RH Riaz Profile picture
میرا پرانا اکاونٹ 42k والا ہیک ہو گیا ھے دوستوں سے فالو کرنے کی درخواست

Jun 22, 26 tweets

#ایران_اور_اسرائیل

کبھی دوست ہوا کرتے تھے

حالیہ جنگ کا پس منظر دہائیوں پر پھیلا ہوا ضرور ہے
تاہم زیادہ پرانی بات نہیں
جب ایران، اسرائیل کے شراکت دار کےطور پرخطے میں پہچاناجاتا تھا

16 جون 2025 کو اسرائیلی شہر حیفہ میں ایک مقام سے دھواں اٹھ رہاھے
جہاں ایرانی میزائلوں کی
👇1/25

تازہ بیراج داغی گئی

ایران اور اسرائیل ہمیشہ سے دشمن نہیں تھے
حالیہ جنگ کا پس منظر دہائیوں پر پھیلا ہوا ضرور ہے
تاہم زیادہ پرانی بات نہیں
جب ایران، اسرائیل کے شراکت دار کے طور پر خطے میں پہچانا جاتا تھا

تیل کی فروخت سے دفاعی تعاون تک دونوں ممالک ایک دوسرے کے ساتھ بغل گیر
👇2/25

کرتے تھے۔

مشترکہ تہذیبی وراثت کےاظہار کیلئے ایک دوسرے کے ہاں ثقافتی طائفے بھی بھیجے جاتےتھے

ایران ترکی کے بعد دوسرا اسلامی ملک تھا
جہاں اسرائیل کا سفارت خانہ موجود تھا
شاہ ایران سمجھتےتھےکہ امریکہ کی خوشنودی اسرائیل کےساتھ دوستی سے مشروط ھے
دہائیوں پہلے مشرقِ وسطیٰ میں
👇3/25

اسرائیل کی حمایت میں ترکی اور ایران کا ساتھ
یہ سمجھنے کیلئےکافی تھا کہ خطہ عرب اور غیرعرب میں تقسیم ہو چکاتھا جسے اسرائیل کی ایک بڑی سفارتی کامیابی سمجھا جاتاھے

اسرائیل اور ایران کا تعلق محبت اور نفرت سے عبارت

ایران، قدیم تہذیبوں کا گہوارہ ہے جہاں یہودی گذشتہ 2700 سال سے
👇4/25

چلے آ رہے ہیں۔
#بابل کےبادشاہ بخت نصر نے
586 ق م میں یروشلم کو تباہ و برباد کرتےہوئے
ہیکل سلیمانی کو نذر آتش کر دیا
وہاں کے یہودیوں کی بڑی تعداد کو قیدی بنا کر بابل لےآیا

ایران میں ہخامنشی سلطنت کے بانی کوروش کبیر
(جنہیں سائرس اعظم) بھی کہا جاتاھے
جنکےبارے میں ایک رائےھے
👇5/25

کہ وہ حضرت ذوالقرنین تھے)
نے 539 ق م میں بابل فتح کرلیا تو انہوں نے یہودیوں کو یروشلم واپس بھیج کر
ہیکلِ سلیمانی کی تعمیرِ نو شروع کروائی۔

ابھی ہیکل کی تعمیر مکمل نہیں ہوئی تھی کہ کوروش بزرگ کو 529 ق م میں قتل کر دیاگیا جسکے بعد انکا بیٹا تخت نشین ہوا
جسکا رویہ یہودیوں کے
👇6/25

ساتھ خوشگوار نہیں تھا

اسلئےانہوں نےہیکل کی تعمیر روک دی
جو بعد میں بادشاہ داریوش کے دور میں مکمل ہوا
جس کیلئےانکی بہو ملکہ استر کا کردار کلیدی تھا
جنہوں نےیہودیوں کی جان بخشی کروائی
وگرنہ بادشاہ نےانکےقتلِ عام کا حکم دیدیاتھا

ملکہ استر کا مقبرہ ہمدان ایران میں واقع ہے
👇7/25

جہاں دنیا بھر سے یہودی بڑی تعداد میں آتے ہیں
اور انکے مقبرے کی دیوار کے ساتھ گریہ کرتے ہیں

ایران کے ساتھ یہودیوں کی اچھی بری دونوں یادیں وابستہ ہیں جو صدیوں پر پھیلی ہوئی ہیں۔

اسلام کی آمد کے بعد یہودی ناپسندیدہ قرار دیے گئے

مسلمانوں نے ساتویں صدی میں ایران کو فتح کیا
👇8/25

تو ایران میں ڈھائی سو سالہ ساسانی بادشاہت کا خاتمہ ہو گیا اور یہودی جو کئی ایرانی شہروں میں اکثریت میں تھے، ان کے گرد گھیرا تنگ کر دیا گیا۔

