Moona Sikander Profile picture
Apr 26 10 tweets 5 min read Twitter logo Read on Twitter
تخم بالنگو
المعروف تخم ملنگا
تخمِ بالنگو جسے عام زبان میں تخم ملنگابھی کہا جاتا ہے۔جیسی قدرتی نعمت کو پاکستان میں بری طرح نظر انداز کیا جاتا ہے جو صحت کا ایک خزانہ ہونے کی بنا پر طبی فوائد سے بھرپور ہے

صرف شربت اور فالودہ بناتے وقت ہی تخمِ ملنگا کی یاد آتی ہے لیکن تاریخ میں
👇 Image
اس بیج کو بطور کرنسی بھی استعمال کیا جاتا رہا ہے۔ ازطق سپاہی جنگ سے پہلے اسے کھاتے تھے کیونکہ یہ توانائی سے بھرپور ہوتا ہے۔ اسی بنا پر تخمِ ملنگا کو دوڑنے والے کی غذا بھی کہا جاتا ہے۔

تخمِ ملنگا کی 28 گرام مقدار میں 137 کیلوریز، 12 گرام کاربوہائیڈریٹس، ساڑھے چار گرام چکنائی،
👇 Image
ساڑھے دس گرام فائبر، صفر اعشاریہ چھ ملی گرام مینگنیز، 265 ملی گرام فاسفورس، 177 ملی گرام کیلشیئم کے علاوہ وٹامن، معدنیات، نیاسن، آیوڈین اور تھایامائن موجود ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ تخمِ ملنگا میں کئی طرح کے اینٹی آکسیڈنٹس بھی پائے جاتے ہیں۔

اب تخمِ ملنگا کے فوائد بھی جان لیجئے۔

👇 Image
جلد نکھارے اور بڑھاپا بھگائے

میکسکو میں تخمِ ملنگا پر تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ اس میں قدرتی فینولِک (اینٹی آکسیڈنٹ) کی مقدار دوگنا ہوتی ہے اور یہ جسم میں فری ریڈیکل بننے کے عمل کو روکتا ہے۔ اس طرح ایک جانب تو یہ جلد کے لیے انتہائی مفید ہے تو دوسری جانب بڑھاپے کو بھی روکتا ہے
👇 Image
ہاضمے کے لیے مفید

فائبر کی بلند مقدار کی وجہ سے تخمِ ملنگا ہاضمے کے لیے انتہائی موزوں ہے۔ السی اور تخمِ ملنگا خون میں انسولین کو برقرار رکھتے ہیں اور کولیسٹرول اور بلڈ پریشر کو بھی لگام دیتے ہیں۔ طبی تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ فائبر پانی جذب کرکے پیٹ بھرنے کا احساس دلاتا ہے
👇 Image
اور وزن گھٹانے کے لیے انتہائی مفید ہے۔ اس کا استعمال معدے کے لیے مفید بیکٹیریا کی مقدار بڑھاتا ہے۔

قلب کو صحتمند رکھے

تخمِ ملنگا کولیسٹرول گھٹاتا ہے، بلڈ پریشر معمول پر رکھتا ہے اور دل کے لیے بہت مفید ہے۔ اس کا باقاعدہ استعمال خون کی شریانوں کی تنگی روکتا ہے اور انہیں لچکدار
👇 Image
بناتا ہے۔ اومیگا تھری فیٹی ایسڈ کی وجہ سے یہ دل کا ایک اہم محافظ بیج ہے۔

ذیابیطس میں مفید

تخمِ ملنگا میں الفا لائنولک ایسڈ اور فائبر کی وجہ سے خون میں چربی نہیں بنتی اور نہ ہی انسولین سے مزاحمت پیدا ہوتی ہے۔ یہ دو اہم اشیا ہیں جو آگے چل کر ذیابیطس کی وجہ بنتے ہیں۔ اسی لیے
👇 Image
ملنگا بیج کا باقاعدہ استعمال ذیابیطس کو روکنے میں بہت مددگار ثابت ہوتا ہے۔

