ایک آدمی گدھا لیکر بازار آیا بیچنے کےلئے آواز لگا رہا تھا گدھا لے لو 500 دینار کا
وہ آواز لگا رہا تھا بادشاہ کا بازار سے گزر ہورہا تھا تو وہ گدھا بیچنے والے کے پاس گیا اور پوچھا کتنے کا گدھا ہے
آدمی نے نے کہا بادشاہ سلامت 500دینار کا
بادشاہ نے کہا اتنا مہنگا گدھا کیوں بیچ 👇1/6
رہے ہو
آدمی بولا بادشاہ سلامت یہ کوئی عام گدھا نہیں ہے
یہ کراماتی گدھا ہے آپ اسکے اوپر بیٹھیں گے تو اپکو مکہ اور مدینہ نظر آئے گا
بادشاہ نے کہا اگر تمہاری بات درست ہوئی تو یہ گدھا میں ایک لاکھ کا خریدوں گا لیکن اگر بات غلط ہوئی تو تمہارا سر قلم کردیا جائے گا
بادشاہ نے
👇1/5
اپنے وزیر کو بولا جاؤ بیٹھو اور دیکھو کہ کیا یہ آدمی سچ کہہ رہا ہے
وزیر گدھے پر بیٹھنے لگا تو آدمی بولا کہ جناب اس پر بیٹھ کر مکہ اور مدینے گنہگار آدمی کو نہیں دکھتا
وزیر گدھے پر بیٹھا نظر تو اسکو کچھ بھی نہیں آیا لیکن اس نے سوچا عزت ہے بھرم ہے اگر میں بولا کچھ نظر نہیں ایا👇1/4
تو لوگ کیا سوچیں گے کہ وزیر گنہگار ہے
وزیر نے کہا ماشاءاللہ مجھے مکہ اور مدینہ نظر آرہا ہے
بادشاہ اپنی سواری سے اترا اور کہا ہٹو مجھے دیکھنے دو
بادشاہ گدھے پر بیٹھا نظر تو اسکو بھی کچھ نہیں آیا لیکن بادشاہ تھا اور عزت کا سوال تھا
بادشاہ نے آنکھوں میں آنسو لائے اور ایک دم
👇1/3
سے بولا
سبحان اللہ اللہ اکبر
میرا وزیر مجھ سے زیادہ نیک نہیں تھا
مجھے تو مکہ اور مدینہ کے ساتھ جنت کا بھی نظارہ ہورہا ہے
جو ارد گرد لوگ کھڑے تھے وہ بھاگے گدھے کی طرف کوئی اسکو ہاتھ لگا رہا ہے کوئی اسکو چوم رہا ہے کوئی اسکےبال اتار کر اپنے پاس رکھ رہا ہے
کیونکہ وہ سوچ
👇1/2
رہے تھے کہ گدھا کراماتی ہے
یہی حال آجکل کے بابوں کا ہے
جو دین کے ٹھیکیدار بنے پھرتے ہیں اور ہماری جاہل عوام انکے پیچھے بھاگتی ہے
تھوڑا نہیں زیادہ سوچئیے
اور اس جہالت سے نکلئیے
اللہ ہمیں اپنی خاص عبادت کرنے کی توفیق عطا کرے
آمین یارب العالمین #قلمبیت #قاسم_ملک
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
ایک بوڑھا آدمی کانچ کے برتنوں کا بڑا سا ٹوکرا سر پر اٹھائے شہر بیچنے کےلئے جارہا تھا
چلتے ہوئے اسے ہلکی سی ٹھوکر لگی تو ایک کانچ کا گلاس ٹوکرے سے گر کر ٹوٹ گیا
بوڑھا آدمی اپنی اسی رفتار سے چلتا رہا جیسے کچھ ہوا ہی نا ہو
پیچھے چلتے ہوئے ایک اور راہگیر نے دیکھا تو بھاگ کر بوڑھے👇👇
کے پاس پہنچا اور کہا
بابا جی اپکو شاید پتا نہیں چلا
پیچھے آپکا ایک برتن ٹوکرے سے گر کر ٹوٹ گیا ہے
بوڑھا اپنی رفتار کم کئے بغیر بولا
بیٹا مجھے معلوم ہے
راہگیر حیران ہوکر بولا
بابا جی اپکو معلوم ہے تو آپ رکے کیوں نہیں
بوڑھا بولا بیٹا جو چیز گر کر ٹوٹ گئی اسکے لئے اب رکنا بیکار 👇👇
ہے بالغرض اگر میں رک جاتا ٹوکرا زمین پر رکھتااس روٹی چیز کو جو اب جڑ نہیں سکتی اٹھا کر دیکھتا افسوس کرتا
پھر ٹوکرا اٹھا کر سر پر رکھتا تو میں اپنا ٹائم بھی خراب کرتا ٹوکرا رکھنے اور اٹھانے میں کوئی اور نقصان بھی کرلیتا اور شہر میں جو کاروبار کرنا تھا افسوس کے باعث وہ بھی 👇👇
ایک نوجوان بادشاہ کے محل۔میں نوکری کی طلب لئے حاضر ہوا
قابلیت پوچھی گئی تو کہنے لگا سیاسی ہوں
بادشاہ کے پاس سیاست دانوں کی بھرمار تھی تو اسے خاص گھوڑوں کے اصطبل کا انچارج بنادیا گیا جو حال ہی میں فوت ہوچکا تھا
چند دن بعد بادشاہ نے اس سے اپنے مہنگے اور عزیز گھوڑے کے متعلق پوچھا👇
اس نے کہا نسلی نہیں ہے
