جی تو جیسےکہ ٹائٹل سے صاف ظاہر ہےکہ آج ہم آپ کو یوتھیوں کی بناوٹ شکل وصورت اورمختلف اقسام سے روشناس کروائیں گے اور یہ سب خصوصیات آپ کے اردگرد کےیوتھیوں میں آپ باآسانی شناخت کر لیں گے۔
ویسے تو ہمارے ہاں رنگ برنگے یوتھیے بکثرت پائے جاتے ہیں 👇🏼
لیکن بہت زیادہ تحقیق کےبعد یہ کمپنی اس نتیجےپر پہنچی ہے کہ یوتھیوں کی چند اقسام ایسی ہیں جن پر انکی اکثریت تعداد مشتمل ہے
بس آپ آگےکی بات پڑھنےسےپہلے یہ یقین کر لیجئےکہ یوتھیا کوئی گالی نہیں بلکہ ایک مخلوق ہے جو آپکی ھمدردی اور ترس کا مستحق طبقہ ہے۔
تو جناب یوتھیوں کی اقسام میں👇🏼
سب سے پہلے آتے ہیں 👇🏼
۱-معصوم یوتھیا ؛
جی ہاں یہ سب سے زیادہ تعداد کے یوتھیے ہیں جن کو سُہانے خواب اور خوشحالی کے جھوٹے نعرے سنا سنا کے گمراہ کیا جاتا ہے ان میں اکثریت تعداد نوجوان لڑکیوں کی ہے یہ ویسے تو اچھے گھرانوں کی اولادیں ہیں مگر ان کے والدین تک کو نہیں معلوم ہوتا کہ ۔۔۔
انکی اولاد کو کیسے ایک فتنہ اپنےمقاصد کےلئے استعمال کیے جا رہا ہے یہ یوتھنیں اکثر آپ کو جلسوں میں جعلی خلیفہ کی موت کے مناظر سوچ سوچ کر روتی نظر آئیں گی۔اور ایسے یوتھیے آپکو اپنے شیرخوار بچے تک وقت کے فرعون کی راہ میں قربان کرنے کے دعوے کرتے نظر آئیں گے جب بھی لاٹھی چارج یا شیلنگ
ہو تو آپ کو یہی معصوم یوتھیے ڈنڈے سوٹوں سے لتر کھاتے نظر آئیں گے یہ نیازئ کی ہیومن شیلڈ کی پہلی لائن ہیں ان کا مقدر ہی جوتیاں کھانا ہےاور یہ لوگ اس کام میں فخر محسوس کرتے ہیں ان کا علاج ممکن ہے مگر اس کے لئے حکیم رانا ثنااللہ کو فری ھینڈ دینا ہوگا۔
اب چلتے ہیں اگلی قسم کی جانب ۔۔
۲-ناکارہ کام چور یوتھیا
یہ یوتھیوں کی دوسری قسم دریافت کی گئی ہے جن کو کوئی کام کاج نہیں کرنا بس سارا دن گھر میں بستر پر لیٹے ملک کی تقدیر کو سنوارنے کے خواب دیکھتے ہیں اور ماں باپ کا نیٹ پیکج استعمال کر کے لوگوں کو گندی گالیاں دینا ان کا مشغلہ ہے پھر اگر کوئی جلسہ یا دھرنا۔۔
آجائے تو باجیوں کو میک اپ کروا کے لش پش قسم کے جوڑے پہنا کے صبح صبح پنڈال پہنچ جاتے ہیں اور وہاں ان جیسے کئی پہلے سے آئے ہوتے ہیں تو آپس میں گھُل مل کر باجیاں تبدیل کر بیٹھتے ہیں رات کو باجیاں سمیٹ کے گھر واپس اور گھر جا کے خوش ہوتے ہیں کہ آج خلیفہ نے باجی کو سمائل دی تھی ۔۔۔
