ڈوگـــــــــــــᎴᎯᎯᏰـــــــــر Profile picture
سب سے پہلے اسلام،پھر پاکستان اس کے بعد افواج پاکستان ٹوٹنے کا مطلب ہمیشہ زندگی ختم ہونا نہیں ہوتا کبھی کبھی ٹوٹنے کا مطلب زندگی کا آغاز بھی ہوتا ہے
Apr 18, 2023 4 tweets 2 min read
ایک عرب نوجوان کی شادی قریب تھی وہ خاندان کے ایک ایسے بزرگ کے پاس گیے جن کی شادی کامیاب ترین سمجھی جاتی تھی کہ ان سے کامیاب شادی کا راز پالے
بزرگ نے نوجوان کو کامیاب شادی کا راز یہ بتایا کہ ہم نے شروع دن سے اختیارات تقسیم کر رکھے ہیں
چھوٹے معاملات میں بیگم کی چلتی ہے Image اور بڑے ایشوز پر میری رائے معتبر سمجھی جاتی ہے
انکل میں کچھ نہیں سمجھا؟
مطلب یہ کہ گھر کا سودا سلف، چیزوں کی ترتیب،گارڈن میں پھولوں کا رنگ،وہ کیا پہنے گی، میں کیا پہنوں گا،بچے کیا پہنیں گے،گھر سے باہر کب اور کہاں کھانا کھانا ہے، میری سیلری کہاں خرچ ہوگی کس کے ساتھ نبھاہ کے
Apr 15, 2023 6 tweets 2 min read
مختار مسعود بیوروکریٹ تھے اور مصنف بھی ، وہ دو ہزار سترہ میں انتقال کر گئے لیکن دو ہزار دو میں انہوں نے اپنی ساری جمع پونجی اکٹھی کی جو کہ دس کروڑ روپیہ بنی اور اُسے آزاد کشمیر کی ایک فاؤنڈیشن کے حوالے کر دیا اور انہیں سکول بنانے کا کہا ، فاؤنڈیشن نے سکول بنا دیا اور Image مختار مسعود صاحب کو افتتاح کی دعوت دے دی ، مختار مسعود صاحب نے یہ دعوت تین شرائط کے ساتھ قبول کی
ایک کہ افتتاح کی کوئی تقریب نہیں ہو گی
دو کہ افتتاح چھٹی والے دن ہو گا
تین کہ ڈونیشن کی کوئی تشہیر نہیں کی جائے گی
یوں مختار مسعود صاحب ایک اتوار کو سکول کے افتتاح کے لئے چلے گئے
Apr 15, 2023 8 tweets 2 min read
ایک دن بادشاہ نے اپنے تین وزراء کو دربار میں بلایا اور تینوں کو حکم دیا کہ تینوں ایک ایک تھیلا لے کر باغ میں داخل ہوں۔
اور وہاں سے بادشاہ کے لیے مختلف اچھےاچھے پھل جمع کریں
وزراء بادشاہ کے اس عجیب حکم پر حیران رہ گئے اور تینوں ایک ایک تھیلا پکڑ کر الگ الگ باغ میں داخل ہوگئے Image پہلے وزیر نے کوشش کی کہ بادشاہ کے لیے اسکی پسند کے مزیدار اور تازہ پھل جمع کرے اور اس نے کافی محنت کے بعد بہترین اور تازہ پھلوں سے تھیلا بھر لیا
دوسرے وزیر نے خیال کیا کہ بادشاہ ایک ایک پھل کا خود تو جائزہ نہیں لے گا کہ کیسا ہے اور نہ ہی پھلوں میں فرق دیکھے گا
Apr 13, 2023 8 tweets 2 min read
لیو پولڈویس ١٩٢٠ء کی دہائی میں جرمنی کے شہر " برلن" میں فلسفہ کا استاد تھا۔برلن یونیورسٹی تک پہنچنے کے لئے وہ روزانہ ریل پر سوار ہو کر منزلِ مقصود تک پہنچتا۔ریل کے سفر میں کوئی شخص اخبار پڑھ رہا ہوتا، کوئی کھڑکی سے باہر دیکھ رہا ہوتا اور کوئی ویسے ہی اونگھ رہا ہوتا Image لیکن پروفیسر لیو پولڈویس فلسفہ کا استاد تھا وہ کتاب یا اخبار کے بجائے لوگوں کے چہرے دیکھتا اور یہ جانچنے کی کوشش کرتا کہ مسافروں کے دلوں پر کیا بیت رہی ہے ایک روز اچانک اس پر انکشاف ہوا کہ ٹرین پر سوار ملازمت پر جانے والے افراد خوشی اور سکون کے جذبے سے خالی ہیں اسے اس انکشاف پر