9مئی 2013 کو میں نے ٹویٹر جوائن کیا، دو دن بعد جنرل الیکشن ہوئے جس میں ن لیگ نے واضح برتری حاصل کرکے حکومت بنائی، چند ماہ بعد F10 میں ایک دوست نے افطاری پر بلایا، ڈنر کے بعد عوامی تحریک کے ایک شخص نے طاہر قادری کی زیر قیادت دھرنا۔۔۔ #MyTwitterAnniversary
دینے کا پروگرام بتایا، میرے میزبان دوست کو دھرنے میں نفری پوری کرنے اور کھانے پینے کا انتظام سونپا گیا، بدلے میں فی کس دیہاڑی طے کی گئی۔
میرے لئے وہ رات بڑی تکلیف دہ تھی، میں نے دوسرے دوست سے گزشتہ رات والی بات ڈسکس کی تو جواب میں اس نے مجھے مزید حیران کردیا، اس نے بتایا کہ
ایک دوسرا سیاستدان بھی ایسی ہی پلاننگ کرچکا ہے، کسی سینئر ن لیگی لیڈر سے میری ملاقات نہ ہوسکی، اس وقت سینئر سیاستدان ہی ٹویٹر استعمال کرتے تھے تب میں نے فیصلہ کیا کہ میں ٹویٹر پر لکھوں گا، انہی دنوں مجھے عظمی بخاری صاحبہ، مائزہ حمید صاحبہ اور شہلا رضا صاحبہ نے فالو کیا۔۔۔
بلآخر مشہور زمانہ دھرنا شروع ہوگیا، حقیقت سامنے آچکی تھی پھر اللہ نے ہمت و توفیق دی اور میں نے ن لیگ کے لئے بہت لکھا، آج تک لکھ رہا ہوں۔
آپ سب دوستوں، بہنوں اور بیٹیوں کا شکرگزار ہوں جن کی محبت، توجہ، راہنمائی اور دعاؤں کی بدولت لکھنا سیکھ رہا ہوں
ٹویٹر کے دس سال آپ سب کے نام
پی ڈی ایم والو
آپ اتنے مایوس کیوں ہورہے ہو۔ نیازی کہتا تھا کوئی مجھے گرفتار نہیں کرسکتا، وہ گرفتار ہوا
72 گھنٹے نیب کی حراست میں رہا
نیب کورٹ نے ریمانڈ دیا کیس چل پڑا
توشہ خانہ میں فرد جرم عائد ہوگئی
قانون نے پکڑا ججوں نے چھوڑا
اسکے کارندے مجرم ثابت ہوگئے
پارٹی اندر ہوگئی
کیا تین… twitter.com/i/web/status/1…
اس وقت تک
اسد عمر، شاہ محمود، فواد چوہدری، قاسم سوری، سینیٹر اعجاز، افضل ساہی، سمیت صف اول کا کوئی یوتھیا پارٹی لیڈر باہر نہیں ہے
کیا یہ گرفتاریاں بھی آپکے مزاج کو شگفتہ نہیں کررہیں۔
کیا ہوگیا ہے دوستو وقت بدلتا رہتا ہے
مایوسی سے باہر نکلیں ابھی منزل دور ہے حوصلہ نہیں ہارنا۔
اللہ… twitter.com/i/web/status/1…
ہماری زمہداری بنتی ہے کہ ہم پی ڈی ایم کے لوگوں کا حوصلہ بڑھائیں
یہی بندیال اپنی پوری قوت لگا کر بھی آپکی حکومت سے 14 مئی کو الیکشن نہیں لے سکا
کون کمزور ہے؟
کون طاقتور ہے؟
تیسری قوت نے ڈیلیور کرنا شروع کردیا ہے
جی ایچ کیو پر حملے سے شروع کرکے کورکمانڈرز ہاوسز کو جلانے، گورنر ہاؤس کو آگ لگانے، میٹرو اسٹیشنز نزر آتش کرنے، نیم سرکاری عمارتوں کو آگ لگانے، پولیس کی گاڑیوں کو جلانے اور عام لوگوں کی گاڑیوں پر پتھراؤ کرنے سے تیسری قوت کی ڈیلیوری مثالی ہے۔
تیسری قوت نے پہلے ملک لوٹا، پھر تمام اداروں کو تقسیم کردیا، ملک ڈیفالٹ پر لے گئے اور اب خانہ جنگی کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ اس بات سے انکار ممکن نہیں کہ تیسری قوت کی تمام خرابیوں کے زمہدار انکو لانے والے، تربیت دینے والے اور چلانے والے ہیں۔
اب وہ آگے بڑھیں اور ملک کو تباہی سے بچائیں۔
عالمی طاقتوں کے کھیل میں اپنے ملک سے کلھواڑ نہ کریں، دشمن کے آلہ کار نہ بنیں۔ یہ ہمارا اپنا ملک ہے یہ ادارے ہمارے ہیں، یہ فوج و پولیس ہماری ہے، یہ املاک ہماری ہیں، انہیں مت جلائیں، ہوش کے ناخن لیں۔
اللہ پاکستان کی حفاظت کرے
پاکستان میں موٹرویز کا آغاز1990 میں نوازشریف نے کیا۔ تقریباً 4000 کلومیٹر طویل یہ نیٹ ورک 16 موٹر ویز پر مشتمل ہے۔ یہ ملک کے تمام بڑے شہروں و بندرگاہوں پورٹ قاسم، گوادر و کراچی پورٹ کو آپس میں جوڑنے و افغانستان، چین اور ایران کو بھی روابط فراہم کرتے ہیں۔
