Kashif Chaudhary Profile picture
‏لو ہم نے دامن جھاڑ دیا، لو جام الٹائے دیتے ہیں۔ Retweets don't mean endorsement
Apr 12, 2022 6 tweets 2 min read
گدا سمجھ کے وہ چپ تھا مری جو شامت آئے
اٹھا اور اٹھ کے قدم میں نے پاسباں کے لیے

غالب
مولانا حالی نے اس شعر کا ذکر "یادگارِ غالب" اور "مقدمہ شعر و شاعری" دونوں میں کیا ہے۔ اردو ادب میں" مقدمہ شعرو شاعری" کا مقام یہ ہے کہ ماسٹرز کی کلاس میں باقاعدہ ایک مضمون کی حیثیت رکھتا ہے۔
۱ مولانا حالی فرماتے ہیں کہ اردو ادب میں اتنے بلیغ شعر شاید دو چار ہی مل سکیں گے۔ مولانا آزاد جو غالب کی طلب کو ایک نام رکھتے تھے وہ بھی اس شعر کے انداز پر پروانہ تھے۔ مولانا طباطبائی کو بھی مجبوراً اعتراف کرنا پڑا کہ جو بندش اس شعر نے پائی ہے اس کا جواب ڈھونڈنے سے نہ مل سکے۔
۲
Apr 11, 2022 6 tweets 2 min read
خان نے آج تک جتنے نعرے لگائے وہ سب کے سب سحری کے ڈھول والے جیسے تھے جس نے خود شاید ہی روزہ رکھا ہو بس دیہاڑی کے چکر میں ڈھول پیٹ رہا ہوتا ہے۔ انہیں کھوکھلے نعروں میں ایک نعرہ وراثتی سیاست کا بھی تھا۔ اب چونکہ ہمارے ہاں سوچنے کا رواج کم کیا سرے سے ہی نہیں اور جو خان نے کہہ دیا
۱ وہی حدیث مان لی گئی۔

انشااللہ اگلا الیکشن غالباً آخری الیکشن ہوگا جس میں دونوں نسلیں حصہ لیں گے۔ اور یہ چورن ایک بار پھر چٹایا جائے گا اور سب رج کے چاٹیں گے۔ تو سوچا اس پر بات کی جائے

خان صاحب چونکہ امت مسلمہ کے لیڈر ہیں اور ریاستِ مدینہ کی بات کرتے ہیں تو دیکھتے ہیں اسلام
۲
Dec 27, 2021 25 tweets 0 min read
Sep 13, 2021 26 tweets 8 min read
پاکیزہ۔۔ وقت کی ایک کترن۔۔ منجو اور چندن کے عشق کا تاج محل

قدرت وقت کی قطع و برید کرکے دنیا کے حالات و حوادث تراشتی ہے۔ وقت کی کتر بیونت کے بعد بچی ہو کترنیں ہمارے ذہنوں میں کسی منت کے دھاگوں کی طرح بندھی رہتی ہیں۔

Images: IMDB, Hindustan Times, Google کبھی کبھی یوں بھی ہوتا ہے انہیں کترنوں سے ایک شاہکار بھی تخلیق ہو جاتا ہے۔ بہت سے لوگوں کی بدقسمتیاں تراشنے کے بعد انکے بچی کترنوں سے ایک شاہکار فلم پاکیزہ بنی تھی

ہر فلم کی دو کہانیاں ہوتی ہیں۔ ایک وہ جس کو فلمایا جا رہا ہوتا ہے اور دوسری وہ جو فلم کے بنانے میں تشکیل پاتی ہے۔
Aug 17, 2021 23 tweets 10 min read
نصرت فتح علی خان : "سائیں محمد بخش عرف لسوڑی شاہ کے دربار " سے "سنگنگ بدھا" سے تک کا سفر
_________________________________________
استاد نصرت فتح علی خان کی وفات ۱۶ اگست کے حوالے سے ایک کوشش:

