April 6th, 2023: @Twitter has been randomly shutting down API access for many apps and sadly we were affected today too. Hopefully we will be restored soon! We appreciate your patience until then.
کچھ دن پہلے ایبٹ آباد میں ایک شخصیت 106 سال کی عمر میں وفات پا گئی
آپ کو جان کر حیرت ہوگی کہ وہ کون سی شخصیت تھی جو گمنام رہی تو وہ شخصیت اس سید اکبر کی بیوی تھی جس نے 1951 میں ہمارے پہلے وزیر اعظم لیاقت علی خان کا لیاقت باغ راولپنڈی میں قتل کیا تھا. اس سید اکبر کو تو موقع
👇
پر ہی پکڑنے کی بجائے قتل کیا گیا تھا
مگر اسکے چار بیٹوں اور بیوہ کو ایبٹ آباد کنج قدیم میں ایک گھر الاٹ کیا گیا اور سخت پہرے میں اُس وقت کی جدید ترین سہولیات بھی مہیا کی گئی تھیں
اسکا بڑا بیٹا دلاور خان جو اُس وقت 8 سال کا تھا، آج بھی 85 سال کی عمر میں زندہ سلامت اپنے ذاتی
👇
بہت بڑے گھر میں شملہ ہل بانڈہ املوک میں رہائش پزیر ہے کیونکہ جو گھر اس کو اور اسکی ماں کو الاٹ کیا گیا تھا وہ بیوہ کے نام پہ تھا اور انکا بچپن وہاں گزرا
اِسی دوران پہرہ دینے والے سپاہی سے انکی ماں نے شادی کر لی اور اسکے ہاں 5 بچے یعنی 4 بیٹے اور ایک بیٹی کی مزید پیدائش ہوئی،
👇
8 بھائی اور ایک بہن والا کنبہ نہایت خوشحال زندگی گزارتا رہا, ، سید اکبر (لیاقت علی خان کا قاتل) کا بڑا بیٹا دلاور خان تھا جو یہیں رہا اور اس کے باقی 3 بیٹے یکے بعد دیگرے امریکہ میں سیٹل کرا دیئے گئے
دلاور خان شادی کے کچھ عرصہ بعد کابل گیا، بقول اس کے اپنی آبائی زمینیں دیکھنے
👇
کچھ عرصہ آتا جاتا رہا اور بالآخر پچھلے 50 سال سے مستقل اپنے ذاتی گھر میں مقیم ہے. الاٹ ہوا گھر ماں نے فروخت کر دیا اور دوسرے خاوند کے بچوں کے ساتھ نئے بنگلوں میں رہائش پذیر ہو گئی اور بالآخر دنیا سے رخصت ہو گئیں
امید ہے آپ لوگوں کو پہلے وزیرِ اعظم کے قتل کے بارے کچھ تو سمجھ
👇
آئی ہو گی؟
لیاقت علی خان کو جس نے شہید کیا اس قاتل کی بیوہ کو وظیفہ دیا جاتا رہا اور وزیر اعظم لیاقت علی خان کی بیوہ رعنا لیاقت علی خان کی پینشن حکومت پاکستان کی جانب سے روک دی گئی. قاتل سید اکبر کے بیٹے امریکہ گئے اور وہاں کاروبار کر کے کروڑ پتی بنے، جبکہ بھارت میں ہزاروں
👇
ایکڑ زرعی زمین سینکڑوں ملازم اور کروڑوں روپے ملک پاکستان کی خاطر ٹھکرا کر ہجرت کرنے والے نواب لیاقت علی خان کے بچے ان کی شہادت کے بعد آسائشوں سے محروم رہے جبکہ
سید اکبر کو قتل کر کے کیس ختم/ خراب کرنے والے ڈی ایس پی کو خانیوال میں مخدوم پور پہوڑاں روڈ پر ایک چک میں 10 مربع
👇