حضرت عمر نے یہودیوں پر حکومتی اور فوجی عہدے ممنوع قرار دے دیے اور ساتھ ہی انہیں پابند کیا گیا کہ وہ اپنے بازو پر پیلے رنگ کا کپڑا
👇9/25

باندھ کر رکھیں
تاکہ انکی شناخت میں آسانی ہو

1501 سے 1736 کےدرمیان ایران پرصفویوں کی حکومت تھی جسکےدوران یہودیوں سمیت اقلیتوں کیلئےسخت گیر پالیسیاں لاگو کیگئیں

قاجار خاندان جس نے1789 سے 1925 تک ایران پرحکومت کی، کےدور میں بھی اقلیتوں کیخلاف امتیازی قوانین برقرار رکھےگئے
👇10/25

اس دوران 1839 میں مشہد کے یہودیوں کو جبری طورپر مسلمان بنا لیا گیا اور جنہوں نے انکار کیا، انہیں قتل کر دیا گیا۔
اسی دور میں کچھ یہودی خاندانوں نے بھاگ کر پنجاب میں مہاراجہ رنجیت سنگھ کے ہاں پناہ لےلی تھی

#پہلوی_خاندان جس نے 1925 سے 1979 تک ایران پر حکومت کی
انکے دور میں
👇11/25

ایران میں مذہبی اقلیتوں کو آزادیاں دی گئیں
یہودیوں کو قومی دھارےکا حصہ بنایا
جسکی وجہ سےتجارت
طب اور ادویات سازی کےشعبوں میں یہودی نمایاں طور پرابھرے

1945 تک ایران میں تقریبا ایک لاکھ یہودی آباد تھے
جو آج کم ہو کر8000 کے قریب رہ گئے ہیں
پھر بھی اسرائیل کے بعد یہودیوں کی
👇12/25

سب سے بڑی آبادی ایران میں ہی ہے

ایران اسرائیل کو تسلیم کرنےوالا دوسرا اسلامی ملک

اسرائیل کے قیام کےبعد جن تین اسلامی ممالک نےسب سے پہلے اسرائیل کو تسلیم کیا
ان میں ترکی پہلے
ایران دوسرے اور مصر تیسرے نمبر پرتھا

ایران اقوامِ متحدہ کی1947 میں بننے والی اس 11 رکنی خصوصی
👇13/25

کمیٹی کا بھی رکن تھا
جس نے برطانیہ کے انخلا کے بعد فلسطین کے مسئلے کو دیکھنا تھا۔ ایران
یوگو سلاویہ اور انڈیا سمیت تین ممالک نے اقوامِ متحدہ کے اس منصوبے کیخلاف ووٹ دیا تھا جنہوں نے فلسطین کی تقسیم کے منصوبے کی مخالفت کی تھی
اور اسکے متبادل منصوبہ پیش کیا تھا کہ فلسطین کو
👇14/25

اقصی اورعرب حصوں پرمشتمل ایک فیڈریشن بنا دیاجائے

جب 1948 میں پہلی عرب اسرائیل جنگ چھڑی تو اسوقت ترکی کےبعد شاہ ایران رضا شاہ پہلوی نےاسرائیل کو تسلیم کرلیا

1951 میں جب مصدق ایران کے وزیراعظم بنےتو انہوں نےتیل کی صنعت کو قومی تحویل میں
لےلیا
جس پر برطانیہ کی اجارہ داری تھی
15/25

اسی سلسلے میں انہوں نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات بھی محدود کر دیے کیونکہ وہ اسرائیل کو خطے میں مغربی مفادات کے نمائندے کے طور پر دیکھتے تھے۔

1953 میں امریکہ اور برطانیہ کی حمایت یافتہ ایک بغاوت کے نتیجے میں مصدق حکومت کا تختہ الٹ دیا گیا تو شاہ کی حکومت بحال کر دی گئی۔
👇16/25

اسرائیل نے 1970 میں تہران میں اپنا سفارت خانہ کھول لیا
اس کے جواب میں تہران نے بھی اپنا سفیر اسرائیل بھیج دیا۔

دونوں ممالک کے درمیان تجارتی تعلقات کو فروغ ملا۔ ایران اسرائیل کو سب سے زیادہ تیل فراہم کرنے والا ملک بن گیا۔ دونوں ممالک کے درمیان پہلے اسرائیل اور پھر یورپ تک
👇17/25

تیل کی پائپ لائن بچھانے کا معاہدہ ہوگیا

1973 کی عرب اسرائیل جنگ میں ایرانی تیل کا کردار

ایران اسرائیل گہرے تعلقات دراصل اسرائیلی وزیراعظم داوید بن گوریون کیجانب سے1950 کی دہائی میں متعارف کرائےجانیوالے پیری فیری ڈاکٹرائن کے
ارد گرد گھومتےتھے
جسکا مقصد اسرائیل کےخطے کے
👇18/26

