لاہور کا کورکمانڈر ہاؤس جہاں قائداعظم ایک رات بھی نہیں رہے
بہت کم لوگ جانتےہیں کہ لاہور کا کورکمانڈر ہاؤس قائد اعظم محمد علیجناح نے1943 میں ایک لاکھ 62 ہزار روپےمیں خریدا تھا
بہت کم لوگ جانتےہیں
لاہور کا کور کمانڈر ہاؤس قائد اعظم محمد علی
👇1/20
جناح نے1943 میں ایک لاکھ 62 ہزار روپے میں خریدا تھا
لاہور میں مظاہرین کےہاتھوں جلایا جانےوالا کور کمانڈر ہاؤس صرف
اسلئے تاریخی اہمیت کا حامل نہیں کہ یہ ایک قدیم عمارت تھی جسے قومی ورثےکے تحت تحفظ حاصل تھا بلکہ اسکی اہمیت یوں بھی ہے کہ یہ لاہور میں بانی پاکستان قائد اعظم
👇2/20
محمد علیجناح کا گھر تھا
اس عمارت کا شمار قائداعظم کی چار جائیدادوں میں ہوتاھے
دلچسپ بات یہ بھی ہےکہ قائد اعظم نےکراچی اور لاہور والےجناح ہاؤس بمبئی میں واقع اپنا لٹلز گبز والا بنگلہ اور مےفیئر فلیٹ1943 میں فروخت کرکےخریدے تھے
انہیں معلوم ہو گیاتھا کہ پاکستان بننے والاھے
👇3/20
اور انہیں کراچی اور لاہور میں رہائش گاہوں کیضرورت ہو گی
جناح ہاؤس لاہور کا سودا جسٹس فائز عیسیٰ کے والد نےکیا
نامور محقق اور سینیئر بیوروکریٹ ڈاکٹر سعد خان کی کتاب ’محمد علی، دولت، جائیداد اور وصیت‘ میں لکھاھے کہ قائد اعظم جب کوئٹہ تشریف لائےتو انہوں نےمسلم لیگی رہنما
👇4/20
قاضی محمد عیسیٰ کےگھر قیام کیا
اس دوران قائداعظم انکے گھر کے حسنِ تعمیر سےاتنے متاثر ہوئےکہ انہیں کہا کہ جب آپ لاہور تشریف لائیں تو وہاں میرے لئے کوئی مکان دیکھیں۔
انہوں نے قاضی عیسیٰ کو یہ تجویز بھی کیا کہ لالہ موہن لال کا مکان برائے فروخت ہے
اگر آپکو پسند آئے تو میری
👇5/20
طرف سےسودا کر لیں
قاضی عیسیٰ نےکہا یہ ضروری نہیں کہ میری پسند آپکی بھی پسند ہو
قائد اعظم نے جواب دیا
نہیں ایسا بالکل بھی نہیں ہے۔ جو آپکو پسند ہو گا وہی مجھے پسند ہو گا
یہ قاضی عیسی جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے والد تھے
جناح ہاؤس لاہور کی جائیداد کن کن لوگوں کے نام رہی؟
👇6/20
جناح ہاؤس لاہور جہاں واقع ہے یہ جائیداد لالہ شیو دیال سیٹھ کےنام تھی
جو لاہور کی اہم سماجی شخصیت تھے اور تعمیرات سے وابستہ تھے انہوں نے 1935 میں اپنی وفات سے کچھ سال پہلے یہ جائیداد خواجہ نذیر احمد کو فروخت کر دی جنہوں نے یہ جائیداد اپنی بیگم کے نام کر دی
انکی بیگم نے
👇7/20
یہ بنگلہ لالہ موہن لال بھابن کو فروخت کر دیا۔ قائداعظم نے یہ بنگلہ موہن لال سےجولائی 1943 میں ایک لاکھ 62 ہزار 500 روپے میں خریدا تھا
جناح ہاؤس فوج کے پاس کیسے پہنچا؟
قائد اعظم نے جب یہ مکان خریدا تو اس سے پہلے ہی یہ بنگلہ برطانوی فوج نے کرائےپر حاصل کر رکھا تھا جس کا
👇8/20
ماہانہ کرایہ علامتی طور پر پانچ روپےتھا کیوں کہ ڈیفنس آف انڈیا رولز کےتحت برطانوی فوج کوئی بھی جائیداد حاصل کر سکتی تھی
