نشرلافکار Profile picture
https://t.co/wJlgy0OMm9 #معتبرزندگی 💖💕💖فکر ♡💖 ذوق 〡♡💖تخلیق 〡〡♡💖 تميز 〡〡〡♡💖 خودی 〡〡〡♡💖 اخلاق 〡〡〡♡💖 بہتری
نشرلافکار Profile picture 1 subscribed
Jan 20 8 tweets 2 min read
ایک تھریڈ دل کرے تو پڑھ لیجیے،
تاریخ کا ایک اور ورق

بادشاہ کا اعلان ہوا "جس نے آج کے بعد قران کو الله کا کلام کہا یا لکھا گردن اڑا دی جائے گی"
بڑے بڑے محدثین علماء شہید کر دیئے گئے ساٹھ سال کے بوڑھے امام احمد بن حنبل امت کی رہنمائی کو بڑھے
👇 فرمایا "جاؤ جا کر بتاؤ حاکم کو احمد کہتا ہے قرآن مخلوق نہیں....الله کا کلام ہے"
دربار میں پیشی ہوئی بہت ڈرایا گیا امام کا استقلال نہ ٹوٹا
مامون الرشید مر گیا اسکا بھائی معتصم حاکم بنا، امام کو ساٹھ کوڑوں کی سزا سنا دی گئی دن مقرر ہوا امام کو زنجیروں میں جکڑ کر لایا ﮔﯿﺎ 👇
Nov 25, 2023 5 tweets 9 min read
تاریخ کا المیہ

( ڈاکٹر مبارک علی )

وقت کے گزرنے کے ساتھ ساتھ ہر معاشرے اور ہر جماعت میں تاریخی شعور بڑھ رہا کیونکہ وقت کے ساتھ ساتھ تاریخ کے کے تصور میں بڑی تبدیلی آگئی ہے اور یہ علم محدود دائرے سے نکل کر وسعت میں داخل ہو گیا ہے اور اسکی وجہ سے نہ صرف ذہنی سطح اونچی ہوئی ہے بلکہ اس میں طب،کھیل، ذرائع نقل و حمل ، ،آرٹ، ادب، زراعت سائنس اور ٹیکنالوجی اور ان کے معاشرے پر کیا اثرات ہوئے یہ سب اب تاریخ کے موضوعات ہیں، اس نے تاریخ کو ایک ایسے علم میں بدل دیا ہے کہ جس میں زندگی کے ہر پہلو کے بارے میں معلومات ہیں۔ تاریخ اب محض بادشاہوں کے کارناموں کا مرقع نہیں رہیں بلکہ اس میں عوامی سرگرمیوں کا بھی بیان آگیا ہے۔

جو معاشرے تاریخی شعور کے لحاظ سے ترقی یافتہ ہیں وہ ان تمام اقدار اور روایات سے بغاوت کر رہے ہیں کہ جنہوں نے اپنی فرسودگی اور بوسیدگی کی بنا پر ان کی ترقی کی راہ میں رکاوٹ ڈالی تھی۔ مسلسل جدوجہد یہ ہے کہ سحر اور جادوسے خود کو آزاد کرائیں اور تاریخی مفروضوں کو حقیقت کا لباس پہنایئں اور ماضی کو حال کی ضروریات اور تقاضوں کی مناسبت سے دیکھیں۔ اس کا مطالعہ کریں اور اسکی تعبیر و تفسیر کریں۔

اس نئے نقطہ نظر کا نتیجہ یہ نکلا ہے کہ ماضی کے عظیم ہیرو جنہوں نےعوام کے ذہن ودماغ پر اپنی عظمت کا روپ جمایا ہوا تھا وہ اصلی روپ میں آنے کے بعد اپنی شان و شوکت اور دبدبہ کھو بیٹھے۔ وہ مورخ جن میں تاریخ کا عوامی شعور ہے انہوں نے ایک ایک کرکے ان بڑی بڑی شخصیتوں کے طلسم کو توڑ دیا اور انہیں بلندی سے گرا کر عوام کے قدموں تلے لاڈالا۔ اسطرح وہ روایات اور قدریں جو ایک زمانے تک ابدی اور لافانی سمجھی گئی تھیں تاریخی عمل میں ان کی اہمیت اور قدروقیمت کے بعد اندازہ ہوگیا کہ یہ بدلتے ہوئے زمانے اور نئی نسل کے تقاضوں کے لیے بے سود اور بے کار ہیں۔ عوام میں کچلے ہوئے طبقوں میں اور محروم لوگوں میں اعتماد پیدا کرنے ان کے ذہن ودماغ کو روشنی بخشنے اور ان میں اپنے حقوق کا احساس پیدا کرنے کےلئے تاریخ ایک ایسا علم ہے جسے استعمال کیا جانا چاہیے کیونکہ اس کے ذریعے ماضی کی حقیقتوں کو سامنے لایا جاسکتا ہے اور جہالت کو دور کرکے عوام کو انکی اصلی طاقت و قوت سے آگاہ کیا جا سکتا ہے۔ تاریخ کا یہ وہ استعمال ہے جو معاشرے میں مثبت اثرات پیدا کرے گا۔

