🚨#دوائیوں_کا_اسکینڈل
پی ٹی آئی حکومت میں آتے ہی
سب سے بڑا اور پہلا میگا سکینڈل تھا
جس میں ایک دم سے دوائیوں کی قیمتوں میں 100 سے 350 فیصد اضافہ ہوا، اسی سکینڈل کی پاداش میں ایماندار نیازی نے اپنے ہی وزیر صحت کو نکال دیا
بعد میں اسے پھر
👇1/10
ایماندار نیازی حکومت کا طرہ امتیاز،
اس پر کافی بحث ہو چکی اور سب ہی جانتے ہیں چینی سکینڈل میں کس طرح نیازی حکومت ٹارگٹڈ سبسڈی دیں، سستے داموں برآمد کی اور مہنگے داموں وہی چینی درآمد کرکے اربوں روپے کا چونا لگایا
👇2/10
سابق وزیردفاع پرویز خٹک اور ایماندار نیازی کےخاص الخاص سیکٹری اعظم خان کا کارنامہ،
منظور نظر کمپنی 15 کی جگہ 33 سال کی لیز دی اور اس کے علاوہ اضافی جنگل کی 275 ایکڑ اراضی بھی دے دی۔نیب نے اسے میگا سکینڈل قرار دیا مگر کچھ نہ کیا
یہ وہ اسکینڈل جس نے ایماندار نیازی کے لاڈلے ندیم بابر کی وکٹ اڑائی، ملک میں پٹرول کا مصنوعی بحران پیدا کر کے چند منظور نظرکمپنیوں نےمہنگے داموں تیل بیچ کر اربوں روپے لوٹے
ایران سے اربوں کا پٹرول سمگل ہوا، پھر معاملہ دبا دیا گیا
ایل این جی سیکٹر ہمیشہ ہی کرپٹ حکومت کے نشانے پر رہا
جس چیز سے ہم نے سستی بجلی اور سستی گیس فراہم کرنی تھی، اسے بھی کرپٹ حکومت نے پیسے بنانے کا ذریعہ بنالیا۔جان بوجھ کر تاخیر سے مہنگی ترین گیس خرید کر ملک کو اربوں روپے کا نقصان پہنچایا
عمرانڈو حکومت کے ایک اور ہوشربا سکینڈل کو شیئر کیا جس میں ملک ریاض کے لانڈر شدہ اربوں روپے جو برطانیہ نے پاکستان حکومت کو واپس کئے، شہزاد اکبر اور نیازی کی سازش
اسے بحریہ ٹاون کے کھاتے میں ایڈجسٹ کر دیا
چیئرمین پی اے سی کا رجسٹرار سپریم کورٹ کے وارنٹ جاری کرنے کا اعلان
چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی
نور عالم خان نے رجسٹرار سپریم کورٹ کی عدم حاضری پر وارنٹ جاری کرنے کا اعلان کردیا۔
قومی اسمبلی اجلاس سے خطاب میں نور عالم خان نے کہا کہ آئین مجھے اجازت دیتا ہے
👇1/4
سپریم کورٹ کا آفیسر نہیں آتا تو وارنٹ جاری ہونگے
انہوں نے اس موقع پر پارلیمنٹ کی کارروائی سے متعلق آئین ایوان میں پڑھ کر سنادیا اور کہا کہ آئین کہتا ہے کوئی بھی ممبر جو پارلیمنٹ میں کہتاھے اسے کوئی نہیں بلا سکتا
چیئرمین پی اے سی نے مزید کہا کہ اسپیکر قومی اسمبلی اور میرا
