#آؤ_شجرکاری_کریں
سرد علاقے کا پھل ہونے کی وجہ سے پاکستان میں سیب کی کاشت بلوچستان، آزاد کشمیر اور خیبرپختونخواہ کے پہاڑی علاقوں تک محدود ہے۔ پاکستان میں سب سے زیادہ سیب بلوچستان میں پیدا ہوتے ہیں۔ بلوچستان کا موسم اور آب و ہوا سیب کی کاشت کے لیے بہت موزوں ہے۔
#آؤ_شجرکاری_کریں
اس لیےبلوچستان کو پاکستان کی پھلوں کی ٹوکری بھی کہاجاتا ہے۔
اس وقت پاکستان میں سیب کازیرکاشت رقبہ113ہزارہیکٹرہےاور پھل کی پیداوار384ہزارٹں ہے۔خیبرپختونخواہ میں سیب کازیرکاشت رقبہ5544ہیکٹر ہےاور پیداوار44,115 ٹن ہے۔جب کہ ایک ہیکٹرمیں سیب کی اوسط پیداوار7.96ٹن ہے
#آؤ_شجرکاری_کریں
سیب کی ا قسام
پاکستان میں سیب کی دواقسام ریڈ ڈیلیشیس اور گولڈن ڈیلیشیس رنگ اور ذائقہ کی وجہ سے بہت مشہور ہیں۔پاکستان میں سیب کی کاشت ہونے والی اقسام کو تین گروپوں میں تقسیم کیا گیا ہے
۱۔آب وہوا
دوسرے پھلوں کی نسبت سیب کو سرد آب و ہوا والے علاقوں میں اگایا جاتا ہے
#آؤ_شجرکاری_کریں
سیب سرد علاقوں میں بہت اچھا پھل دیتا ہے۔ جہاں پر اونچائی زیادہ ہو وہاں پر اچھی اقسام سے زیادہ پیداوار حاصل کی جا سکتی ہے۔ ایسے علاقوں میں امری، کشمیری امری،گولڈ ڈیلیشیس، ریڈ ڈیلیشیس، سکائی سپر اور بنکی وغیرہ کاشت کی جاتی ہیں۔
#آؤ_شجرکاری_کریں
اس طرح کم اونچائی والے علاقوں میں انا، سمر گولڈ اور گولڈن ڈارسٹ کی پیداوار اچھی ہوتی ہے۔ پھلوں کی پیداوار کے لیے جہاں پر پانی کے حصول کے لیے نہر نہ ہو وہاں پر بارش کا پانی بہت اہمیت کا حامل ہوتا ہے۔ سالانہ25-30 انچ بارش پودوں کی بڑھوتری کے لیے بہت ضروری ہے۔
#آؤ_شجرکاری_کریں
کم بارش والے علاقوں میں نہروں کا پانی دستیاب کرنے سے اچھی پیداوار حاصل کی جاسکتی ہے۔
#آؤ_شجرکاری_کریں
۲۔زمین کا انتخاب
سیب میرا زمین سے لے کر چکنی اقسام کی زمینوں میں کاشت کیا جا سکتا ہے لیکن کلر زدہ، ریتلی اور تھور زدہ زمینوں میں کاشت نہیں کرنا چاہیے۔ وہ زمین جس میں پانی جذب کرنے اور نکاسی کا عمل اچھا ہو‘ سیب کی پیداوار کے لیے موزوں ہے
#آؤ_شجرکاری_کریں
۳۔نرسری
سیب کی نرسری زیادہ تر بیج سے نہیں بلکہ زیر بچے سے حاصل کی جا سکتی ہے۔ اس مقصد کے لیے جنگلی سیب یا شکر سیب کے بچک جو بیماریوں سے پاک ہوں نرسری کے لیے استعمال کیے جا سکتے ہیں۔
#آؤ_شجرکاری_کریں
اور پنسل
پودوں کی بہتر نشوونما اور اچھی پیداوار کے لیے کھادوں کا مناسب اور بروقت استعمال بہت ضروری ہے۔ سیب کے پھل کی ایک ٹن پیداوار لینے کے لیے تقریباً 4کلو گرام نائٹروجن، 1.8کلو گرام فاسفورس اور7.2کلو گرام پوٹاش کی ضرورت ہوتی ہے۔
#آؤ_شجرکاری_کریں