بادشاہ کو تعجب ہوا اس نے جنگل سے سائیس کو بلا کر پوچھا تو اس نے بتایا گھوڑا نسلی ہے لیکن اسکی پیدائش پر اسکی ماں مر گئی تھی اس لیے یہ ایک گائے کا دودھ پی کر اسکے ساتھ پلا ہے
مسئول کو بلایا گیا اور پوچھا تمکو کیسے پتا چلا
اس نے کہا جب یہ گھاس کھاتا ہے تو 👇
گائے کی طرح سر نیچے کرکے جبکہ نسلی گھوڑا منہ میں لیکر سر اٹھا لیتا ہے
بادشاہ اسکی فراغت سے بہت متاثر ہوا
اسکے گھر انعام کے طور پر پھل اناج دنبے اور بکرے بھیج دئیے
اسکے ساتھ ہی اسکو ملکہ کے محل۔میں تعینات کردیا
کچھ دن بعد مصاحب سے بادشاہ نے بیگم کے بارے میں رائے مانگی
👇
*’’جو بندہ نمازِ فجر کے وقت سویا رہتا ہے اور اسے ضائع کر دیتا ہے وہ اس قدر بڑے جرم کا مرتکب ہے کہ اللہ کی پناہ۔ آپ اندازہ لگائیں کہ ایک انسان اپنے دن کا آغاز ہی اللہ تعالی کی نافرمانی سے کرے۔ حدیثِ قدسی میں ہے، اللہ تعالی ارشاد فرماتے ہیں : ’’میرا بندہ 👇
جس چیز کے ذریعے میرا تقرب حاصل کرتا ہے اس میں مجھے محبوب ترین عمل وہ ہے جو میں نے اس پر فرض کیا ہے ۔‘‘*
*(صحیح بخاری 6502)*
*اگر کسی کی صبح ہی اس حالت میں ہو کہ وہ اللہ کے پسندیدہ ترین عمل کو ضائع کر رہا ہو، اسے اپنے رب کی پسند و ناپسند اور رضامندی و ناراضگی کی پرواہ ہی نہ 👇
ہو، اُس سے کس خیر کی امید رکھی جا سکتی ہے؟ اتنا بڑا نقصان کر کے اب وہ سارے دن میں کس نفع کی امید لگائے بیٹھا ہے؟ اپنا سب کچھ خسارے میں ڈال کر اب وہ کیا بچانا چاہ رہا ہے؟ اپنے خالق و مالک کی ناراضگی و نافرمانی مول لے کر اب وہ کس کی رضامندی کا طالب ہے؟ انصاف سے بتائیے! جب ایک 👇
مصر کا ایک بزنس میں شخص
اس شخص کو دل میں درد ہوا تو مصر کے ہسپتال میں چیک اپ۔کروانے کےلئے چلا گیا ڈاکٹروں نے چیک اپ کہا اور بتایا کہ اپکا دل کام کرنا چھوڑ رہا ہے اپکا علاج یہاں نہیں ہوسکتا لہذا آپ کسی بڑے ہسپتال میں جائیں ڈاکٹروں نے اس شخص کو یورپ جانے کا کہا
وہ شخص یورپ گیا
👇👇
یورپ میں اس نے اپنا چیک اپ۔کروایا تو ڈاکٹروں نے اسکو بتایا کہ آپکا۔دل۔کام کرنا چھوڑ رہا ہے لہذا آپکے پاس گنتی کے چند دن بچے ہیں
وہ شخص واپس مصر آگیا اور اپنے دن گزارنے لگا موت کے انتظار میں
ایک دن وہ شخص قصائی کی دکان پر گیا گوشت لینے کےلئے کیا دیکھتا ہے ایک عورت چربی اکٹھی
👇👇
کررہی ہے
اس شخص نے بڑی حیرانی سے اس عورت سے پوچھا تم ایسا کیوں کررہی ہو تو عورت نے جواب دیا میرا شوہر فوت ہوگیا ہے کمانے والا کوئی نہیں ہے میں لوگوں کے گھروں میں کام کرتی ہوں
بچوں نے کافی دنوں سے گوشت کی ضد کی ہے
جو۔معاوضہ مجھے ملتا ہے اس سے گھر کا خرچہ بامشکل چلتا ہے
👇👇
*25 دسمبر کا دن عیسائیوں کی عید کا دن ہے جسے عیسائی لوگ کرسمس ڈے کے نام سے پکارتے ہیں عیسائی عقیدہ کے مطابق 25 دسمبر کو حضرت عیسی علیہ السلام کی پیدائش ہوئی*
*اور ان کے عقیدہ کے مطابق (نعوذ باللہ من ذلک) جناب عیسی علیہ السلام،اللہ کے بیٹے ہیں گویا ان عیسائیوں کےنزدیک👇
25 دسمبر کو اللہ کے یہاں بیٹا پیدا ہواالعیاذ باللہ*
*جبکہ یہ عقیدہ اسلامی تعلیمات کے مطابق انتہائی غلط عقیدہ ہے کسی کو اللہ تعالٰی کا بیٹا کہنے سے کفر و شرک لازم آتا ہے اور یہ اللہ تعالٰی کو ناراض کرنے کے لیے سخت ترین کلمہ ہے*
*لیکن افسوس اس بات پر ہے کہ بہت سے مسلمان 👇👇
عوام و حکام بھی عیسائیوں کی اس خوشی میں فرحاں وشاداں نظر آتے ہیں بلکہ باقاعدہ ان کے ساتھ ان کی کرسمس تقاریب میں شرکت کرتے ہیں*
*اسلام دیگر مذاہب کو ان کی عبادات سے جبرا روکتا تو نہیں ہے لیکن اسلام ان کے لیے کسی طور بھی اس بات کی اجازت نہیں دیتا کہ وہ اسلام مخالف نظریات 👇