یہ دشت ، یہ دریا ، یہ مہکتے ہوئے گلزار
اِس عالمِ امکاں میں ابھی کچھ بھی نہیں تھا
اِک ”جلوہ“ تھا ، سو گُم تھا حجاباتِ عدم میں
اِک ”عکس“ تھا ، سو منتظرِ چشمِ یقیں تھا
یہ موسمِ خوشبو ، یہ گہر تابیِ شبنم
یہ رونقِ ہنگامۂ کونین… twitter.com/i/web/status/1…
وہ منزلِ اربابِ نظر ، فکر کی تجسیم
وہ کعبۂ تقدیرِ دو عالم ، رخِ احساس
وہ بزمِ شب و روز کا سلطانِ معظّم
وہ رونقِ رخسارۂ فیروزہ و الماس
وہ شعلگئِ شمعِ حرم ، تابشِ خورشید
وہ آئینہِ حُسنِ رُخِ ارض و سماوات
وہ جس سے رواں موجِ تبسم کی سبیلیں
وہ جس کے تکلم کی دھنک چشمۂ آیات
آندھی ہے تلاطم ہے مصیبت ہے بلا ہے
شعلے ہیں شرارے ہیں جہنم کی ہوا ہے
نفرت کا یہ موسم ہے تعصب کی فضا ہے
محشر سے بہت پہلے یہاں حشر بپا ہے
سجدے بھی کیےخاک پہ مانگی ہے دعا بھی
ناراض ہے اس قوم سے شاید کہ خدا بھی
#اردو@urdu_bazm@faqeerAarif@chanceuse_1
ہر سمت یہاں نالہ و فریاد و فغاں ہے
بستی کہاں بستی ہے قیامت کا سماں ہے
دنیا کی ہے یہ شکل کہ دوزخ کا گماں ہے
اے مالکِ کونین ترا رحم کہاں ہے
برہم ہوئے انسان غم و رنج و الم سے
مایوس نہ کر اِن کو عنایت سے کرم سے