جب قائد اعظم نےیہ مکان خرید لیا تو فوج کی کرایہ داری کی میعاد ختم ہونےوالی تھی تاہم فوج نےپھر اسی رول کےتحت اس میعاد میں توسیع کر لی
قائد اعظم اور
👇9/20
برطانوی فوجی حکام کے درمیان ڈیڑھ سال خط و کتابت ہوتی رہی کیوں کہ قائد اعظم نہ صرف اپنے مکان کا قبضہ واپس لینا چاہتےتھے بلکہ انہیں اس مکان میں ہونیوالی تعمیراتی تبدیلیوں پربھی اعتراض تھا
اس پر پنجاب کےسیکریٹری داخلہ مسٹر ولیمز نےمداخلت کی اور یکے بعد دیگرے تین آئی سی ایس
👇10/20
افسران جی ڈی کھوسلہ، ایس این ہسکر اور شیخ عبد الرحمٰن کو ثالث مقرر کیا کہ وہ فوج اور مسٹر جناح کےدرمیان معاملہ حل کروائیں
یہ تو معلوم نہیں ہو سکا کہ قائد اعظم یہ گھر فوج سےخالی نہیں کروا سکےیا پھر انکی مرضی کے مطابق کرائےمیں 700 روپےکا اضافہ ہو گیا
نئے معاہدے کی میعاد
👇11/20
اپریل 1947 مقرر ہو ئی۔
سعد ایس خان اپنی کتاب میں لکھتے ہیں کہ کرایہ نامہ کی میعاد ختم ہونے سے چند ہفتے قبل ہی تین جنوری 1947 کو قائد اعظم کو گیریژن انجینیئر لاہور کی طرف سے مراسلہ موصول ہوا جس میں انہوں نے لکھا:
لاہور کے ایریا کمانڈر کی طرف سے مجھے حکم ملاھےکہ میں آپکو
👇12/20
افسوس کےساتھ مطلع کروں کہ لاہور میں فوجی ضروریات کیلئے عمارتوں کی شدید کمی کے باعث، آپکا مکان بطور فوجی میس کےکام آ رہاھے
آپکو کرایہ کی میعاد ختم ہونےکے بعد بھی تاحکم ثانی واپس نہیں کیا جاسکےگا۔ اس عسکری لاچاری
کےباعث آپکی جو دل آزاری ہوئی اس کیلئےہم آپ سےمعذرت خواہ ہیں
👇13/20
قائد اعظم برطانوی فوج کےاس جواب سےمطمئن نہیں تھےاور اپنے مکان کو ہر صورت واگزار کرانا چاہتےتھے لیکن اسی دوران لاہور ہندو مسلم فسادات کی لپیٹ میں آ گیا
پھر وائسرائے ہند لارڈ ماؤنٹ بیٹن کی جانب سے تین جون کا منصوبہ آ گیا، جب برطانوی فوجی حکام کو پتہ چلا کہ بنگلےکے مالک
👇14/20
پاکستان کےپہلےگورنر جنرل نامزد ہو چکےہیں تو یکم اگست 1947 کو کرنل اے آر ہارس نےقائد اعظم کو ایک خط لکھکر 31 اگست تک بنگلہ خالی کر کے واپس کرنےکے فیصلے سےآگاہ کر دیا
لیکن قائد اعظم اپنی ذاتی مصروفیات کےباعث بنگلےکا قبضہ واپس لینےنہیں آ سکےتو 31 جنوری 1948 تک کرایہ نامے
👇15/20
میں توسیع کر دیگئی
جب لیز کی میعاد ختم ہوئی تو قائد اعظم کےنمائندے سید مراتب علی نےجو پاکستان کی معروف کاروباری شخصیت سید بابر علی کےوالد ہیں بنگلہ واپس لینےکی کارروائی شروع کی۔
پاکستان کےعسکری حکام نےکسی متبادل جگہ کی دستیابی تک مکان کو استعمال کرنےکی اجازت طلب کر لی
👇16/20
جس پر قائد اعظم نےرضا مندی ظاہر کر دی۔
قائد اعظم صرف ایک بار جناح ہاؤس لاہور آئے
قائد اعظم کےچار گھروں بمبئی، کراچی اور لاہور میں یہ واحد مکان تھا جہاں قائد اعظم ایک دن بھی قیام نہیں کر سکے
