ایک بوڑھا آدمی کانچ کے برتنوں کا بڑا سا ٹوکرا سر پر اٹھائے شہر بیچنے کےلئے جارہا تھا
چلتے ہوئے اسے ہلکی سی ٹھوکر لگی تو ایک کانچ کا گلاس ٹوکرے سے گر کر ٹوٹ گیا
بوڑھا آدمی اپنی اسی رفتار سے چلتا رہا جیسے کچھ ہوا ہی نا ہو
پیچھے چلتے ہوئے ایک اور راہگیر نے دیکھا تو بھاگ کر بوڑھے👇👇
کے پاس پہنچا اور کہا
بابا جی اپکو شاید پتا نہیں چلا
پیچھے آپکا ایک برتن ٹوکرے سے گر کر ٹوٹ گیا ہے
بوڑھا اپنی رفتار کم کئے بغیر بولا
بیٹا مجھے معلوم ہے
راہگیر حیران ہوکر بولا
بابا جی اپکو معلوم ہے تو آپ رکے کیوں نہیں
بوڑھا بولا بیٹا جو چیز گر کر ٹوٹ گئی اسکے لئے اب رکنا بیکار 👇👇
ہے بالغرض اگر میں رک جاتا ٹوکرا زمین پر رکھتااس روٹی چیز کو جو اب جڑ نہیں سکتی اٹھا کر دیکھتا افسوس کرتا
پھر ٹوکرا اٹھا کر سر پر رکھتا تو میں اپنا ٹائم بھی خراب کرتا ٹوکرا رکھنے اور اٹھانے میں کوئی اور نقصان بھی کرلیتا اور شہر میں جو کاروبار کرنا تھا افسوس کے باعث وہ بھی 👇👇
خراب کرتا
بیٹا میں نے ٹوٹے ہوئے برتن کو وہیں چھوڑ کر اپنا بہت کچھ بچا لیا
ہماری زندگی میں کچھ پریشانیاں غلط فہمیاں نقصان اور مصیبتیں بلکل اسی ٹوٹے گلاس کی طرح ہوتی ہیں
جنکو ہمیں بھول جانا چاہیے اور آگے بڑھنا چاہیے
کیونکہ یہ وہ بوجھ ہوتے ہیں جو آپکی رفتار کو کم کرتے ہیں👇👇
آپکی مشقت بڑھا دیتے ہیں
آپکے لئے نئی مصیبتیں اور پریشانیاں گھیر لاتے ہیں
آپ سے مسکراہٹ چھین لیتے ہیں
آگے بڑھنے کا حوالہ اور چاہت ختم
خوش رہیے خوشیاں بانٹیں #قلمبیت #قاسم_ملک
ایک آدمی گدھا لیکر بازار آیا بیچنے کےلئے آواز لگا رہا تھا گدھا لے لو 500 دینار کا
وہ آواز لگا رہا تھا بادشاہ کا بازار سے گزر ہورہا تھا تو وہ گدھا بیچنے والے کے پاس گیا اور پوچھا کتنے کا گدھا ہے
آدمی نے نے کہا بادشاہ سلامت 500دینار کا
بادشاہ نے کہا اتنا مہنگا گدھا کیوں بیچ 👇1/6
رہے ہو
آدمی بولا بادشاہ سلامت یہ کوئی عام گدھا نہیں ہے
یہ کراماتی گدھا ہے آپ اسکے اوپر بیٹھیں گے تو اپکو مکہ اور مدینہ نظر آئے گا
بادشاہ نے کہا اگر تمہاری بات درست ہوئی تو یہ گدھا میں ایک لاکھ کا خریدوں گا لیکن اگر بات غلط ہوئی تو تمہارا سر قلم کردیا جائے گا
بادشاہ نے
👇1/5
اپنے وزیر کو بولا جاؤ بیٹھو اور دیکھو کہ کیا یہ آدمی سچ کہہ رہا ہے
وزیر گدھے پر بیٹھنے لگا تو آدمی بولا کہ جناب اس پر بیٹھ کر مکہ اور مدینے گنہگار آدمی کو نہیں دکھتا
وزیر گدھے پر بیٹھا نظر تو اسکو کچھ بھی نہیں آیا لیکن اس نے سوچا عزت ہے بھرم ہے اگر میں بولا کچھ نظر نہیں ایا👇1/4
ایک نوجوان بادشاہ کے محل۔میں نوکری کی طلب لئے حاضر ہوا
قابلیت پوچھی گئی تو کہنے لگا سیاسی ہوں
بادشاہ کے پاس سیاست دانوں کی بھرمار تھی تو اسے خاص گھوڑوں کے اصطبل کا انچارج بنادیا گیا جو حال ہی میں فوت ہوچکا تھا
چند دن بعد بادشاہ نے اس سے اپنے مہنگے اور عزیز گھوڑے کے متعلق پوچھا👇
اس نے کہا نسلی نہیں ہے
بادشاہ کو تعجب ہوا اس نے جنگل سے سائیس کو بلا کر پوچھا تو اس نے بتایا گھوڑا نسلی ہے لیکن اسکی پیدائش پر اسکی ماں مر گئی تھی اس لیے یہ ایک گائے کا دودھ پی کر اسکے ساتھ پلا ہے
مسئول کو بلایا گیا اور پوچھا تمکو کیسے پتا چلا
اس نے کہا جب یہ گھاس کھاتا ہے تو 👇