M-1
155 کلومیٹر طویل M1 پشاور سے شروع ہو کر اسلام آباد پہنچتی ہے. مختلف مقامات پر 14 انٹرچینجز بشمول پشاور رنگ روڈ، پشاور ناردرن بائی پاس، چارسدہ، رشکائی، صوابی، غازی، ہزارہ ایکسپریس وے (E-35) برہان (حسن ابدال/ کامرہ) برما بھتر مقامات پر بنی ہیں۔
M-2
375 کلومیٹر طویل اسلام آباد لاہور موٹر وے 1997 میں مکمل ہوئی۔ یہ جنوبی ایشیا میں بننے والی پہلی موٹر وے ہے۔ اسکا افتتاح نوازشریف نے 1991 میں کیا۔ چھ لین والی اس موٹر وے پر 22 انٹرچینج ہیں، اور مختلف مقامات پر 5 فیول اسٹیشنز اور سروس ایریاز ہیں۔
نواز شریف 25 دسمبر 1949 کو لاہور میں پیدا ہوئے۔ والدہ شمیم اختر کا تعلق پلوامہ، والد میاں محمد شریف اننت ناگ کے صنعت کار تھے وہاں سے ہجرت کر کے جاتی عمرہ، امرتسر چلے گئے اور وہاں کاروبار شروع کیا۔ 1947ء میں امرتسر سے لاہور منتقل ہو گئے۔ اتفاق فونڈریز کے نام سے کاروبار شروع کیا
نواز شریف نے ابتدائی تعليم سينٹ اينتھنيز ہائی اسکول لاہور سے حاصل کی۔ گورنمنٹ کالج لاہور سے گريجويشن کرنے کے بعد پنجاب یونیورسٹی سے قانون کی ڈگری حاصل کی۔
1981ء ميں پنجاب کے وزيرِخزانہ بنے۔ وہ صوبے کے سالانہ ترقياتی پروگرام ميں ديہی ترقی کے حصے کو 70% تک لانے ميں کامياب ہوئے۔
وہ کھيلوں کے وزير بھی رہے اور صوبے میں کھيلوں کی نئے سرے سے تنظيم کی۔ 1985 میں ہونے والے غیر جماعتی انتخابات ميں وہ قومی و صوبائی اسمبلی کی سيٹوں پہ بھاری اکثريت سے کامياب ہوئے۔ 9 اپريل 1985 کو انھوں نے پنجاب کے وزيرِاعلٰی کی حيثيت سے حلف اٹھايا۔ مری و کہوٹہ کو زبردست ترقی دی۔
ٹائم ایک سا نہیں رہتا
کبھی کوئی خاندان یا فرد ترقی کرتے بہت اوپر چلے جاتے ہیں، کوئی دس بیس سال اور کوئ دو چار سو سال تک اپنے عروج کو سنبھال لیتے ہیں
پھر ان پر زوال آتا ہے
اتنا نیچے چلے جاتے ہیں کہ انکا زکر بھی معدوم ہوجاتا ہے۔ انکا زوال بھی دس بیس سال
یا دو چار سو سال چلتا ہے، پھر ان کی نسل سے کسی کو عروج ملنا شروع ہوجاتا ہے
کائنات میں آج تک کوئی ایک بھی خاندان یا فرد ایسا نہیں جو روز اول سے ٹاپ پر چلا آرہا ہے یا روز اول سے زوال میں ہو۔
یہ سب عارضی ہوتا ہے
اس نکتے کو من میں جگہ دیں
کوشش جاری رکھیں
اپنے وقت کا انتظار کریں
ٹرین کی مثال
انجن چلانے والا ڈرائیور اپنی تمام بوگیوں سمیت یا اکیلا، اپنے ٹریک پر تیز چلے یا آہستہ، اپنی مرضی سے ٹریک تبدیل نہیں کرسکتا۔
ہم خاندان کے ہیڈ یعنی انجن ہیں
بوگیاں ہمارے اہل خانہ ہیں
ٹریک ہمارا زریعہ معاش ہے
ہم جتنی بھی محنت کرسکتے ہیں کرتے رہتے ہیں دوڑتے رہتے ہیں۔
نیازی کی باندر ٹپوسیاں، اچھل کود، لانگ مارچ، دھرنے، صدر کارڈ، مزہب کارڈ، ڈیفالٹ کروانا، اسمبلیاں توڑنا، IMF حکومتی مزاکرات خراب کرنا، عدالتوں میں پیش نہ ہونا، گھر بیٹھے عدالتوں سے ضمانتیں لینا حتکہ سپریم کورٹ کی ننگی حمایت بھی کسی کام نہیں آئی.
فیض حمیدی سکرپٹ کے صفحے ختم ہوگئے، نیازی کی پٹاری خالی ہوگئی، ہر حملہ و حربہ ناکام ہوگیا۔ انرجی ختم، حکمت عملی ٹھس۔
اس سارے فساد کے جواب میں پی ڈی ایم نے کچھ بھی ضائع نہیں کیا، اپنے سارے پتے سنبھال کر رکھے.
"دیکھو اور مناسب وقت کا انتظار کرو"
کامیاب حکمت عملی تھی
نیازی کے ہر وار کو ناکام بناتے ہوئے آرمی چیف کی تعیناتی سے لے کر سپریم کورٹ کے منہ زور گھوڑے کو نکیل ڈالنے تک، پی ڈی ایم کامیاب حکمت عملی، لگن، منزل اور سیاست پر یقین رکھتے ہوئے کچھوے کی چال آگے بڑھتی رہی۔ ملک کو ڈیفالٹ سے نکالا، باجوہ ڈاکٹرائن، ففتھ جنریشن وار کو ناکام بنایا۔