان سے دعاؤوں کے حصول کیلئے بذریعہ فون نیاز مندی رہتی ہے۔ دو ہزار سولہ سے اب تک جب بھی
رابطہ ہوا تو اطلاع یہی ملی کے تاحال ان کی خبر گیری اور مدد بلا تعطل کے جاری ہے۔ اس سب کیلئے الطاف حسین بھائی کا اور وفا فاؤنڈیشن کے رضاکاران کا میں ذاتی حیثیت میں مشکور ہوں۔ شدت جذبات ایسے ہیں کے الفاظ نہیں مل رہے آپ احباب کے تشکر میں لکھنے کو۔
اس کے بعد تمام ساتھیوں مہاجرقوم
سے درخواست ہے شہدا و اسیران کے خاندانوں کی عید ہمارے عطیات سے کیا عید بنے گی لیکن کچھ نا کچھ ان کے غموں کا مداوا ہو سکتا ہے کسی اسیر اور شہید ساتھی کا بیٹا اپنے چچا، تایا ماموں دادا یا نانا کی انگلی پکڑے نئے جوڑوں میں جمعہ و عید کی نماز پڑھنے جا سکتا ہے گھر آنے پر اچھا سا
ببن بھائی سے آج جب واٹس ایپ پر بات ہوئی تو انکی باچھیں کھلی ہوئیں تھیں۔ دریافت کرنے پر گٹکے کی پیک ایک طرف قربان کی اور گویا ہوے میاں یہ کوئی @MohibeAltaf ہیں انہوں نے بہت مرچی لگا رکھی ہے پورے توتیا سوشل میڈیا سیل کے ہم نے پوچھنے کیسے؟ کہنے لگے کے آج انکی #مروت_قومی_موومنٹ
کارکردگی کا جائزہ تھا تو وہاں ان کا پول سامنے آ گیا تو کمالو کہنے لگا کے دیکھو لو اپنی کارکردگی 97% کا فرق ہے۔ ابھی اسکرین بدلنے ہی والی تھی کے خالد مرگی نے اپنی منحنی سی آواز میں کہا کے روکو !! روکو!! یہ ستانوے فیصد لوگ تو سچ کہہ رہے ہیں لیکن جو ہمارے ساتھ کل تین فیصد جھوٹے
حرامزادے ہیں ان میں سے دو فیصد اس کو (کمالو کی طرف اشارہ کر کے) کیوں ووٹ ڈال رہے ہیں ۔ کنوینر میں ہوں #مروت_قومی_موومنٹ کا، کہیں بغاوت تو نہیں ہو رہی ؟ بقول ببن بھائی سب نے قسمیں کھائیں کے انہوں نے ووٹ خالد مرگی کو ڈالا ہے۔ خالد مرگی نے کہا کے یہ توت چالاکیاں میں چلنے نہیں دونگا
#مروت_قومی_موومنٹ نے کی نسل پرست پیپلز پارٹی سے ڈیل :
کراچی کی آبادی پر ایک بار پھر سودا کر کیا گیا۔
کراچی کی آبادی کم دکھانے کا فارمولہ تیار ۔
اور اسطرح ایک بار پھر مروا کی گئی۔ کل ہونے ہوا کی ایک ملاقات میں پیپلز پارٹی کے وفد کو یقین دلایا گیا کے ہمیشہ کی طرح بہادر آباد کے
باہر کھڑے ہوکر پریس کانفرنس کا رن D رونا کر کے خاموشی اختیار کر لی جائیگی اور اسی طرح سے پیپلز پارٹی کو کھلا میدان دیا جائیگا جیسے پہلے بلدیاتی قوانین و انتخابات، سینیٹ کے انتخاب اور دیگر مہاجر دشمن اقدامات پر دیا جاتا رہا ہے۔
مہاجر قوم اچھے سے نوٹ کر رہی ہے اس #مروت_قومی_موومنٹ
نامی ٹولے نے ریاست کے عسکری اداروں کے ایما پر نام نہاد مہاجر تنظیم اور قیادت بنا رکھی لیکن ان کی ہڈیوں میں اتنا گودا نہیں کے پیپلز پارٹی کی مہاجر دشمن اقدامات و عزائم کے سامنے کھڑے ہوں۔ مہاجر قوم نے #مروت_قومی_موومنٹ نامی ٹولے کو گذشتہ کئی انتخابات میں @AltafHussain_90 کی
