ابولہب رسول اللہ ﷺ کا چچا تھا جو تا وقت وفات مشرک رہا۔ اس کا اصل نام عبد العزیٰ اور اس کی کنیت ابو عتبہ تھی۔ حسن اور چہرہ کی چمک کی وجہ سے عبد العزیٰ کی دوسری کنیت ابولہب ہو گئی تھی۔ آپ ﷺ کا حقیقی چچا تھا مگر حضور ﷺ کا سخت دشمن تھا
اس کی بیوی جمیل بنت حرب جو ابو سفیان
👇
کی بہن تھی وہ شوہر سے بھی زیادہ حضور ﷺ کی دشمن تھی۔ رسول اللہ ﷺ کے نبی بنائے جانے کے بعد جب تک یہ دونوں میاں بیوی زندہ رہے انہوں نے آپ ﷺ کو تکلیف پہنچا نے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی
آپ ﷺ کی دو بیٹیاں اس کے دو بیٹوں عتبہ اور عتیبہ کے نکاح میں تھیں۔ جب آپؐ ﷺ نے
👇
اپنی نبوت کا اعلان کیا اور دعوت دینی شروع کی تو اس نے اپنے دونوں بیٹوں کو حکم دیا کہ محمدؐ ﷺ کی بیٹیوں کو طلاق دے دو۔ انہوں نے ایسا ہی کیا۔ ان میں سے عتیبہ تو اتنا بدبخت تھا کہ اس نے حضورؐ ﷺ کی شان میں انتہائی گستاخی کی جس پر آپ کی زبان سے نکلا کہ اللہ اپنے کتوں میں سے
👇
ایک کتا اس پر مسلط کردے۔ چنانچہ اس کے بعد وہ ابولہب کے ساتھ ایک سفر پر تھا
ابولہب کو پتا تھا کہ حضور ﷺ نے اس کو بددعا دی ہے لہٰذا اس نے قافلے والوں کواس کی حفاظت کی خاص تاکید کر رکھی تھی۔ قافلے والے رات کو جہاں ٹھہرتےتو اونٹوں کو اس کے آس پاس ایک حصار بنا کر بٹھا دیا جاتا تھا
👇
بٹھا دیا جاتا تھا۔ لیکن ایک دن کوئی جنگلی جانور آیا اور سب کو چھوڑ کر اسی کو اُٹھا کر لے گیا اور چیر پھاڑ ڈالا۔
اس کے باوجود ابو لہب کی آنکھیں نہیں کھلیں اور وہ حضورؐ ﷺ کی مخالفت پر ڈٹا رہا۔ جب بنو ہاشم کو شعب ابی طالب میں قید کر دیا گیا تو پورے قبیلے نےآپؐ ﷺ کا ساتھ دیا
👇
اس وقت حضورؐ ﷺ کے چچا حضرت حمزہؓ بھی اسلام نہیں لائےتھے اسی طرح ابو طالب بھی اسلام نہیں لائےتھےلیکن سب نے آپؐ ﷺ کی خاطر شعب ابی طالب میں قید قبول کی۔ ابو لہب واحد شخص تھا جو قبیلے کے ساتھ نہیں گیا۔ ﺩﻧﯿﺎ ﻣﯿﮟ ﺗﻮ ﺍﺱ ﮐﺎ ﺣﺎﻝ ﯾﮧ ﮨﻮﺍ ﮐﮧ
👇
ﺳﮯ ﮔﮍﮬﺎ ﮐﮭﺪﻭﺍﯾﺎ ﺍﻭﺭ ﻟﮑﮍﯾﻮﮞ ﺳﮯ ﺍﺱ ﮐﯽ ﻻﺵ ﮐﻮ ﺩﮬﮑﯿﻞ ﮐﺮ ﺍﺱ ﮔﮍﮬﮯ ﻣﯿﮟ ﭘﮭﯿﻨﮑﻮﺍ ﺩﯾﺎ۔ اس کی بیوی جمیل بنت حرب وہ شوہر سے بھی زیادہ حضور ﷺ کی دشمن تھی۔ اس کی موت اس طرح ہوئی کہ وہ لکڑیوں کا گٹھا جنگل سے لے کر آرہی تھی۔
👇
حالاں کہ ابولہب مکہ کے دولت مند لوگوں میں تھا لیکن بخل کا حال یہ تھا کہ اس کی بیوی اپنی پیٹھ پر لکڑیوں کا ڈھیر اُٹھاکر لاتی تھی اور اسے بُنی ہوئی رسّی سے اپنی پیٹھ پر رکھ کر گردن سے باندھ لیتی تھی۔ اس کی رسی گلے میں پھندے کی طرح پھنس گئی اور اسی سے اس کی موت واقع ہوئی۔
👇
اسی تناظر میں سُورَۃُ الْھَب نازل ہوئی۔
