این آر او 2 مکمل ،،
نیب کی 34 شقیں ختم کردی گئیں، صدر عارف علوی کے دستخط نہ کرنے کے باوجود آج سے قانون کا اطلاق ہو گیا،
پاکستان کو 2400 ارب روپے کا نقصان ، شریف خاندان اور زرداری خاندان کے تمام کرپشن کے کیسز ختم
نیب کے پر کٹ گئے
انا للہ و انا الیہ راجعون
👇
موجاں لگ گیاں کھاو پیئو مزے سے نکل جاو
نیب قوانین میں 6 ترامیم کی خوبصورتی
(پہلی ترمیم)
تمام ترامیم 1.1.85 سے لاگو ہوں گی اسکا فائدہ ملزمان کو ہو گا واہ واہ
(دوسری ترمیم)
اہلِ خانہ کےاثاثے ملزم کے اثاثے تصور نہیں ہوں گے
اسکا فائدہ سمجھنا مشکل نہیںبالکل ٹھیک 👇
سب چیز اہلخانہ کے نام لگا دو
(تیسری ترمیم)
اثاثوں کو ناجائز ثابت کرنے کی ذمہ داری نیب پر۔ ملزم جوابدہ نہیں۔ واہ واہ واہ
(چوتھی ترمیم)
ملزم کی جائیداد کی قیمت مارکیٹ کی بجائے DC ریٹ پر ہو گی، اربوں کی جائیداد کروڑوں میں ظاہر کرو اور نگل لو یہ بہت مزیدار
👇
(پانچویں ترمیم )
دورانِ کیس ملزم متنازعہ جائیداد بیچ سکتا ہے(مدعا غائب کرنے کی اجازت)
یہ بھی بہت ہی خوب ہے
(چھٹی ترمیم)
کیس ثابت نہ ہو تو نیب افسر کو 5 سال سزا، اب کون رسک لے گا طاقتور کے مقابل
چوروں کے سارے راستے صاف یہ آئے ہیں 👇
غریب کا احساس کرنے
ہور کجھ ساڈے لائق؟
یہ اصل ایجنڈا تھا PDM کا،
اور یہ عوام کا درد لیکر آئے تھے
پٹواری لاجک اور پی ڈی ایم اتحاد
ایک پٹواری اپنی فیملی کے ساتھ ٹرین میں سفر کر رہا تھا۔ دوران سفر پٹواری کی ایک پہلوان سے لڑائی ہوگئی۔ پہلوان نے پٹواری کے گال پہ زور دار تھپڑ مارا۔ پٹواری ! میری تو کوئی بات نہیں لیکن میرےبھائی کو مارا تو پھر دیکھنا۔پہلوان نے بھائی کے منہ پر بھی 👇
زور سے مکہ مار دیا پٹواری تو نےاگر میرے بیٹےکو ہاتھ لگایا تو پھر تیری خیر نہیں پہلوان نے بیٹے کو بھی اٹھا کے پٹخ دیا۔ پٹواری اب غصے سے بولا! میری بیوی کو کچھ کہا تو تجھے مجھ سے کوئی نہیں بچا پائے گا۔ پہلوان نے اسکی بیوی کو بھی چٹيا سے پکڑ کے اوپر اٹھایا اور سیٹ سے نیچے پٹخ دیا۔👇
اب پٹواری خاموشی سے سیٹ پرپر بیٹھ گیا۔ تھوڑی دیر بعد جب اسٹیشن سے اترے تو ایک آدمی بولا ’’پٹواری جی! یہ بات تو آپ کے تھپڑ پر ہی ختم ہوسکتی تھی لیکن آپ نے پہلوان کو چھیڑ کر خواہ مخواہ اپنی پوری فیملی کو پٹوا دیا‘‘ پٹواری بولا ! بھائی تم نہیں سمجھو گے‘ اگر میں اکیلا مار کھاتا👇
ناقابلِ فراموش واقعہ
