How to get URL link on X (Twitter) App

کہاجاتا تھاجس کےبارے میں روایت ھےکہ پنجابی ہیرو دلانھٹی کے دادا کانام بجلی خان عرف ساندل تھا۔



اپنی متحرک، رنگین مٹی اورشاندار مناظر کیلئے نمایاں ھے، "اسے رنگوں کا جزیرہ" بھی کہاجاتا ھے۔





موجودگی کی نشاندہی کرتاھے۔ 





خیال سب سے پہلےسول انجینئر کے دفتر سے 3 فروری 1853 کولاھور کرانیکل اخبار (Lahore Chronicle Newspaper) میں لکھے گئے خط میں پیش کیا گیا۔ 15 جولائی 1857 کو چیف انجینئر ولیم برنٹن نے سکند ریلوے کمپنی کو آرکیٹیکچرل ڈیزائن پیش کیا۔


https://x.com/SanaFatima00/status/1948963073156677787?t=_uSapumgPj9dQQscYBprpQ&s=19
ستارہ وہلال کی علامت10ممالک کےبینرزکی زینت ہیں جو دنیابھر میں متنوع ثقافتی،روحانی اورتاریخی شناختوں کی عکاس ھے۔



قلعوں کی کہانی کچھ یوں ھے۔




مینار پاکستان__کو لاھور کے قلب میں مختلف النوع خالص پاکستانی سنگ مرمر کی مدد سے 1960 میں گراونڈ بریکنگ کی گئی اور اس تاریخی ہیڈ اسٹون کی تعمیرنیں آٹھ سال لگے۔


خمیازہ آج انسانیت بھگت رہی ھے۔


امریکی ماہر طبیعیات اور سائنس ایڈمنسٹریٹر تھے۔



امریکہ کی خواہش پرتشکیل پانےوالی موسادایجنسی جسکاہیڈ کوارٹر تل ابیب میں تھاکوہن اسی تنظیم کاایک سرگرم جاسوس تھا۔

جتنا افسوس کیاجائےکم ھے۔



500سالہ قدیم یہ رہائشی مینشن ایک امیر بااثر بینکر اگوسٹینو چیگی (Agostino Chigi) کی یادگار ھےجس نےولا کو اپنی شخصیت،طاقت اور اعلیٰ ثقافت کی علامت کےطور پربنایا تھا،شاندار طریقے سےسجایاتھا اور1520 میں اپنی موت تک اس میں رہتےرھے۔


اہرام کےنیچے ایک "وسیع زیرزمین شہر" دریافت کیاھے۔


میں منگول ہلاکوخان حملہ آور ھوا،اسی کو "House of Wisdom" بھی کہاجاتاھے۔


سپین کےصوبے گرناڈا (غرناطہ) میں اسی نام کی پہاڑی چوٹی پر تعمیر کیےگئے اس قلعے سے تو یہی معلوم ھوتا ھے کہ یہ چہار مینار مربع شکل یادگار کہیں ھندوستان میں تعمیرکی گئی ھوگی۔




7 کنال سےزائد اراضی پر پھیلے اس محل میں، جسے "بابائے دا محل" بھی کہاجاتاھے، گیسٹ ہاؤس سمیت کل 40 چھوٹے اور بڑے کمرے ہیں۔




زندگی سےبھرپورگاؤں ھواکرتاتھا مگرگزرتے وقت،ریت کی طاقتور آندھیوں اورطوفانی ھواءوں نے اسے نگل لیاھے۔ آج بھی گاؤں کابنیادی ڈھانچہ ریت کے نیچےچھپاھواھے۔


راجھستان میں محض ایک خواب سےشروع ھوئی، ایک خیال میں پروان چڑھی اور سال 2009 میں روہیٹ کے 14ویں ٹھاکر صاحب سدھارتھ سنگھ کی مدد سے "مہیر گڑھ محل" کا جنم ھو چکا ھے۔

شہر رجب کے شمال مغرب میں، ہورامن کی سرسبز وادی کے محفوظ علاقے میں واقع یہ آبشارایک انتہائی خوبصورت اوردلکش منظرپیش کرتی ھے۔



گویا مشرق تا مغرب نوادرات کا مرکز ھے۔





کےحکمران عزالدین سلتوک II کی بیٹی "ماما ہتون" کا مقبرہ جو 1192 سے 1202 کے درمیان تعمیر کیا گیا، اپنے منفرد فن تعمیر سےاپنی جانب توجہ مبذول کرواتاھے۔