ابولہب کے دونوں ہاتھ ٹوٹ جائیں اور وہ ہلاک ہو جائے ، نہ تو اس کا مال اس کے کام آیا اور نہ اس کی کمائی۔ وہ عنقریب شعلہ والی آگ میں داخل ہوگا۔ اور اسکی بیوی بھی جو سر پر لکڑیاں لاد کر لاتی ہے۔ اس کے گلے میں ایک خوب بٹی ہوئی رسّی ہوگی۔
👇
جب حضور ﷺ نے آغاز میں کوہِ صفا پر چڑھ کر قریش کو اسلام کی دعوت دی تھی تو ابولہب نے کہا تھا۔ تمہارے ہاتھ ٹوٹ جائیں تم نے اس کام کیلئے ہمیں بلایا تھا(معاذ اللہ) چنانچہ یہی الفاظ اللہ نے اس کو دے مارے
دروازے پر زور زور سے دستک ہوئی، بوڑھے شخص نے دروازہ کھولا تو ہمسائے اور اہل محلہ سارے اکٹھے تھے، تیور تو غصے والے تھے جنہیں دیکھ کر گھر سے برآمد ہونے والے بزرگ تھورا سا پریشان ہوئے، اور پوچھا کیا بات ہے سب خیریت ہے نا؟
خیریت کہاں ہے بھائی تمھارا لڑکا آئے روز ہمارے گھر کی
👇
دیواروں پر کوئلے سے پتا نہیں کیا نقش و نگار بناتا رہتا ہے، ساری دیواریں اس نے کالی کررکھی ہیں، تم اپنے لاڈلے کو منع کیوں نہیں کرتے؟اسے سمجھاؤ ورنہ اچھا نہیں ہوگا۔"
بڑے میاں نے وقتی طور پر اہل محلہ کو سمجھا بجھا کر بھیج تو دیا، لیکن وہ اس شکایت سے قدرے نالاں بھی تھے، بیٹے کو
👇
سمجھایا " یار باز آجا کیوں تو لوگوں کو تنگ کرتا ہے، اپنی پڑھائی پر دھیان دے اور آئندہ شکایت کا موقع نہ دینا" بیٹے نے سر جھکا کر سن تو لیا، لیکن وہ باز رہنے والا کہاں تھا۔ یہ آڑھی ترچھی لکیریں تو اس کا شوق تھا اور شوق سے لاتعلقی کون اختیار کرسکتا ہے۔
راستے میں دریا ہو تو منزل پر پہنچنے کے لیے کشتی ضروری ہے
لیکن کشتی میں سفر کا ایک اصول ہے
کشتی اور پانی کا تعلق کتنا ہی لازم ہو مگر پانی کشتی کے باہر ہی رہتا ہے
مسافر کو پانی کتنا ہی دلفریب، شفاف اور حسین لگے
اگر کشتی میں پانی بھرنا شروع کیا تو منزل پر پہنچنے سے پہلے
👇
کشتی ڈوب جائے گی
بس یہی دنیا اور انسان کا تعلق ہے
انسان کو اپنی منزل (جنت) تک پہنچنے کے لیے دنیا کا دریا پار کرنا ہی ہے
اللہ نے کشتی (زندگی) دی ہے مگر اس کشتی کو دریا (دنیا) سے پار کرتے ہوئے اسے کشتی کے اندر جمع نہیں کرنا، دنیا حرام نہیں ہے جیسا کہ دوسرے مذاہب کہتے ہیں
👇
(رہبانیت، سادھو، جوگی) لیکن دنیا کو اپنے اوپر حاوی بھی نہیں ہونے دینا ہے
ورنہ منزل پر پہنچنے سے پہلے کشتی ڈوب جائے گی
اور دل تو ہے ہی بس اللہ کے لیے
دنیا بہت دلفریب ہے، وقتی طور پر دنیا انسان کو لبھاتی ہے، انسانی فطرت ہے مگر اسے پورے سفر پر حاوی کرکے اپنا سفر اکارت نہ کریں
👇
کچھ دن پہلے ایبٹ آباد میں ایک شخصیت 106 سال کی عمر میں وفات پا گئی
آپ کو جان کر حیرت ہوگی کہ وہ کون سی شخصیت تھی جو گمنام رہی تو وہ شخصیت اس سید اکبر کی بیوی تھی جس نے 1951 میں ہمارے پہلے وزیر اعظم لیاقت علی خان کا لیاقت باغ راولپنڈی میں قتل کیا تھا. اس سید اکبر کو تو موقع