اگلی قسم ہے
۳-موسمی یوتھیا
یہ بے چارہ نچلے طبقے کا یوتھیا ہے اس کی حالت بہت خراب ہے زیادہ تر ان میں لوگ احساس کمتری کا شکار ہوتے ہیں یہ بڑی بڑی کاریں دیکھنے اور خود کو باشعور محسوس کرنے کے لئے یوتھیا بن جاتے ہیں ان کا کوئی قبلہ نہیں بس موسم کے ساتھ اپنی موریوں میں سے نکل ۔۔
آتے ہیں ان موسمی یوتھیوں کو معاشی بدحالی کی وجہ سے باقی یوتھیے بھی اچھوت سمجھتے ہیں ان کا مقام شودروں جیسا ہے ایسے موسمی آپ کو چنگ چی چلاتے ، ہوٹلوں پر نوکری کرتے، ریڑھی پر چھان ٹُکرے لیتے یا بسوں میں سُرمہ بیچتے عام نظر آئینگے۔اب چلتے ہیں اگلی قسم کی جانب۔۔۔
۴-بد نسلا یوتھیا
یہ بدنسلے یوتھیے معاشرے کا ناسور ہیں ان کی تعداد تو بہت کم ہے مگر ان کے فالوورز بہت زیادہ ہیں معروف مراثی شان شاہد ، حمزہ عباسی ، ثمینہ پیرزادہ ، وینا ملک وغیرہ ان کی عمدہ مثال ہیں یہ لوگ اپنی نسل ولدیت تک تبدیل کرنے پر راضی ہوتے ہیں اور جعلی خلیفے کی جے جے۔۔
کال کرنے میں کوئی کثر نہیں چھوڑتے نا ان کو دین کا علم اور نا دنیا کا مگر یہ سب جعلی چی گوویرا کے ہر ناجائز گند کو کھانے اوڑھنے پر تیار ہوتے ہیں ان کی تعلیم و تربیت ان کے کارناموں سے واضع جھلکتی ہے۔
۵-زہنی مریض یوتھیا
یہ بیچارے وہ یوتھیے ہیں جن کو گھر سے دوسری بار سالن بھی نہیں ملتا ان میں اکثریت ریٹائر سرکاری ملازمین کی ہے جو ساری زندگی رشوت خوری کر کے اربوں پتی بن گئے اب ان کو موت سے پہلے معاشرے میں عزت چاہیے تو یہ بڈھے اپنی جوان بیٹیاں ساتھ لیے ہر جلسے میں پہنچ جاتے ۔۔
ہیں اور رو رو کے ملک کی بدحالی اور غریبوں کی جعلی ھمدردی کے نعرے مارتے ہیں جنکہ ان ھرام خوروں نے اپنے دور میں اندھی مچا کے ہی ملک کو اس حال تک پہنچانے میں پورا کردار ادا کیا ہوتا ہے ایک عام کلرک سے لے کر DHA والے سارےناسور بھی اسی کیٹگری کا حصہ ہیں بہت بے شرم ہوتے ہیں ایسے مریض۔۔
۶-منشیات زدہ یوتھیا 🚬
یہ طبقہ بھی یوتھیوں کی دوسری بڑی اکثریت ہے ان لوگوں میں مرد و عورت کی تعداد تقریبا برابر ہے۔فتنے کے تین سالہ دور میں گلی گلی نشہ عام کر دیا گیا تھا اور یہ منشیات کے عادی لوگ فتنے کو مرشد اور زندہ پیر کا لقب دے کے ہر وقت چرس کے نشے میں مست پائے جاتے ہیں۔۔۔
۷-خاندانی شریف نیم یوتھیا📿