گائے کی طرح سر نیچے کرکے جبکہ نسلی گھوڑا منہ میں لیکر سر اٹھا لیتا ہے
بادشاہ اسکی فراغت سے بہت متاثر ہوا
اسکے گھر انعام کے طور پر پھل اناج دنبے اور بکرے بھیج دئیے
اسکے ساتھ ہی اسکو ملکہ کے محل۔میں تعینات کردیا
کچھ دن بعد مصاحب سے بادشاہ نے بیگم کے بارے میں رائے مانگی
👇
*’’جو بندہ نمازِ فجر کے وقت سویا رہتا ہے اور اسے ضائع کر دیتا ہے وہ اس قدر بڑے جرم کا مرتکب ہے کہ اللہ کی پناہ۔ آپ اندازہ لگائیں کہ ایک انسان اپنے دن کا آغاز ہی اللہ تعالی کی نافرمانی سے کرے۔ حدیثِ قدسی میں ہے، اللہ تعالی ارشاد فرماتے ہیں : ’’میرا بندہ 👇
جس چیز کے ذریعے میرا تقرب حاصل کرتا ہے اس میں مجھے محبوب ترین عمل وہ ہے جو میں نے اس پر فرض کیا ہے ۔‘‘*
*(صحیح بخاری 6502)*
*اگر کسی کی صبح ہی اس حالت میں ہو کہ وہ اللہ کے پسندیدہ ترین عمل کو ضائع کر رہا ہو، اسے اپنے رب کی پسند و ناپسند اور رضامندی و ناراضگی کی پرواہ ہی نہ 👇
ہو، اُس سے کس خیر کی امید رکھی جا سکتی ہے؟ اتنا بڑا نقصان کر کے اب وہ سارے دن میں کس نفع کی امید لگائے بیٹھا ہے؟ اپنا سب کچھ خسارے میں ڈال کر اب وہ کیا بچانا چاہ رہا ہے؟ اپنے خالق و مالک کی ناراضگی و نافرمانی مول لے کر اب وہ کس کی رضامندی کا طالب ہے؟ انصاف سے بتائیے! جب ایک 👇
مصر کا ایک بزنس میں شخص
اس شخص کو دل میں درد ہوا تو مصر کے ہسپتال میں چیک اپ۔کروانے کےلئے چلا گیا ڈاکٹروں نے چیک اپ کہا اور بتایا کہ اپکا دل کام کرنا چھوڑ رہا ہے اپکا علاج یہاں نہیں ہوسکتا لہذا آپ کسی بڑے ہسپتال میں جائیں ڈاکٹروں نے اس شخص کو یورپ جانے کا کہا
وہ شخص یورپ گیا
👇👇
یورپ میں اس نے اپنا چیک اپ۔کروایا تو ڈاکٹروں نے اسکو بتایا کہ آپکا۔دل۔کام کرنا چھوڑ رہا ہے لہذا آپکے پاس گنتی کے چند دن بچے ہیں
وہ شخص واپس مصر آگیا اور اپنے دن گزارنے لگا موت کے انتظار میں
ایک دن وہ شخص قصائی کی دکان پر گیا گوشت لینے کےلئے کیا دیکھتا ہے ایک عورت چربی اکٹھی
👇👇
کررہی ہے
اس شخص نے بڑی حیرانی سے اس عورت سے پوچھا تم ایسا کیوں کررہی ہو تو عورت نے جواب دیا میرا شوہر فوت ہوگیا ہے کمانے والا کوئی نہیں ہے میں لوگوں کے گھروں میں کام کرتی ہوں
بچوں نے کافی دنوں سے گوشت کی ضد کی ہے
جو۔معاوضہ مجھے ملتا ہے اس سے گھر کا خرچہ بامشکل چلتا ہے
👇👇
*25 دسمبر کا دن عیسائیوں کی عید کا دن ہے جسے عیسائی لوگ کرسمس ڈے کے نام سے پکارتے ہیں عیسائی عقیدہ کے مطابق 25 دسمبر کو حضرت عیسی علیہ السلام کی پیدائش ہوئی*
*اور ان کے عقیدہ کے مطابق (نعوذ باللہ من ذلک) جناب عیسی علیہ السلام،اللہ کے بیٹے ہیں گویا ان عیسائیوں کےنزدیک👇
25 دسمبر کو اللہ کے یہاں بیٹا پیدا ہواالعیاذ باللہ*
*جبکہ یہ عقیدہ اسلامی تعلیمات کے مطابق انتہائی غلط عقیدہ ہے کسی کو اللہ تعالٰی کا بیٹا کہنے سے کفر و شرک لازم آتا ہے اور یہ اللہ تعالٰی کو ناراض کرنے کے لیے سخت ترین کلمہ ہے*
*لیکن افسوس اس بات پر ہے کہ بہت سے مسلمان 👇👇
عوام و حکام بھی عیسائیوں کی اس خوشی میں فرحاں وشاداں نظر آتے ہیں بلکہ باقاعدہ ان کے ساتھ ان کی کرسمس تقاریب میں شرکت کرتے ہیں*
*اسلام دیگر مذاہب کو ان کی عبادات سے جبرا روکتا تو نہیں ہے لیکن اسلام ان کے لیے کسی طور بھی اس بات کی اجازت نہیں دیتا کہ وہ اسلام مخالف نظریات 👇