قائد اعظم جب لاہور آتےتھے تو فلیٹیز ہوٹل کےسوٹ نمبر 18 میں ٹھہرتےتھے
1948 میں
👇17/21
جب وہ بطور گورنر جنرل لاہور تشریف لائےتو سٹیٹ گیسٹ ہاؤس میں ٹھہرے اور اپنا بنگلہ دیکھنے کچھ دیر کیلئے یہاں تشریف لائے جہاں انہوں نے سٹڈی روم میں فوجی حکام کے ساتھ چائے پی اور پھر لان میں تھوڑی دیر چہل قدمی کی۔
جس مکان کو انہوں نےاتنی لگن سے خریدا تھا ا س میں انکا قیام
👇18/21
صرف چند لمحوں کا ہی تھا۔
جب فوج نے قائد اعظم کےورثا سے یہ مکان خرید لیا
قائد اعظم کےانتقال کےبعد فوج نے فاطمہ جناح اور شیریں جناح کو ایک خط بحوالہ نمبر 561/28.Q-3 بتاریخ 18 فروری 1950 لکھا جس میں انہیں500 روپےماہانہ کرائےکی پیشکش کی جو سابق کرایہ سے200 روپے کم تھی۔
👇19/21
معاہدے کےبعد مکان کو دسویں ڈویژن کے جنرل آفیسر کمانڈنگ کی سرکاری رہائش قرار دے دیاگیا
ایسا معلوم ہوتا ہےکہ قائد اعظم کی بہنوں سے یہ مکان خریدنےکیلئے
رابطہ کیاگیا۔ جب جنرل ایوب صدر تھے تو 21 مارچ 1959 کو بیع نامے پر دستخط ہو گئےاور 16 اپریل 1959 کو مکان کی رجسٹری
👇20/21
افواجِ پاکستان کے نام ہو گئی۔
اس وقت جناح ہاؤس کی خریداری کی رقم ساڑھے تین لاکھ روپے جناح ٹرسٹ فنڈ میں جمع کروائی گئی۔
اس وقت سے لاہور کے کور کمانڈر کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ وہ اس مکان میں رہتے ہیں جو کبھی بانی پاکستان کی ملکیت تھا
گمنام صحافی ✍️
End
فالو اور شیئر کریں🙏🙏🙏
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
عمران خان آپ اپنی تقریر میں @OfficialDGISPR
میجر جنرل احمد شریف پر طنز کر رہے تھے.آپ اقتدارِ کی ہوس اور تکبر کے خول سے باہر نہیں نکل پا رہے ہیں،آپکو علم ہونا چاہیے جب آپ غیروں کی گود میں بیٹھ کر فخر محسوس کرتے تھے
جب آپکے والد سرکاری ملازم تھی اور ان پر کرپشن کےالزام تھے
👇1/7
انہیں گرفتار کیا گیا تھا,اس زمانے میں میجر جنرل احمد شریف چودھری کے والد محترم معروف سائنٹسٹ اسلامک اسکالر سلطان بشیر الدین محمود پاکستان کے مایہ ناز ایٹمی پروگرام میں ملک کیلئے خدمات سر انجام دے رہے تھے، جس وقت عمران خان کی زندگی صرف لندن کے گراؤنڈ اور نائٹ کلب تھے اس وقت
👇2/7
@OfficialDGISPR
کے والد پاکستان کے ایٹمی پروگرام کیلئے20_ 20 گھنٹےکام کیا کرتے تھے، وہیں دفتر /ریسرچ سینٹر یا لیبارٹری میں میں سلیپنگ بیگ بچھا کر سوجاتےتھے #ڈاکٹر_قدیر کو ہالینڈ سےپاکستان لارہےتھے
آج آپ ایٹمی طاقت کا نعرہ مارتے ہیں ان میں میجر جنرل احمد شریف کےوالد محترم
👇3/7
جناح ہاؤس لاہورGHQاور دیگر فوجی املاک کو تباہ کرنیوالے ملزموں کیخلاف فوری سماعت کی فوجی عدالتوں کی تشکیل جلد کی جائیگی
