آئیے عدل کی اہمیت کو مزید قُرآن میں دیکھتے ہیں۔ آپ مقامِ عدل کا اندازہ اس بات سے لگا لیجئے کہ اللہ تعالیٰ سورۃ اعراف کی آیت ۲۹ میں خود اپنے حبیب سے فرما رہا ہے اے میرے رسول ﷺ ان کو بتائیے
قُل اَمَرَ رَبِّی بِالقِسطِ
کہہ دیجیے! میرے رب نے مجھے انصاف کا حکم دیا⏬
ہے۔ اور سورۃ یونس آیت ۴۷ میں بھی تمام رسولوں کو بھیجنے کا مقصد قیام عدل بیان ہوا چنانچہ ارشاد باری تعالیٰ ہو رہا ہے کہ!
وَ لِکُلِّ اُمَّۃٍ رَّسُولٌ فَاِذَا جَآءَ رَسُولُہُم قُضِیَ بَینَہُم بِالقِسطِ وَ ہُم لَا یُظلَمُونَ﴿۴۷﴾
اور ہر اُمت کے لیے ایک رسول بھیجا گیا ہے۔ پھر ⏬
جب اُن کا رسول آتا ہے تو اُن کے درمیان انصاف کے ساتھ فیصلہ کیا جاتا ہے۔ اور اُن پر کوئی ظلم روا نہیں رکھا جاتا۔
ایسی اور بھی بہت سی آیات میں اسی بات کا اعادہ کیا گیا ہے مقصد فقط یہی ہے کہ اُمتِ مصطفوی ﷺ کو عدل و انصاف کی فضیلت سے آگاہ کیا جائے ۔ اور معاشرے میں عدل و انصاف کی⏬
حکمرانی پر آمادہ و تیار کیا جائے۔ کیونکہ کامیاب معاشرتی زندگی کا راز، انسانی ترقی عدل ہی سے ممکن ہے۔ اسی لیئے حضرت علی کرم اللہ وجہہ نے فرمایا کہ حکومت صرف عدل کی وجہ سے قائم رہ سکتی ہے۔
اب اس موضوع کو تھوڑا آگے بڑھاتے ہیں اور عدل کو ایک دوسرے پہلو سے دیکھتے ہیں سورۃ الانعام ⏬
اَلحَمدُ لِلّٰہِ الَّذِی خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَ الاَرضَ وَ جَعَلَ الظُّلُمٰتِ وَ النُّورَ ؕ ثُمَّ الَّذِینَ کَفَرُوا بِرَبِّہِم یَعدِلُونَ ﴿۱﴾
ثنائے کامل ہے اللہ رب العزت کے لیے جس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا۔ اور تاریکیوں اور روشنی کو بنایا۔ پھر بھی یہ کفار(دوسرے دیوتاؤں ⏬
کو) اپنے رب کے برابر لاتے ہیں۔
آیت کے بعد حضرت علی کرم اللہ وجہہ کی طرف سے کی گئی تعریف بالکل درست ثابت ہوتی ہے۔ یعنی کہاں اللہ کا مقام اور کہاں خیالی و فانی دیوتا۔ اس آیت میں یہ کہا جا رہا ہے کہ دو متضاد چیزوں کو برابر قرار دینا عدل کے منافی یعنی ظلم ہے۔
⏬
اور اسی سورۃ کی 150 ویں آیت عدل کی اس تعریف کی مزید وضاحت کرتی ہے۔
کہہ دیجیے! اپنے گواہوں کو لے آؤ۔ جو اس بات کی گواہی دیں کہ اللہ نے اس چیز کو حرام قرار دیا ہے۔ پھر اگر وہ (خود ساختہ) گواہی لے بھی آئیں تو آپ ﷺ اُن کے ساتھ گواہی نہ دیں۔ اور آپ ﷺ ان لوگوں کی خواہشات کی ⏬
پیروی نہ کریں۔ جو ہماری آیات کو جھٹلاتے ہیں۔ اور جو آخرت پر ایمان نہیں رکھتے۔ اور دوسروں کو اپنے رب کے برابر سمجھتے ہیں۔
اسی طرح معاشرتی نظام عدل پر پورا معاشرہ قائم ہوتا ہے چنانچہ سورۃ النسآء کی آیت 135 میں ارشاد ربانی ہو رہا ہے کہ!
اے ایمان والو! انصاف کے سچے داعی بن جاؤ ⏬
اگرچہ تمہاری ذات یا تمہارے والدین اور قریبی رشتہ داروں کے خلاف ہی کیوں نہ ہو اگر کوئی امیر یا فقیر ہے تو اللہ اُن کا بہتر خیر خواہ ہے۔ پس تم خواہش ِ نفس کے تابع ہو کر عدل نہ چھوڑو۔ اگر تم نے کَج بیانی سے کام لیا تو یا (گواہی سے) پہلو تہی کی تو جان لو کہ اللہ تمہارے اعمال سے⏬
بخوبی آگاہ ہے.
دوستو!
