Moona Sikander Profile picture
Jun 17 5 tweets 2 min read Twitter logo Read on Twitter
نثار میں تری گلیوں کے اے وطن کہ جہاں
چلی ہے رسم کہ کوئی نہ سر اٹھا کے چلے
جو کوئی چاہنے والا طواف کو نکلے
نظر چرا کے چلے جسم و جاں بچا کے چلے
ہے اہل دل کے لیے اب یہ نظم بست و کشاد
کہ سنگ و خشت مقید ہیں اور سگ آزاد

👇
بہت ہے ظلم کے دست بہانہ جو کے لیے
جو چند اہل جنوں تیرے نام لیوا ہیں
بنے ہیں اہل ہوس مدعی بھی منصف بھی
کسے وکیل کریں کس سے منصفی چاہیں
مگر گزارنے والوں کے دن گزرتے ہیں
ترے فراق میں یوں صبح و شام کرتے ہیں

👇
بجھا جو روزن زنداں تو دل یہ سمجھا ہے
کہ تیری مانگ ستاروں سے بھر گئی ہوگی
چمک اٹھے ہیں سلاسل تو ہم نے جانا ہے
کہ اب سحر ترے رخ پر بکھر گئی ہوگی
غرض تصور شام و سحر میں جیتے ہیں
گرفت سایۂ دیوار و در میں جیتے ہیں

👇
یوں ہی ہمیشہ الجھتی رہی ہے ظلم سے خلق
نہ ان کی رسم نئی ہے نہ اپنی ریت نئی
یوں ہی ہمیشہ کھلائے ہیں ہم نے آگ میں پھول
نہ ان کی ہار نئی ہے نہ اپنی جیت نئی
اسی سبب سے فلک کا گلہ نہیں کرتے
ترے فراق میں ہم دل برا نہیں کرتے

👇
گر آج تجھ سے جدا ہیں تو کل بہم ہوں گے
یہ رات بھر کی جدائی تو کوئی بات نہیں
گر آج اوج پہ ہے طالع رقیب تو کیا
یہ چار دن کی خدائی تو کوئی بات نہیں
جو تجھ سے عہد وفا استوار رکھتے ہیں
علاج گردش لیل و نہار رکھتے ہیں

فیض احمد فیض
مجموعہِ کلام : دستِ صبا

#نمودعشق
#موناسکندر

• • •

Missing some Tweet in this thread? You can try to force a refresh
 

Keep Current with Moona Sikander

Moona Sikander Profile picture

Stay in touch and get notified when new unrolls are available from this author!

Read all threads

This Thread may be Removed Anytime!

PDF

Twitter may remove this content at anytime! Save it as PDF for later use!

Try unrolling a thread yourself!

how to unroll video
  1. Follow @ThreadReaderApp to mention us!

  2. From a Twitter thread mention us with a keyword "unroll"
@threadreaderapp unroll

Practice here first or read more on our help page!

More from @Moona_sikander1

Jun 17
تھوڑا سا حقیقت پسندی کا مظاہرہ کرتے ہیں

“ آپ کو دفنا کر کے واپس آتے ہی آپ کے لواحقین کا دھیان رخصت ہوتے ہوئے مہمانوں کے کھانے کے بندوبست کی طرف جائے گا کہ انھیں کھانا کھلا کر رخصت کرتے ہیں۔

ایک ہفتہ گزرے گا آپ کے بچوں کے سکول واپسی کا سلسلہ شروع ہو جائے۔

دو ہفتے گزریں گے
👇
افسوس کرنے والوں کا آنا جانا بند ہو جائے گا۔

تین ہفتوں تک آپ کی قبر کی زیارت روزانہ سے دو یا تین دن بعد پر آ جائے گی۔

ایک ماہ گزرے گا گھر میں واپس ٹی وی چلنا شروع ہو جائے گا۔

تقریبا ڈیڑھ ماہ بعد آپ کے بچے واپس فلموں ، گانوں کارٹونز کی جانب آ جائیں گے۔

آپ کی قبر کی زیارت
👇
جمعہ جمعہ یعنی ساتویں دن ہو جائے گی۔

دو ماہ تک آپ کی بیوی یا شوہر کسی بات پر ہنس لیا کریں گے۔ تھوڑا مسکرا لیا کریں گے۔

