حضرت علی(رض) سےمحبت یابغض؟
قرآن ایک عظیم کتاب ہے کہ الله نےنہ صرف اس کومحفوظ رکھا جس کی گواہی الله نے دی بلکہ آج کی سائنس بھی دیتی بلکہ اس میں جو نقب لگانےکی کوشش کرتےہیں یا اس کے معنی کو بدلنے کی کوشش کرتے ہیں وہ بھی اس میں بری طرح ناکام ہوتے ہیں. #QuranicReflection#QuranHour
سوره مجادلہ کی آیت١٢ میں اللہ نےمسلمانوں کونبی(ص) کے ساتھ سرگوشیاں کرنےسےمنع کرنےکےلئےفرمایا کہ اگرتم نے سرگوشی کرنی ہوتوپہلے صدقہ کیاکرو. سرگوشی کو قرآن نے اچھی نظروں سے نہیں دیکھا اسی لئےسوره نساء کی آیت١١٤ میں فرمایا کہ اکثر خفیہ مشورے یا سرگوشیاں خیر سے خالی ہوتے ہیں.
سوره مجادلہ کی آیت ٨ میں ہی یہ بھی کہا گیا کہ منافقوں کو کانا پھوسی سے روکا گیا لیکن پھر بھی وہ اس میں لگے رہے. اس کے علاوہ بھی متعدد جگہوں پر قرآن میں سرگوشیوں اور کانا پھوسیوں کو اچھا نہیں دیکھایا گیا.
لہٰذا سوره مجادلہ کی آیت ١٢ میں جو کہا گیا کہ نبی کریم (ص) سے اگر کوئی سرگوشی کرنی ہوئی تو پہلے صدقہ کیا کرو درحقیقت ایک سخت قسم کی تنبیہ تھی کہ اس کام سے رک جاؤ. کیونکہ
اول تونبی کریم(ص)تمام ساتھیوں کی تعلیم و تربیت کےذمہ دار تھےلیکن سرگوشیوں میں ہونےوالی بات سےایک توباقی ساتھیوں کوفائدہ اٹھانےکاموقعہ نہ ملتااورپھرطرح طرح کے شک وشبہہ کےجنم لینےکابھی اندیشہ ہوتا.اورتیسرا اورسب سے اہم مسئلہ یہ ہوتا کہ آپ(ص) کاقیمتی وقت مفادعامہ میں استعمال نہ ہوتا
اب کچھ لوگ اس آیت کے ساتھ ایک روایت نقل کرتے ہیں کہ لیث نے مجاہد سے روایت کی ہے کہ حضرت علی نے فرمایا : ” اللہ کی کتاب میں ایک ایسی آیت ہے جس پر مجھ سے پہلے کسی نے عمل نہیں اور میرے بعد بھی اس پر کوئی عمل نہیں کرے گا۔
میرےپاس ایک دینار تھامیں نے اس کے درہم حاصل کرلیے، پھر میں جب بھی حضور(ص) سےسرگوشی کرتا توایک درہم کا صدقہ کردیتا پھر یہ آیت منسوخ ہوگئی
بہت سےلوگ اس آیت سےحضرت علی کی فضیلت بیان کرنےکی کوشش کرتےہیں لیکن ایک قرآن کاعام ساطالب علم بھی دیکھ سکتاہےکہ قرآن نےسرگوشی کوپسند نہیں فرمایا
اوراسکو نبی(ص) سےکرنے سےپہلےصدقہ دینےکاحکم درحقیقت اس ناپسندیدہ عادت سےروکناتھا. اسکی ایک مثال یہ بھی لی جاسکتی ہےکہ آج کےدورمیں سپیڈ سےزیادہ تیزگاڑی چلانےپرفائن لگتاہےاب اگرکوئی شخص آپکوآکر کہےکہ میں نے٤ اورسپیڈنگ کےٹکٹس دیےہیں توکیاآپ اسکوایک سمجھدارشخص سمجھیں گےکہ ایک لاپرواہ؟
جیسے اورسپیڈنگ پر جرمانہ لگانےکابنیادی مقصد اس بری اور خطرناک عادت کوروکنا ہےنہ کہ جرمانہ جمع کرنااوراسکو ادا کرنےوالا عقلمند نہیں سمجھا جاتا، اسی طرح اس آیت کا مقصد ایک ناپسندیدہ حرکت سےروکنا تھانہ کہ صدقہ دیناجو کہ آیت کےالفاظ اور اس سےاگلی اور پچھلی آیتوں سےبھی واضح ہوجاتا ہے
تواگر حضرت علی(رض) سےمنسوب اس روایت کو صحیح مانا جائے تو اس سے تولگتا ہے کہ حضرت علی(رض) اس آیت میں الله کی منشا کیا ہے یا اس آیت کا ظاہری مقصد کیا ہےاس کو ہی نہیں جان سکے تو حضرت علی (رض) جن کو اسلام کے باطنی علوم کا امام مانا جاتا ہے تو وہ اسلام کے باطنی علوم کوکیسےسمجھےہوں گے؟
بابائے ٹوسٹر
٢٠١٢ میں ایک طالب علم کو یونیورسٹی میں لیکچر کے دوران بتایا گیا کہ وکیپیڈیا معلومات کا ایک قابل اعتماد سورس نہیں ہے. اور مثال دی کہ کینیڈی نے اس میں اپنے آپ کو ٹوسٹر کا موجد قرار دیا ہوا ہے. @RShahzaddk
ان میں سے کچھ طالب علموں نے کہا کہ اس معلومات کو ٹھیک کیا جانا چاہیے کیونکہ آخر وکیپیڈیا کی سب سے بڑی خوبی ہی یہی ہے کہ کوئی بھی اس میں معلومات کو درست کر سکتا ہے، لہٰذا انھوں نے اس کو ٹھیک کرنے کی بجائے یہ لکھ دیا کہ ایلن مک ماسٹر نے ١٨٩٣ میں ایڈنبرا میں ٹوسٹر کو ایجاد کیا.