زمیندار باغات میں پوٹاش کا استعمال بہت کم کرتے ہیں لیکن یہ پودوں کی بڑھوتری کے ساتھ ساتھ پھل کی کوالٹی بہتر کرنے اور اس کو زیادہ دیر تک محفوظ رکھنے میں مدد دیتی ہے۔
#آؤ_شجرکاری_کریں
گوبر کی گلی سڑی کھاد نومبر/دسمبر میں ڈالنی چاہیے۔ سونا، ڈی اے اپی کی کل مقدار اور ایف ایف سی او پی یا ایف ایف سی ایم کی آدھی مقدار پھول آنے سے ایک ہفتہ قبل ڈالیں۔ سونا یوریا اور ایف ایف سی ایس او پی یا ایف ایف سی ایم کی بقیہ مقدار پھل بننے کے بعد ڈالیں۔
#آؤ_شجرکاری_کریں
جتنی موٹائی حاصل ہونے پرسیب کی پسندیدہ قسم سے موسم بہار میں اس پر شگوفہ پیوند کاری کی جاتی ہے۔
کاڈلنگ ماتھ(Codling Moth)
اس کی سندی گلابی سفید رنگ کی اور سر بھورے رنگ کا ہوتا ہے۔ اس کا پروانہ مٹیالے رنگ کا ہوتا ہے۔ یہ کیڑا سنڈی کی حالت میں سیب کو نقصان پہنچاتا ہے
#آؤ_شجرکاری_کریں
مادہ پھولوں، پتوں اور پھلوں پر انڈے دیتی ہے۔ اپریل میں ان انڈوں سے بچے نکل آتے ہیں جو کہ پھلوں کے اندر داخل ہو کر گودے کو کھانا شروع کر دیتے ہیں۔ حملہ شدہ پھل ناقابل استعمال ہو جاتا ہے۔ پھلوں کی ظاہری شکل بدنما اور ذائقہ بھی اچھا نہیں رہتا۔
#آؤ_شجرکاری_کریں
ایک محتاط اندازے کے مطابق اس کیڑے سے سیب کی فصل کو 20-30فیصد نقصان پہنچتا ہے۔
روک تھام
۱۔ اپریل سے جولائی تک سیب کے پودوں میں روشنی کے پھندے لگائے جائیں۔۔ یہ عمل سورج غروب ہونے کے بعد کیا جاتا ہے۔
#آؤ_شجرکاری_کریں
۲۔ اپریل سے نومبر تک پودوں کے تنوں کے گرد ٹاٹ وغیرہ لپیٹ دیا جاتا ہے تا کہ سنڈیاں ان بوری کے ٹکڑوں میں جمع ہو جائیں۔ ہفتے میں ایک دو بار ان کو کھول کر سنڈیوں کو تلف کر دیا جائے
آپ اگر موٹر وے ایم ٹو پر اسلام آباد کی طرف سے لاھور آئیں تو ٹول پلازہ پہ ایک درجن سے زیادہ بوتھ ہیں ، ہر بوتھ میں ایک محتاط اندازے کے مطابق ایک منٹ میں چھ گاڑیاں گذرتی ہیں ،اور یہی ایک بوتھ ایک گھنٹے میں 360 گاڑیوں کی گذر گاہ ھے ،،
اسی طرح بارہ عدد بوتھ سے 4320گاڑیاں ایک گھنٹے میں گذرتی ہیں،اور چوبیس گھنٹوں میں 103680 گاڑیاں گذرتی ہیں۔اسلام آباد سے لاھور تک ایک کار کا ٹیکس 1000ہزار روپے ہے اور اسی طرح بڑی گاڑیوں کا چار پانچ ہزار تک یہ ٹیکس چلا جاتا ھے، ھم اگر ایوریج ایک گاڑی کا ٹیکس صرف1000 ہزار بھی لگائیں
تو اس حساب سے 24 گھنٹوں میں یہ پلازہ کم از کم ساڑھے دس کروڑ روپے جنریٹ کرتا ھے ، اسی طرح ملک بھر کے موٹر ویز اور ہائی ویز پر ان ٹول پلازوں کی تعد گن لیں اور پھر ان کو کروڑوں سے ضرب دیں تو صرف ٹول ٹیکس کی مد میں روزانہ کے حساب سے اربوں روپے حکومت کے خزانے میں جمع ھو جاتے ہیں ۔