اس ضمن میں جہاں تک پاکستان اور اس کی عوام کا تعلق ہے تو یہ المیہ ہے کہ یہاں تاریخی شعور میں اضافے کے بجائے اسمیں کمی آ رہی ہے کیونکہ ہمارے ہاں تاریخ کو جس انداز میں لکھا جا رہا ہے اور جس طریقے سے پڑھا یا جارہا ہے یہ لوگوں کو تعلیم یافتہ بنانے اور ان کی ذہنی نشوونما کے بجائے انہی روایات، قدروں اور توہمات کا اسیر بنا رہی ہے۔ اس کا مقصد یہ نہیں کہ اس کے ذریعے گہری اور قدیم فرسودہ روایات کو توڑا جائے بلکہ یہ ہے کہ کسی نہ کسی طرح سے محفوظ کیا جائے۔ یہ جھوٹے بتوں اور شخصیتوں کے اثرات کو ختم کرنے کی بجائے اور ایسی شخصیات کو پیدا کر رہی ہیں۔ پیشہ ور مورخوں اور حکمران طبقوں کی کوشش یہ ہے کہ ماضی کی غلط تعبیر و تفسیر کو کس طرح سے برقرار رکھا جائے اور اس کے ذریعے کس طرح سے اپنا اثرورسوخ باقی رکھا جائے ۔اگرچہ ماضی کی معلومات مین سلسل اضافہ ہو رہا ہے اور اس کے بارے میں ہماری معلومات برابر بڑھ رہی ہیں مگراس کے باوجود ماضی کا مطالعہ تبدیل ہوتے ہوئے حالات میں نہیں کیا جا رہا اس کا نتیجہ یہ ہے کہ ہمارا ماضی ایک جگہ ٹھہر گیا ہے اور اس کے پاس ہماری راہنمائی کے لئے کچھ نہیں رہ گیا ۔ یہ ہماری ذہنی سوچ کی بھی عکاسی کرتا ہے کہ ہمارے معاشرے میں جن لوگوں کے پاس طاقت و قوت ہے اور سیاسی و معاشی اور ثقافتی اقتدار ہے وہ کسی تبدیلی اور ترقی کے خواہش مند نہیں ہیں۔ تاریخ کا ایک المیہ یہ ہواکہ سیاستدانوں اور با اقتدار طبقے کے زیر اثر آ کر ان کی تمام سیاسی و معاشی معاشرتی خرابیوں کو صحیح ثابت کرنے کے لئے استعمال ہونے لگی۔ ایک مرتبہ جب معاشرے میں آمرانہ طرز حکومت قائم ہوگئی اور طاقتور ادارے اسکی مدد کی غرض سے تشکیل پا گئے تو پھر وہ تمام پہلو جو جمہوریت لبرل ازم سیکولر ازم اور سوشلزم کے بارے میں عوام کو معلومات فراہم کرتے تھے اور جن کی مدد سے وہ سیاسی و معاشی اور معاشرتی حالات کا تجزیہ کرسکتے تھے ان سب کو تاریخ کے مطالعہ سے خارج کردیا گیا اس مرحلے پر پیشہ ور اور سرکاری مورخین نے وہی کام سرانجام دیا جو ان سے پہلے درباری مورخین کیا کرتے تھے۔ انہوں نے فورا بھی اپنی خدمات حکومت کے حوالے کرکے ان کے نکتہ نظر سے تاریخ لکھنا شروع کی اور اس عمل میں ان تمام آمرانہ استحصالی قوتوں کو اخلاقی جواز فراہم کیے جو عوام کے حقوق کو کچلنے اور عوام کو انکے جائز مقام کو دینے میں زبردست رکاوٹ ہیں۔

چنانچہ تاریخ کے حوالوں سے اور الماروی کی تحریروں سے اس بات کو ثابت کیا گیا کہ اگر کوئی غاصب زبردستی اقتدار پر قبضہ کرلے تو یہ اقتدار جائز ہے اور عوام کا کام ہے کہ ایسے امر کی اطاعت کریں اور اس کی حکومت کو تسلیم کرلیں۔ تاریخ کو مسخ کر نے کے سلسلے میں اور مطلق العنانیت کی حمایت کے نتیجے میں ہمارے معاشرے کے لئے اجنبی ملکی کی کر مسترد کر دیا گیا تبدیلی کے تمام نظریات کو رد کرکے اس بات پر زور دیا گیا کہ ہمارے ہاں جو آفاقی اور ابدی قدریں ہیں انہی میں نجات ہے ۔ تاریخ کے وہ تمام حصے جن سے ہمارے معاشرے میں شعور و آگاہی پیدا ہو سکتی تھی اور جو ہماری نئی نسل میں نئی سوچ اور فکر پیدا کرسکتے تھے انہیں جان بوجھ کر تاریخ کی نصابی کتابوں سے خارج کردیا گیا مثلا ڈارون کا نظریہ ارتقا ہمارے عقیدے کے لیے ضرر رساں اورخطرناک ہے اس کی تعلیم کی کوئی ضرورت نہیں، قدیم ہندوستان کی تاریخ سے جو کہ ہندوؤں کی ذہنی ترقی اور ان کی تہذیب کی عظمت کا احساس ہوتا ہے ہمارے لئے ناپاک اور غیر ضروری ہے۔ اس سلسلے میں یہاں تک ہوا کہ وادی سندھ کی تہذیب اور گندھارا ثقافت کو بھی مسترد کر دیا گیا کیونکہ ان کا تعلق اس دور سے ہے جب مسلمان برصغیر میں نہیں آئے تھے اور یہ قبل مسیح کے زمانے سے تعلق رکھتی ہیں اس لیے اس کے بارے میں جاننا ان کا مطالعہ کرنا اور ان کی شان شوکت کو بیان کرنا یہ سب مذہب کے خلاف ہوا۔