فوری سماعت کی ملٹری کورٹس کا سربراہ کم سےکم کرنل‘بریگیڈئر اور زیادہ سے زیادہ میجرجنرل کے عہدےکا فوجی افسر ہوگا
آرمی ایکٹ اور آفیشل
👇1/4
سیکرٹ ایکٹ کےتحت یہ فوری سماعت کی فوجی عدالتیں جرائم کی تحقیقات کرینگی
سول عدالتوں کو فوری سماعت کی فوجی عدالتوں کی کارروائی میں مداخلت نہیں کرنےدیجائیگی
آرمی ایکٹ کےتحت یہ پولیس کا کام نہیں ہےآرمی ایکٹ کےتحت صرف ملٹری کورٹس ہی ہرقسم کے جرائم پر ایکشن لینگی
سول کےعلاوہ
👇2/4
ریٹائرڈ فوجی افسر اور اہلکار بھی گرفتار ہونےوالوں میں شامل ہیں۔ فوج کی ہائی کمان ان لوگوں کا ملٹری ٹرائل کریگی
آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ کےتحت یہ عدالتیں مقدمات رجسٹر کرینگی
متعلقہ فوجی افسر اس بارے باقاعدہ شکایت دائر کریگا
ملٹری کورٹس اس بات کو بھی
زیرغور رکھےگی
👇3/4
تین سال پہلےکورونا کی مد میں WHO سےملنےوالے1290 ارب روپےغائب
سعودیہ کے6 ارب ڈالر غائب
چین کے7 ارب ڈالر غائب
آئی ایم ایف کے 5 ارب97 کروڑ ڈالر غائب
یو ای اے کے 3 ارب ڈالر غائب
بی آر ٹی کے 100 ارب روپےغائب
پی آئی اے کے40 ارب روپے غائب
👇1/4
مالم جبہ کے19 ارب روپے غائب
بلین ٹری کے20 ارب روپے غائب دوائیوں کے 500 ارب روپے غائب
ڈیم فنڈ کے 14 ارب روپے غائب
سابقہ زرمبادلہ سے 16 ارب ڈالر غائب
نئےترقیاتی منصوبےکوئی نہیں
نئی ملازمتوں کے مواقع کوئی نہیں
پٹرول گیس کی مد میں عوام کی جیب پر 25 سو ارب روپےکا ڈاکہ
👇2/4
یوٹیلٹی بلز کی مد میں 700 ارب روپے کا ڈاکہ
چینی کی مد میں
240 ارب روپےکا ڈاکہ
گھی مہنگا آٹا مہنگا کپڑےمہنگے
کفن مہنگا
دالیں چاول مصالحےمہنگے
جرائم کی شرح میں ہوشرباءاضافہ
تعلیمی بجٹ117 ارب سےکم ہوکر محض 9 ارب رہ گیا
صحت کا بجٹ 110 ارب سے40 ارب رہ گیا
👇3/4
اب تک جمع کئےگئے ناقابل تردید شواہد کی بنیاد پر مسلح افواج ان حملوں کےمنصوبہ سازوں
اکسانےوالوں
انکی حوصلہ افزائی کرنےوالوں اور مجرموں سے بخوبی واقف ہیں
اس سلسلےمیں بگاڑ پیدا کرنے کی کوششیں بالکل بے سود ہیں
👇1/7
فورم نے اس عزم کا اظہار کیا کہ فوجی تنصیبات اور ذاتی/سامان کےخلاف ان گھناؤنے جرائم میں ملوث افراد کو پاکستان کے متعلقہ قوانین بشمول #پاکستان_آرمی_ایکٹ اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ کےتحت ٹرائل کے ذریعےانصاف کےکٹہرے میں لایا جائیگا۔ فورم نےفیصلہ کیاکہ کسی بھی حالت میں فوجی تنصیبات
👇2/7
اور سیٹ اپ پر حملہ کرنے والے مجرموں، بگاڑنے والوں اور خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف مزید تحمل کا مظاہرہ نہیں کیا جائے گا۔
شہدا کی تصاویر، یادگاروں کی بے حرمتی، تاریخی عمارتوں کو نذر آتش کرنےاور فوجی تنصیبات کی توڑ پھوڑ پر مشتمل ایک مربوط آتش زنی کےمنصوبےپر عمل درآمد کیاگیا
👇3/7