Image and interview reference credits: BBC & Express Tribune Image قدرت کے اس نظام ِ تخلیق میں ہر شے زماں و مکاں کی ایک قید میں ہے۔ لیکن یہ بھی اُس رب کی قدرت کا ایجاز ہی کہے کہ کچھ کو اس زماں و مکاں کی قید سے آزاد کر دیا جاتا ہے۔
نصرت کی گائیکی انہیں میں سے ایک ہے۔ نصرت فتح علی خان کی آواز کا جادو ہر دور میں وجد طاری کرے گا۔ + Image
Jun 18, 2021 25 tweets 6 min read
طبقاتی مسابقت میں یقیناً کچھ پیچھے رہ جایئں گے کچھ آگے نکل جایئں گے لیکن اگر پیچھے رہ جانے والوں کو انسان ہی نہ سمجھا جائے تو معاشرہ کسی قبرستان کی صورت اختیار کر جاتا ہے۔ اسی موضوع پر ایک ماخوذ کوشش آپ کے مطالعے کی طلبگار۔

کچی پکی قبریں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

۱ انسان کو اپنی جنم بھومی سے پیار ہوتا ہے وہ جگہ جائے اماں لگتی ہے پھر چاہے وہ قبرستان ہی کیوں نہ ہو۔ یہ ایک فطری عمل ہے۔

اس لئے قبرستان میں اکیلے اپنی آبائی جھونپڑی میں رہتے اسےکبھی ڈر نہیں لگا۔ اس کا بچپن یہی گزرا۔ کھیلنے کودنے کو اکثر وہ چھوٹی چھوٹی قبریں بنا کر گڈے گڑیا
۲
Jun 15, 2021 16 tweets 5 min read
ابنِ انشاء۔۔۔۔۔

اگرچہ آج ابنِ انشاء کی سالگرہ ہے مگر میں آپ سے اپنی پسندیدہ انکی ایک نظم پیش کرنا چاہوں گا جو کہ انکی موت سے متعلق ہے۔ اس کے لئے معذرت۔

اب عمر کی نقدی ختم ہوئی۔۔۔۔۔

نظم سنانے سے پہلے اس سے جڑا ایک واقعہ بزبانِ جمیل الدین عالی اور یہی واقعہ اس نظم کی بنیاد ہے انشاء جی کے آخری ایام میں کینسر کے مرض کے سلسلے میں ان کے ساتھ راولپنڈی کے سی۔ایم۔ایچ گیا تو انہیں وہاں داخل کر لیا گیا اور ٹیسٹوں کے بعد ہمیں بتایا گیا کہ کینسر پھیل گیا ہے اور تھوڑے دن کی بات ہی رہ گئی ہے

شام کے وقت ہم دونوں ہسپتال کے اپنے کمرے میں باتیں کر رہے تھے
May 20, 2021 25 tweets 6 min read
نظر کا دھوکہ

جیسے جیسے میلے کا دن قریب آ رہا تھا اس کا دل ڈوبتا جا رہا تھا۔ کبھی بکری، کبھی کتا ، کبھی سانپ ، آدھی لڑکی آدھا جانور۔۔۔ وہ یہ سب بن بن کر وہ آدھی لڑکی بھی کہا ں رہی تھی۔ گھنٹوں ایک ہی جگہ اکڑوں بیٹھے رہنا قبر میں زندہ لیٹے رہنے سے کم تکلیف دہ نہیں ہوتا۔
1 بچے اسے دیکھ کر خوش ہوتے۔ مگر وہاں صرف بچے تو نہیں ہوتے ہیں۔ جوان اوباش لڑکے بڑی عمر کے ہوس زدہ بھوکے مرد بھی ہوتے ہیں۔ لڑکے آوازیں کستے اشارے کرتے مرد للچائی نظروں سے دیکھتے رہتے ہیں۔ میلے میں اور بھی کئی کھیل تماشے ہوتے ہیں۔ یہ سب مرد وہاں بھی جاتے ہیں
2
May 8, 2021 14 tweets 5 min read
لاہور کے میوزک سینٹر: بکھری سنہری ، مد بھری یادیں