تاریخ سے ان سب کو نکال کر اور اسے انتہائی محدود کرکے زیادہ زور اسلامی تاریخ پر دیا گیا اسلامی تاریخ کا بھی المیہ یہ ہے کہ اسے فرقہ وارانہ نقطہ نظر سے لکھا گیا ہے جو فورا ہی نوجوانوں کے ذہن کو نفرت اور دشمنی سے بھر دیتی ہے تاریخ مسلسل سکولوں سے لے کر یونیورسٹی تک پڑھائی جاتی ہے جو نہ صرف ہمارے ذہن کو گھٹا دیتی ہے بلکہ ہمارے نقطہ نظر کو بھی محدود کر دیتی ہے اور اس کے مطالعہ کے بعد نہ تو ہم ماضی کو سمجھ سکتے ہیں نہ حال کو اور نہ مستقبل کو۔

مذہبی عقائد نے بھی ہماری تاریخ پر خراب اثرات ڈالے ہیں ہماری تاریخ نویسی کی ابتدا مذہب سے ہوئی اس لئے عقیدت کے جذبات کی وجہ سے ہم تاریخی شخصیتوں اور واقعات کا تنقیدی تجزیہ نہیں کر سکتے اور تاریخ میں جوکچھ ہوا ہے اسے عقیدت کے پیمانہ پر ناپ ک بالکل صحیح تسلیم کرلیتے ہیں۔ اس کے ساتھ قومیت اور نسل کے نکتہ نظر سے جب تاریخ کو لکھا جاتا ہے تو یہ نہ صرف تاریخی حقیقت کو نقصان پہنچاتی ہے بلکہ اس کے زیر اثر تاریخ کو مسخ کیا جاتا ہے تعصب کے ساتھ ان کو بیان کیا جاتا ہے یہ تاریخ تاریخ نہیں بلکہ قصہ کہانی اور افسانہ ہوجاتی ہے، جس میں تخیلاتی عنصر زیادہ ہوتا ہے اور سچائی کم۔
Nov 25, 2023 4 tweets 4 min read
بہ نام وطن​
کون ہے جو آج طلبگار ِ نیاز و تکریم
وہی ہر عہد کا جبروت وہی کل کے لئیم
وہی عیّار گھرانے وہی ، فرزانہ حکیم
وہی تم ، لائق صد تذکرۂ و صد تقویم​
تم وہی دُشمنِ احیائے صدا ہو کہ نہیں
پسِ زنداں یہ تمہی جلوہ نما ہو کہ نہیں​
تم نے ہر عہد میں نسلوں سے غدّاری کی
تم نے بازاروں میں عقلوں کی خریداری کی
اینٹ سے اینٹ بجادی گئی خودداری کی
خوف کو رکھ لیا خدمت پہ کمانداری کی​
آج تم مجھ سے مری جنس ِ گراں مانگتے ہو
حَلَفِ ذہن و وفاداریِ جاں مانگتے ہو​
جاؤ یہ چیز کسی مدح سرا سے مانگو
طائفے والوں سے ڈھولک کی صدا سے مانگو
اپنے دربانوں سے بدتر فُقرا سے مانگو
اپنے دربار کے گونگے شُعرا سے مانگو​
مجھ سے پوچھو گے تو خنجر سے عُدو بولے گا
گردنیں کاٹ بھی دو گے تو لہو بولے گا​
تم نے ہر دور میں دانش پہ کئی وار کئے
جبر کے منہ میں دہکتے ہوئے الفاظ دِیے
اپنی آسائش ِ یک عُمر ِ گریزاں کے لِیے
سب کو تاراج کیا تم نے مگر تم نہ جیے​
علم نے خونِ رگِ جاں‌دیا اور نہ مَرا
علم نے زہر کا پیمانہ پیا اور نہ مَرا​
علم سقراط کی آواز ہے عیسےٰ کا لہو
علم گہوارہ و سیّارہ و انجام و نُمو
عِلم عبّاس علمدار کے زخمی بازُو
علم بیٹے کی نئی قبر پہ ماں کے آنسوُ​
وادیِ ابر میں قطروں کو ترس جائے گا
جو ان اشکوں پہ ہنسے گا وہ جھلس جائے گا​
تم ہی بتلاؤ کہ میں کس کا وفادار بنوں
عصمتِ حرف کا یا دار کا غمخوار بنوں
مشعلوں کا یا اندھیروں کا طلبگار بنوں
کس کے خرمن کے لیے شعلہء اسرار بنوں​
کون سے دل سے تمہیں ساعتِ فردا دے دوں
قاتلوں کو نفسِ حضرتِ عیسیٰ دے دوں​
صُبح ِ کاشی کا ترنّم مری آواز میں ہے
سندھ کی شام کا آہنگ مرے ساز میں ہے
کوہساروں کی صلابت مرے ایجاز میں ہے
بال ِ جبریل کی آہٹ مری پرواز میں ہے​
یہ جبیں کون سی چوکھٹ پہ جھکے گی بولو
کس قفس سے مری پرواز رُکے گی بولو​
کس قفس سے غمِ دل قید ہوا ہے اب تک
کس کے فرمان کی پابند ہے رفتار ِ فلک
کون سی رات نے روکی ہے ستاروں کی چمک
کس کی دیوار سے سمٹی ہے چنبیلی کی مہک​
دشتِ ایثار میں کب آبلہ پا رُکتا ہے
کون سے بند سے سیلابِ وفا رُکتا ہے​
بہ وفادارئ رہ وار و بہ تکریمِ علم
بہ گہربارئ الفاظ صنا دیدِ عجم
