Sadaf Kareem Profile picture
جتنا تمھارے پاس ٹوٹل دماغ ہے۔ اتنا تو میرا اکثر خراب رہتا ہے۔
May 4, 2023 10 tweets 2 min read
امیر کبیر بننے کا شرطیہ طریقہ:::

بمبئی کے ایک بڑے بینک کا سی ای او CEOاپنے جوتے ہر روز گلی کے کونے پر جوتے پالش والے آدمی سے پالش کرواتا تھا۔ جوتے پالش کرواتے ہوئے وہ کرسی پر بیٹھ کر عام طور پر اکنامک ٹائمز پڑھتا تھا۔ ایک صبح، پالش والے نے سی ای او سے پوچھا: “اسٹاک مارکیٹ کی صورتحال کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے؟"

CEO نے طنز سے پوچھا: "آپ کو اس موضوع میں اتنی دلچسپی کیوں ہے؟"

پالش والے نے جواب دیا: آپ کے بینک میں میرے 200 کروڑ روپے جمع ہیں اور میں اس رقم کا کچھ حصہ اسٹاک مارکیٹ میں لگانے کا
May 3, 2023 6 tweets 2 min read
حسن کی بزم میں اگر ذکر لاہور کا نہ آئے
توہینِ حُسن ہو جائے توہینِ بزم ہو جائے
لاہور شہر کی فضاکا اپنا ایک طلسم ایک جادوہے اور علامہ اقبال، پطرس بخاری، فیض احمد فیض ، اشفاق احمد، احمد ندیم قاسمی اور انتظار حسین جیسے دانشور بھی اس کے طلسم سے محفوظ نہ رہ سکے۔ طلسمِ ہوش رُبا جیسا شہر ہے لاہور
جو اِس دیار میں جائے لاپتہ ھو جائے

شہر لاہور عاشقوں کا شہر ہے، بھلے وہ عاشق مجازی ہوں یا حقیقی اور عشق ایسی نامراد شے ہے کہ اس کا نفرت سے کوئی واسطہ ہی نہیں ہوتا۔ محبت اور جنگ میں سب کچھ جائز ہو سکتا ہے۔ عشق میں صرف عشق ہی جائز رہ جاتا ہے
Nov 12, 2022 5 tweets 1 min read
*اشفاق احمد لکھتے ہیں کہ ایک دن میں نیکر پہن کر سپارہ پڑھنے مسجد چلا گیا مولوی صاحب غصے میں آ گئے، بولے. ارے نالائق تم مسجد میں نیکر پہن کر کیوں آ گئے؟.*
*بے وقوف ایسے مسجد میں آؤ گے تو جہنم میں جاؤ گے۔ *میں نے گھر آ کر ماں جی کو بتایا تو ماں بولی پتر مولوی صاحب غصے میں ہوں گے جو انہوں نے ایسا کہہ دیا ورنہ بیٹا جہنم میں جانے کے لئے تو بڑی سخت محنت کی ضرورت ھوتی ھے۔*
*جہنم حاصل کرنے کے لئے پتھر دل ہونا پڑتا ھے۔
Apr 15, 2022 17 tweets 4 min read
بہت ہی مربوط طریقے اور ذہانت سے اس قوم کی نفسیات کو سامنے رکھتے ہوئے عمران خان کی مارکیٹنگ کی گئی تھی کہ یہ بہت ایماندار ہے کبھی موریوں والی قمیص دکھائی گئی کبھی ٹوٹی جوتی کبھی چائے کے ساتھ سوکھی روٹی کھاتے ہوئے اور کبھی ٹوٹی پھوٹی چارپائی پر عمران خان کو آرام فرماتے دکھایا گیا۔ اتنی شاندار مارکیٹنگ تھی کہ عام لوگ تو کجا، بڑے بڑے دانشور اور اس ملک کی انٹیلیجنشیا بھی اس مارکیٹنگ سے متاثر ہوگئیں اور ان کو عمران خان کے روپ میں ایک مسیحا نظر آنے لگا کہ جو آئے گا اور پاکستان کی تقدیر کو بدل دے گا۔ پاکستان میں دودھ اور شہد کی نہریں بہنے لگیں گی۔
Oct 6, 2021 4 tweets 1 min read
ایک معلوماتی تھریڈ

آسٹریلیا میں خرگوش نہیں پائے جاتے تھے یہ قدرت کا فیصلہ تھا لیکن پھر انسانوں نے فیصلہ کیا کہ وہاں خرگوش لائے جائیں 1859 میں وہاں صرف 24 خرگوش لا کے چھوڑے گئے وہاں پہ ان کی پیدائش کو کنٹرول کرنے کے لیے ان کا کوئی دشمن جانور نہیں تھا اس لیے چند ہی ماہ میں انکی تعداد لاکھوں تک پہنچ گئی اور انہوں نے وہاں کے کسانوں کی ناک میں دم کرکے رکھ دیا اور انکی ساری فصلوں کو تباہ کردیا پھر 1870 میں ان 20 لاکھ خرگوشوں کو مختلف طریقوں سے مار کے ختم کیا گیا
1996 تک پاکستان میں یوتھیے نہیں پائے جاتے تھے