RH Riaz Profile picture
میرا پرانا اکاونٹ 42k والا ہیک ہو گیا ھے دوستوں سے فالو کرنے کی درخواست

Jul 7, 2022, 14 tweets

#مزاحمت_کا_استعارا

#مائی_جندو انتقال کر گئیں۔

مائی جندو قاتل کو تختہ دار پر لٹکاکر ہی مقتولین کیلیےروئی😓
تختہ کھینچا گیا تو ایک جسم
دار پر جھولنےلگا جسےدیکھکر بوڑھی عورت کی آنکھ سےایک اشک نکلکر اسکےرخسار کی جھریوں میں تحلیل ہوگیا
یہ 5 جون1992 تھا
ٹنڈو بہاول سندھ کےگائوں
👇1/14

میں ایک حاضر سروس میجر ارشد جمیل نےپاک فوج کےدستے کے ساتھ چھاپہ مار کر 9کسانوں کو گاڑیوں میں بٹھایا
جامشورو کےنزدیک دریائےسندھ
کنارے لےجا کر گولیاں مار کر قتل کر دیا
فوج نے الزام لگایا کہ یہ افراد دہشت گرد تھے اور ان کا تعلق بھارت کے ادارے ریسرچ اینڈ اینالائسس ونگ سے تھا
👇2/14

لاشیں گاؤں آئیں تو نہ صرف گاؤں بلکہ پورے علاقےمیں کہرام مچ گیا ہر ماں اپنے بیٹےکی لاش پر ماتم کر رہی تھی ان کے بین دل دہلا رہے تھے، ان ماؤں میں ایک 72 سال کی بوڑھی عورت مائی جندو بھی تھی، اس کے سامنے اس کے دو بیٹوں بہادر اور منٹھار کے علاوہ داماد حاجی اکرم کی لاش پڑی تھی
👇3/14

مگر وہ خاموش تھی، عورتیں اسے بین کرنے پر اکسا رہی تھیں ، مائی جندو سکتے کے عالم میں بیٹوں اور داماد کے سفید ہوگئے چہرے دیکھے جا رہی تھی..

ہر شخص کہہ رہا تھا کہ خاموشی سے میتیں دفنا دی جائیں قاتل بہت طاقتور تھے ان غریب ہاریوں کا ایسی طاقت والوں سے کیا مقابلہ، مائی جندو کو
👇4/14

بار بار رونے کے لیے کہا گیا تو اس نے وحشت ناک نگاہوں سے میتیوں کی طرف دیکھا اور بولی بس ! مائی جندو ایک ہی بار روئے گی ,جب بیٹوں کے قاتل کو پھانسی کے پھندے میں لٹکتا دیکھے گی، سب جانتے تھے ایسا ممکن نہیں تھا مگر آخر لوگ خاموش ہوگئے، مائی جندو کی بیٹیاں کُرلا رہی تھیں مگر
👇5/14

مگر مائی جندو ساکت بیٹھی قتل ہونے والوں کو تکے جا رہی تھی۔

جنازے اٹھے تو مائی جندو نے سر کی چادر کمر سے باندھی سیدھی کھڑی ہوئی اور لہو ہوتے جگر کے ساتھ بیٹوں کو الوداع کیا،،
مسئلہ یہ تھا کہ یہ ٹنڈو بہاول اندرون سندھ کا ایک دور دراز گاؤں تھا اور تب دریائے سندھ کے اس کنارے
👇6/14

پر قتل ہونیوالوں کی ویڈیو بنانے کیلئے موبائل کیمرہ بھی نہیں آیا تھا، ملک اور سندھ بھر میں خبر چلی کہ دشمن کےایجنٹ مار کر ملک کو بڑے نقصان سے بچا لیاگیا جس نے پڑھا سُنا اس نے شکر کیا

جب سارا ملک شکرانہ ادا کر رہا تھا تب مائی جندو نے احتجاجی چیخ ماری
اس چیخ نے پرنٹ میڈیا
👇7/14