یہ لوگ اچھے گھرانوں کے خاندانی لوگ ہوتے ہیں ان کے ہاں اخلاقیات اور اصول کچھ حد تک زندہ ہیں مگر یہ بے چارے ہوا کے رُخ کے ساتھ چلنا چاہتے ہیں ان سے لنگڑے کی شرک اور کفریہ حرکتوں کا دفاع نہیں ہوتا سو یہ لنگڑے کے بُرے دنوں میں بلکل غیر سیاسی ہو جاتے ہیں۔۔
اور جیسے ہی کوئی نیا شوشہ اٹھتا ہے یہ بچارے پھر سے وائرس کا شکار ہو کے فعال یوتھیے بن جاتے ہیں ان کے والدین اب تک جعلی خلیفے کو پسند نہیں کرتے اور یہ ظاہری ٹپ ٹاپ اور اصولوں کے درمیان کھجل ہوتے پھرتے ہیں ان کا بھی علاج ممکن ہے مگر کورس ۵سال کا کروانا ہوگا ۔۔۔
۸-بے روزگار یوتھیا
یہ ایسے عارضی یوتھیے ہیں جن کو اگر کوئی ڈھنگ کا روزگار مل جائے تو یہ واپس انسان بن سکتے ہیں ان کی اکثریت روٹی سے تنگ ہے اس لئے یہ زنان پارک میں دریوں پے پڑے ہر وقت دال روٹی یا بریانی کے منتظر رہتے ہیں ان میں سے اکثر لوگ دو چار سو کے لئے اپنی غیرت تک قربان کر
دیتے ہیں۔ اور اکثر اوقات یہ بے چارے اپنے خلیفے کی ایک جھلک دیکھنے کے لئے کئی کئی دن فرش پر بیٹھے رہتے ہیں ان کا علاج غربت اور بے روزگاری میں کمی سے ممکن ہے مگر اس کے لئے بھی ۵سال کا کورس کروانا لازم ہے۔
۹-لا علاج یوتھیا
یوتھیوں کی یہ قسم بہت خطرناک ہے ان کا علاج کسی طور بھی ممکن نہیں یہ لوگ میں نا مانوں کی گردان زبان پر لیے نیازی کو تصوراتی کردار ارتغل سمجھتے ہیڻ اور اپنے ہی دفاعی اداروں پر دن رات کتے کی طرح بھونکتے رہتے ہیں ان کا علاج پاگل کتے والا ہی کیا جا سکتا ہے۔۔
۱۰-لا دین یوتھیا
یہ لوگ گمراہی میں سب سے آگے نکل گئے ہیں اور نعوزباللہ جعلی خلیفے کو روحانی پیشوا اور مسیحا تصور کرتے ہیں انہوں نے اپنے کلمے بھی بنا لیے ہیں اور جہالت کی ہر حد سے آگے نکل چکے ہیں۔ ان کے لئے بس دعا ہی کی جا سکتی ہے کہ اللہ پاک ان کو ہدایت یا پھر موت دےدے۔ آمین 🤲🏼
اب آپ کا فرض ہے کہ اپنے قریبی یوتھیے کو یہ تحقیق پڑھائیں ہو سکتا ہے کہ ہم اس کوشش سے کسی جانور کو واپس انسان بنانے میں کامیاب ہو جائیں۔ 🌶️
👈🏼likes & Rt کا شوکریہ 😜 😆🙏🏽
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
آگے کیا ہو گا thread 🧵🌶️
سب سے پہلے تو چلی ملی کمپنی کی جانب سےاپنےقارعین کا بے پناہ پزیرائی پر دل کی گہرائیوں سے شُوکریہ 🙏🏽
اب کرتے ہیں بات کےجی آگےکیا ہوگا !
