یہ ان دنوں کی بات ہے جب میں کشمیر میں تھا۔ میرے ماموں کے گھر کی دیوار سے ایک سانپ نمودار ہوتا اور پھر غائب ہو جاتا۔ اور اس کے نمودار ہونے کا۔محصوص وقت ہوتا تھا ۔ شام ساڑھے تین بجے سوراخ سے نکلتا اور پھر واپس چلا جاتا۔ جب اس بات کا علم امام مسجد کو ہوا تو انھوں نے
کہا یہ جن ہے۔ اور نیاز صدقہ مرغا وغیرہ کاٹ کر غریبوں کو کھانا کھلائیں۔ یہ سب میرے سامنے ہو رہا تھا مجھے کوئی مسلئہ نہیں تھا مجھے مسلئہ تب ہوا جو مرغا کاٹا گیا وہ میرا تھا مجھے بہت پسند تھا۔ ماموں نے مرغا پکڑا کاٹا پکایا چند سورتیں پڑھیں گئیں اور مولوی صاحب چند محلے کے لوگ جو
غریب تھے سب نے کھایا اور صدقہ گھر والے نہیں کھا سکتے اس لیئے میں نے صبر کیا۔
مولوی صاحب نے یقین دلایا کہ کل سے سانپ نہیں نکلے گا ۔ ہوا کچھ یوں کہ پھر دوسرے دن سانپ نکلا اور وہ گھوم رہا تھا معمول کے مطابق میرے کزن مسجد کی طرف بھاگے مولوی صاحب کو بلانے اور میں نے موقع کا فائدہ
اٹھایا ڈنڈا مارا اور وہ سانپ کی کمر اور سر کے درمیان لگا اور دوسرا ڈنڈا جب اسے لگا وہ زمین پہ گرا مر گیا۔ مولوی صاحب نے مرے ہوئے سانپ کو دیکھا پھر ماموں کو دیکھا اور اتنا کہا اس لڑکے کا کوئی ناں کوئی نقصان ہو گا کیونکہ اس نے جن کو مارا ہے۔
یا اللہ مجھے حقیقی مسلمان اور یورپ جیسی انسانیت عطاء فرما آمین ثم آمین
آج کا جمعتہ الوداع کا خطبہ
تمام مذہب پرست دور رہیں ورنہ بلاک ہونگے
کیونکہ یہ ایک سچا واقعہ ہے
چار دوست پہلی کلاس سے ایف ایس سی تک اکٹھے رہے اور ایف ایس سی کے کے بعد انکی منزلیں الگ الگ ہو گئیں عرصہ 15/20 سال
بعد دوستوں نے سوچا ہمیں ایک بار بچن کی یادیں تازہ کرنی چاہیے ان میں ایک ڈاکٹر ایک انجینئر ایک بزنس مین اور ایک جج ہیں چھوٹی عمر میں سب سے زیادہ شیطان بچہ ڈاکٹر تھا اور سب شریف اور نمازی پرہیزگار جج صاحب تھے اور سب سے الہڑ مذہب سے دور اور نماز قرآن سے دور بزنس مین صاحب تھے اور
انجینئر صاحب کو کوئی مسجد کے گیا تو ٹھیک نہ لیکر گئے تو کئی کئی روز مسجد کے پاس سے بھی نہیں گزرتے تھے لیکن پندرہ سال بعد کی ملاقات نے ایک عجیب و غریب کیفیت طاری کر دی
سفر شروع ہوا چاروں دوست بچھڑے وقت کے قصے سنا رہے تھے کہ وقت کیسا گزرا کیا کیا اور کیسے کیا یوں لگ رہا تھا کہ
"اُردو کا اُستاد ہونے کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ پیپر چیک کرتے ہوئے بندے کو اُکتاہٹ نہیں ہوتی اور بندہ مسلسل مسکراتا ہی رہتا ہے ۔
مضمون نگاری کے حوالے موضوع تھا کہ "جدید دور میں اولاد اور والدین کے درمیان فاصلے بڑھتے چلےجا رہے ہیں" تبصرہ کیجیے
ایک بچے نے اپنے