میں اس نسل سے ہوں جو ستر کی دہائی میں پیدا ہوئی جس نے زمانے کے بہت سے اتار چڑھاو بہت ہی کم عرصے میں دیکھے ۔ جس نےاپنے بہت سے دل و جاں سے جمع شدہ اثاثے کاڑ کباڑ بنتے دیکھے ہیں۔ انہیں میں ایک اثاثہ میوزک کیسٹس کاتھا۔ کیسٹس دو طرح کی ہوا کرتی تھیں۔ عمومی طور پر بہت سے کمپنیاں تھیں جو کیسٹس ریلیز کرتیں۔ 20 روپے کی پری ریکاڈیڈ کیسٹ مل جاتی تھی۔ سونک ، ایگل ، ہیرا اور ایسی کئی میوزک کمپنیاں بینکا گیت مالا، جھنکار والیم اور ایسے لا تعداد نمبر انڈین اور پاکستانی فلموں کے ریلیز ہوتے۔
Apr 10, 2021 20 tweets 5 min read
سینگ اور سرگم

عجیب وغریب بچے پیدا ہونا کوئی انوکھی بات نہیں تھی۔ مگر ریاست کے کسی دور دراز مقام پر بغیر کانوں کے ایک بچے کی پیدائش پر بادشاہ کا پریشان ہونا نہ قابلِ فہم بات تھی۔

اگلے ہی روز وزیر نے ایک اور ایسے ہی بغیر کانوں کے بچے کی پیدائش کی اطلاع دی تو بادشاہ ٹھٹھکا۔
1 کیا یہ محض اتفاق تھا؟
بادشاہ کو کسی غریب کے گھر ایسے بچے کی پیدائش سے کیا لینا مگر پریشانی یہ تھی کہ مدتوں اور بہت سی دعاوں منتوں کے بعد ملکہ کی گود ہری ہوئی تھی اور بادشاہ کو ولی عہد ملنے والا تھا۔ اگر وہ بھی ایسا ہی پیدا ہوا تو۔۔۔ پھر؟ بادشاہ کو سوچ کر جھرجھری آگئی۔
2
Mar 27, 2021 16 tweets 4 min read
اگر آپ ایک حساس دل و روح کے مالک ہیں تو یہ کہانی آپ کو جھنجھوڑ کر رکھ دے گی منشا یاد کا ایک شاہکار۔۔۔آپ کے لئے اختصار کے ساتھ۔

راستے بند ہیں!

مجھے سمجھ نہیں آتی وہ میلے پر لینے کیا آ یا جب اسکی جیب میں ایک پھوٹی کوڑی نہیں ہے۔
اس سے سوال پوچھوں تو وہ عجیب سا جواب دیتا ہے
1 "میں میلے میں نہیں آیا۔۔ میلہ خود میرے چاروں طرف لگ گیا ہے۔ اور میں اس میں کھو گیا ہوں واپسی کا راستہ ڈھونڈوں تو بھی نہیں ملتا"

مجھے اس کی بات پر یقین ہے۔ ویسے بھی میں اس کی نگہداشت پرمعمور ہوں اس کی حفاظت میرا ذمہ ہے۔ مجھے یہ بھی معلوم نہیں اس کی حفاظت پر کس نے معمور کیا ہے
2
Mar 24, 2021 4 tweets 2 min read
شکوہ جواب ِ شکوہ

پنجابی زبان میں اپنی طرز کی ایک الگ چیز!

سید قاسم شاہ

#پنجابی_ماں_بولی
Mar 20, 2021 23 tweets 6 min read
سارنگی

میرے اندر ایک کھلبلی سی مچ گئی۔
میں عمر کے اس حصے میں ہوں جہاں لطیف جذبات سرد پڑ جاتے ہیں ۔ آدمی کے اندر کا بیل تھک کر تھان پر بیٹھا جگالی کر رہا ہوتا ہے۔ اسے صرف ٹھوکروں سے نہیں اٹھا یا جا سکتا ، تابڑ توڑ ڈنڈے برسانے پڑتے ہیں۔

یہی کچھ میرا حال ہے۔

1 اس کی موت کی خبر مجھ پر تابڑ توڑ ڈنڈوں کی طرح برس رہی تھی

سر پر رکھا دھرتی بوجھ اتار کر پیچھے دیکھو تو سوائے تیز مٹی کے جھکڑوں کے اور کچھ دکھائی نہیں دیتا مگر اس میں بھی کچھ چہرے ایسے ہیں جو ابھی دھندلائے نہیں۔کچھ کانوں میں رس گھولتی آوازیں ہیں انہیں میں ایک آواز اسکی ہے۔

