آج کل بہت سے سیاح ہزاروں سال پرانی روایات کی حامل وادی كيلاش چلم جوشی فيسٹول (13 مئی سے 17مئی) پر جانا چاہ رہے ہیں تو لوکل ٹرانسپورٹ پر لاہور سے وادی كيلاش کیسے پہنچا جا سکتا ہے
لاہور بتی چوک پر احمد ٹریو ل سے روزانہ رات کو 9 بجے دیر کی بس نكلتی جس کا کرایہ 2500 روپے هو گا
جو کہ صبح فجر کے بعد دیر بس اڈے پہنچ جاتی ہے
۔
وہاں پر چترال جانے والی کار کھڑ ی ہوتی ہے جو فی سواری 2000 لیتے ہیں اس پر بیٹھ کر لواری ٹنل سے گزرتے هوے 4 گھنٹہ میں دروش کے بعد ایک خوبصورت گاوں آیون آتا ہے وہاں اتر جایں ۔
مین روڈ سے آیون شہر کی طرف 20/30 منٹ پیدل چل کر
ٹيكسی سٹینڈ آ تا جہاں پر كيلاش جا نے والی کا ر اور جيپ موجود هوتی ہے کرایہ کا كنفرم نہیں لیکن 700 سے 1000 هو گا فی سواری ۔
2 گھنٹہ میں آپ وادی كيلاش کے سب سے بڑے گاوں بمبورت پہنچ جایں گے ۔
جہاں پر بہت سے هو ٹل اور كيمپ رہنے کے لئے موجود ہیں
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
کشمیر کی وادی لیپہ کا سرخ چاول جو 600 روپے کلو سے بھی مہنگا بکتا
پاکستان سمیت دنیا کے زیادہ تر ممالک میں سفید رنگ کا چاول ہی پایا جاتا ہے۔ مگر سفید کے علاوہ سرخ، براون اور کالے رنگ میں بھی چاول دنیا کے مختلف حصوں میں کاشت کئے جاتے ہیں۔
آزاد کشمیر کی وادی لیپا میں کاشت ہونے
والے سرخ چاول کی مانگ بہت زیادہ ہے یہی وجہ ہے کہ اس کی قیمت 650 روپے فی کلو سے بھی اُوپر ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ وادی لیپہ میں پیدا ہونے والے سرخ چاول کی بیجائی سے لے کر کٹائی تک کہ تمام مراحل بلکل دیسی طریقے سے سرانجام دئیے جاتے ہیں اور مشینی پراسیس سے بلکل پاک ہیں۔ چاول کی فصل
جب کٹ کر تیار ہو جاتی ہے تو اسے خشک کرنے کے بعد بیلوں کو جوت کر ان کو کٹی ہوئی فصل پر گھمایا جاتا جس سے دانے الگ کیے جاتے ہیں، اس کام کو کشمیری زبان میں چاول چھڑنا کہتے ہیں۔ دانے الگ کرنے کے بعد پھر دیسی طریقہ کار سے پانی کے زور سے چلنے والی چکی نما چیز کے ساتھ بڑا ڈنڈا لگا کر
نانگا پربت بیس کیمپ
نانگا پربت بیس کیمپ کیسے جایا جا سکتا ہے؟
اگر ہم اپنا سفر اسلام آباد سے شروع کریں تو ہزارہ موٹروے سے ہوتے ہوئے ہم بالاکوٹ تک پہنچتے ہیں اور بالاکوٹ سے آگے ناران اور بابو سر ٹاپ سے ہوتے ہوئے چلاس اور پھر چلاس سے گورنر فارم اور پھر رائیکوٹ برج پر پہنچتے ہیں
راستے میں خوبصورت وادیاں، آبشاریں، بل کھاتی سڑکیں، اور برف سے ڈھکی چوٹیاں آپ کا استقبال کرتی ہیں۔
رائیکوٹ برج سے آپ جیپ کا سفر کرتے ہوئے تاتو ویلج تک پہنچتے ہیں دوستوں یہ جیپ ٹریک دنیا کے خطرناک ترین رستوں میں شامل ہوتا ہے۔
یہاں سے آپ کا پیدل سفر شروع ہوتا ہے اور راستے میں
پاکستان کی دوسری بڑی چوٹی یعنی کے نانگاپربت آپ کا خیر مقدم کرتی ہے اور لگ بھگ آپ تین گھنٹے کی ہائیک کرتے ہوئے فیری میڈوز پہنچتے ہیں۔
فیری میڈوز میں رہنے کے لیے ہوٹلز، ہٹس، اور کیمپس کا بہت اچھا نظام ہے یہاں پر آپ کو ہر طرح کی سہولیات مل جائیں گی۔
Now every Saturday and Sunday
Make your weekend special
Experience the History by Night at Lahore Fort
Ticket: PKR 1200/- per person
Meeting point: Fort Road Food Street (Roshnai Gate)
Timings: 7:30pm – 9:30pm
Contact Details: 0302-4111511 / 0332-3985706
For Online tickets: bit.ly/3UQZwfg
Tickets are also available at:
*Walled City of Lahore Authority Office -- 54-Lawrence Road, Imdad Bilqees Building, Lahore