👇
پر ہی پکڑنے کی بجائے قتل کیا گیا تھا
مگر اسکے چار بیٹوں اور بیوہ کو ایبٹ آباد کنج قدیم میں ایک گھر الاٹ کیا گیا اور سخت پہرے میں اُس وقت کی جدید ترین سہولیات بھی مہیا کی گئی تھیں
اسکا بڑا بیٹا دلاور خان جو اُس وقت 8 سال کا تھا، آج بھی 85 سال کی عمر میں زندہ سلامت اپنے ذاتی
👇
بہت بڑے گھر میں شملہ ہل بانڈہ املوک میں رہائش پزیر ہے کیونکہ جو گھر اس کو اور اسکی ماں کو الاٹ کیا گیا تھا وہ بیوہ کے نام پہ تھا اور انکا بچپن وہاں گزرا
اِسی دوران پہرہ دینے والے سپاہی سے انکی ماں نے شادی کر لی اور اسکے ہاں 5 بچے یعنی 4 بیٹے اور ایک بیٹی کی مزید پیدائش ہوئی،
👇
ویسے ہم پاکستانی بھی - - - -
ہم پوری طرح ذہنی غلامی سے نکل ہی نہیں سکتے
آج سب بندیال کو شیر کہہ رہے ہیں، اس کا شکریہ ادا کر کر کے مرے جا رہے ہیں
کس بات کا شکریہ، اس کام کا شکریہ جس کی کمائی نہ صرف یہ بلکہ ان کی نسلیں بھی کھاتی ہیں،
اور اسی شیر بہادر نے ایک سال پہلے پارلیمنٹ 👇
کے اندرونی معاملات میں مداخلت کر کے ملک کو چوروں کے سپرد کیا تھا،
یاد ہے ناں وہ فیصلہ کیسے ہاتھ پاؤں باندھے گئے تھے عمران خان کے
اسی بہادر کے پاس سایفر بھی پڑا ہوا ہے، جس کی تحقیقات کرنے کی ہمت نہیں ہے اس میں، اسی شیر کے ہوتے ہوئے سابق وزیر اعظم پر قاتلانہ حملہ ہوتا ہے اور
👇
کوئی سوموٹو نہیں، آج تک ایف آئی آر تک درج نہیں ہو سکی عمران خان کی مدعیت میں
اسی شیر جوان کی عدالت میں ارشد شریف کا کیس بھی ہے
اور پیک ہی ہے
ہم نے ایک فیصلہ موافق آنے پر بس جائے نماز بچھا کر مدح سرائی شروع کردی
سارے گناہ معاف
ہم اس بیوی کی سی ذہنیت رکھتے ہیں
جو ساری زندگی اپنے
👇
براعظم امریکہ کے غریب ترین ممالک نے جن میں پیرو ارجنٹائن کولمبیا پیراگوئے اور یوروگوائے نے بیس سال پہلے تک بہت زیادہ بھوک اور رزق میں کمی کا سا منا کیا اس کی ایک وجہ وہی ھے جو ساری دنیا کی مشترک وجہ ھے کہ
👇
نالائق حکمران اور منصوبہ بندی کا فقدان لیکن ان پانچ ملکوں کا ایک اتحاد شروع سے موجود ھےجسطرح ہمارا ھے سارک کے نام سے
چنانچہ اُس اتحاد کا سالانہ سربراہ اجلاس بیس سال پہلے تاریخی ثابت ہوا اس میں جو فیصلے کیے گے وہ مندرجہ ذیل ہیں
۱::زرخیز اور قابل کاشت زمین کا تحفظ مطلب وہاں کوئی
👇
تعمیرات نہ ہونے دینا
۲:: قابل کاشت اراضی کی باقاعدہ تقسیم اور ملکیت کی حد مطلب ہر ایک کو تقریبا پچاس کنال کا فارم دینا
۳::بہت (کم زرخیز )آراضی پر جنگلات اگانا
۴::اور بالکل ہی (بنجر اراضی) پر مکانات اور دیگر تعمیرات کرنا
۵: جس کے پاس دو یا چار کنال زرعی زمین ھے اور وہ ویسے ہی
👇