توانائی بڑھائے

جرنل آف اسٹرینتھ اند کنڈشننگ میں شائع ایک رپورٹ کے مطابق تخمِ ملنگا ڈیڑھ گھنٹے تک توانائی بڑھاتا ہے اور ورزش کرنے والوں کے لیے بہت مفید ہے۔ یہ جسم میں استحالہ (میٹابولزم) تیز کرکے
👇 Image
چکنائی کم کرتا ہے اور موٹاپے سےبھی بچاتا ہے۔

ہڈیوں کی مضبوطی

بقول منقول ایک اونس تخمِ ملنگا میں روزمرہ ضرورت کی 18 فیصد کیلشیئم پائی جاتی ہے جو ہڈیوں کے وزن اور مضبوطی کے لیے بہت ضروری ہے۔ اس میں موجود بورون نامی عنصر فاسفورس، مینگنیز اور فاسفورس جذب کرنے میں مدد دیتا ہے
👇 Image
اور یوں ہڈیاں اور پٹھے مضبوط رہتے ہیں۔ اس کے علاوہ زنک اور دیگر اجزا منہ اور دانتوں کی صحت برقرار رکھتے ہیں۔
طریقہ استعمال۔۔روزانہ ایک چمچہ ایک گلاس تازہ پانی میں مکس کر کے صبح خالی پیٹ پی لیں۔

بشکریہ
حکیم عبدالباسط
copied
#نمود_عشق
#موناسکندر Image

• • •

Missing some Tweet in this thread? You can try to force a refresh
 

Keep Current with Moona Sikander

Moona Sikander Profile picture

Stay in touch and get notified when new unrolls are available from this author!

Read all threads

This Thread may be Removed Anytime!

PDF

Twitter may remove this content at anytime! Save it as PDF for later use!

Try unrolling a thread yourself!

how to unroll video
  1. Follow @ThreadReaderApp to mention us!

  2. From a Twitter thread mention us with a keyword "unroll"
@threadreaderapp unroll

Practice here first or read more on our help page!

More from @Moona_sikander1

Apr 26
ایک فتویٰ جس نے مسلم تہذیب کو جہالت کے کفن میں لپیٹ کر رکھ دیا

پرنٹنگ مشین جرمنی کے ایک سنار گوتنبرگ نے 1455 میں ایجاد کی. اسوقت مسلم تہذیب تاریخی عروج پر تھی. عثمانی خلافت کی عظیم سلطنت ایشیا میں شام عراق ایران آرمینیا آذربائیجان اردن سعودی عرب یمن مصر تیونس لیبیا مراکو تک
👇 Image
اور یورپ میں یونان روم بوسنیا بلغاریہ رومانیہ اسٹونیا ہنگری پولینڈ آسٹریا کریمیا تک پھیلی ہوئی تھی.
مذہبی علما نے فتوی دیدیا کہ پرنٹنگ مشین بدعت ہے اس پر قران اور اسلامی کتابوں کا چھاپنا حرام ہے. عثمانی خلیفہ سلطان سلیم اول نے پرنٹنگ مشین کے استعمال پر موت کی سزا کا فرمان جاری
👇
کر دیا. مسلم ممالک پر یہ پابندی 362 سال برقرار رہی. ہاتھ سے لکھے نسخے چھاپہ خانے کا مقابلہ کیسے کرتے..!؟
کتابوں رسالوں کی فراوانی نے مغرب کو جدید علوم کا سمندر اور مسلم تہذیب کو بنجر سوچ کے جوہڑ میں تبدیل کر دیا. جاگے تو فکری بینائی کھو چکی تھی.
آخر 1817 میں فتوی اٹھا لیا گیا.
👇
Read 6 tweets
Apr 26
Dr Usama bin Zubair was in Dacca Museum while visiting Bangladesh. As a Pakistani citizen, it was a moment that made him hang his head in shame. He told his story in an article for Independent Urdu.