غیر عرب ممالک کےساتھ دوستانہ تعلقات قائم کرنا تھا، جو مشرق وسطیٰ میں اسکے وجود کے مخالف تھے۔

1956 کی سویز جنگ کے بعد دونوں ممالک کے تعلقات مزید بڑھے کیوں کہ مصر کے جمال عبد الناصر فلسطین کی آزادی اور ’پین عرب ازم‘ کے حامی تھے۔

دوسری جانب عراق مخالف کردوں کی مدد میں بھی
👇19/26

ایران اور اسرائیل کی انٹیلی جنس ایجنسیاں شامل تھیں
بعد میں ترکی بھی اس میں شامل ہوگیا

امریکہ میں کینیڈی حکومت شاہ ایران سےخوش نہیں تھی
اسلیے بھی شاہ ایران اسرائیل کی حمایت چاہتےتھے
جو کینیڈی کیساتھ شاہ کے تعلقات بہتر بناسکتاتھا

1973 میں عرب ممالک
نےاسرائیل کو امریکی اسلحے
20/26

کی فراہمی پر احتجاج کیلئے
تیل کو بطور ہتھیار استعمال کیا امریکہ و اسرائیل سمیت کئی ممالک کو تیل کی سپلائی بند کر دی
ایسے موقعے پر شاہ ایران ہی تھے جنہوں نےاسرائیل کو تیل کی کمی نہیں ہونے دی
ورنہ اسرائیل کیلئےمصر اور شام سےجنگ جیتناتو درکنار لڑنا ہی مشکل ہوجاتا
ایرانی تیل کے
21/26

بدلے اسرائیلی اسلحہ
1977 میں دونوں ممالک نے ’پراجیکٹ فلاور‘ کےنام سےایک عسکری منصوبہ بنایا
جسکا مقصد جدید میزائل سازی تھا
یہ معاہدہ ان چھ معاہدوں میں سےایک تھا جو دونوں ممالک نے ’تیل کے بدلے اسلحہ
کی بنیاد پر کیے
جنکی مجموعی مالیت 1.2 ارب ڈالر تھی

حیرت کی بات ہےکہ جب ایران
22/26

میں 1979 میں اسلامی انقلاب آیا تو بھی دونوں ممالک میں تعلقات منقطع نہیں ہوئے
کیونکہ اسلامی انقلاب کےفوراً بعد ہی عراق نےایران پرحملہ کردیا تھا ایران کو اسلحےکی شدید کمی کا سامناتھا

شاہ ایران کےحامیوں کی بڑی تعداد ن فوج کو خیرآباد کہہ دیا تھا
ان حالات میں عراق نےایران پر
👇23/26

1980 میں حملہ کیا
تو اسے امریکہ
روس اور عرب ممالک کی مدد حاصل تھی

بظاہر ایران کی نئی قیادت اسرائیل کیخلاف تھی
مگر عراق کےخلاف اسرائیل کی ضرورت کیوجہ سے دونوں ممالک کےدرمیان تجارت جاری رہی
انقلاب کے روحِ رواں امام خمینی امریکہ کو ’بڑا شیطان
اور اسرائیل کوچھوٹا شیطان کہتےتھے
24/26

اسی اسرائیل سے ایران نے 1983 میں کروڑوں ڈالر کا اسلحہ خریدا۔ بات صرف یہیں پر نہیں رکی اسلامی جمہوریہ ایران کے فوجی کمانڈروں کی تربیت بھی اسرائیل کی فوج نےکی

اسرائیلی وزیراعظم شمعون پیریز سمجھتےتھےامام خمینی کا دور عارضی ہوگا
اسلئے اسرائیل کو ایران کی مدد جاری رکھنی چاہیے
👇25/26

لیکن جنگ کےخاتمے کےبعد ایران کیجانب سےعرب ممالک کی شیعہ آبادی پر توجہ مرکوز کیگئی

تہران میں اسرائیل کا
سفارت خانہPLO کو دیدیاگیا
مشرق وسطیٰ میں شیعہ عسکری تنظیموں کو کھڑا کیاگیا
جسکےبعد ایران اسرائیل جوکبھی
قریبی اتحادی سمجھےجاتےتھے ایک دوسرے کےدشمن بن گئے
End
فالو شیئر🙏🙏🙏

Share this Scrolly Tale with your friends.

A Scrolly Tale is a new way to read Twitter threads with a more visually immersive experience.
Discover more beautiful Scrolly Tales like this.

Keep scrolling