2
Feb 22, 2021 8 tweets 4 min read
Inside the last matriarchy in Europe
وسعتِ قلب، توانا ہاتھ۔۔۔ یور پ کی آخری نسواں حکمرانی

انسانی تمدن اور تہذیب اپنے اندر اتنی متنوع ہے کہ خود انسانی عقل و مشاہدہ اسکا مکمل احاطہ کرنے سے قاصر ہے۔

آئیے آپ کو ایک ایسے معاشرے اور تہذیب کا احوال بتاتے ہیں جسے یورپ کی آخری نسواں حکمرانی Inside the last Matriarchy in Europe کہا جاتا ہے۔

بالٹک سمندر میں جزائر پر شتمل شمالی یورپ کا ایک ملک ایسٹونیہ کا ایک جزیرہ "کہنو" کہلاتا ہے۔ رقبہ تقریباً 16 مربع کلو میٹر اور آبادی 600 نفوس پر مشتعمل ہے۔ بیشتر نوجوان نسل شہروں کو ہجرت کر چکی ۔
Feb 15, 2021 8 tweets 2 min read
وہ چکلے پر بیٹھتی تھی وہ کیا اس ماں اور نانی بھی اسی پیشے سے متعلق رہیں۔ مردوں کے دل و جسم کے کھیل سے ہی روزی روٹی وابستہ تھی۔ پھر قدرت نے حسن بھی دل کھول کر دیا تھاسو ناز نخرہ تو پھر طبعیت کا جُز لازم ٹھہرا۔

مردوں کے دلوں کو کھیل بنا کر کھیلنے والی خود کسی کو دل دے بیٹھی اور وہ بھی بھائی کے بچپن کے جگری دوست کو

وہ پہلوان تھا دن رات اکھاڑے میں کسرت کرنے والا خوبرو جوان، علاقے میں اس کی ڈھاک ایک رعب تھا وہ آج تک کشتی نہیں ہارا تھا۔دوست کو سگے بھائی سے عزیز رکھتا میری ماں کو اپنی ماں زیادہ عزت و احترام دیتا۔
Feb 1, 2021 12 tweets 4 min read
لاہور کا قلعہ نما ریلوے سٹیشن اور میاں سلطان ٹھیکیدار!

لاہور کا پُرشکوہ ریلوے سٹیشن جب تعمیر ہوا تو اپنی نظیر آپ تھا۔ اس کا ڈئیزائن ایک قرون وسطی کے قلعہ کی طرز پر رکھا گیا۔ 1857 کی جنگِ آزادی کے فورا ً بعد ہی اس کی تعمیر شروع کر دی گئ تھی۔ مگر باقاعدہ سنگِ بنیا د 1859 میں رکھا گیا اور 1860 میں پہلی ریل گاڑی امرتسر کو جاری کی گئی تھی۔

مگر آج ریلوے سٹیشن کا تعارف مقصود ِقلم نہیں۔ بات اس شخص کی کرنی ہے
Jan 30, 2021 13 tweets 5 min read
امبر کمرہ(Amber Room)
روس کا دنیا کا آٹھواں عجوبہ اور اسکی گمشدگی کی حیرت انگیز داستان

آئیے آپ کو دنیا کے آٹھواں عجوبے کا تعارف اور اس سے جڑی ایک داستان سنائیں جس کے بارے میں اکثر نے شاید نہ سنا ہو۔ کہانی طویل ہے تسلیّ سے وقت نکال کر پڑھئے گا

ٰImage Courtesy Wiki-Comm
1\13 ImageImage امبر: درختوں سے نکلنے والی گوند جو جیو اشم / Fossil بن چکی ہو۔ یہ انتہائی کمیاب اور قیمتی تصور کی جاتی ہے۔ قدیم یورپ میں اس کو بلا اجازت زمین سے نکالنا موت کی سزا کا مرتکب بنتا تھا۔