جبکہ یہ سراسر جھوٹ تھا، ان کوٹوسٹر کےموجد کاعلم نہیں تھا، ٢٠١٣ میں ان میں سے ایک نےفرضی ایلن مک ماسٹر کےمتعلق وکیپیڈیا پر ایک پیج بنادیا، اور اس پیج پراپنی ہی تصویر ایڈیٹنگ اور بلیک اینڈوائٹ میں اتار کرلگا دی. کچھ عرصہ کے بعد برطانوی اخبار تھا ڈیلی مرر نے اس پر ایک آرٹیکل لکھ دیا
@AliMallik5@awarahgard@muaazahmedraja جب باغیوں نے حضرت عثمان (رض) کو شہید کیا تھا تو ان کا بنیادی مقصد ایک تو اسلام کو مزید پھیلنے سے روکنا تھا اور دوسرا اپنے فتنہ کو بچانا یا قائم رکھنا تھا. حضرت علی(رض)، حضرت امیر معاویہ (رض) اور تمام صحابہ جانتے تھے کہ حضرت عثمان (رض) کی شہادت پر قصاص لینا، قرآن کی رو سے ضروری ہے
@AliMallik5@awarahgard@muaazahmedraja اختلاف تھاتو صرف اس پرکہ فوراً لیاجائےکہ حالات پرامن ہونےپر لیاجائے. تواگرامن ہوجاتاتو ان باغیوں سےحضرت علی(رض) نے بھی قصاص لیناتھا، لیکن حضرت امیرمعاویہ(رض) کانکتہ نظر تھاکہ قصاص فوراً لیاجائے اور پھر ہی حالات پرامن ہوں گے. اس لئے باغیوں نے حضرت علی (رض) کو اس جنگ میں دھکیل دیا.
@AliMallik5@awarahgard@muaazahmedraja کیونکہ باغی امن ہی تونہیں ہونےدیناچاہتےتھے.یادرہےکہ حضرت عثمان جوکہ ذوالنورین،ذوالھجرتیں،عشرہ مبشرہ، سفیر رسول رہےہیں کوبھی شہید ایک زبردست پروپیگنڈا کےبعدہی کیاگیاتھااوریہ پروپیگنڈا اسکےبعدکبھی تھما نہیں.یہ نہیں ہوگیا کہ حضرت عثمان کوشہید کرنےکےبعدانھوں نے پروپیگنڈاکرنا چھوڑ دیا
ہمارے نبی اور ہمارا رویہ
سوره نور مدنی سوره جو معاشرتی رویوں اور سماجی ماحول کو بہتر کرنے کے بارے میں ہے. اس سوره میں مدنی دور میں منافقین مدینہ اور کچھ اور لوگوں کی طرف سے کچھ خواتین و اصحاب پر زنا کے بہتان لگانے کا واقعہ کا ذکر ہے. #QuranicReflections#QuranicReflection
یہ الزام سراسرجھوٹ اوربہتان پرمبنی تھالیکن چسکا یادیگر وجوہات کی بنیاد پر بستی میں پھیل گیااورلوگ اس پرباتیں کرنے لگ گئے.لیکن الله جس طرح کاایک اسلامی معاشرہ چاہتےہیں یہ اسکےسراسرخلاف تھاکہ لوگوں کی عزتیں اور انکاکردار جھوٹےالزامات کی وجہ سےگہنایاجائےاورایک بےقصور کوبدنام کیاجائے
اس لئےجب الله نےاس واقعہ کی تنبیہ کی تو جھوٹ پھیلانےوالوں کوتوجھوٹا کہا ہی لیکن ساتھ ہی عام لوگوں کوجواس الزام کے سامع تھےانکو بھی کچھ باتیں بیان کیں جن میں یہ تھاکہ سب سےپہلے بغیرشواہد کےالزامات پرنیک گمان کیوں نہیں کیا؟ دوسری بات یہ فرمائی کہ یہ کیوں نہیں کہاکہ یہ صریح بہتان ہے
کسی بادشاہ کاگزر اپنی سلطنت کےایک ایسےعلاقےسےہواجہاں کےلوگ سیدھانہر سےہی پانی لیکرپیتےتھے
بادشاہ نےحکم دیا:عوام الناس کی سہولت کیلیئےیہاں ایک گھڑا بھرکر رکھ دیاجائےتوزیادہ بہتر رہےگااور ہر چھوٹا بڑاسہولت کےساتھ پانی پی سکےگا
