بنجارہ Profile picture
‏‏‏‏‏‏‏عناصر اربعہ (اناپرست ہستی، باشعور مستی، جانفزا تخیلات و سخنِ شیریں) کے خمیر سے گندھا سادہ مسلمان پکا پاکستانی 🇵🇰 قلم گوید کہ من شاہِ جہانم
Oct 16, 2020 10 tweets 3 min read
تصوف جو حدیثی اصطلاح "احسان" کا ہی دوسرا نام ہے ہمیشہ سے علمائے اسلام کا موضوعِ بحث رہا ہے، اس کی تائید میں دلائل، معترضین کے اعتراضات کا شافی جواب دینے کے علاوہ بطورِ خود ہی اس پر تنقید کا عمل بھی جاری رکھا، تصوف کے پردے میں اپنی خواہشات نفسانی کو پھیلانے اوکے جعلی صوفیا کو سب سے پہلے خود اہلِ تصوف ہی مردود و نامقبول ٹھہراتے ہیں.
چودھویں صدی کی عظیم روحانی و علمی شخصیت مولانا احمد رضا خان بریلوی نے بھی اپنی تصانیف میں جا بجا بناوٹی صوفیوں کے نظریات کی خبر کی ہے، ایک رسالہ خاص اسی موضوع پر بنام "مقال عرفاء باعزاز شرع و علماء" لکھا.
Oct 14, 2020 6 tweets 2 min read
صفاتِ ذاتی جن کی ﷲ تبارک و تعالیٰ کی ذات مقدسہ سے جدائی محال و ناممکن ہے، ان میں سے علم، قدرت، بصارت جبکہ صفات فعلیہ میں سے تخلیق کی طرف قرآن مجید میں کل شیء (ہر شے) کی نسبت کی گئی ہے. بظاہر ہر صفت کو ہر ہر شے سے متعلِّق بتایا جا رہا ہے لیکن درحقیقت ان میں سے ہر صفت کا دائرہ کار الگ ہے، ہر ہر شے ان میں سے ہر صفت کی متعلَّق نہیں ہے، متکلم اسلام احمد رضا خان بریلوی اپنی تصنیف "سبحان السبوح عن عیب کذب مقبوح" میں لکھتے ہیں:
"1: خلاق کبیر جل و علا فرماتا ہے: خالق کل شیء فاعبدوہ وہ ہر چیز کا بنانے والا ہے تو اسے پوجو. یہاں صرف حوادث مراد ہیں کہ قدیم
May 20, 2020 7 tweets 2 min read
صحابہ اہلِ زبان تھے نزولِ وحی کا مشاہدہ کرتے تھے، قرآن کریم اور اس کی تشریحات و توضیحات بلا واسطہ خود مہبطِ وحی ﷺ سے سننے کا شرف حاصل ہوا اس کے باوجود سب کا علمی مرتبہ یکساں نہیں تھا ہر ایک خود مجتہد اور مفتی گمان نہیں کرتا تھا بلکہ یہ مراتب بھی اجلہ صحابہ کرام کے ساتھ مخصوص تھے دیگر صحابہ کرام باوجود معانئ قرآن و سنت جاننے کے باوجود مسائل کے حل کے لئے انہی اجلہ صحابہ کی بارگاہ میں حاضر ہوتے تھے، خلفائے راشدین، سیدہ عائشہ صدیقہ، عبادلہ اربعہ وغیرہ حضرات ہی منصبِ اجتہاد و افتا پر فائز تھے.
یہ تو تھا اسلام کے اولین مخاطبین اور حاملین کا طرزِ عمل دوسری جانب
May 7, 2020 5 tweets 2 min read
لفظ تحقیق سے مذہبی طبقے کو الرجی کیوں؟
ایسے سوال یا تو سائل کی لاعلمی سے پیدا ہوتے ہیں یا سادگی کی بنا پر.
