آج کل کچھ لوگ دو چار مضمون لکھ کر محقق بننے چلے ہیں، اپنی ذاتی مشاہدات و تجربات کو بطور دلیل پیش کر کے عقائد کے مسئلے کو تحریف کرنے کی ناپاک کوشش میں ہیں، دھڑلے سے کچھ کا کچھ لکھ مارتے ہیں اور فتنہ پھیلاتے ہیں، مجھے حیرت ہے ایسے لوگوں پر جو اپنے دین کے اصول
و فروع سے بےخبر ہیں، مبلغ علم اردو کی چند کتابیں رکھتے ہیں، اور پھر یہ تبلیغ کے نام سے (وہابیوں دیوبندیوں سے رشتے داری کی جائے والا ضابطہ فاسدہ سے) بزرگانِ دین کی ان سوانحی گوشے کو استدلال کر کے اپنے لئے ہدایت وتحصیل کا ذریعہ بنائے ہوئے ہیں، جس کا حقیقت سے کوئی واسطہ نہیں۔
اہل سنت و جماعت کے عظیم عالم دین،درجنوں کتابوں کے مصنف جامعہ اشرفیہ مبارک پور کی مجلس شوریٰ کے رکن اور سابق استاذ رئیس التحریر حضرت *علامہ یس اختر مصباحی* رحمۃ اللہ علیہ ابھی شب میں نو بج کر پچاس منٹ پر دہلی کے ایمس ہاسپٹل میں اس دار فانی سے کوچ
فرما گئے ہیں ۔انا للہ و انا الیہ رجعون
علامہ یاسین اختر مصباحی خالص پور قصبہ ادری (ضلع مئو، یو۔پی۔ ہند) میں پیدا ہوئے، مدرسہ بیت العلوم خالص پور، جامعہ ضیاء العلوم ادری، جامعہ ضیاء العلوم خیرآباد اور جامعہ اشرفیہ مبارک پور وغیرہ میں تعلیم حاصل کی، آپ نے نئی دہلی کے ذاکر نگر کے
علاقے میں قادری مسجد اوردارالقلم قائم فرمایا۔آپ ماہنامہ الحجازدہلی اورماہ نامہ کنز الایمان کے مدیر اعلیٰ رہے ہیں۔
1985ء میں شاہ بانو کیس کے دوران میں، مشہور تنظیم آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ جو شریعت کے تحفظ کے لیے قائم کی گئی ہے، کے نائب صدر منتخب ہوئے۔ وہ علاقائی سیاست میں بھی