سیتاپور کے رہنے والے حکیم سید محمد مہدی صاحب نے سیدی اعلی حضرت علیہ الرحمہ کی بارگاہ میں ایک سیدہ خاتون کے چچا کی اولاد کے متعلق سوال کیا جو عصبہ بن کر سیدہ کی وراثت سے حصہ چاہ رہے تھے جبکہ وہ خود رافضی تبرائی تھے، اس کے جواب #next
میں سیدی اعلی حضرت علیہ الرحمہ نے برجستہ تقریباً ستر عبارتیں نوے کتب کے حوالے سے بیان فرمائی ہیں، اللہ اکبر کیا قوت حافظہ ہے، ان عبارتوں کا مجموعہ اس بات پر دال ہے کہ اعلی حضرت کو علم فقہ میں بے مثال مہارت وعبقریت حاصل تھی، اور یہ ایسی مہارت تھی جس کو دیکھ کر چشم فلک بھی دیدہ
👇🏼
حیراں بن جائے، اور یہ اس بات کی طرف بھی اشارہ ہے کہ جب آپ نے برجستگی کے اندر ایک ہی جواب میں ستر عبارتوں کا مجموعہ تقریباً نوے کتب کے حوالے سے بآسانی پیش کردیا تو آپ کے فتاوی میں کتنے ان گنت جزئیات مکتوب ہوں گے، اور عقل انسان اس بات پر حیران ہے کہ صرف کتاب کا حوالہ #next👇🏼
نہیں دیا بلکہ کس مکتبہ کی کتاب کے کس صفحے پر یہ عبارت ہے اسے بھی بیان فرمایا، اور یہ نہیں کی ایک جگہ بلکہ پورے رسالے میں آپ کو یہی انداز عاشقانہ ملے گا، ان عبارتوں اور صفحوں کا حفظ اعلی حضرت کی ذہانت وفطانت کی دلیل ہے، اور جودت وطبع کا بین ثبوت ہے.
اس رسالے کو تین فصلوں #next👇🏼
میں تقسیم کیا ہے؛
*فصل اول:* کیا چچازاد روافض بی بی سیدہ کے ترکے سے عصبہ بن کر کچھ پا سکتے ہیں جبکہ روافض کے یہاں اصلاً عصوبت نہیں؟ سیدی اعلی حضرت علیہ الرحمہ فرماتے ہیں: *یہ رافضی اس مرحومہ سیدہ سنیہ کے ترکے سے کچھ نہیں پا سکتے، اصلا کسی قسم کا استحقاق نہیں رکھتے اگرچہ #next👉🏻
بنی عم نہیں خاص حقیقی بھائی بلکہ اس سے بھی قریب رشتے کے کہلاتے اگرچہ وہ عصوبت کے منکر نہ بھی ہوتے کہ ان کی محرومی دینی اختلاف کے باعث ہے.* اس جواب پر سیدی اعلی حضرت علیہ الرحمہ نے پینتالیس عبارتیں ساٹھ کتب کے حوالے سے نقل فرمائی ہیں.
الرحمہ نے روافض زمانہ کے تبرائی علی العموم منکران ضروريات دین اور باجماع مسلمین یقینی وقطعی طور پر کافر ومرتد ہونا بیان فرمایا، اور ان کے خاص دو ایسے کفریہ عقائد بیان فرمائے ہیں جن میں ان کے عالم وجاہل، مرد وعورت، چھوٹے بڑے سب بالاتفاق شامل ہیں؛
*پہلا کفریہ عقیدہ:* قرآن #next👇🏼
عظیم کو ناقص (نا مکمل، ادھورا) بتانا، اور اس عقیدے میں روافض کے تین نظریے آپ نے بیان فرمائے ہیں؛
*پہلا نظریہ:* کلام پاک میں سے کچھ سورتیں امیر المومنین حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ یا دیگر صحابہ اہلسنت رضی اللہ تعالیٰ عنہم نے گھٹا دیں.
*دوسرا نظریہ:* کلام پاک میں سے کچھ لفظ
👇🏼
بدل دیے.
*تیسرا نظریہ:* نقص وتبدیلی اگرچہ یقیناً ثابت نہیں لیکن ایسا ہوا ہے اس کا امکان ضرور ہے.
سیدی اعلی حضرت علیہ الرحمہ نے تینوں کا ایک ہی حکم بیان فرمایا ہے، آپ لکھتے ہیں: *"جو شخص قرآن مجید میں زیادت یا نقص (کمی) یا تبدیل کسی طرح کے تصرفِ بشری کا دخل مانے یا اسے محتمل
👇🏼
یعنی قرآن پاک میں کمی و بیشی کا ہونا ممکن) جانے بالإجماع کافر مرتد ہے."*
*دوسرا کفریہ عقیدہ:* سیدنا علی کرم اللہ تعالی وجہہ الکریم اور دوسرے ائمہ طاہرین رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین کو حضرات انبیاء کرام علیہم السلام سے افضل بتانا.
اس عقیدے کے متعلق فرماتے ہیں: #next👇🏼
*جو کسی غیر نبی کو نبی سے افضل کہے باجماع مسلمین کافر بے دین ہے.*
*تیسری فصل:* اس میں سیدی اعلی حضرت علیہ الرحمہ نے مسلمانوں کو مخاطب کرتے ہوئے چند تنبیہات ارشاد فرمائی ہیں، جو در حقیقت اصول ہیں، آپ بھی ان سے مستفیض ہوں؛
١: اصل مدار ضروریاتِ دین ہیں.
٢: ضروریات اپنے #next👉🏻
ذاتی روشن بدیہی ثبوت کے سبب مطلقاً ہر ثبوت سے غنی ہوتے ہیں.