بہ صدائے جرس قافلئہ اہلِ قلم
مجھ کو ہر قطرہء خُون ِ شُہدا تیری قسم​
منزلیں آکے پُکاریں گی سفر سے پہلے
جُھک پڑے گا در ِ زنداں مرے سر سے پہلے​
آج تم رام کے مونس نہ ہنومان کے دوست
تم نہ کافر کے ثنا خواں نہ ممُسلمان کے دوست
نہ تم الحاد کے حامی ہو نہ ایمان کے دوست
تم نہ اشلوک کے حامی ہو نہ قرآن کے دوست​
تم تو سکّوں کی لپکتی ہوئی جھنکاروں میں
اپنی ماؤں کو اٹھا لاتے ہو بازاروں میں​
ذہن پر خوف کی بنیاد اٹھانے والوں
ظلم کی فصل کو کھیتوں میں اُگانے والوں
گیت کے شہر کو بندوق سے ڈھانے والوں
فکر کی راہ میں بارُود بچھانے والوں​
کب تک اس شاخِ گلستاں کی رگیں ٹوٹیں گی
کونپلیں آج نہ پُھوٹیں گی تو کل پُھوٹیں گی​
کس پہ لبّیک کہو گے کہ نہ ہوگی باہم
جوہری بم کی صدا اور صدائے گوتم
رزق برتر ہے کہ شعلہ بداماں ایٹم
گھر کے چُولھے سے اُترتی ہوئی روٹی کی قسم​
زخم اچھا ہے کہ ننھی سی کلی اچھی ہے
خوف اچھا ہے کہ بچوں کی ہنسی اچھی ہے​
ہو گئے راکھ جو کھلیان اُنہیں دیکھا ہے
ایک اک خوشئہ گندم تمہیں کیا کہتا ہے
ایک اک گھاس کی پتّی کا فسانہ کیا ہے
آگ اچھی ہے کہ دستور ِ نمو اچھا ہے​
محفلوں میں جو یونہی جام لہو کے چھلکے
تم کو کیا کہہ کے پُکاریں گے مورّخ کل کے؟ بُوٹ کی نوک سے قبروں کو گرانے والو
تمغئہ مکر سے سینوں کو سجانے والوں
کشتیاں دیکھ کے طوفان اُٹھانے والوں
برچھیوں والو ، کماں والو ، نشانے والوں​
دل کی درگاہ میں پندار مِٹا کر آؤ
اپنی آواز کی پلکوں کو جُھکا کر آؤ​
کیا قیامت ہے کہ ذرّوں کی زباں جلتی ہے
مصر میں جلوہء یوسف کی دکاں جلتی ہے
عصمتِ دامنِ مریم کی فغاں جلتی ہے
بھیم کا گرز اور ارجن کی کماں جلتی ہے​
چوڑیاں روتی ہیں پیاروں کی جدائی کی طرح
زندگی ننگی ہے بیوہ کی کلائی کی طرح​
صاحبانِ شبِ دیجور سحر مانگتے ہیں
پیٹ کے زمزمہ خواں دردِ جگر مانگتے ہیں
کور دل خیر سے شاہیں کی نظر مانگتے ہیں
آکسیجن کے تلے عمر خضر مانگتے ہیں​
اپنے کشکول میں ایوانِ گُہر ڈھونڈتے ہیں
اپنے شانوں پہ کسی اور کا سر ڈھونڈتے ہیں​
تو ہی بول اے درِ زنداں ، شبِ غم تو ہی بتا
کیا یہی ہے مرے بے نام شہیدوں کا پتا
کیا یہی ہے مرے معیارِ جنوں کا رستا
دل دہلتے ہیں جو گرتا ہے سڑک پر پتّا​
اک نہ اک شورشِ زنجیر ہے جھنکار کے ساتھ
اک نہ اک خوف لگا بیٹھا ہے دیوار کے ساتھ​
اتنی ویراں تو کبھی صبح بیاباں بھی نہ تھی
اتنی پرخار کبھی راہِ مغیلاں بھی نہ تھی
کوئی ساعت کبھی اِس درجہ گریزاں بھی نہ تھی
اتنی پُر ہول کبھی شامِ غریباں بھی نہ تھی​
اے وطن کیسے یہ دھبّے در و دیوار پہ ہیں
کس شقی کے یہ تمانّچے ترے رُخسار پہ ہیں​
اے وطن یہ ترا اُترا ہوا چہرہ کیوں ہے
غُرفہ و بامِ شبستاں میں اندھیرا کیوں ہے
درد پلکوں سے لہو بن کے چھلکتا کیوں ہے
ایک اک سانس پہ تنقید کا پہرا کیوں ہے​
کس نے ماں باپ کی سی آنکھ اُٹھالی تجھ سے
چھین لی کس نے ترے کان کی بالی تجھ سے​
رودِ راوی ترے ممنونِ کرم کیسے ہیں
صنعتیں کیسی ہیں تہذیب کے خم کیسے ہیں
اے ہڑپّہ ترے مجبور قدم کیسے ہیں
بول اے ٹیکسلا تیرے صنم کیسے ہیں​
ذہن میں کون سے معیار ہیں برنائی کے
مانچسٹر کے لبادے ہیں کہ ہرنائی کے​
عسکریت بڑی شے ہے کہ محبّت کے اصول
بولہب کا گھرانہ ہے کہ درگاہِ رسول
طبل و لشکر مُتبرّک ہیں کہ تطہیرِ بُتول
مسجدیں علم کا گھر ہیں کہ مشن کے اسکول​
آج جو بیتی ہے کیا کل بھی یہی بیتے گی
بینڈ جیتے گا یا شاعر کی غزل جیتے گی​