کی سماعتیں چیر کے رکھ دیں، مائی جندو بوڑھی تھی جسمانی لحاظ سے کمزور مگر وہ تین مقتولوں کی ماں تھی اس نے طاقت کے مراکز سے جنگ کا فیصلہ کیا اور اپنی دو بیٹیوں کو ساتھ لے کر قاتلوں کے خلاف اعلان جنگ کر دیا، سوشل میڈیا کی غیر موجودگی میں یہ جنگ آسان نہ تھی مگر نقارے بج چکے تھے
👇8/14

کشتیاں جل چکی تھیں اور واپسی محال تھی، اخباروں اور صحافیوں کے ہمراہ مائی جندو نے اس چیخ کو طاقتی مراکز کے سینوں میں گھونپ دیا، پہلی جھڑپ ختم ہوئی اور گرد چھٹی تو معلوم ہوا کہ قتل ہونے والے دہشت گرد نہ تھے بلکہ میجر ارشد جمیل کا ان کے ساتھ زرعی زمین کا جھگڑا تھا،
👇9/14

جسکی سزا میں انہیں قتل ہونا پڑا تھا
24 جولائی 1992 کو جنرل آصف نواز اور نوازشریف نے ملاقات کی اور جنرل آصف نواز نے میجر ارشد جمیل کا کورٹ مارشل کرنے کا حکم دے دیا، 29 اکتوبر کو فیلڈ جنرل کورٹ مارشل نےمیجر ارشد جمیل کو سزائےموت اور 13 فوجی اہلکاروں کو عمر قید کی سزا سنائی
👇10/14

میجر نے پاک فوج کے سپہ سالار کو رحم کی اپیل کی جو 14 ستمبر 1993 کو مسترد ہوئی، اس کے بعد رحم کی اپیل صدر فاروق لغاری سے کی گئی جو 31 جولائی 1995 کو مسترد تو کر دی گئی لیکن سزا پر عمل درآمد روک دیا گیا، اس کے بعد میجر ارشد جمیل کے بھائی کی اپیل پر سپریم کورٹ کے جج
👇11/14

سعید الزمان صدیقی نےحکم امتناع جاری کیا اور سزا روک دی

سزائے موت پر عمل نہ ہونے پر
11ستمبر 1996 کو مائی جندوپھر میدان میں نکلی۔ اسکی دو بیٹیوں نے حیدرآباد پریس کلب کے سامنے جسموں پر تیل چھڑک کر خود کو آگ لگا لی، ان کو نازک حالت میں ہسپتال لے جایا گیا مگر وہ بچ نہ سکیں.
👇12/14

پورے ملک میں ایک بار پھر کہرام مچ گیا، بالآخر 28 اکتوبر 1996 کو طاقت کی دیواریں مائی جندو کے مسلسل دھکوں کے سامنے ڈھیر ہوگئیں..

یہ حیدر آباد سنٹرل جیل تھی جب مائی جندو کو پھانسی گھاٹ پر لایا گیا، سامنے تختہ دار پر اس کے گاؤں کے 9 بیٹوں کا قاتل میجر ارشد جمیل کھڑا تھا
👇13/14

دار کا تختہ کھینچاگیا تو قاتل میجر ارشد جمیل کا جسم دار پر جھول گیا عین اسیوقت
سامنےکھڑی مائی جندو کی بوڑھی مگر زورآور آنکھ سےایک اشک نکلا اور اسکےرخسار کی جھریوں میں تحلیل ہوگیا
#مائی_جندو تمہیں دنیا کے تمام کمزور اور مظلوم سلام کرتے ہیں
🙋‍♀️
#مائی_جندو_مزاحمت_کا_نشان
فالو شیئر🙏

Share this Scrolly Tale with your friends.

A Scrolly Tale is a new way to read Twitter threads with a more visually immersive experience.
Discover more beautiful Scrolly Tales like this.

Keep scrolling