ایک عام سویلین کا ذہین ترین بچہ ایف ایس سی تک ہر گریڈ میں ٹاپو ٹاپ آتا ہوا ڈاکٹر یا انجینئر بنتا ہے؛ تھوڑا مارجن رہ جائے تو بعد میں سی ایس ایس کرتا ہے یا ایم بی اے اور آئی ٹی میں جاتا ہے جو سب سے نالائق ہوتا ہے وہ وکیل بنتا ہے اور سب سے کند ذہن کو
👇
مدرسے میں ڈال دیا جاتا ہے کہ دنیا میں تو اس نے کیا ہی کرنا ہے، حفظ کرکے ماں باپ کو جنت میں لے جائے گا۔
ایک فوجی آفیسر کا ذہین ترین بچہ ہارورڈ، این وائے یو یا وارٹن میں جاتا ہے؛ درمیانے گریڈز کا یونیورسٹی آف مشی گن یا اوہائیو اسٹیٹ جاتا ہے اور سب سے نکمے کو کوئی کرنل انکل
👇
آئی ایس ایس بی سے پاس کروا کر فوجی افسر بنا دیتا ہے۔
پھر یہ سویلین نالائق جج بنتے ہیں؛ نکمے فوجی افسر ملک کے ٹھیکیدار بنتے ہیں اور کند ذہن مولوی کو استعمال کرکے مذہب اور حب الوطنی کا سودا بیچتے ہوئے پورے ملک کی واٹ لگا دیتے ہیں؛ کبھی اسلام آباد بند کرتے ہیں اور انعام میں
👇
نوٹ بانٹتے ہیں تو کبھی توہین کے نام پر بےگناہوں کو مروا دیتے ہیں۔ ان نکموں اور کند ذہنوں کے اثاثے بھی قابل ترین لوگوں سے کئی گنا زیادہ ہوتے ہیں اور اگر سوال کرو کہ کہاں سے آیا یہ سب تو مذہب اور “ادارے” خطرے میں پڑ جاتے ہیں۔
یہ کینسر ملک کو کھا گیا ہے۔ اب یہ مسئلہ سوچ کا نہیں
👇
مالی مفادات کا ہے۔ جس کے منہ کو حرام مال لگ گیا اسے کیا غرض ملک رہے نہ رہے اگر اسکا حصہ اسے نہ ملے! ان سب کا حل بہت سادہ ہے
دوہری شہریت بند کرو۔ صرف پاکستانی شہری سرکاری نوکری کرسکتا ہے اور دوران سروس امیگریشن بھی اپلائی نہیں کرسکتا۔
؛ سول ملٹری اور سیاستدان کے بچے محض
👇
سرکاری اسکولوں میں پڑھ سکیں؛ اسٹینڈرڈ خود ہی ٹھیک ہوجائے گا۔
ججوں اور افسروں کو کوئی سیکیورٹی گارڈ نہ دو؛ امن و امان ٹھیک کریں گے تو خود بھی خطرہ نہیں۔ ڈی سی کے مساوی میجر کتنے کہ گارڈز لیکر پھرتا ہے، ایک بھی نہیں کیونکہ انھوں نے کینٹ کو تو کم ازکم محفوظ بنا رکھا ہے۔
👇
کسی کو کوئی پلاٹ نہ ملے اور نہ ہی کوئی گھوڑی پال مربعہ
صوبیداروں کے بچے اور گھوڑیاں پالنے کے شوق وہ بھی سرکاری خرچے پر؟ فوج چھوڑ کر پرائیویٹ بزنس کرو اور سٹڈ فارمز بنالو شوق سے
لیکن یہ سب ہوگا نہیں! پیروں سے ٹھوکریں مارنے والے اپنے پاؤں کب کاٹٹے ہیں؟ نکمے نالائق اور کند ذہن