Copied
1/4
Dr Usama bin Zubair was in Dacca Museum while visiting Bangladesh. As a Pakistani citizen, it was a moment that made him hang his head in shame. He told his story in an article for Independent Urdu.
Copied
2/4
Dr Usama bin Zubair was in Dacca Museum while visiting Bangladesh. As a Pakistani citizen, it was a moment that made him hang his head in shame. He told his story in an article for Independent Urdu.

Copied
3/4
Read 4 tweets
Apr 25
یہ کوئی اور نہیں ہمارے ہی اجداد ہیں جو انگریز کا ایک من وزن صرف ایک روپے میں راولپنڈی سے مری تک لے کر جاتے، ان کے پاؤں میں جوتی تک نہیں ہوتی، پنڈی سے مری ستر کلومیٹر کا سفر ایک من وزن اٹھا کر دو دن میں مکمل ہوتا. یہ لوگ انگریز کی خدمت کرتے، اپنی پیٹھ پر سوار کر کے سیر کراتے
👇 Image
اور انگریز خوش ہو کر اپنا بچا ہوا کھانا انہیں دے دیتا

ہمارے اجداد نے ہی انگریزوں کی نوکریاں کیں تنخواہ لے کر اپنے ہی لوگوں سے لڑتے رہے انگریز نے ہندوستان پر سو سال حکومت کی، اس دوران کبھی بھی انگریزوں کی مجموعی تعداد پچیس ہزار سے زیادہ نہیں رہی یہاں انگلینڈ میں ایک مائیگریشن
👇
رجسٹر ہے جس میں برطانیہ سے ہندوستان جانے والے 15،447 فوجیوں کے نام لکھے ہوئے ہیں تین لاکھ ہندوستانی تھے جو انگریزی فوج میں بھرتی ہوئے بنگال رجمنٹ، پنجاب رجمنٹ، بلوچ رجمنٹ انگریزوں نے بنائی

برصغیر کے بھوکے ننگے دو چار روپے ماہانہ وظیفے پر لڑنے مرنے کو تیار تھے پلاسی کی جنگ میں
👇
Read 7 tweets
Apr 25
افغانستان پچھلی کئی دہائیوں سے عالمی منظر پر موضوع بحث بناہوا ہے
پہلے روس کی یلغار پھر اندرونی خانہ جنگی اس کے بعد نائن الیون کا واقعہ اور امریکہ کی چڑھائی
یوں افغانستان دہائیوں سے شورش زدہ علاقہ رہاہے
مگر بہت کم لوگ جانتے ہیں کہ ان شورشوں سے دور افغانستان میں امن کا ایک علاقہ
👇 Image
ایسا بھی جہاں آج تک کوئی نہ پہنچ سکا نا طالبان ، نا اسٹوڈنٹ اور نا ہی امریکن۔ اس علاقے کو "واخان" کہتے ہیں

مزارِ شریف سے تقریباً 600 کلومیٹر مشرق میں "واخان کوریڈور" ہے جو کہ باقی ملک سے ثقافتی اور جغرافیائی اعتبار سے بالکل مختلف ہے۔ بدخشاں خطے میں واقع 350 کلومیٹر طویل
👇 Image
یہ خطہ دنیا کے تین بڑے پہاڑی سلسلوں ہندوکش ، قراقرم اور پامیر کے ملنے کے مقام پر واقع ہے

زندگی کے شور شرابے سے دور یہ علاقہ امن و شانتی کی سر زمین ہے ،
"واخان" کوریڈور میں چھوٹی چھوٹی دیہی آبادیاں رہتی ہیں جیسے کہ "خاندد" جن میں سادہ پتھر ، کیچڑ اور لکڑی سے گھر بنے ہوتے ہیں۔
👇 Image
Read 16 tweets
Apr 23
Copied