٣: ضروریات پر اگر بالخصوص کوئی نص قطعی اصلًا نہ ہو جب بھی ان کا منکر یقیناً کافر ہے.
٤: ضروریاتِ دین میں تاویل مسموع نہیں ہوتی.
اس کے علاوہ رافضیوں تبرائیوں کے متعلق کچھ احکام بیان فرمائے ہیں:
١: یہ یقینی قطعی #next👇🏼
اجماعی طور پر علی العموم کفار مرتدین ہیں.
٢: ان کا ذبیحہ مردار ہے.
٣: ان کے ساتھ نکاح کرنا نہ صرف حرام بلکہ زنا ہے.
٤: مرد سنی ہو اور عورت ان کی جب بھی ہرگز نکاح نہیں ہوگا صرف زنا ہوگا.
٥: اولاد ولد الزنا ہوگی.
٦: اولاد باپ کا ترکہ نہیں پائے گی اگرچہ اولاد سنی ہی ہو کہ #next👇🏼
شرعاً ولد الزنا کا باپ کوئی نہیں.
٧: عورت نہ ترکہ کی مستحق ہوگی نہ مہر کی کہ زانیہ کے لیے مہر نہیں.
٨: رافضی اپنے کسی قریبی کا ترکہ نہیں پاسکتا.
٩: رافضی کا خود اپنے ہم مذہب رافضی کے ترکہ میں اصلا کچھ حصہ نہیں.
١٠: ان سے میل جول، سلام کلام سخت کبیرہ اشد حرام. #next👇🏼
*हुज़ूर क़ायदे मिल्लत का पैग़ाम अवाम ए अहले सुन्नत के नाम*
⚜️ बच्चियों का रुझान दीन की तरफ लाने के लिए और भगवा लव ट्रैप से बचाने के लिए हुज़ूर क़ायदे मिल्लत के बयान की गईं 13 तदबीरें जिसके ज़रिये बच्चियों को इस बड़े #next👇
फ़ितने से बचाया जा सकता है!
*🔞 इन ख़राबियों को दूर करने की चंद तदबीरें हैं जिनको बारूहे कार लाकर एक पाकीज़ा मुआशरा (समाज) तैयार किया जा सकता है।*
*💡 नम्बर::- 1.* बचपन से ही बच्चों और बच्चियों को दुनियावी तालीम के साथ दीनी तालीम ज़रूर दी जाए, जिसकी सूरत यह है #next 👇
कि मोहल्ला और बस्ती में मौजूद मस्जिद ओ मकतब के असातिज़ा से मज़हबी तालीम ओ तरबीयत दिलवाई जाए।
*💎नम्बर::- 2.* माँ - बाप खुद भी नेक अमल करें और अपनी जिंदगी इस्लामी माहौल में गुज़ारें और बच्चों को भी इसी माहौल में परवान चढ़ाएं, क्योंकि बच्चे शऊरी और #next👇
انا للہ وانا الیہ راجعون
مدینہ منورہ سے تین سو کلو میٹر دور العلا شہر میں پتھر کی مورتی رکھ دی گئی ہے!
اور یوں حضور سید عالم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان پورا ہونے کے قریب ہے
اہل سنت و جماعت کے عظیم عالم دین،درجنوں کتابوں کے مصنف جامعہ اشرفیہ مبارک پور کی مجلس شوریٰ کے رکن اور سابق استاذ رئیس التحریر حضرت *علامہ یس اختر مصباحی* رحمۃ اللہ علیہ ابھی شب میں نو بج کر پچاس منٹ پر دہلی کے ایمس ہاسپٹل میں اس دار فانی سے کوچ
فرما گئے ہیں ۔انا للہ و انا الیہ رجعون
علامہ یاسین اختر مصباحی خالص پور قصبہ ادری (ضلع مئو، یو۔پی۔ ہند) میں پیدا ہوئے، مدرسہ بیت العلوم خالص پور، جامعہ ضیاء العلوم ادری، جامعہ ضیاء العلوم خیرآباد اور جامعہ اشرفیہ مبارک پور وغیرہ میں تعلیم حاصل کی، آپ نے نئی دہلی کے ذاکر نگر کے
علاقے میں قادری مسجد اوردارالقلم قائم فرمایا۔آپ ماہنامہ الحجازدہلی اورماہ نامہ کنز الایمان کے مدیر اعلیٰ رہے ہیں۔
1985ء میں شاہ بانو کیس کے دوران میں، مشہور تنظیم آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ جو شریعت کے تحفظ کے لیے قائم کی گئی ہے، کے نائب صدر منتخب ہوئے۔ وہ علاقائی سیاست میں بھی
آج کل کچھ لوگ دو چار مضمون لکھ کر محقق بننے چلے ہیں، اپنی ذاتی مشاہدات و تجربات کو بطور دلیل پیش کر کے عقائد کے مسئلے کو تحریف کرنے کی ناپاک کوشش میں ہیں، دھڑلے سے کچھ کا کچھ لکھ مارتے ہیں اور فتنہ پھیلاتے ہیں، مجھے حیرت ہے ایسے لوگوں پر جو اپنے دین کے اصول
و فروع سے بےخبر ہیں، مبلغ علم اردو کی چند کتابیں رکھتے ہیں، اور پھر یہ تبلیغ کے نام سے (وہابیوں دیوبندیوں سے رشتے داری کی جائے والا ضابطہ فاسدہ سے) بزرگانِ دین کی ان سوانحی گوشے کو استدلال کر کے اپنے لئے ہدایت وتحصیل کا ذریعہ بنائے ہوئے ہیں، جس کا حقیقت سے کوئی واسطہ نہیں۔