مضمون میں بہت ہی شاندار دلائل کے ہمراہ لکھا کہ " جدید نسل اور والدین کے درمیان بڑھتے فاصلے ایک زندہ حقیقت ہے اور اس کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ ہمارے اپنے والدین کی شادیاں سولہ، سترہ یا بیس سال کی عمر میں ہو گئی تھی
جبکہ جدید نسل کو چوبیس سال کی عمر تک تعلیم کے بہانے اکیلا رکھا
جاتا ہے
اور اس کے بعد اچھی نوکری حاصل کرنے میں تین چار سال مزید لگ جاتے ہیں ۔
جدید نسل اپنے بزرگوں کی چالاکیاں خوب سمجھتی ہے۔ خود تو اپنے پوتے پوتیاں اور نواسے نواسیاں بھی دیکھ رہے ہیں اور دوسری طرف جدید نسل دیر سے شادی ہونے کی وجہ سے شاید ہی اپنی اولاد کو بھی جوان ہو کر
اپیل
گوشت کا کاروبار کرنے والے تمام لوگ متوجہ ہوں۔۔۔
آپ کی شاپ پر سارا دن رش لگا ہوتا ہے، کوئی ہڈی والا تو کوئی بنا ہڈی والا، کوئی امیر بارگیننگ کر کے 5 کلو،
کوئی سیٹھ صاف صاف 10 کلو اور کوئی کسی بنگلے کا ملازم اپنے مالک کے لیے 3 کلو گوشت لے جاتا ہو گا، ان لوگوں کو جیسا چاہے
گوشت دیا کریں
آپ کی مرضی لیکن ایک اگزارش ہے۔
اگر آپ کے پاس کوئی ایک پاؤ، آدھا کلو تین پاؤ یا ایک کلو گوشت لینے آتا ہے اسے بھی عزت دیں، اس آدھا کلو والے کو کم ہڈی کم چربی والا اچھا گوشت دیں، ہوسکتا ہے
وہ غریب ہو اور مہینے میں صرف ایک بار ہی گوشت کھانے کی طاقت رکھتا ہو، ایسے میں
اسے آپ وہ گوشت دے دیں جس میں گوشت کم اور ہڈی چربی زیادہ ہو تب اس کے دل پر کیا گزرے گی؟
تو پلیز جو لوگ مہینے میں ایک مرتبہ وہ بھی پوری فیملی آدھا کلو گوشت کھاتی ہو انھیں انسانیت کے ناطے، ثواب کی نیت سے ہی سہی اچھا گوشت دیں،
جو جتنا کم گوشت مانگے اسے اتنا ہی اچھا گوشت دو
کالی کھانسی کی علامات۔
بچوں کو اکثر اوقات کھانسی کی شکایت ہو جاتی ہے۔ اہم بات یہ ہے کہ آپ کو پہچان ہو کہ بچے کو کالی کھانسی کی شکایت تو نہیں ہے۔ کالی کھانسی (Whooping cough) شروع میں عام کھانسی کی طرح ظاہر ہوتا ہے۔ اس دوران کھانسی کے ساتھ ناک بہنا ، چھینکیں آنا جیسی علامات ہو
سکتی ہیں۔ عموما7 سے 10 دن کے بعد whoop ظاہر ہوتی ہے۔ مطلب کہ بچہ کھانسی کے اختتام پر آواز کے ساتھ سانس کو زور سے اندر کی طرف کھینچتا ہے۔ اس دوران بچے کا چہرہ نیلا یا سرخ ہو سکتا ہے۔ 18 ماہ تک کی عمر کے بچے کی خصوصی کیئر کی ضرورت ہوتی ہے کیونکہ اس کیفیت میں اس کا سانس بند ہو
سکتا ہے۔ اگر بچے کو کالی کھانسی کی شکایت ہو تو دیر مت کریں اور فورا اسپیشلسٹ ڈاکٹر سے چیک کرائیں۔ بچے کو اس کیفیت میں الٹیوں کی شکایت بھی ہو سکتی ہے
کالی کھانسی بچوں میں زیادہ عام ہے مگر بڑے بھی اس کا شکار ہو سکتے ہیں۔ یہ ایک بیکٹیریا کی وجہ سے ہوتی ہے جو چھینک یا کھانسی کے