اس سے زیادہ میں چیف جسٹس صاحب کو کیا بتاؤں اگر دل پر مہر ثبت نہیں ہے تو ان شاءاللہ تعالیٰ انصاف کریں گے۔ #NationStandswithCJP
جزاک اللہ خیرا کثیرا ❤️🙏❤️
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
جتنا پیسہ نواز شریف خرچ رہا ہے اقتدار میں آنے کے لیے زرا بندے گن کے ذہن نشین کر لیں پلیز 🙏۔
غیر قانونی آرمی چیف اس کے ساتھ والے، دو صوبوں کی نگران حکومتیں اور ان کے سب ساتھی، پورے ملک کی عدلیہ سیشن کورٹ سے لے کر سپریم کورٹ تک اور بہت سے کاروباری حضرات ⏬
کتنے پیسے بنتے ہوں گے؟
اور جو پچھلے 4 سال سے اس نے نہیں کمایا وہ ساتھ جوڑ کر جیسے ہی وہ پاور میں آیا سود سمیت پاکستانیوں کی ہڈیوں سے نکالے گا۔
اب بھی نہیں نکلتے ہو تو ہڈیوں کی مالش وغیرہ کر لیں۔
دوسری جانب حالانکہ میں پہلے بھی لکھ چکی ہوں کہ!
غیر قانونی آرمی چیف سب سے کیے گئے ⏬
وعدے پورے کرنے پر تلا ہوا ہے۔ یعنی بلاؤل زرداری وزیراعظم لیکن صرف سندھ کا۔
مریم صفدر وزیراعظم لیکن صرف پنجاب کی۔ مولانا فضل الرحمان وزیراعظم لیکن صرف خیبرپختونخواہ کا۔ اور بلوچستان فوجی اپنے پاس رکھیں گے ایک ڈمی حکومت بنا کر کیوں کہ!
بلوچستان میں وہ خزانہ ہے جس کا آپ کبھی ⏬
پیارے پاکستانیوں!
كُلُّ نَفْسٍ ذَائِقَةُ الْمَوْت
اس کے معنی مجھے لکھنے کی ضرورت نہیں ہے سب جانتے ہیں۔
عربوں نے امت مسلمہ کو پیٹھ دکھا دی ہوئی ہے اور آج سے نہیں کب سے۔ ملائیشیا اور انڈونیشیا سے صیہونیوں کو کوئی خطرہ نہیں ہے۔ باقی بچتے ہیں ترکیہ اور پاکستان۔
جنہیں توڑنے یا⏬
انتہائی کمزور کرنے کی ہر دور سے کوششیں جاری رہیں۔
یہودیوں کو پورا یقین ہے کہ!
ان کی مسلمانوں سے آخری لڑائی میں پاکستان کا گہرا عمل دخل ہو گا اس لیے وہ بذریعہ امریکہ اسے کبھی پھلنے پھولنے نہیں دیں گے۔ اور کتنی بدقسمتی ہے کہ!
اس سارے کام میں ہمارے جرنیل اور سیاستدان شامل ہیں ⏬
صرف اپنے دنیاوی فائدے کے لیے 💔
لیکن!
آج اگر ہم ایک قوم بن کر ان لوگوں سے ملک کو آزاد نہیں کراتے تو یقین کیجیے گا کہ جو حشر سپین کے مسلمانوں کے ساتھ ہؤا تھا وہ ہی ہمارا ہو گا۔
شروع میں وہ کتاب اللہ کی آیت اس لیے تحریر کی تھی کہ!
ہم سب نے دنیا سے چلے جانا ہے تو کیوں نہ جب تک ⏬
پیارے پاکستانیوں!
انسان جب دنیا کے مصائب سے عاجز آجاتا ہے تو وہ اپنی ماں سے دعائوں کا طالب ہوتا ہے۔ اپنے رب سے گلہ شکوہ کرتا ہے۔ اسلامی جمہوریہ پاکستان کے شہری لاوارث ہوچکے ہیں۔ مہنگائی نے ان کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے۔ حکمران ظالم اور جابر ہیں عیش و عشرت ختم کرنے پر آمادہ ⏬
نہیں ہیں۔ انسان اس قدر دکھی ہیں کہ مرنے کی آرزو کرتے ہیں مگر موت ان کے اختیار میں نہیں ہے۔
زندگی جب اس شکل سے گزری غالب
ہم بھی کیا یاد کریں گے کہ خدا رکھتے تھے
عجیب سا گلہ شکوہ ہے۔
علامہ اقبال نے بھی شکوہ کیا لیکن ساتھ میں جواب شکوہ بھی لکھ ڈالا۔
دوستو!
میرا خیال ہے کہ!⏬
ہم لوگ اللہ پاک سے گلہ شکوہ کرنے کے قابل ہی نہیں ہیں۔
واصف علی واصف لکھتے ہیں،
”شیخ سعدی کا مشعور واقعہ کہ میرے پاس جوتا نہیں ہے۔آگے جا کے دیکھا کہ ایک شخص کی ٹانگیں ہی نہیں ہیں۔۔۔شکر ادا کیا۔جوتے کا گلہ تھا اور جوتے کی عدم موجودگی میں شکرہو گیا۔یہ حسن نظر ہے۔جس بات کا گلہ تھا⏬
Dear Friends!
The word "We" is as lime poured over men, which sets and hardens to stone, and crushes all beneath it, and that which is white and that which is black are lost equally in the grey of it. It is the word by which the depraved steal the virtue of the good, ⏬
by which the weak steal the might of the strong, by which the fools steal the wisdom of the sages.
Dear Pakistanis!
What is my joy if all hands, even the unclean, can reach into it? What is my wisdom, if even the fools can dictate to me? What is my freedom, if all creatures, ⏬
even the botched and impotent, are my masters? What is my life, if I am but to bow, to agree and to obey?
But now!
I am done with this creed of corruption, DHA mafia.
I am done with the monster of "We," the word of serfdom, of plunder, of misery, falsehood and shame.⏬