ATTRACTIONS ILLUMINATED AND OPENED FOR PUBLIC FOR THE FIRST TIME AT NIGHT:
Magnificent Huzoori Bagh
Grand Badshahi Mosque
Grand Lahore Fort
Roshnai Gate – the gate of blood
Regal Alamgiri Gate
Hidden Temple of Loh
Mystifying Royal Kitchens
Bewildering Barood Khana
Sparkling Sheesh Mahal
World’s Largest Picture Wall
Enigmatic Summer Palace
Free Add-ons
لاہور کے شاہ عالم چوک میں ایک ایسی مسجد واقع ہے، جسے ایک رات میں تعمیر کیا گیا تھا۔ اس مسجد کی اتنے قلیل وقت میں تعمیر کی وجہ اور واقعہ بھی انتہائی دلچسپ اور ایمان افروز ہے۔ تاریخ بتاتی ہے کہ انگریزوں کے دور میں اس مقام سے ایک مسافر کا گزر ہوا اور اس نے یہاں نماز ادا
کی، جبکہ یہ علاقہ اس وقت ہندوؤں کی اکثریت کا حامل تھا۔ ہندوؤں کو یہ برداشت نہ ہوا اورانہوں نے ہنگامہ آرائی شروع کردی۔ معاملہ عدالت تک جا پہنچا اور وہاں ہندوؤں کا مؤقف تھا کہ اس جگہ پر مندر تعمیر ہوگا جبکہ مسلمان یہاں مسجد تعمیر کرنا چاہتے تھے۔ اس موقع پر مسلمانوں کے وکیل نے انہیں
تجویز دی کہ اگر وہ یہاں صبح فجر سے پہلے مسجد تعمیر کرلیتے ہیں ،تو کیس کا فیصلہ ان کے حق میں ہوجائے گا۔ مسلمانوں کی جانب سے اس کیس کی پیروی قائد اعظم محمد علی جناح کر رہے تھے۔ یہ سننا تھا کہ مسلمانوں نے گاما پہلوان کی قیادت میں راتوں رات مسجد تعمیر کرنے کا فیصلہ کیا اور جس مسلمان
الیاسی مسجد انتہاٸی دلچسپ تاریخ رکھتی ہے 1932 سے پہلے یہاں موجود قدرتی پانی کا اک نا ختم ہونے والا چشمہ جو ہر وقت پوری آب وتاب سے بہتا ہے اور اتنا بڑا چشمہ شاید ہی کہیں ہو۔
1932 میں یہاں ہندو مسلم تنازع شدت اختیار کر گیا کیونکہ اس قصبہ نواں شہر کے باسی
مسلمان یہاں مسجد بنانا چاہتے تھے اور ہندو مندر۔ لیکن جب تنازع میں شدت آٸی تو ڈپٹی کمشنر نے شرط رکھی کے جو یہاں صبح پہلے پہنچا یہ جگہ اسی کی ہوگی چنانچہ مسلمان ساری رات جاگتے رہے اور صبح سب سے پہلے یہاں پہنچے اور یہاں مسجد بنانا شروع کی ڈپٹی کمشنر نے بھی مسلمانوں کو اجازت دی اور
یوں یہ مسجد اپنے وجود میں آٸی جسے انتہاٸی محبت اور مہارت سے تعمیر کیا گیا۔
اک اور روایت یہ بھی ہے کے یہاں ایک چھوٹی مسجد پہلے سے موجود تھی جو بہت پرانی تھی اسی کی جگہ 1935 میں یہ نٸ عمارت تعمیر کی گٸ تھی۔
جو بھی تھا فن تعمیر اور محبت دین اس خوبصورت عمارت سے ظاہر ہوتی ہے جسے اس
شوگران: کیوائی بالاکوٹ سے 23کلومیٹر کے فاصلہ پر ہے۔ یہاں ایک خوبصورت ندی ہے۔ کیوائی سے ایک پختہ سڑک شوگران کو جاتی ہے۔برف پوش پہاڑوں کے درمیان شوگران ایک خوبصورت جگہ ہے۔ شوگران میں شام کا منظر نہ بھولنے والا ہوتا ہے۔ یہاں فاریسٹ ریسٹ ہاؤس اور ہوٹل بن چکے ہیں۔
تمام موبائل فون کمپنیوں نے اپنے ٹاور بھی وہاں لگا دیے ہیں۔ کھانے پینے کی اشیاء میسر ہیں۔ یہاں کا بہترین ہوٹل پائن پارک ہے۔ شوگران کی اونچائی 7750فٹ ہے۔
سری، پائے، مکڑا، پہاڑ، منا میڈوز: شوگران سے سری 6کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔ راستہ کچا ہے۔ بذریعہ جیپ جایا جا سکتا ہے۔ سری کی
اونچائی 8500فٹ ہے۔ یہاں ریسٹ ہاؤس اور چھوٹی سی برساتی جھیل ہے۔
پائے شوگران سے 9کلومیٹر اور سری سے 3کلومیٹر کے فاصلہ پر ہے۔ پائے کی اونچائی 9500فٹ ہے۔ یہاں گرین چراگاہیں ہیں اور حدّنگاہ تک سبزہ ہی سبزہ نظر آتا ہے۔اس سبزہ زار سے آگے مکڑا پہاڑ ہے۔ اس کے ساتھ منامیڈوز ہیں۔