بادشاہ یہ کہتےہوئےاپنی باقی کےسفر پر آگےکی طرف بڑھ گیا۔
شاہی حکم پر ایک گھڑا🏮خرید کر نہر کے کنارے رکھاجانے لگا تو ایک اہلکار نے مشورہ دیا:
"یہ گھڑا عوامی دولت سے خرید کر شاہی حکم پر یہاں نصب کیا جا رہا ہے۔ ضروری ہے کہ اس کی حفاظت کا بندوبست کیا جائے اور ایک سنتری💂♀️کو چوکیداری کیلیئے مقرر کیا جائے۔"
سنتری کی تعیناتی کاحکم ملنےپر یہ قباحت بھی سامنےآئی کہ گھڑا بھر نےکیلیئے کسی ماشکی کاہونا بھی ضروری ہے۔ اورہفتے کے ساتوں دن صرف ایک ماشکی یا ایک سنتری کونہیں پابند کیاجا سکتا، بہتر ہوگا کہ سات سنتری اور سات ہی ماشکی ملازم رکھےجائیں تاکہ باری باری کے ساتھ بلا تعطل یہ کام چلتا رہے۔
کربلا، عقل اورتاریخ
جزیرہ نماعرب ہمیشہ سےایک مشکل اورکٹھن جگہ رہی ہے. صحرا ہونےکی وجہ سےیہ کوئی بہت زرخیز اورمعاشی طور پر مضبوط بھی نہیں رہا. اور زندگی بھی مشکل تھی. اسی وجہ سے ماضی کی سپر پاورز نے اس پر قبضہ کی کوئی خاص کوششیں نہیں کیں. @MaryamNSharif@CMShehbaz#Karbala#Yazid
نبی کریم(ص) جب فوت ہوئےتوجزیرہ نما عرب پراسلام غالب ہوچکاتھا اورآپ نےاس کوایک ریاست بنادیاتھاجس کادارالخلافہ مدینہ تھا. لیکن وفات کےساتھ ہی بہت سےقبائل نےبغاوت کردی اوربہت سےجھوٹے نبوت کےدعویدار بھی سامنے آگئے. حضرت ابوبکر(رض) کےتدبر اورجارحانہ حکمت عملی سےان بغاوتوں کوکچل دیاگیا
اورریاست مدینہ نہ صرف مضبوط بنیادوں پراستوار کی گئی بلکہ اسلامی خلافت کووسعت بھی دینا شروع کردیاگیا. اسکےلئےاس وقت کی دونوں سپرپاورز،ساسانیوں اوررومیوں سےبیک وقت محاذکھول دیاگیا.یہ کوئی معمولی بات نہیں کہ ایک نوزائدہ ریاست جس نےابھی بغاوتوں کوکچلاہووہ دوسپر پاورز سےٹاکراشروع کردے
نزول مسیح اور غامدی صاحب کا نکتہ نظر
حال ہی میں غامدی صاحب کے لیکچر سیریز میں ٧ نششتوں پر مشتمل نزول مسیح پر ایک ویڈیو سیریز یوٹیوب پر ملی جس کو دیکھنے کا موقعہ ملا اور جس میں انھوں نے نزول مسیح کے حوالے سے اپنی رائے دی. اس رائے کو اختصار سے بیان کیا جا رہا ہے #QuranicReflections
نزول مسیح کے نظریہ کے حوالے سے انھوں نے متعدد دلیلیں دی ہیں. اگرچہ انھوں نے روایات سے آغاز کیا ہے لیکن میں ان کی قرآن سےدیے گئے نکتوں کو پہلے رکھوں گا. حضرت عیسیٰ (ع) کا ذکر متعدد سورتوں میں موجود ہے اور سوره مائدہ میں الله اور حضرت عیسیٰ (ع) کا قیامت کے دن کا مکالمہ بھی درج ہے
یہ آیات ١١٦ سے١١٩ تک میں آیا. جس میں الله قیامت کےدن حضرت عیسیٰ(ع)سےپوچھیں گےکہ کیاتم نےلوگوں کوکہاتھاکہ مجھےاورمیری والدہ کومعبود بنالو؟ جس پرحضرت عیسیٰ(ع) انکار کریں گے اور کہیں گے کہ مجھے کچھ حق نہیں کہ ایسا کہتا اور جو میرے دل میں بات ہے تو جانتا ہے اور بیشک تو علام الغیوب ہے