👇
اس ملک کو کینسر کی طرح کھاتے رہیں گے۔ ان کا علاج جلد ہوگا؛ غربت اتنی زیادہ ہوجائے گی کہ غریب انکے گھروں میں داخل ہوکر “ساڈھا حق ایتھے رکھ” والا معاملہ کریں گے۔ انقالب فرانس کی طرح گلیوں میں عدالتیں لگیں اور گیاٹین ( جسے گلوٹین پڑھا جاتا ہے) سے گردنیں اڑیں گی۔
👇
اوپر آنے کے لئے ہٹ باٹم ہونا ہی پڑے گا۔ چولہے سے روٹی نکالنے کے لئے چمٹے کو منہ چلانا ہی پڑے گا
ایک گاؤں والوں کے پاس ایک ہی گائے تھی جس کے دودھ پر پورے گاؤں کا گزارہ چل رہا تھا ایک دن گائے نے ٹنکی میں سر پھنسا دیا اب ٹنکی بھی ایک تھی
لوگ پریشان ہوئے کہ گائیں کو بچاتے ہیں تو ٹنکی توڑنی پڑے گی اور ٹنکی کو بچاتے ہیں تو گائے کا سر کاٹنا پڑے گا
ساتھ والے گاؤں میں ایک شخص
👇
کی عقل مندی کےچرچے تھے فیصلہ ہوا کہ اسے بلایا جائے
اسے لانےکیلئے خصوصی گھوڑا بھیجا گیا وہ شخص گھوڑے پر سوار ہو کر آیا
اس نے گاؤں والوں کو مشورہ دیا کہ گائے کا سر کاٹ دیا جائے سر کاٹ دیا گیا لیکن سر ٹنکی کے اندرگرگیا
اب ٹنکی سےسر کیسےنکالا جائے؟
اس نے مشورہ دیا
ٹنکی توڑ دی جائے
👇
گائے بھی ذبح ہوچکی تھی اور ٹنکی بھی ٹوٹ چکی ہے
وہ عقل مند صاحب تھوڑے سے فاصلے پر کھڑے روئے جا رہے تھے
لوگوں نے اسے حوصلہ دیا کہ
آپ پشیمان نہ ہوں، کوئی بات نہیں، خیر ہے
گاؤں کے ایک بندے نے ہمت کرکے پوچھ لیا کہ
ویسے آپ رو کیوں رہے ہیں؟
عقل مند صاحب نے جواب دیا
میں رو اس لیے رہا
👇
میرا اعتراض بلوچی بزرگ پر نہیں ہے اور نہ ہی ہم ان کی مقبولیت سے خائف ہیں ۔ میرا اعتراض اس قوم پر ہے ۔ سادہ سا باریش اور معمر شخص قادر بخش مری صرف اپنے حلیے اور ہیئت سے مسلمانوں کی اتنی بڑی تعداد کو اپنا مرید بنا گیا ۔ کچھ تو جذبات میں اس قدر بہہ گئے کہ مشابہت صحابہ سے کردی ۔
👇
بعض جوشیلوں نے سیدھا سیدھا حضرت ابو بکر صدیق سے ملا دیا
ایک نو سیکنڈ کی ویڈیو اس قوم میں ایک اجنبی شخص سے اس قدر عقیدت بھر دیتی ہے کہ وہ جوق در جوق اس کی جھونپڑی میں جا پہنچتے ہیں ، ہاوسنگ سوسائیٹی میں پلاٹ نام کردیتے ہیں ، جاوید آفریدی حج کے مفت پیکج کا اعلان کرتا ہے ،
👇
حب کی ایک جھونپڑی بوسہ گاہ خلائق بن جاتی ہے ٹی وی اور یو ٹیوب چینلز انٹرویو کے لیے ٹوٹ پڑتے ہیں ۔۔۔۔تو سوچیے
سوچیے !