نائن زیرو سے جب رینجرز کو چھاپے کے وقت برآمد ہوے اسلحے کی بابت بتایا گیا کے یہ تمام لائیسینس یافتہ ہے اور ایم کیو ایم کے اراکین اسمبلی کوٹے سے ان کیطحفاظت کیلئے رکھا گیا ہے تو بد نیت افسران نے ماننے سے انکار کر کے خوب میڈیا ٹرائل کروایا اور میڈیا اینکرز نے بھی سچ کا اصل رخ جان کر
بھی عوام کو بتانے کی کوشش نا کی آپ اس وقت کی کسی بھی چینل کے کسی بھی اینکر کا پروگرام اٹھا کر دیکھ لیں آپ کو حقائق پتا چل جائیں گے۔ سندھ کے شہری علاقوں کو غلام بنانے کی سازش میں جہاں ملک کی عسکری قیادت، پیپلز پارٹی، مسلم لیگ ن اور تحریک انصاف ایک پیج پر تھیں وہاں ملک کے دیگر
ادارے، جیسے عدلیہ، صحافت، سول سوسائٹی اور عوام نے بھی مجرمانہ خاموشی اختیار کر کے مہاجر دشمنی، کراچی دشمنی، عصبیت، تعصب کوئی بھی نام دیں کا ثبوت دیا۔ آج تک حقائق بیان نہیں کئے جاتے، جاوید چوہدری، منصور علی خان اور شاہد میتلا کو بیٹھ کر باجوہ سارے راز فاش کر رہا ہے لیکن نہیں بتا
اندرونی سازشوں اور ایک دوسرے کو گرانے اور مٹانے کی کوششوں نے نام نہاد مشترکہ قومی موومنٹ کو اس قدر کمزور اور بے بس کر دیا ہے کہ رابطہ کمیٹی فیصلہ سازی کا اختیار اور اعتماد کھو چکی ہے۔ تمام فیصلے بالا ہی بالا انیس اور کمال طے کر رہے ہیں۔ خالد مقبول کی کمزور شخصیت فاروق ستار کی
کمزور کر داری اور عامر خان کی کرپشن اور آصف علی خان کی اعترافی ویڈیوز کے بعد تقریباً ایم کیو ایم پاکستان کو مصطفی کمال نے اپنے دعوے کی مطابق دفن کر دیا ہے۔ ان تمام حالات کے بعد قریبا نوے فیصد سیکٹرز پر انیس کے جرائم پیشہ لوگ مسلط کئے جا چکے ہیں جس کو لیکر صاف ستھرے کردار کے لوگ
قریبا گھر بیٹھ چکے ہیں۔ ایم کیو ایم میں اندرونی اختلافات اس حد تک بڑھ چکے ہیں کہ رابطہ کمیٹی کے ارکان اور ذمہ دار ان ایک دوسرے کی شکل دیکھنے کے روادار نہیں ہیں۔ اس موقع پر فاروق ستار جو نادیدہ قوتوں کے پریشر پر بہادر آباد آ تو گئے ہیں لیکن ایک خاموش زندگی گزار رہے ہیں
یہ کینیا کا رنر ایبل مطائی ہے جو فنش لائن سے صرف چند فٹ کی دوری پر تھا لیکن سمجھ نہ پایا کہ وہ لائن کراس کر چکا یا نہیں، اور یہ سوچ کر رک گیا کہ اس نے ریس مکمل کر لی ہے۔ایک ہسپانوی رنر، ایوان فرنانڈیز، اس کے بالکل پیچھے تھا اور اسے احساس ہوا کہ کیا ہو رہا ہے۔ اس نے
دوڑتے رہنے کے لیے کینیا کے رنر پر چیخنا شروع کر دیا، لیکن مطائی کو سمجھ نہیں آیا کیونکہ وہ ہسپانوی زبان نہیں جانتا تھا۔ فرنانڈیز نےپیچھے پہنچتے ہی مطائی کو فتح کی لائن سے آگے کی طرف دھکیل دیا اور یوں مطائی ریس جیت گیا
جب فرنانڈیز سے پوچھا گیا کہ اس نے ایسا کیوں کیا، تو اس نے
جواب دیا، "میرا خواب ہے کہ کسی دن ہم اسطرح کی اجتماعی زندگی گزاریں جہاں ہم جیتنے میں ایک دوسرے کا ساتھ دین اور مدد کریں۔" صحافی نے پھر پوچھا کہ فرنانڈیز نے کینیا کے رنر کو کیوں جیتنے دیا جس پر ایوان نے جواب دیا، "میں نے اسے جیتنے نہیں دیا، وہ جیتنے والا تھا، ریس اس کی تھی۔"