نامیاتی مادہ کاربن کے مرکبات کے ذخیرے کو کہتے ہیں جو قدرتی ، آبی اور زمینی ماحول میں زندہ جانداروں کے ذریعہ بنائے جاتے ہیں
نامیاتی مادے کو انگریزی میں
Organic Matter
کہتے ہیں ۔
نامیاتی مادے کو عام طور ڈیٹریٹس ( کسی ایسی چیز کی باقیاتِ جو تباہ یا ٹوٹ چکی ہو ) یا نباتاتی کھاد بھی کہا جاتا ہے۔
نامیاتی مادے میں کونسے اجزاء پائے جاتے ہیں ؟
نامیاتی مادہ میں وزن کے لحاظ سے
45-55٪ کاربن.
35-45٪ آکسیجن.
3-5٪ ہائیڈروجن.
1-4٪ نائٹروجن
پائی جاتی ہے
نامیاتی مادہ کیسے بنتا ہے ؟.
نامیاتی مادہ متضاد مرکبات پر
مشتمل ہوتا ہے۔ مٹی میں بنیادی طور پر نامیاتی مادہ پودوں،جانوروں اور مائیکرو حیاتیات، جانوروں کے فضلہ کے گلنے سڑنے اور بیکٹیریا اور الجی کی ٹوٹ پھوٹ سے حاصل ہوتا ہے۔
ہائیڈروجن پر آکسائیڈ کا باغبانی میں حیرت انگیز استعمال‼️
کیا آپ جانتے ہیں کہ پانی اور آکسیجن کے تعامل سے بننے والا ہائیڈروجن پرآکسائیڈ H2O2 اینٹی سیپٹک اور بلیچنگ کے علاوہ بھی فوائد رکھتا ہے؟زیادہ ترلوگ نہیں جانتے کہ ہائیڈروجن پرآکسائیڈ ایک خوبصورت باغیچہ اگانے میں مدد دےسکتا ہے۔
اس کے جراثیم کش اور آکسیجن پیدا کرنے والی خصوصیات کی وجہ سے پودوں میں بڑھنے کے ہر مرحلے کے لیے مختلف فوائد اور استعمال ہوتے ہیں۔ آپ اپنے باغ میں ہائیڈروجن پر آکسائیڈ کو جراثیم کشی، پودوں کی نشوونما کو بڑھانے اور نقصان دہ کیڑوں کو دور کرنے کے لیے استعمال کر سکتے ہیں۔
گملوں اور باغبانی کے اوزاروں کی صفائی ‼️
ہائیڈروجن پر آکسائیڈ پودوں کی پروننگ کے آلات گملوں ،برتنوں کو
6%-9% پر آکسائیڈ محلول میں استعمال سے پہلے اور بعد میں ڈبونے سے جراثیم سے محفوظ رکھتا ہے اور دوسرے پودوں یا پیتھوجینز سے آلودگی کے خطرے کو کم کرتا ہے
#Shallots
"شِیلَٹس"اور پیاز دونوں سبزیاں ہیں جو جنس ایلیم کےخاندان Amaryllidaceae سےہیں ،شِیلَٹس کا لاطینی نباتاتی نام باضابطہ طور پر2010 میں تبدیل کرکےAllium cepa gr۔aggregatumرکھا گیا ہے
شِیلَٹس کا ذائقہ میٹھا اور پیاز سے ملتا جلتا ہےاوربطور پیاز ہی کھانے میں استعمال ہوتا ہے
شِیلَٹس کا آبائی وطن ایشیاء اور مشرق وسطیٰ ہے۔ شِیلَٹس کی سفید، سرخ، سنہری، گلابی اور جامنی اقسام ہیں۔
موسم خزاں میں لگائے گئے سیٹ 36 ہفتوں کے بعد تیار ہوتے ہیں۔ موسم بہار میں لگائے گئے سیٹ 20 ہفتوں بعد تیار ہوتے ہیں
آپ گروسری سٹور سے خریدے ہوئے تازہ شِیلَٹس کو بھی اگاسکتے ہیں
شِیلَٹس کو کیسے اگائیں؟‼️
شِیلَٹس کو بیج اور لونگ دونوں کے زریعے اگایا جاسکتا ہے۔
شِیلَٹس کے بیج ‼️پودے کے پھولوں کے سب سے اوپر کی طرف سے پیدا ہوتے ہیں اور چھوٹے اور سیاہ رنگ کے ہوتے ہیں.