چار ماہ تک گھر میں واپس بالی وڈ ہالی وڈ موویز گانوں کا مکمل راج ہو چکا ہو گا۔

مزاحیہ باتوں پر قہقہے گونج رہے ہوں گے۔

چھے ماہ گزرے آپ کی قبر پر اب مہینے
👇
Read 6 tweets
Jun 16
طوفان کی خبروں کے نیچے حضرت عبداللہ شاہ غازی علیہ رحمہ سے منسوب مزاحیہ، توہین آمیز کومنٹس اور میمز لکھے دیکھے تو سوچا توہین رسالت پر جانیں لینے والی قوم کو بتایا جائے کہ یہ بابے کہہ کہہ کر جن کا مذاق اڑایا جاتا ہے یہ رسول اللہ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیہِ وَآلہ وَسَلّم کے نواسے
👇
امام حسن علیہ سلام کی پانچویں اولاد ہیں۔

حضرت عبداللہ شاہ غازی ابن محمد نفس زکیہ ابن عبداللہ ابن حسن مثنی ابن امام حسن ابن علی و ابن فاطمہ بنت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہیں۔

ہم اتنے گر چکے ہیں کہ صدیوں سے مدفون حضرت عبد اللہ شاہ غازی رحمة الله عليه کو بھی نہ بخشا اور
👇
ان کے نام کی میمز بنانے لگے ہیں۔ خیر کی بات احسن طریقے سے بھی جا سکتی ہے اس کے لئے بزرگوں کی تحقیر اور تضحیک کی ضرورت نہیں ہوتی۔

طوفانوں کو ٹالنے والی ذات صرف اور صرف اللہ جل جلاله کی ہے، جو یہ کہے کہ طوفان کسی ولی نے ٹالا ہے وہ غلط ہے مگر آل رسول صل اللہ علیہ والہ وسلم کی
👇
Read 6 tweets
Jun 15
کچھ لوگ ایسے ہیں جو بہت سوچ سمجھ کر ایک مائنڈ سیٹ بنا رہے ہیں کہ جی لوگوں کا حق نہ ماریں، انسانوں کو دھوکہ نہ دیں، پھر چاہے نماز پڑھیں نہ پڑھیں، حج کریں نہ کریں ،زکوٰۃ دیں نہ دیں، روزہ رکھیں نہ رکھیں
یہ اللہ کا اور آپ کا معاملہ ہے
یہ کمپین بڑے منظم انداز میں چلائی جاتی ہے
👇
پوری پوری کہانیاں لکھ دی جاتی ہیں کہ جی چوہدری صاحب چار لاکھ کا بیل لے آئے
اس سے بہتر تھا کسی غریب کی شادی کروا دیتے
فلاں عمرے پر چلا گیا، اس سے بہتر تھا کسی کی چھت پکی کروا دیتا
یہ لوگ آہستہ آہستہ آپ کو فرائض سے بیزار کر رہے ہیں
ہر نیک عمل کریں مگر اس کے لیے فرض نہ چھوڑیں

👇
"دین میں پورے کے پورے داخل ہو جاؤ"
یہ ہمارا دین کہتا ہے
اس میں حقوق اللہ بھی ہیں اور حقوق العباد بھی
تمام انسانوں میں نبی کریم صل اللہ علیہ وآلہ وسلم سے زیادہ انسانوں پر مہربان کون تھا
مگر وہ رات رات بھر نماز پڑھا کرتے تھے کہ ان کے پیر سوج جاتے تھے
روزے بھی رکھتے تھے،
👇
Read 4 tweets
Jun 14
جب آپ کے کسی دانت میں ناقابل برداشت درد شروع ہوجاتا ہے، علاج کے باوجود، راحت نہیں ملتی، تو صبر اور برداشت کی حد کو توڑتی درد کی ٹیسیں، آپ کی سوچ کو صرف ایک نقطے پر لا پھینکتی ہیں ، اور وہ سوچ، اذیت دینے والے اس دانت کو نکالنے کی ہوتی ہے، اور جب آخری علاج کے طور پر وہ دانت
👇
نکال دیا جاتا ہے، تو آپ کی زبان لاشعوری طور پر، ہر وقت، اس دانت کی جگہ بننے والے خلا کی طرف لپکتی ہے اور اس دانت کو تلاش کرتی ہے.
حقیقت میں زبان اس طاقتور مگر خوبصورت جذبے کی تابع ہوجاتی ہے جو بچھڑے ہوئے کی کمی کو محسوس کرتا ہے، اور اس سے منسوب چیزوں کو چھو کر اس کی موجودگی
👇
کا لمس تلاشتا ہے.
اس خالی پن کے عادی ہونے میں طویل وقت درکار ہوتا ہے، مگر وقت سب سے بڑا مرہم ہے، ایک دن آتا ہے کہ آپ اس خلا کے عادی ہو جاتے ہیں ، اور اس دانت کی کمی کو بھول جاتے ہیں .
لیکن پھر بھی کبھی کبھار یاد آئے تو آپ ہمیشہ اپنے آپ سے پوچھ سکتے ہیں: کیا میں نے اس
👇
Read 6 tweets
Jun 14
صوفی غلام مصطفٰی تبسّم کی اصل وجہِ شہرت