کہا جاتا ہے کہ منگول کمانڈر نویان جب ایک شہر فتح کرنے کے بعد گلیوں بازاروں سے گزر رہا تھا ۔ وہاں موجود کچھ لوگوں کے ہاتھ پاؤں کاٹ دیتا اور کچھ کو معاف کردیتا ۔
منگول فوجی لوگوں کی گردنیں دبوچ کر نویان کے سامنے لاتے ۔ وہ اپنے مشہور انداز میں ان کے جسموں👇
میں خنجر گھونپتا اور آگے بڑھ جاتا
اچانک وہاں 1 آدمی نویان کے قدموں میں گر کر چیخنے لگا۔سپاہیوں کے اٹھانے پر وہ شخص نویان سے بولا ۔
حضور میرے جرم اتنے زیادہ ہیں کہ آپ چاہتے ہوئے بھی معاف نہیں کرسکتے
میں نے لوگوں کو لوٹا ، ستایا ، برباد کیا ہے ۔ آپ تلوار سے میری گردن کاٹ دیں۔👇
نویان ایک منٹ کے لیے رکا۔ باچھو کے ڈھول بجانے پر اس نے آنکھیں بند کی اور کچھ سوچنے لگا ۔ پھر اچانک اس نے تلوار آدمی کی گردن پر رکھتے ہوئے کہا۔
سپاہیوں کیا دنیا میں ایسا کوئی ہے جو اس مجرم کو بچا سکے؟
1956 میں ایک پاکستانی فلم بنی جس کا نام سرفروش تھا اس فلم کے مرکزی کردار سنتوش کمار اور صبیحہ خانم تھے۔فلم میں سنتوش کمار صبیحہ خانم کے گھر چوری کرنے جاتے ہیں۔ چوری کے دوران فجر کی اذان ہوجاتی ہے وہ نماز پڑھنے کھڑے ہوجاتے ہیں صبیحہ خانم اُٹھ جاتی ہیں اور حیرت سے یہ منظر دیکھ👇
رہی ہوتی ہیں بس اس ادا پر ان کو سنتوش سے پیارہوجاتا ہے،بھائی پہلے زمانے کی فلموں میں ایسا ہی ہوتا تھا بہرحال صبیحہ خانم نے سنتوش سے پوچھا کہ یہ کیا؟ تو سنتوش نے وہ تاریخی ڈائیلاگ ادا کئے جس کو ہماری قوم نے پلّو میں باندھ لیا اور اسے اپنے نظام میں شامل کرلیا وہ ڈائیلاگ تھے👇
”چوری میرا پیشہ ہے اور نماز میرا فرض“ اس ڈائیلاگ کو اتنی پزیرائی ملی کہ چور، رشوت خور، ذخیرہ اندوز ، بھتے خور ، ڈاکو سب اس پر پوری طرح عمل پیرا ہیں۔ ریسٹورانٹ والے ہوں یا کسی بھی کاروبار کے لوگ ہوں ہاتھ میں تسبیح ماتھے پر نماز کا گٹّھاریسٹورانٹ سے قریبی مسجد میں ہر نماز 👇
بمبئی کے ایک بڑے بینک کا سی ای او CEO اپنے جوتے ہر روز گلی کے کونے پر جوتے پالش والے آدمی سے پالش کرواتا تھا۔ جوتے پالش کرواتے ہوئے وہ کرسی پر بیٹھ کر عام طور پر "اکنامک ٹائمز" پڑھتا تھا۔
ایک صبح، پالش والے نے سی ای او سے پوچھا:
👇
“اسٹاک مارکیٹ کی صورتحال کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے؟"
۔CEO نے طنز سے پوچھا: "آپ کو اس موضوع میں اتنی دلچسپی کیوں ہے؟"