تو جناب پشلے پچہتر سالوں کی کالک تو آپ سب اچھی طرح جانتے ہیں اور سب کو معلوم ہےکہ نیازی ٹولہ جو مسلط کیا گیا تھا ۔۔
اس کا مقصد صرف اور صرف پاکستان کی ترقی کو روکنا اور خطے میں ایک ایسی مجبور ریاست کا دوام تھا کہ جس کو قرضوں اور پسماندگی کے چابک سے ھانک کر کبھی بھی بھارت یا چین کے مفادات کو نشانہ بنایا جا سکے اسی کام کے لئے فرنگی سرکار نے افغانستان میں ڈیرے جمائے تھے اور بظاہر وہاں سے پسپائی۔۔
کے باوجود وہ اپنے بہت سے مقاصد حاصل کر کے گئے ہیں جن میں سے ایک تھا پالستان میں مستقل عسکری مداخلت۔
تو جناب آپس کی سیاسی پوئنٹ سکورنگ سے ہٹ کے اس بات کو سمجھنا ضروری ہے کہ پاکستان کا بہتر مستقبل کس طرف ممکن ہے۔ تو آگے ہوگا یہ کہ ہمارے تمام ریاستی اور حکومتی بڑوں نے مل کر فیصلہ۔۔
یہ واقعہ جنوبی ایشیا کے سب سے اہم ملک میں پیش آیا۔ کہانی دراصل کچھ یوں ہے کہ ایک پسماندہ قوم میں ایماندار اور نیک لیڈر پیدا ہوا۔ اس نے بچپن ہی سے ہر میدان میں اپنے نام کا لوہا منوایا اور کرکٹ کی دنیا میں ملک کے لئے واحد ورلڈکپ جیتنے کا اعزاز بھی👇🏼
اپنے نام کر لیا اس کے بعد عوامی فلاح و بہبود کو اپنا مشن بنایا اور عوام ہی سے چندہ اکھٹا کر کر کے ملک کے نامور ہسپتال اور تعلیمی ادارے بنا ڈالے۔کیونکہ اس شخص کا کوئی زاتی مفاد بظاہر نظر نہیں آتا تھا تو اس لئے وہ دیکھتے ہی دیکھتے عوام میں مقبول ہوگیا👇🏼
اب نیکی اور عوامی خدمت میں اس شخص کا کوئی ثانی نا رہا تو ایک دن اس نے سیاست میں آنے کا فیصلہ کر لیا جب الیکشن ہوا تو عوام نے اس کو کوئی ووٹ نا دیئے اور اس کی جماعت کو عبرت ناک شکست ہوئی۔اس قدر مقبولیت کے باوجود عوام کی عدم پزیرائی نے اس کے دماغ پر بہت گہرا اور منفی اثر ڈالا 👇🏼
انتہائی اہم معلومات؛
یہ حملہ کچھ اس طرح سے پلان کیا گیا تھا کہ حملہ آور نوید کو کہا گیا تھا کہ اس نے پستول نکال کر لہرانا ہے اور ابتسام کی ڈیوٹی لگائی گئی تھی کہ اس نے نوید کو پکڑ کر کنٹینر پر موجود گارڈ کے نشانے پر لانا ہے اس کام کے لئے ہی ابتسام سپیشل رنگ کی ٹی شرٹ #Pakistan
شلوار قمیض کے اوپر پہن کر آیا تھا تا کہ بھرے مجمے میں بھی شوٹر گارڈ اس کو پہچان سکے۔ جیسے ہی نوید نے پکڑے جانا تھا گارڈ نے گولی مار کر نوید کا خاتمہ کرنا تھا مگر اللہ کو کچھ اور ہی منظور تھا کہ وہاں موجود معظم مقتول نے بھاگ کے نوید کو دبوچنا چاہا اور گارڈ کی گولی کی زد میں آگیا👇🏼
معظم بے گناہ مارا گیا اور اس بھگدڑ میں سیکورٹی اداروں کو نوید زندہ گرفتار ہوگیا۔ نوید کا زندہ پکڑے جانا جیسے قیامت ہی ہو گئی کہانی بنانے والے کے لئے۔ کیونکہ نوید مر جاتا تو الزام کسی پر بھی آرام سے دھرا جاتا اور ہماری معصوم جزباتی قوم اس پر یقین بھی کر لیتی۔
نوید کی ہلاکت سے 👇🏼