👇2/4
کچھ کہا آئین کے تحت ہے
قومی اسمبلی کےآفیسر بھی پارلیمنٹ کی کارروائی کسی کورٹ کو دینےکے جوابدہ نہیں
انکا کہنا تھا کہ کوئی بھی عدالت ہو پارلیمنٹ کی پروسیڈنگ نہیں مانگ سکتی، اسی آئین میں پی اے سی یا کوئی بھی کمیٹی عدالت سے ریکارڈ مانگ سکتی ہے۔
نور عالم خان نے یہ بھی کہا کہ
👇3/4
اب سوال یہ نہیں رہا کہ الیکشن کب ہونگے اب سوال ہمخیال ججز کی ساکھ کاھے اب سوال یہ ہےکہ پاکستان کی ترقی کا سفر روکنے والےسازشی کردار اپنی سازش میں کامیاب ہونگے یا نہیں؟
اب سوال یہ ہےکہ جن ہمخیال ججز کو صرف ایک جماعت کےکہنےپر اگست میں بھی الیکشن کروانےپر کوئی اعترض نہیں
👇1/4
الیکشن کمیشن اور تیرہ جماعتوں کےکہنےپر مزید60 دن بعد الیکشن پراعترض کیوں ہے
اب سوال یہ ہےکہ جن ججز
کوkpk میں90 دنوں میں الیکشن سےکوئی دلچسپی نہیں انھیں پنجاب میں جلدی الیکشن
سےدلچسپی کیوں ہے؟
اب سوال یہ ہےکہ گزشتہ چار سالوں سےآخر یہی چند ججز کیوں
قوم کےمستقبل سےکھیل رہےہیں؟
👇2/4
اب سوال یہ ہےکہ جن ججز کیلئے بیٹےسےغیر وصول شدہ تنخواہ ظاہر نہ کرنا ناقابل معافی جرم تھا انہی ججز کیلئےبرادر جج کا #ٹرک
کوئی مسئلہ کیوں نہیں؟
اب سوال یہ ہےکہ سپریم کورٹ میں سترہ ججز ہیں تو وہ ہر فیصلہ صرف تین ججز سےہی کیوں کرواتے ہیں؟ الیکشن تو اکتوبر میں ہی ہوں گے لیکن
👇3/4
ایک اسکول نے اپنے نوجوان طلباء کیلئےتفریحی سفر کا انعقاد کیا
راستے میں انکا گزر ایک سرنگ سے ہوا جس کےنیچے سے بس ڈرائیور پہلے بھی گزرتا تھا
سرنگ کے دہانے پر پانچ میٹر اونچائی لکھی تھی
ڈرائیور نے نہیں روکا کیونکہ بس کی اونچائی بھی پانچ میٹر تھی
لیکن اس بار بس سرنگ کی چھت
👇1/5
سے رگڑ کر درمیان میں پھنس گئی
جس سےبچے خوف و ہراس میں مبتلا ہوگئے
بس ڈرائیور کہنے لگا
ہر سال میں بغیر کسی پریشانی کے سرنگ عبور کرتا ہوں
مگر اب کیا ہوا؟
ایک آدمی نےجواب دیا:
سڑک پکی ہو گئی ہے اسلئے سڑک کی سطح تھوڑی بلند ہو گئی ہے
وہاں رش لگ گیا
ایک شخص نے بس کو باہر
👇2/5
نکالنےکیلئے اپنی کار سے باندھنے کی کوشش کی لیکن ہر بار رگڑ کی وجہ سے رسی ٹوٹ جاتی
کچھ نے بس کو کھینچنے کے لیے ایک مضبوط کرین لانے کا مشورہ دیا
اور کچھ نے کھود کر توڑنے کا مشورہ دیا
ان مختلف تجاویز کے درمیان
ایک بچہ بس سے اترا اور کہا:
میرے پاس حل ہے!