زرعی اراضی سے نوازا گیا اسکی اولادیں بھی آج عیش کر رہی ہیں
کس شخصیت کی ایماء پر قائداعظم کی بہن کو جلوسوں میں نازیبا الفاظ سے نوازا گیا قوم اب کھوجتی ہے پرکھتی ہے اور سمجھتی ہے اور آخر میں یہ بتاتا چلوں کہ لیاقت علی خان کو جب شہید کیا گیا تو وزیر اعظم پاکستان تھے مگر انکی
👇
شیروانی کے نیچے موجود بنیان کئی جگہ سے پھٹی ہوی تھی
لیاقت علی خان کے قتل کی کامیاب سازش کے بعد آج تک پاکستان کے ساتھ یہی کھلواڑ کھیلا آتا جا رہا ہے
اس تحریر میں غور وفکر کرنے والوں کیلئے بہت نشانیاں ہیں
👇
تھوڑا نہیں پورا سوچو۔
دو تین برس کی بات نہیں
دہائیوں سے یہ کھیل کھیلا جارہا ہے
ویسے ہم پاکستانی بھی - - - -
ہم پوری طرح ذہنی غلامی سے نکل ہی نہیں سکتے
آج سب بندیال کو شیر کہہ رہے ہیں، اس کا شکریہ ادا کر کر کے مرے جا رہے ہیں
کس بات کا شکریہ، اس کام کا شکریہ جس کی کمائی نہ صرف یہ بلکہ ان کی نسلیں بھی کھاتی ہیں،
اور اسی شیر بہادر نے ایک سال پہلے پارلیمنٹ 👇
کے اندرونی معاملات میں مداخلت کر کے ملک کو چوروں کے سپرد کیا تھا،
یاد ہے ناں وہ فیصلہ کیسے ہاتھ پاؤں باندھے گئے تھے عمران خان کے
اسی بہادر کے پاس سایفر بھی پڑا ہوا ہے، جس کی تحقیقات کرنے کی ہمت نہیں ہے اس میں، اسی شیر کے ہوتے ہوئے سابق وزیر اعظم پر قاتلانہ حملہ ہوتا ہے اور
👇
کوئی سوموٹو نہیں، آج تک ایف آئی آر تک درج نہیں ہو سکی عمران خان کی مدعیت میں
اسی شیر جوان کی عدالت میں ارشد شریف کا کیس بھی ہے
اور پیک ہی ہے
ہم نے ایک فیصلہ موافق آنے پر بس جائے نماز بچھا کر مدح سرائی شروع کردی
سارے گناہ معاف
ہم اس بیوی کی سی ذہنیت رکھتے ہیں
جو ساری زندگی اپنے
👇
براعظم امریکہ کے غریب ترین ممالک نے جن میں پیرو ارجنٹائن کولمبیا پیراگوئے اور یوروگوائے نے بیس سال پہلے تک بہت زیادہ بھوک اور رزق میں کمی کا سا منا کیا اس کی ایک وجہ وہی ھے جو ساری دنیا کی مشترک وجہ ھے کہ
👇
نالائق حکمران اور منصوبہ بندی کا فقدان لیکن ان پانچ ملکوں کا ایک اتحاد شروع سے موجود ھےجسطرح ہمارا ھے سارک کے نام سے
چنانچہ اُس اتحاد کا سالانہ سربراہ اجلاس بیس سال پہلے تاریخی ثابت ہوا اس میں جو فیصلے کیے گے وہ مندرجہ ذیل ہیں
۱::زرخیز اور قابل کاشت زمین کا تحفظ مطلب وہاں کوئی
👇
تعمیرات نہ ہونے دینا
۲:: قابل کاشت اراضی کی باقاعدہ تقسیم اور ملکیت کی حد مطلب ہر ایک کو تقریبا پچاس کنال کا فارم دینا
۳::بہت (کم زرخیز )آراضی پر جنگلات اگانا
۴::اور بالکل ہی (بنجر اراضی) پر مکانات اور دیگر تعمیرات کرنا
۵: جس کے پاس دو یا چار کنال زرعی زمین ھے اور وہ ویسے ہی
👇
والدین کا گھر!