صوفی تبسّم صاحب نہ صرف بہت اچھے شاعر تھے بلکہ گورنمنٹ کالج لاہور میں بطور استاد ان کا ایک اپنا مقام تھا.
ایک اور بہت کمال خوبی تھی جو ان کی تمام خوبیوں اور پہچانوں پر بھاری تھی کہ وه اپنے عزیزوں اور حلقہ احباب میں ایک بہت اچھے "برتاوے"
👇 Image
یعنی بانٹنے والے کے طور پر مشہور تھے.

وه عزیز و اقارب کی بیٹیوں کی شادی میں جاتے تو مہمانوں کو کھانا کھلانے کا سارا انتظام اپنے ہاتھ میں لے لیتے اور اس خوبی سے برتاتے کہ کبھی کھانے کی تقسیم میں کوئی کمی بیشی نہ رہتی. جتنے مرضی لوگ آ جائیں, اب گھر والوں کو کوئی فکر نہ ہوتی.
👇
صوفی صاحب بخوشی اس بار کو اٹھاتے اور پیش آمده مشکلات سے خود ہی نبردآزما ہوتے اور خود ہی حل نکالتے....

مشہور دانشور اور افسانہ نگار جناب اشفاق احمد نے ایک بار اپنے ڈرائنگ روم میں بیٹھے پھیکی چائے کا گھونٹ لیتے ہوئے ہمیں بتایا کہ جن دنوں وه گورنمنٹ کالج لاہور کے طالب علم تھے,
👇
Read 13 tweets
Jun 12
لیلیٰ نے اپنا لنگر کھول رکھا تھا،
منگتے قطار در قطار آرہے تھے ، سوالی اپنی جھولی پھیلاتے لیلیٰ نوازتی جاتی ، عطا کرتی جاتی ،دیتی جاتی ،
اور رخصت کرتی جاتی،

اک قطار میں مجنوں بھی اپنا پیالہ لیے کسی سوالی کے پیچھے چھپ کے کھڑا ہوگیا، جب اس کی باری آئی ، لیلیٰ نے پہچان لیا،

👇
اور ہاتھ سے پیالہ جھٹک کر دیوار پہ دے مارا،سرخرو گدا اور منگتے لیلہ کا مجنوں سے یہ رویہ دیکھ کر تلملا اٹھے ، مجنوں پہ جملے کسنے لگے ،

تیری محبوبہ نے تجھے آج سرِ عام رسوا کردیا

مجنوں نے ذرا سب کو قریب کر کے پوچھا ذرا اپنا کشکول دِکھاؤ؟ سب اپنا اپنا بادہء گدائی میرے سامنے کرو،
👇
بتاؤ کس کس کا پیالہ خالی ہے ؟ سب نےاپنا اپنا کاسہ سامنے رکھا،بولے ہمارے تو بھرے ہوئے ہیں ،

مجنوں نے فوراًً کہا۔
ارے عقل کے اندھو!

اگر میرا بھی بھرا ہوتا ، تو بتاؤ تم میں اور مجھ میں فرق کیا رہ جاتا؟یہ بھی ادائے محبوب ہے ، کہ اس نے فرق روا رکھنے کے لئے تمہیں عطا کیا
👇
Read 4 tweets

Did Thread Reader help you today?

Support us! We are indie developers!


This site is made by just two indie developers on a laptop doing marketing, support and development! Read more about the story.

Become a Premium Member ($3/month or $30/year) and get exclusive features!

Become Premium

Don't want to be a Premium member but still want to support us?

Make a small donation by buying us coffee ($5) or help with server cost ($10)

Donate via Paypal

Or Donate anonymously using crypto!

Ethereum

0xfe58350B80634f60Fa6Dc149a72b4DFbc17D341E copy

Bitcoin

3ATGMxNzCUFzxpMCHL5sWSt4DVtS8UqXpi copy

Thank you for your support!

Follow Us on Twitter!

:(