بھئی سیدھی سی بات ہے اسلام کی چودہ صدیوں کی تاریخ اٹھا کر دیکھ لیں ہر صدی میں آپ کو کوئی نہ کوئی محقق مل جائے گا جس نے مروجہ خرافات و باطل نظریات کے خلاف علمِ تحقیق و بغاوت بلند کیا چاہے وہ خوارج کے خلاف صحابہ کا جہاد ہو، ریاستی معاملات میں در آئی بدعات کے خلاف سیدنا عمر بن عبدالعزیز کے اقدامات ہوں، فتنۂ خلق قرآن کے خلاف امام احمد بن حنبل کی تحقیق یا جبری بیعت کے خلاف امام مالک کا فتویٰ ہو، شرع میں عقلیات کو فوقیت دینے کے خلاف امام غزالی کا نقطہ نظر
May 3, 2020 6 tweets 2 min read
سلطان محمد فاتح کی علمی و عملی شخصیت سازی میں دو شخصیات کا کردار نہایت بنیادی حیثیت رکھتا ہے.
پہلی شخصیت تو ہیں شیخ احمد بن اسماعیل کورانی جو فقہ حنفی کے اجلہ علما میں شمار کیے جاتے ہیں، موصوف تفسیرِ قرآن کے ساتھ ساتھ شرحِ بخاری کے بھی مصنف تھے. کہتے ہیں سلطان فاتح اولا حصولِ علم میں سنجیدہ نہیں تھے جو بھی استاد آتا مایوس ہو کر لوٹ جاتا، سلطان مراد نے کسی کے مشورے پر علامہ کورانی کو بھیجا اور گزارش کی کہ سختی بھی کیجئے گا.
Jan 28, 2020 4 tweets 1 min read
آؤ میں تمہیں دو دوستوں کا قصّہ سناتا ہوں، شمس تبریز نے کہا.
دو آدمی ایک سے دوسرے شہر کا سفر کر رہے تھے، ندی کنارے پہنچے تو وہ طغیانی کے سبب چڑھی ہوئی تھی اور قریب ہی ایک جوان اور خوبصورت خاتون ندی پار کرنے کے لیے مدد کی منتظر کھڑی دکھائی دی. دونوں میں سے ایک نے آگے بڑھ کر اسے بانہوں میں اٹھا کر ندی پار کروا دی، اور دوسرے کنارے اتار کر اسے الوداع کہہ کر اپنے دوست کے ساتھ اپنی راہ چل دیا.
باقی سارا سفر دوسرا دوست غیر معمولی طور پر خاموش اور خفا رہا، کئی گھنٹوں کی ناراضگی اور خاموشی کے بعد آخر کو پہلے سے بولا:
Jan 2, 2020 4 tweets 1 min read
"نئے سال کی پہلی نظم"

چلو! کچھ آج حساب زیانِ جاں کر لیں
الم شمار کریں ، درد آشکار کریں
گِلے جو دل کی تہوں میں ھیں آبلوں کی طرح
انھیں بھی آج شناسائے نوکِ خار کریں جو بے وفا ھو اُسے بے وفا کہیں کُھل کر
حدیثِ چشم و لب سوختہ کہیں کُھل کر
کہاں تلک یہ تکلم زمانہ سازی کے
پسِ کلام ھے جو کچھ ذرا کہیں کُھل کر
Apr 24, 2019 25 tweets 6 min read
محقق بریلوی کہتے ہیں :
نہ رکھی گل کے جوشِ حسن نے گلشن میں جا باقی
چٹکتا پھر کہاں غنچہ کوئی باغِ رسالت کا۔
ہدایت انسانی بشکل نبوت و رسالت جو انتظامِ ربانی تھا وہ سیدنا آدم سے شروع ہو کر سیدنا محمد صلی اللہ علیہ وعلی الانبیاء پہ اختتام پذیر ہوا، عقیدہ ختم نبوت قرآن و حدیث کی مظبوط اور غیر متزلزل بنیادوں پر استوار ہے اسی لیے تاریخ میں کبھی بھی مسلمانوں میں اس عقیدے کے ساتھ کسی قسم کا سمجھوتا برداشت نہیں کیا گیا نبی کریم علیہ السلام کا مسیلمہ کذاب کے دعوی شرکت نبوت پہ فرمانا میں تمہیں یہ چھڑی بھی نہ دوں،
اسود عسنی وغیرہ ہر جھوٹے مدعی نبوت کو امت نے دھتکارا