خلیل جبران کی یہ تحریر انگریزی میں لکھی گئی تھی۔ کسی نے اردو ترجمہ کیا اور رلا دیا۔۔۔پوری تحریر ضرور پڑھیں ۔
والدین کا گھر
صرف یہی وہ گھر ہے
جہاں آپ جب جی چاہے
بغیر کسی دعوت کے جا سکتے ہیں
یہی وہ گھر ہے
جہاں آپ دروازے میں چابی لگا کر
براہِ راست گھر میں
👇
داخل ہو سکتے ہیں
یہ وہ گھر ہے
کہ جہاں محبت بھری نگاہیں
اس وقت تک دروازے پر لگی رہتی ہیں
جب تک آپ نظر نہ آ جائیں
یہ وہ گھر ہے
جو آپ کو آپ کی بچپن کی بےفکری
اور خوشیوں کے دن یاد دلاتاہے
یہ وہ گھر ہے
جہاں آپ کی موجودگی
اور ماں باپ کے چہرے پر محبت کی نظر ڈالنا باعثِ برکت ہے
👇
اور ان سے گفتگو کرنا اعزاز کی بات ہے۔
یہ وہ گھر ہے
جہاں آپ نا جائیں تو
اس گھر کے مکینوں ک دل مرجھا جاتے ہیں۔
یہ وہ گھر ہے
جہاں ماں باپ ک صورت میں
دو شمعیں جلی رہتی ہیں
تاکہ آپکی دنیا کو روشنی سے جگمائیں
اور آپ کی زندگی کو خوشیوں اور مسرتوں سے بھر دیں
یہی ہے وہ گھر
👇
اسکی شادی ہوئی اور تین ماہ میں طلاق ہو گئی۔ وہ فیملی اچھی نہیں تھی
والدین نے عدت کے بعد دوسری جگہ شادی کروا دی
وہ بندہ اپنے ماں باپ کی سنتا تھا۔ اس کی ماں اور بہن جو کہتی تھیں وہ سچ سمجھتا تھا، بیوی جو کہتی تھی وہ جھوٹ سمجھتا تھا
خود کی کوئی سوچ سمجھ ہی نہیں تھی
لڑکی اپنے
👇
والدین کے گھر آ گئی۔ کچھ عرصے بعد
چھ ماہ تک کوئی پوچھنے بھی نہیں آیا۔ پھر سسرال نے ڈائریکٹ طلاق کے کاغذات بھجوا دیے
لوگ طعنے مارتے ہیں اسے۔ بہت ڈپریس ہو گئی ہے وہ ، دوبارہ شادی نہیں کرنا چاہتی
اب وہ کیا کرے؟ والدین اسکی پھر سے شادی چاہتے ہیں۔ دو بار کی طلاق کے بعد اچھے رشتے
👇
کیسے ملیں گے؟ شادی کے بغیر اکیلی اس معاشرے میں کیا کریگی؟
خواتین! یہ ہے وہ سیناریو۔ ۔
یہ ہے وہ مسئلہ جو آپ کی زہریلی پوسٹوں اور کامنٹس سے بن رہا ہے
آپ کے بغیر سوچے سمجھے مشورے، جو آپ نے اپنے حالات، اپنے تعصبات اور میڈیا کے شور میں خیالات بنائے ہیں، انکا نتیجہ ہے
یہ انسانی فطرت میں شامل ہی نہیں کہ اسے حرام کا لقمہ راس آجائے. زندگی میں اونچ نیچ بہت ہوجاتی ہیں اور ہوئی ہیں لیکن ایک بات ہر بار پائی ہے اور وہ یہ ہے کہ اگر ہم کچھ ایسا کریں جو ہماری طبیعت کے مخالف ہو تو ہمیں بےچینی سی شروع ہوجاتی ہے. اسی طرح اگر کسی کو دھوکا دیں یا کسی کے
👇
ساتھ زیادتی کریں تو بھی دماغ میں خیال دوڑتا رہتا ہے کہ کاش جو کچھ تھا،اسے سہہ جاتا اور یہ غلط کام نہ کرتا
لیکن میں نے دیکھا ہے چند ایسے لوگوں کو جنہیں جانے کیوں حرام راس آجاتا ہے اور کون ہے جو حرام سے حلال کے راستے پر ائے؟
وہ بھی اس دور میں جب حرام کی کمائی پر 1000 گنا ملے اور
👇
حلال کی کمائی پر 1 گنا
آخر یہ حرام راس آتا کیوں ہے؟
کافی کھوج کے بعد اتنا معلوم ہوا کہ انسان جب اپنی طبیعت سے ہٹتا ہے یعنی حرام کے لقمے کی طرف جاتا ہے تو شروع میں نقصان بھی اٹھاتا ہے اور بےچین بھی ہوتا ہے، لیکن چونکہ اس کے پاس اپنے آپ کو راضی کرنے کے لیے تاویلات موجود ہوتی ہیں
👇