1957​
مصطفیٰ زیدی
شہر آذر
Nov 17, 2023 5 tweets 2 min read
کیوں نہیں کہتے،
#AbsolutelyNot
کیوں نہیں کہتے، "لا"
کیوں نہیں کہتے کہ ہم کوئی غلام ہیں یا بھڑ بکریاں ہیں جیسے ہانکو گے ویسے ہی قطار بنا کر چلتے رہیں گے،
کیوں انکار نہیں کرتے، کیوں، کیوں کیوں،
آپ کو یہ تو پتہ ہے کہ ستائیس سال عمران خان آپ سےکیا کہتا رہا،
مگر جو ہیں کہا وہ سنو،
👇 Image وہ بین السطور آپ سے یہی کہتا رہا کہ،
تم کیسی قوم ہو؟؟!

نہ تمہارے فیصلے تمہارے ہاتھ میں ہیں

نہ تمہارے معاملے تمہارے اختیار میں ہیں

تم جو فصل اُگاتے ہو اُس کے حقوق کسی اور کے نام ہوتے ہیں

تم جو کپڑا بنتے ہو اس کی قیمت کسی اور کی جیب میں جاتی ہے،
👇 Image
Oct 31, 2023 4 tweets 1 min read
کِتھے نیں !!!!!!!!!!!! ایران وغیرہ
مر گئے جے !!!!!!!!!! انسان وغیرہ

او آئی سی نُوں !!!!!!!! ہوش کراؤ
ویکھ لوے !!!!!!!!! نقصان وغیرہ

سعودی عرب !!!!!!!!!! وغیرہ ویکھو
لبھو !!!!!!!!!!!!!!!!!!! پاکستان وغیرہ Image سوں گئی اے !!!!!!!!!! یونائٹڈ نیشن
توڑ کے سارے !!!!!!!!!!!!! مان وغیرہ