شِیلَٹس بیج سے اگائیں تو4 بلب پیدا کرتے ہیں۔ سو سے120 دن کے بعد کٹائی کے لئے تیار ہوتے ہیں۔
#Septoria_tritici_balatch
سپٹوریا ٹریٹی بلاچ کا جب گندم پہ حملہ ہوتا ہے تو پتے جھلسے ہوئے نظر آتے ہیں پتے اوپر سے نیچے کی طرف جھلسنا شروع ہوتے ہیں جب پتوں پر ہاتھ لگاتے ہیں تو ہاتھوں پر پیلا کلر کا زنگ یا پاوڈر بھی ہاتھ پر نہیں لگتا
یہی اسکی خاص نشانی ہے
جب آپ کے ہاتھ پر زنگ نہ پاوڈر لگے تو سمجھو کہ یہ کنگی ،رسٹ کی بیماری ہےاور اگر ہاتھ پر کچھ بھی نہ لگےتو یہ گنگی نہیں ہے بلکہ یہ سپٹوریا ٹریٹی بلاچ ہے عموماً اس وقت گندم ٹلر کی حالت میں ہے اور بعض علاقوں میں گوبھ پر بھی آ چکی ہے اور سٹے کی طرف جا رہی ہے
سپٹوریا ٹریٹی بلاچ
بیماری متاثرہ پودوں سے صحت مند پودوں میں 12 تا 24 گھنٹوں کے دوران داخل ہو کر نقصان پہنچانا شروع کر دیتی ہے.یہ لازمی نہیں کہ اگر پتے پیلے رنگ کے ہو رہے ہیں تو یہ سپٹوریا ٹریٹی بلاچ بیماری ہو سکتی ہے
Yellowing of wheat Crop leaves
گندم کے پتے پیلے کیوں ہوتے ہیں۔؟؟.
گندم کے پتے پیلے کیوں ہوتے ہیں ؟ اس سوال کا جواب جاننے کے لیۓ ہمیں 9 سوالوں کے جواب ڈھونڈنا ہوں گے۔
آئیے جانتے ہیں کہ وہ 9 سوال کونسے ہیں اور انکے جوابات کیا ہیں
سوال نمبر۔1۔
پودے کے کونسے حصے متاثر ہیں ؟ کیا صرف پرانے نچلے پتے پیلے ہو رہے ہیں۔؟کیا صرف نئے پتے پیلے ہو رہے ہیں؟کیا پتوں کی نوک پیلی ہو رہی ہے؟ یا پورا پودا پیلا ہو رہا ہے ؟؟
جواب۔۔
اگر صرف نچلے پتے پیلے ہو رہے ہیں تو یہ نائٹروجن کی کمی کی علامت ہے۔
آگر نئے پتے یا پتوں کی نوک پیلی ہو رہی ہےتو یہ سلفر کی کمی یا سرد درجہ حرارت برن کی علامت ہے۔
آگر پورا پودا پیلا ہو رہا ہے تو یہ ایٹرازین کیری اوور،سلفر کی کمی،پانی کی زیادتی یا لیکوڈ فرٹیلائزر برن کی نشانی ہے۔