پالش والے نے جواب دیا: آپ کے بینک میں میرے 200 کروڑ روپے جمع ہیں اور میں اس رقم کا کچھ حصہ اسٹاک مارکیٹ میں لگانےکا سوچ رہا ہوں۔
۔CEO نے طنزاً مسکراتے ہوئے👇
کہا: "ہاں ٹھیک ہے! تمہارا نام کیا ہے؟"
پالش والا جواب دیتا ہے: "آصف پالش والا"
اپنے بینک واپس آنے پر، CEO نے اکاؤنٹ مینیجر سے پوچھا:
" کیا ہمارے پاس آصف پالش والا نام کا کوئی صارف ہے؟"
مینیجر نے جواب دیا: "بالکل، وہ ایک معزز صارف ہے! اس کے اکاؤنٹ میں 200 کروڑ روپے ہیں۔” CEO 👇
جب نواز شریف اور کلنٹن ملے تو کھانے کے بعد کلنٹن نے نواز شریف کو بتایا "میں تو اپنی کابینہ کے ممبران کی اہلیت و قابلیت کا امتحان کے کر انہیں منتخب کرتا ہوں ". یہ سن کر نواز شریف بڑے حیران ہوے پوچھا "آپ ان کی اہلیت و قابلیت کا امتحان کیسے لیتے ہیں ؟" بل کلنٹن نے کہا "👇
ایک منٹ میں دکھا دیتا ہوں ." کلنٹن نے میڈیلین البرائٹ کو بلایا اور کہا "میڈیلین مجھے بتاؤ وہ کون ہے جو آپ کے والد کی اولاد ہے اور آپ کی ماں کا بچہ ہے مگر آپ کا نہ بھائی لگتا ہے نہ بہن " میڈیلین نے کہا "بہت آسان ہے وہ میں ہوں ". کلنٹن نے میڈیلین کی تعریف کی . نواز شریف بہت 👇
متاثر ہوے جب اسلام آباد آے تو امریکی کابینہ کے ارکان کی ذہانت کے بہت متعرف تھے . انہوں نے اپنی کابینہ کی ذہانت چیک کرنے کے لئے سرتاج عزیز کو بلایا اور کھا "سرتاج عزیز بتاؤ وہ کون ہے جو آپ کے والد کی اولاد ہے اور آپ کی ماں کا بچہ ہے مگر آپ کا نہ بھائی لگتا ہے نہ بہن" سرتاج عزیز👇
1969ء میں لیونارڈ کیسلی نامی آسٹریلوی کسان نے اپنے چند ایکڑز کھیت کھلیان کو آسٹریلیا سے آزاد ایک خود مختار ملک بنانے کا اعلان کر دیا.
اپنے آپ کو نئے ملک کا بادشاہ ڈکلیئر کر دیا نئی کرنسی چھاپ دی،نئے قوانین بنائے،لیکن آسٹریلیا نے انہیں سیریس نہیں لیا ان کے خلاف کوئی کارروائی👇
بھی نہیں کی۔
1977ء میں اس نے آسٹریلیا کی فوج کو جنگ کا چیلنج کر دیا آسٹریلیا کی فوج ان سے لڑنے نہیں پہنچی اس نے یکطرفہ جیت کا بھی اعلان کر دیا.
آسٹریلیا کی حکومت اور فوج نے انہیں سیریس نہیں لیا،جب یہ اپنی موت کے قریب پہنچا تو ایک صحافی نے ان سے پوچھا کہ کوئی خواہش رہ گئی ہے؟👇
اس نے جواب دیا کہ برسوں سے میری ایک ہی خواہش ہے کہ کاش آسٹریلیا کی حکومت مجھے سیریس لیتی۔
ملک،قوم اور فرد کی زندگی میں بھی کچھ کیسز ایسے ہوتے ہیں کہ انہیں سیریس لیکر ہم خود درد سر بناتے ہیں انہیں اگنور کرنا ہی ان کی موت ہوتی ہے۔👇