1701 میں اس وقت کی جرمن ریاست پورشیا کا پہلا بادشاہ فریڈرک برلن محل کے ایک کمرے
13\2
Dec 29, 2020 9 tweets 4 min read
Princess Bamba Sutherland
(29 Sep 1869 – 10 Mar 1957)
لاہور سے محبت کی ایک الگ داستان
ّ___________________________________

پرنسس بمبا سدرلینڈ ، سکھ شاہی خاندان جس نے پنجاب پر حکومت کی اس کی آخری نشانی اور شخصیت تھیں۔ مہاراجہ دلیپ سنگھ کی بیٹی اور مہاراجہ رنجیت سنگھ کی پوتی برطانیہ میں اس وقت پیدا ہوئی جب انکے والد وہاں جلا وطنی کی زندگی گزار رہے تھے۔ اکسفورڈ میں پڑھیں ، بعد میں امریکہ سے میڈیکل کی تعلیم حاصل کی اور ملکہ برطانیہ کا قرب بھی حاصل ہوا۔
Dec 1, 2020 6 tweets 3 min read
گزشتہ سے پیوست ۔ حصہ دوئم

مقبرہ زیب النسا٫ ۔ موضع نواں کوٹ ۔۔ لاہور
ََََّّ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

چوبرجی باغ کی بانیہ اور اعلیٰ درجے کی شاعرہ بہ تخلص "مخفیؔ" اورنگ زبیب عالمگیر کی بیٹی، لاہور کے علاقے نواں کوٹ میں اس باغ میں مدفن ہیں جو خود اپنے ہاتھوں تعمیر کروایا۔ ایک دوسری رائے یہ بھی ملتی ہے کہ جب باپ نے بیٹی کو عمر قید کی سزا دی توان کی وفات دہلی کے اس قلعہ میں ہوئی جہاں وہ قید کی گیئں اور وہیں مدفن ہوئیں

مقبرے کا باغ جو اب نا پید ہے اور حوادثِ زمانہ ہو چکا خوبصورتی میں شالیمار سے دوسرے درجہ پر تھا اور لاکھوں کے خرچ پر بنایا گیا۔
Nov 14, 2020 6 tweets 4 min read
چوبرجی اورشہزادی زیب النساء بیگم المتخلص بہ مخفی
حصہ ٴ اول
__________
میرا بچپن لاہور کے علاقے سمن آباد میں گزرا اور چوبرچی کے آگے سے گزرانا ایسا ہی تھا کہ محلے کی دکان کے آگے سے گزرنا، لیکن یہ خیال ہمیشہ ذہن میں رہا کہ یہ کیا عمارت ہے۔

Insets: Chauburji Lahore اینٹ سیمنٹ کے ڈھیر میں ایک خوشنماء عمارت جیسےکسی زنگ آلودہ لوہے کے تاج میں جَڑے روشن نگینے کی ماند۔

چوبرجی، نام چار بُرج یا مینار کے حوالے سے ہے، اصل میں اس شاندار باغ کا صدر دروازہ تھا جس کو شہزادی زیب النساء بیگم المتخلص بہ مخفی دخترِ نیک اخترشاہ عالمگیر نے لاکھوں روپے
Nov 6, 2020 7 tweets 3 min read
سیّد مِٹھا۔۔۔حضرت معین الدین رحمة اللہ

لاہور جہاں بادشاہوں کی اور ان کے فن تعمیر کی ثقافتی تاریخ کا الٰم بردار ہے وہیں اللہ نے اس شہرِ بے مثال کو بہت سے بلند پایا بزرگوں اور اولیاءاللہ سے بھی نوازہ اور یہ شہر انکے مدفن ہونےکا شرف بھی رکھتا ہے۔

Picture credit: Wasif Hassan محترم @asadjaffery371 صاحب نے اس طرف توجہ دلائی کہ لاہور کے صوفیوں کا بھی کچھ تذکرہ ہونا چاہیے تو آئیے چند ایسے مزارات پر جواندرون لاہور کا تاریخی ورثہ ہیں، پر نظر ڈالتے ہیں۔

عبادت گزاری تو صرف اللہ کے لئے ہی ہے اور ہر ولی اپنی عبادت و ریاضت و زہد و علم و فضل کے حوالے سے ہی