جب دجال کا ظہور ہوگا ۔۔۔ تو ہم اس کے حلیے اور ہیئت سے متاثر نہ ہوں گے ؟ جو دنیا بھر کے شعبدے لے کر مشرق سے نکلے گا بارش برسائے گا ، صحرا گلستان میں بدلے گا
👇
1974 کی لاہور اسلامی سربراہی کانفرنس جس کے تمام کلیدی رہنما قتل کر دیے گئے
اگلے چند سالوں میں دنیا بھر میں ٹی وی سکرینز اور اخباری سرخیاں ان کے بہیمانہ قتل کی خبروں سے بھری جانے والی تھیں کیونکہ عالمی استعمار جسے 1974 کی اسلامی سربراہی کانفرنس نے اپنے ترانے 'ہم مصطفوی ہیں'
👇
میں 'استعمار ہے باطلِ ارذل' کہہ کر للکارا تھا، ان سربراہوں کو نشانِ عبرت بنانے پر تلا تھا
22 فروری 1974 کو لاہور شہر میں آرگنائزیشن آف اسلامک کوآپریشن (OIC) یا تنظیم تعاون اسلامی کا سربراہی اجلاس ہوا جو کہ کرۂ ارض پر مسلم ممالک کی سب سے بڑی تنظیم تھی۔ یہ ذوالفقار علی بھٹو کے
👇
عروج کا دور تھا۔ لاہور ان کا قلعہ تھا جہاں سے تمام نشستیں یہ گذشتہ انتخابات میں جیت کر کلین سوئیپ کر چکے تھے۔ بھٹو صاحب خود کو ناصرف پاکستان اور عالمِ اسلام بلکہ تیسری دنیا کے ایک رہنما کے طور پر دیکھتے تھے۔ سٹینلے وولپرٹ اپنی کتاب "زلفی بھٹو آف پاکستان"میں لکھتے ہیں کہ ان کا
👇
یہ 1982 میں مئی کی 29 ویں سہہ پہر اور شام کے تین بجکر پینتالیس کا واقعہ ہے جب افغانستان کے دارالحکومت کابل میں چاروں طرف دھماکے ہو رہے تھے اور ملٹری ہسپتال میں ایک خاتون زچگی کیلئے یہاں لائی گئی ، فوجی ہسپتال میں سخت سیکیورٹی
👇
نافذ تھی چھت پر نصب توپیں کسی بھی صورتحال سے نمٹنے کیلئے تیار تھی ، ہسپتال کے اندر افغانستان کا صدر ببرک کارمل اور ان کی اہلیہ بھی موجود تھیں ، شاید کوئی بہت اہم معاملہ رہا ہو ، زچگی تھیڑ کے باہر افغان صدر اور ان کی اہلیہ کے ساتھ ایک شخص اور بھی موجود تھا جس کا قد کاٹھ بالکل
👇
عراق کے صدر صدام حسین جیسا تھا اور وہ فلسطین کے روائتی لباس میں ملبوس تھا بے چینی سے راہداری میں ٹہل رہا تھا ، آدھے گھنٹے کے بعد زچگی روم کا دروازہ کھلا اور ایک ڈاکٹر صاحب باہر آئے اور ایک بچی کی پیدائش کی خوشخبری سنائی ، افغانی صدر نجیب احمد اور ان کی اہلیہ نے اس فلسطینی شخص
👇
اس مصرعے کا مفہوم اب سمجھ آرہا ہے
پاکستانی قوم آپ سے غیر متزلزل محبت کرتی رہی ہے، اب بھی کرتی ہے مگر----
دشمنوں نے ہزار کوششیں کی، سیاست دانوں نے گالیاں نکالیں، قوم آپ کے سامنے کھڑی رہی
👇
جی سامنے - - -
آپ کے کسی نمائندے کو تو جواب دینے کی ضرورت ہی نہیں پڑتی تھی
وہ ہم تھے
Bloody civilians
جو آپ کا دفاع کرتے ہوئے کبھی کبھی اپنی تربیت بھی فراموش کردیا کرتے تھے
پھر آج کیا ہوا؟
آج دبی زبانوں سے نکلنے والے شکوے فریاد اور دشنام تک کیوں کر پہنچے؟
آپ غور کریں
👇
نام نہاد آزادی کی تحریکیں کسی اسلحے کے زور پر ناکام نہیں ہوئیں
وہ اس لیے ناکام ہوئیں کہ ہم نے ان کے نظریے پر آپ کی محبت کو فوقیت دی
ہم جو ایمان رکھتے تھے کہ اللہ کے بعد آپ ہی ہمارا سہارا ہے
آج یہ ایمان متزلزل کیوں ہے
ذرا سوچئے