Muhammad Mohsin Profile picture
Nature lover/ writer & activist https://t.co/CbHuEGLiOc #کچن_گارڈننگ_کو_فروغ_دیں #آؤ_شجرکاری_کریں

Aug 12, 2021, 17 tweets

#آؤ_شجرکاری_کریں
سرد علاقے کا پھل ہونے کی وجہ سے پاکستان میں سیب کی کاشت بلوچستان، آزاد کشمیر اور خیبرپختونخواہ کے پہاڑی علاقوں تک محدود ہے۔ پاکستان میں سب سے زیادہ سیب بلوچستان میں پیدا ہوتے ہیں۔ بلوچستان کا موسم اور آب و ہوا سیب کی کاشت کے لیے بہت موزوں ہے۔

#آؤ_شجرکاری_کریں
اس لیےبلوچستان کو پاکستان کی پھلوں کی ٹوکری بھی کہاجاتا ہے۔
اس وقت پاکستان میں سیب کازیرکاشت رقبہ113ہزارہیکٹرہےاور پھل کی پیداوار384ہزارٹں ہے۔خیبرپختونخواہ میں سیب کازیرکاشت رقبہ5544ہیکٹر ہےاور پیداوار44,115 ٹن ہے۔جب کہ ایک ہیکٹرمیں سیب کی اوسط پیداوار7.96ٹن ہے

#آؤ_شجرکاری_کریں
سیب کی ا قسام
پاکستان میں سیب کی دواقسام ریڈ ڈیلیشیس اور گولڈن ڈیلیشیس رنگ اور ذائقہ کی وجہ سے بہت مشہور ہیں۔پاکستان میں سیب کی کاشت ہونے والی اقسام کو تین گروپوں میں تقسیم کیا گیا ہے
۱۔آب وہوا
دوسرے پھلوں کی نسبت سیب کو سرد آب و ہوا والے علاقوں میں اگایا جاتا ہے

#آؤ_شجرکاری_کریں
سیب سرد علاقوں میں بہت اچھا پھل دیتا ہے۔ جہاں پر اونچائی زیادہ ہو وہاں پر اچھی اقسام سے زیادہ پیداوار حاصل کی جا سکتی ہے۔ ایسے علاقوں میں امری، کشمیری امری،گولڈ ڈیلیشیس، ریڈ ڈیلیشیس، سکائی سپر اور بنکی وغیرہ کاشت کی جاتی ہیں۔

#آؤ_شجرکاری_کریں
اس طرح کم اونچائی والے علاقوں میں انا، سمر گولڈ اور گولڈن ڈارسٹ کی پیداوار اچھی ہوتی ہے۔ پھلوں کی پیداوار کے لیے جہاں پر پانی کے حصول کے لیے نہر نہ ہو وہاں پر بارش کا پانی بہت اہمیت کا حامل ہوتا ہے۔ سالانہ25-30 انچ بارش پودوں کی بڑھوتری کے لیے بہت ضروری ہے۔

#آؤ_شجرکاری_کریں
کم بارش والے علاقوں میں نہروں کا پانی دستیاب کرنے سے اچھی پیداوار حاصل کی جاسکتی ہے۔

#آؤ_شجرکاری_کریں
۲۔زمین کا انتخاب
سیب میرا زمین سے لے کر چکنی اقسام کی زمینوں میں کاشت کیا جا سکتا ہے لیکن کلر زدہ، ریتلی اور تھور زدہ زمینوں میں کاشت نہیں کرنا چاہیے۔ وہ زمین جس میں پانی جذب کرنے اور نکاسی کا عمل اچھا ہو‘ سیب کی پیداوار کے لیے موزوں ہے

#آؤ_شجرکاری_کریں
۳۔نرسری
سیب کی نرسری زیادہ تر بیج سے نہیں بلکہ زیر بچے سے حاصل کی جا سکتی ہے۔ اس مقصد کے لیے جنگلی سیب یا شکر سیب کے بچک جو بیماریوں سے پاک ہوں نرسری کے لیے استعمال کیے جا سکتے ہیں۔

#آؤ_شجرکاری_کریں
اور پنسل
پودوں کی بہتر نشوونما اور اچھی پیداوار کے لیے کھادوں کا مناسب اور بروقت استعمال بہت ضروری ہے۔ سیب کے پھل کی ایک ٹن پیداوار لینے کے لیے تقریباً 4کلو گرام نائٹروجن، 1.8کلو گرام فاسفورس اور7.2کلو گرام پوٹاش کی ضرورت ہوتی ہے۔

#آؤ_شجرکاری_کریں
زمیندار باغات میں پوٹاش کا استعمال بہت کم کرتے ہیں لیکن یہ پودوں کی بڑھوتری کے ساتھ ساتھ پھل کی کوالٹی بہتر کرنے اور اس کو زیادہ دیر تک محفوظ رکھنے میں مدد دیتی ہے۔

#آؤ_شجرکاری_کریں
گوبر کی گلی سڑی کھاد نومبر/دسمبر میں ڈالنی چاہیے۔ سونا، ڈی اے اپی کی کل مقدار اور ایف ایف سی او پی یا ایف ایف سی ایم کی آدھی مقدار پھول آنے سے ایک ہفتہ قبل ڈالیں۔ سونا یوریا اور ایف ایف سی ایس او پی یا ایف ایف سی ایم کی بقیہ مقدار پھل بننے کے بعد ڈالیں۔

#آؤ_شجرکاری_کریں
جتنی موٹائی حاصل ہونے پرسیب کی پسندیدہ قسم سے موسم بہار میں اس پر شگوفہ پیوند کاری کی جاتی ہے۔
کاڈلنگ ماتھ(Codling Moth)
اس کی سندی گلابی سفید رنگ کی اور سر بھورے رنگ کا ہوتا ہے۔ اس کا پروانہ مٹیالے رنگ کا ہوتا ہے۔ یہ کیڑا سنڈی کی حالت میں سیب کو نقصان پہنچاتا ہے

#آؤ_شجرکاری_کریں
مادہ پھولوں، پتوں اور پھلوں پر انڈے دیتی ہے۔ اپریل میں ان انڈوں سے بچے نکل آتے ہیں جو کہ پھلوں کے اندر داخل ہو کر گودے کو کھانا شروع کر دیتے ہیں۔ حملہ شدہ پھل ناقابل استعمال ہو جاتا ہے۔ پھلوں کی ظاہری شکل بدنما اور ذائقہ بھی اچھا نہیں رہتا۔

#آؤ_شجرکاری_کریں
ایک محتاط اندازے کے مطابق اس کیڑے سے سیب کی فصل کو 20-30فیصد نقصان پہنچتا ہے۔
روک تھام
۱۔ اپریل سے جولائی تک سیب کے پودوں میں روشنی کے پھندے لگائے جائیں۔۔ یہ عمل سورج غروب ہونے کے بعد کیا جاتا ہے۔

#آؤ_شجرکاری_کریں
۲۔ اپریل سے نومبر تک پودوں کے تنوں کے گرد ٹاٹ وغیرہ لپیٹ دیا جاتا ہے تا کہ سنڈیاں ان بوری کے ٹکڑوں میں جمع ہو جائیں۔ ہفتے میں ایک دو بار ان کو کھول کر سنڈیوں کو تلف کر دیا جائے

Share this Scrolly Tale with your friends.

A Scrolly Tale is a new way to read Twitter threads with a more visually immersive experience.
Discover more beautiful Scrolly Tales like this.

Keep scrolling