#افغان وزیر دفاع ملا #یعقوب سے #طلوع نیوز کے انٹرویو میں پاکستان سے متعلق سوالات اور ان کے جوابات۔ #امریکی ڈرون طیارے کہاں سے افغانستان کے فضائی حدود میں داخل ہورہے ہیں؟
ملا یعقوب:میں نے پہلے اس حوالے سے معلومات شریک کی تھی اور میں نہیں چاہتا کہ دوبارہ اس طرح کے بیان تعلقات خراب
کرے۔ (یاد رہے کہ ملا یعقوب نے پہلے کہا تھا کہ ان کے معلومات کے مطابق امریکی #ڈرونز پاکستان سے افغانستان کے فضائی حدود میں داخل ہورہے ہیں۔
سوال: پاکستان #ٹی ٹی پی کے حملوں کے بعد افغانستان میں اس گروپ کی موجودگی کی بات کرتا ہے
ملا یعقوب: اگر ٹی ٹی پی کے لوگ افغانستان میں ہوتے تو
سرحد پر پاکستانی فورسز پر حملے ہوتے لیکن ایسا نہیں ہے۔ البتہ پاکستان کے اندر حملے اور حملہ کرنے والے اگر اسلام اباد اور دیگر علاقوں تک پہنچ سکتے ہیں تو یہ پاکستان کی ذمہ داری ہے کہ ان کو روکیں
سوال: #ڈیورنڈ لائن (سرحد) سے متعلق #اسلامی امارت کی پالیسی کیا ہے؟
ملا یعقوب: ہم اس کو
ایک فرضی لکیر سمجھتے ہیں (یعنی اس کو سرحد تسلیم نہیں کرتے)۔ ابھی ہمارے بہت سے دوسرے مسائل ہیں تو اس کے اٹھانے کا وقت نہیں لیکن اس کا فیصلہ عوام کرینگے کہ کب یہ مسلہ اٹھایا جائے
سوال: کبھی کبھی پاکستان #طالبان حکومت سے متعلق بین الاقوامی فورم پر ایک نمائندے کی حیثیت سے بولتا ہے
ملا یعقوب: پاکستان کو حق نہیں کہ وہ افغانستان کی نمائندہ بن کر بین الاقوامی سطح پر بولے۔ ایسا عمل تو اس لئے حیران کن ہے کہ نہ ہم نے پاکستان کو اس کام کا کہا ہے اور نہ اس کی ضرورت ہے۔ اگر (پاکستان) اس طرح کرتا ہے تو اس کا راستہ روکنا چاہیئے۔
ملا یعقوب نے تسلیم کیا کہ سرحد پر بھاڑ
لگانے کا مسلہ کئی مرتبہ پاکستان کے ساتھ جھڑپ کا سبب بنا ہے۔
سوال: کیا پاکستان ایک اچھا پڑوسی ہے؟
ملا یعقوب: اگر پاکستان یہ تسلیم کرے کہ ایک ازاد، خودمختار اور اباد افغانستان پاکستان کے مفاد میں ہے تو پھر پاکستان ایک اچھا پڑوسی ہے۔
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
#اافغان وزیر خارجہ #امیر خان #متقی نے پاکستانی وزراء سے کہا ہے کہ اپنی ناکامی کا الزام دوسروں پر نہ لگائے۔#کابل میں پریس کانفرنس سے خطاب کرت ہوئے انہوں نے کہا کہ افغانستان پر الزامات کی بجائے مسائل کا حل اپنے ملک میں تلاش کریں۔ متقی کے مطابق #پشاور پولیس مرکز پر حملہ کی تباہی سے
اندازہ ہوتا ہے کہ یہ ایک بندے کے ساتھ دھماکہ خیز مواد اتنا نقصان کرسکتا ہے۔ ان کا مزید کہنا ہے "ہم نے 20 سال میں ایسا بم یا خود کش جیکٹ نہیں دیکھا ہے جو مسجد کا چت اور اپنے ساتھ سینکڑوں انسانو کو ساتھ اڑائے۔ اس لئے اس واقعہ کی تفصیلی تحقیقات ہونی چاہیئے"۔ افغان وزیر خارجہ نے کہا
کہ افغانستان کو ذمہ دار نہ ٹھرایا جائے۔ "اگر کوئی کہتا ہے کہ افغانستان دہشت گردی کا مرکز ہوتا تو پھر یہ دہشت گردی تاجکستان ، ازبکستان، ترکمنستان اور ایران کو پہنچ جاتی۔ متقی کے بقول "اگر اج دیگر پڑوسی ممالک اور افغانستان میں امن ہے تو اس سے ثابت ہوتا ہے کہ یہاں ایسی کوئی چیز
امکان ہے کہ تحریک طالبان پاکستان اور سیکیورٹی اہلکاروں کے مابین مذاکرات میں پیش رفت کی کوششوں کے لئےپاکستانی علماء کا وفداج افغانستان چلا جائے،وفد میں مفتی تقی عثمانی،مختارالدین شاہ کربوغہ،حنیف جالندھری،مولانا محمد طیب پنج پیر،مولوی انوارلحق،شیخ ادریس اورمفتی غلام الرحمن شامل ہیں
گزشتہ سال شروع ہونے والے مذاکرات میں غیر معینہ مدت تک جنگ بندی اور کئی قیدیوں کی رہائی کے علاوہ کوئی خاص پیش رفت نہیں ہوئئ ہے۔ ٹی ٹی پی اور پاکستانی اہلکاروں کے درمیان عید الاضحی سے پہلے کابل میں مذاکرات کا ایک دور ہوا تھا، مذاکرات میں شرائط پر بات ہورہی ہے جو کہ ایک مشکل مرحلہ
ہے، علماء کا مذاکرات میں کردار کسی حد تک اہم ہے لیکن کوئی زیادہ توقعات بھی وابستہ نہیں کی جاسکتی۔ ٹی ٹی پی کا خیال ہے کہ 2018 میں 1800 سے زائد علماء کا جاری کردہ پیغام پاکستان کا فتوی ان کے خلاف تھا، پاکستانی علماء کی اکثریت پاکستان میں مسلح کاروائیوں کے خلاف ہے لیکن ٹی ٹی پی
Pakistan hs issued a statement about the recent incidents along the Pak- Afghan border. The Foreign Office spox says in the last few days, incidents along Pak-Afghan Border have significantly increased, wherein, Pakistani security forces are being targeted from across the border.
The spox says “Pakistan has repeatedly requested Afghan Government in last few months to secure Pak-Afghan border region. Terrorists are using Afghan soil with impunity to carry out activities inside Pakistan.” It further says “Unfortunately, elements
of banned terrorist groups n the border region, incl TTP, have continued to attack Pakistan's border security posts,resulting into martyrdom of several Pakistani troops.On 14 April as well, 7 Pak Army Soldiers were martyred n N Waziristan by terrorists operating from Afghanistan”