مردار

یہ دو تصویریں پاکستان کے زوال کا ثبوت ہیں۔

پہلی تصویر امریکہ کے جدید ترین ٹینک ابرام جنگی ٹینک کی ہے جس کی قیمت دس ملین ڈالر ہے۔

دوسری تصویر لاہور جمخانہ کے پیچھے محض آٹھ کنال پر بننے والے ایک کمپلیکس کی ہے جس کی ویلیو ایک سو سینتیس ملین ڈالر ہے۔
👇 Image
جی دوبارہ پڑھئے
ایک سو سینتیس ملین ڈالر !!!
یہ کوئی سنی سنائی بات نہیں- اس گروپ نے ہمیں پریزنٹیشن دی تھی بذات خود!!
بائیس منزلہ ، پانچ لاکھ اسکوئر فٹ بلڈنگ اور دو سو پجھتر ڈالر فی اسکوئر فٹ قیمت! کیلولیٹر نکال لیں!

یعنی اس آٹھ کنال سے دنیا کے بہترین چودہ ٹینک آسکتے ہیں۔
👇
باقی حساب آپ خود لگا لیں۔
یہ بھی یاد رہے کہ اس آٹھ کنال کی ویلیو اس سات سو کنال گالف کورس کے حسین نظارے کی وجہ سے ہے جو زرداری حکومت نے اسے باپ کا مال سمجھ کر چند سو روپوں کی لیز پر جیمخانہ کو دے دیا تھا۔

گورنر ہاؤس آٹھ سو کنال پر ہے
یعنی ایسے ایک سو پراجیکٹ محض گورنر ہاؤس
👇
Read 5 tweets
Apr 19
ناول "1984“

جارج آرویل 25جون 1903 میں بنگال کے شیر موتی ہاری میں پیدا ہوا اس کی پیدائش کے بعد اس کا خاندان انگلستان منتقل ہو گیا۔
1922 سے 1927 تک جارج آرویل نے برما میں پولیس میں ملازمت کی۔ انیس سو ستائیس میں واپس انگلستان آیا اور ملازمت چھوڑ کر سپین چلا گیا جہاں سے اس نے
👇 Image
کتابیں لکھنا شروع کی
انیس سو چھتیس میں سپین میں جارج آرویل پر قاتلانہ حملہ ہوا جس میں اسے ایک گولی لگی اور اس کے باعث وہ دوسری جنگ عظیم میں شرکت نہ کر سکا۔ اس کے بعد وہ سپین سے واپس انگلستان آگیا اور بی بی سی انڈیا یا پر خبریں پڑھتا رہا
جنگ کے خاتمے پر وہ ادب میں دوبارہ واپس
👇
آیا۔ اس نے "انیس سو چوراسی“ اور "اینیمل فارم“ جیسے شاہکار ناول لکھے جنہوں نے دنیا کو ہلا کر رکھ دیا۔
21 جنوری 1950 میں میں چھیالیس سال کی عمر میں جارج آرویل کا انتقال ہوگیا۔ اسے اس کی وصیت کے مطابق انگلستان کے ایک گاؤں کے چرچ میں دفن کیا گیا۔

1984 میں میں امریکیوں نے
👇 Image
Read 24 tweets

Did Thread Reader help you today?

Support us! We are indie developers!


This site is made by just two indie developers on a laptop doing marketing, support and development! Read more about the story.

Become a Premium Member ($3/month or $30/year) and get exclusive features!

Become Premium

Don't want to be a Premium member but still want to support us?

Make a small donation by buying us coffee ($5) or help with server cost ($10)

Donate via Paypal

Or Donate anonymously using crypto!

Ethereum

0xfe58350B80634f60Fa6Dc149a72b4DFbc17D341E copy

Bitcoin

3ATGMxNzCUFzxpMCHL5sWSt4DVtS8UqXpi copy

Thank you for your support!

Follow Us on Twitter!

:(