مَلبے تَھلے !!!!!!!!!!!!!!! دَبے گئے جے
بالاں دے !!!!!!!!!!!!!!! ارمان وغیرہ

30 ملکاں دی !!!!!!!! فوج نوں پُچھو
آن, بان تے !!!!!!!!!!!!!!! شان وغیرہ
Oct 27, 2023 7 tweets 2 min read
آج سوشل میڈیائی دیوانوں سے یا بقول شخصے دہشتگردوں سے بات کرنے کی جسارت کر رہا ہو تھریڈ کچھ لمبا بھی ہو سکتا ہے،
مگر وقت کا تقاضا ہے کہ یہ بات میں ضرور کروں
دیکھیں حالات بہت خراب سہی
مگر ہم نےمایوس بالکل بھی نہیں ہونا،
دُنیا میں ناممکن کچھ بھی نہیں
#ReleaseShafqatCh
@shafqatmm1
👇 آپ کو یقین نہیں آتا تو شمالی امریکہ کے ملک چلی میں سال 2010 میں سان جوز کی سونے تانبے کی کان میں پھنسے 33 مزدوروں سے پوچھ لیں. وہ زمین میں 2300 فٹ نیچے تھے. سات لاکھ میٹرک ٹن کا ملبہ ان کی زندگی اور بچاو ٹیموں کے درمیان تھا،
@shafqatmm1
#ReleaseShafqatCh
👇
Oct 10, 2023 5 tweets 1 min read
ایران نے تیل کی قیمتیں بڑھانے کے لئے اور مسلم ورلڈ کو ایک مظبوط فیصلہ کرنے کے لئے OIC مجلس بلانے کی درخواست کردی۔ساتھ ہی سعودی عرب کے محمد بن سلمان نے بھی یہی مطالبہ کردیا۔ایران نے کہا کہ ہم مغربی طاقتوں کو اس کے ذریعے شدید مالی دھچکا دے سکتے ہیں۔
جاری ہے 👇 ترکی اور روس نے اس تنازع کو 1967 کی پوزیشن پے واپس کرکے حل کرنے پے زور دیا۔
لبنان کے آرمی کمانڈر نے کہا ہے کہ اگر اسرائیل نے غازہ میں زبردستی گھسنے کی کوشش کی تو پھر ہم بھی اسرائیل میں گھسنے کو تیار ہیں۔
عراقی تنظیم البدر نے شام کی طرف سے اندر جانے کا علان کردیا
جاری ہے 👇
Oct 5, 2023 4 tweets 1 min read
سورج کی 12 ماہ میں لی گئی 12 تصاویر،1 تاریخ، ایک جگہ، ایک ہی وقت اور قرآن کی مقرر کردہ منازل کا مشاہدہ"
ھُوَ الَّذِیۡ جَعَلَ الشَّمۡسَ ضِیَآءً وَّ الۡقَمَرَ نُوۡرًا وَّ قَدَّرَہٗ مَنَازِلَ لِتَعۡلَمُوۡا عَدَدَ السِّنِیۡنَ وَ الۡحِسَابَ ؕ,
#HappyBirthdayImranKhan Image وہ اللّٰه ہی ہے کہ جس نے سورج کو روشنی کا ذریعہ اور چاند کو نورانی بنایا اور انکی منزلیں مقرر کر دیں تاکہ تم اسکے ذریعے سالوں کی گنتی اور حساب کتاب معلوم کر سکو۔
سورۃ یونس ۔ آیت 5
اَفَلَا يَتَدَبَّرُوۡنَ الۡقُرۡاٰنَ اَمۡ عَلٰى قُلُوۡبٍ اَ قۡفَالُهَا
#HappyBirthdayImranKhan
Oct 2, 2023 4 tweets 1 min read
سوال ضرور کریں،
کہ،،
سوال،
جواب نہ بھی نکال سکے، کسک ضرور چھوڑ جاتا ہے،
طاقتوروں کو سوال کرنے والے ہمیشہ زہر لگتے ہیں،
کہ وہ طاقت ہی کیا جسے جوابدہ بنا کر کٹہرے میں کھڑا کر دیا جائے، سوال،
آزادی کا استعارہ ہےسوال الجھی ہوئی گتھی میں دھاگے کا سرا ہے
جو سوال پیدا ہوجائے وہ جواب کی کھوج میں ضرورنکلتا ہے،
سوال اکساتا ہے بے چین کرتا ہے بند راستے کھولتا ہے مہم جو بناتا ہے سوال کائنات کے راز کھولنے کی ماسٹر کی ہے،
Sep 18, 2023 5 tweets 1 min read
#جنت
پادری نے اعلان کیا کہ جس نے جنت خریدنی ہے وہ ہم سے رابطہ کرسکتا ہے اور جاہل لوگ جنت حاصل کرنے کےلیے بڑی سے بڑی رقم ادا کرنا شروع ہو گئے
ایسے میں ایک عقلمند شخص نے جہالت کا شکار ان لوگوں کو اس احمقانہ کام سے روکنے کے لیے ہر ممکن کوشش کی لیکن
سب بے سود۔۔
👇 آخر ایک دن اس کے ذہن میں ایک ترکیب ائی۔
وہ گرجا گھر گیا اور جنت بیچنے کے انچارج پادری سے کہا:
مجھے جہنم خریدنا ہے۔ کیا قیمت ہے؟
پادری حیران ہوا اور کہنے لگا:
جہنم؟
اس شخص نے کہا: ہاں جہنم'
پادری خوش ہوا کہ اب جہنم بیچ کر بھی کمائی کر سکوں گا
لہذا سوچے بغیر کہا:
👇
Aug 20, 2023 4 tweets 1 min read
نعیم حیدر پنجوتھہ صاحب کی،
عمران خان صاحب کی ضمانت،وکلاء ،فیملی ،ڈاکٹر ،سیاستدانوں کی ملاقات،جو ضمانتیں خارج ہوئی ہیں ان کا لائحہ عمل اور مزید کسی مقدمہ میں گرفتاری کے حوالے سے مکمل گفتگو.
@NaeemPanjuthaa
#ہمارا_کپتان_رہا_کرو
#غلام_نہیں_آزاد_پاکستان
Aug 10, 2023 10 tweets 2 min read
“سائفر پر تحریک انصاف کا آفیشل رسپانس آ چکا ہے جو آپ یہاں پڑھ سکتے ہیں”۔
پوری سازش کی دھجیاں اڑا دی ہیں سپوکس پرسن نے
۔۔
امریکہ میں پاکستانی سفیر کی جانب سے بھجوائے گئے خفیہ مراسلے (سائفر) کے حوالے سے عالمی میڈیا میں چھپنے والی خبر کا معاملہ پاکستان تحریک انصاف نے دی انٹرسیپٹ کی خبر پر باضابطہ اعلامیہ جاری کر دیا