اس نے کہا:
👇3/5
میں نے بکریاں پالنےوالےایک چھوٹے سےفارمر سےپوچھا
آپکے پاس کتنی بکریاں ہیں
اور سالانہ کتنا کما لیتےہو
اس نےکہا میرے پاس اچھی نسل کی بارہ بکریاں ہیں
جو مجھے سالانہ چھ لاکھ روپے دیتی ہیں جو ماہانہ پچاس ہزار بنتا ہے
مگر میں نےجب بکریوں کے ریوڑ پر نظر دوڑائی تو اسمیں بارہ نہیں
👇1/4
تیرہ بکریاں تھیں
جب میں نےاس سے تیرھویں بکری کےبارے میں پوچھا تو اسکا
جواب کمال کا تھا اور اسکا وہی ایک جملہ دراصل کامیاب ہونے کا بہت بڑا راز تھا
اس نے کہا کہ بارہ بکریوں سے میں چھ لاکھ منافع حاصل کرتا ہوں اور اس تیرھویں بکری کے دو بچے ہوتے ہیں ایک کی قر بانی کرتا ہوں
👇2/4
اور دوسرا کسی مستحق غریب کو دے دیتا ہوں
اس لئے یہ بکری میں نے گنتی میں شامل نہیں کی
یہ تیرہویں بکری باقی کی بارہ بکریوں کی محافظ ہے اور میرے لئے باعث خیر وبرکت ہے
یقین کریں کہ یہ کوئی معمولی بات نہیں ہے۔
دنیا کے بڑے بڑے فلاسفروں کے فلسفے ایکطرف اور اس بکریاں
👇3/4
دوسری صدی ہجری کا یہ کذاب نبوت کا دعویدار الجزیرہ میں پیدا ہوا
چاروں الہامی کتابوں کا حافظ اور عالم تھا اسوقت اسکےمقابلےمیں کوئی محدث فقہی اور مفتی نہیں تھا یہ شخص ایران کے شہر اصفہان میں دس یا پندرہ سال گونگا بہرا بنکر ایک مسجد
کےحجرے میں رہا شکل و صورت
👇1/13
میں انتہائی پرکشش تھا لوگ کھانے پینےکےعلاؤہ اسے نقدی وغیرہ بھی دے جاتےتھے یہ شخص باہر بہت کم نکلتا ہروقت مسجد میں ہی عبادت و ریاضت میں مشغول رہتا
ایک صبح کو اس نے اچانک مسجد کی چھت پر چڑھ کر پہلے اپنی خوبصورت آواز میں فجر کی اذان دی اور پھر انتہائی مسحور کن خوش الحانی کے
👇2/13
ساتھ قرآن کی تلاوت کی سارا شہر یہ خوبصورت آواز سنکر مسجد کیجانب دوڑ پڑا آگے دیکھا تو یہ گونگا بہرا اسحاق اخرس تھا لوگ حیرت اور عقیدت کےساتھ یہ ہونیوالےمعجزے کےبارے میں پوچھنےلگےجواب میں وہ بس
خداوند عالم کا شکر ادا کر دیتا دو تین سال تک یہ لوگوں کو دین کی تعلیم دیتا رہا
👇3/13
نواز شریف 25 دسمبر 1949 کو لاہور میں پیدا ہوئےوالدہ شمیم اختر کا تعلق پلوامہ
والد میاں محمد شریف اننت ناگ کےصنعت کار تھے وہاں سے ہجرت کر کےجاتی عمرہ، امرتسر چلےگئے
وہاں کاروبار شروع کیا1947ء میں امرتسر سےلاہور منتقل ہوگئے اتفاق فونڈریز کے نام سےکاروبار شروع کیا
👇1/10
نوازشریف نے ابتدائی تعليم سينٹ اينتھنيز ہائی اسکول لاہور سے حاصل کی گورنمنٹ کالج لاہور سے گريجويشن کرنے کے بعد پنجاب یونیورسٹی سے قانون کی ڈگری حاصل کی
1981ء ميں پنجاب کے وزيرِخزانہ بنے وہ صوبے کے سالانہ ترقياتی پروگرام ميں ديہی ترقی کے حصے کو 70% تک لانے ميں کامياب ہوئے
👇2/10
وہ کھيلوں کے وزير بھی رہے اور صوبے میں کھيلوں کی نئے سرے سے تنظيم کی 1985 میں ہونے والے غیرجماعتی انتخابات ميں وہ قومی و صوبائی اسمبلی کی سيٹوں پہ بھاری اکثريت سےکامياب ہوئے
9 اپريل 1985 کو انھوں نے پنجاب کے وزيرِاعلٰی کی حيثيت سے حلف اٹھايا مری و کہوٹہ کو زبردست ترقی دی
👇3/10