خفیہ مراسلے (سائفر) کے حوالے سے منظرِعام پر آنے والی تفصیلات نے عمران خان کے مؤقف کی صحت اور ساکھ پر مہرِ تصدیق ثبت کی ہے، اعلامیہ تحریک انصاف

عمران خان کی آئینی و جمہوری حکومت کے خلاف ایک سازش کے نتیجے
Aug 7, 2023 4 tweets 1 min read
بس اک تیری گلی کی سمت ہی رستہ نہیں بنتا
وگرنہ میرے ہاتھوں سے میاں کیا کیا نہیں بنتا
ملیں گے روزِ محشر میں، یہی پیغام آیا ہے
تو یارو میں نکلتا ہوں، مرا رکنا نہیں بنتا
مگر یہ بات مجھ سے سادہ دل کو کون سمجھائے
کسی کے اپنا کہنے سے کوئی اپنا نہیں بنتا ذرا سا گڑ گڑا لیتا، تو شاٸد کام بن جاتا
بھرم ہوں میں قبیلے کا مرا جھکنا نہیں بنتا
دکھاوے کے لیے اک دوسرے سے کب تلک ملتے
دلوں میں دوریاں ہوں تو گلے ملنا نہیں بنتا
وہ جھوٹا بزم میں آیا، اٹھے سارے خوشامد کو
مگر میں اس سے واقف ہوں مرا اٹھنانہیں بنتا
Aug 6, 2023 4 tweets 2 min read
تُم عمران خان کو مائنس کرنے میں لگے ہو،
اور انڈیا کا خلائی مشن چندریان 3 چاند پر اترنے کے لیے اپنا سفر جاری رکھے ہوئے ہے ۔ اور 23 اگست کو چاند پر اترے گا۔اگر یہ مشن کامیاب ہو گیا تو انڈیا دنیا کا وہ پہلا ملک ہو گا جو چاند کے قطب جنوبی پر اترے گا
#DoNotRepeat1971
👇 Image چاند کے اس حصے کے بارے میں اب تک سب سے کم معلومات اکٹھی کی جا سکی ہیں۔ انڈیا کی تیزی سے کرتی ترقی سے امریکا اور چین پریشان ہیں ۔ مستقبل قریب میں انڈیا سلامتی کونسل میں ویٹو پاور کا مطالبہ کرے گا۔ یہ سب سازشی عمل سے نہیں بلکہ تعلیم کی بدولت ممکن ہوا ہے،
#DoNotRepeat1971 Image
Jul 26, 2023 4 tweets 1 min read
رسولُ اللہ ﷺ فرماتے ہیں:
’’مَنْ سَمَّی الْمَدِیْنَۃَ یَثْرِبَ فَلْیَسْتَغْفِرِاللہ ھِیَ طَابَۃُ ھِیَ طَابَۃُ ‘‘ جو مدینہ کو یثرب کہے اس پر توبہ واجب ہے۔ مدینہ طابہ ہے، مدینہ طابہ ہے۔
(مسند امام احمد، مسند الکوفیین، حدیث البراء بن عازبؓ، ۴ / ۴۰۹، الحدیث: ۱۸۵۴۴) Image یثرب فساد اور بلاؤں کے گڑھ کو کہتے ہیں۔ طابہ فساد اور بلاؤں سے پاک خوشبودار شہر کو کہتے ہیں۔

جب رسول کریم ﷺ نے ہجرت کے بعد مدینہ کو مسکن بنایا تو کفار طنزاً اسے یثرب کہتے۔ آپ ﷺ نے جواباً ارشاد فرمایا کہ جب یثرب [مدینۃ النبی (شہرِ نبیؐ) بن گیا] تو طابہ بن گیا۔
Jul 25, 2023 6 tweets 1 min read
#والقلم،
تین فطری قوانین جو کڑوے لیکن سچے ہیں۔

1--پہلا قانون فطرت:

اگر کھیت میں" دانہ" نہ ڈالا جاۓ تو قدرت اسے "گھاس پھوس" سے بھر دیتی ہے.
اسی طرح اگر" دماغ" کو" اچھی فکروں" سے نہ بھرا جاۓ تو "کج فکری" اسے اپنا مسکن بنا لیتی ہے۔
یعنی اس میں صرف "الٹے سیدھے "خیالات آتے ہیں اور وہ "شیطان کا گھر" بن جاتا ہے۔

2--دوسرا قانون فطرت:

جس کے پاس "جو کچھ" ہوتا ہے وہ" وہی کچھ" بانٹتا ہے۔
خوش مزاج انسان "خوشیاں "بانٹتا ہے۔
غمزدہ انسان "غم" بانٹتا ہے۔
عالم "علم" بانٹتا ہے۔
پرامن انسان "امن و سکون" بانٹتا ہے۔
دیندار انسان "دین" بانٹتا ہے۔
خوف زدہ انسان "خوف"
Jul 17, 2023 8 tweets 3 min read
لگ یہ رہا ہے کہ عمران خان صاحب کے خلاف کیسس کی تعداد 500 تک ہو جاۓ گی.کیسس کا ریکارڈ بننے جا رہا ہے، 10 مقدموں میں ضمانت کرواتے ہیں تو نئے دس مقدمے درج ہو جاتے ہیں،تھوک کے حساب سے کام جاری ہے،

اس وقت عمران خان پر قتل،دہشتگردی،بغاوت،ڈکیٹی،چوری،غداری ، تشدد،املاک کو نقصان، جلاؤ گھراؤارو دیگر مقدمے درج کر دئیے گئے ہیں،اب تک 200 کے قریب پہنچ گئے ہیں زیادہ تر مقدمات میں رول اکسانے کاہے اور شور یہ مچایا جا رہا ہے کہ ہر روز ضمانتیں ہو رہی ہیں جب ایک جھوٹا کیسس ہو گا اور کیس کو سچا ثابت کرنے کے لیے آپ کوئی ثبوت پیش نہیں کر پائیں گے تو ضمانت تو ہوگی،
Jun 8, 2023 6 tweets 3 min read
@ImranKhanPTI⁩ کی تمام کیسس میں اسلام آباد سے ضمانتیں منظور

2 عبوری ضمانتیں چیف جسٹس صاحب کے پاس لگی ہوئی تھیں جن میں چیف جسٹس صاحب نے حفاظتی ضمانت کا حکم دیتے ہوۓ کہا ہے متعلقہ کورٹ میں ضمانتوں کے لیے رجوع کیجیے گا Image ہائی کورٹ میں نئی 6 عبوریں ضمانتیں دائر کی تھی ان میں بھی ضمانت منظور ہو گئی ہے .

1 کوئٹہ میں درج ہونے والی ایف آئی آر میں حفاظتی ضمانت دائر کی تھی جس میں حفاظتی ضمانت منظور ہو گئی ہے Image
May 26, 2023 4 tweets 1 min read
ان حالات میں بھی ٹیلی کام کمپنیاں خوب کما رہی ہیں،
ٹیلی کام کمپنیوں نے 2013 سے 2022 تک صارفین سے کتنا پیسہ اکٹھا کیا، تفصیلات سامنے آگئیں
چار سیلولر کمپنیز نے کل تین ہزار سات سو چونتیس ارب کا ریونیو اکٹھا کیا
👇 سیلولر کمپنی جاز نے اپنے صارفین سے سب سے زیادہ ریوینیو اکٹھا کیا، دستاویزات
جاز نے دس سال میں 14 سو 71 ارب روپے صارفین سے اکٹھے کیے، دستاویزات
یوفون نے 553 ارب روپے سے زائد رقم صارفین سے اکٹھی کی، دستاویزات
زونگ نے گزشتہ دس سالوں میں 750 ارب روپے سے زائد اکٹھا کیا، دستاویزات
👇
May 21, 2023 4 tweets 1 min read
قدیم غزلیں جدید غزلوں سے معتبر ہیں
پُرانا قصّہ نئی کہانی کا مسئلہ ہے

ہماری آنکھوں میں نیند بےفائدہ رہے گی
ہمارے خوابوں کو بدگُمانی کا مسئلہ ہے

ابھی جو چاہوں تو زرد پتّوں کو سبز کر دوں
حضور ، لیکن جہانِ فانی کا مسئلہ ہے

ہماری باتیں غلط سمجھتے ہیں سُننے والے ہمارے لفظوں میں کچھ معانی کا مسئلہ ہے

ابھی لڑکپن ہے سو کوئی فکر ہے نہ خدشہ
مِرا بڑھاپا مری جوانی کا مسئلہ ہے

مِری کہانی میں جنگ ہے نہ کوئی سیاست
کہ اِس میں راجہ کو صرف رانی کا مسئلہ ہے

ہمیشہ کی زندگی کوئی مسئلہ نہیں ہے
مگر بقا میں جو رائگانی کا مسئلہ ہے
May 18, 2023 4 tweets 1 min read
بدر کا میدان ہے ، ایک طرف نہتھے 313 مسلمان ،دوسری طرف ہتھیاروں سے لیس ایک ہزار کا لشکر کفر۔آپ ﷺ نے بڑی جماعت کے مقابلے میں اپنی چھوٹی جماعت کو دیکھا تو اللہ تعالی سے نصرت کی دعا کی، 👇 مسلم شریف کے الفاظ ہیں :
اللهمَّ ! إن تهلِك هذه العصابةُ من أهلِ الإسلامِ لا تُعبدُ في الأرض(صحيح مسلم:1763)
ترجمہ: اے اللہ ! مسلمانوں کی یہ جماعت اگر ہلاک ہوگئی تو روئے زمین پر کوئی تیری عبادت کرنے والا نہ ہوگا۔
رب نے دعا قبول کرلی اور قرآن کی آیت نازل کرکے نصرت کی بشارت سنائی👇