Profile picture
, 26 tweets, 5 min read Read on Twitter
ڈاکٹر عبدالسلام پر ایک الزام۔

2011 میں انگلستان کے ایک معروف سائنسدان نارمن ڈومبی نے ایک مقالہ لکھا جس میں ڈاکٹر صاحب پرایٹمی ہتھیاروں کے فروغ کا الزام لگایا گیا ہے۔

#28مئی_یوم_تکبیر
بھٹو نے ١٩٧٢ کی ملتان میٹنگ میں جوہری بم بنانے کا اعلان کیا۔ یہاں اس نے اصرار کر کے ڈاکٹر عبدالسلام کو بلوایا۔ اس وقت کے پاکستان ایٹمی کمیشن کے سربراہ عشرت عثمانی نے جوہری ہتھیاروں کی مخالفت کی۔ یاد رہے کہ یہ ایٹمی کمیشن بھی ڈاکٹر عبدالسلام صاحب نے شروع کیا تھا۔
بھٹو نےعثمانی کو برطرف کر کے منیر احمد کو ایٹمی ادارے کا سربراہ مقرر کر دیا۔ منیر احمد ڈاکٹر عبدالسلام کے دیرینہ دوست ۔۔ بلکہ شاگرد تھے ۔
ڈاکٹر عبدالسلام ایوب دور سے صدر پاکستان کے سائنسی مشیرتھے۔ایک امریکی ساینسی جریدے نے ایوب دور کے ڈاکٹر صاحب کے ایٹمی ادارےپنزٹیک کو ‘تاج محل‘ قرار دیا ۔ کیونکہ وہ ایک غریب ملک میں ایٹمی توانائی کا خواب دیکھ رہے تھے۔
ایوب دورڈاکٹر صاحب نے ستر سے زائد پاکستانی طلباء کو اعلیٰ نیوکلئر تعلیم کے لئے مختلف بین الاقوامی اداروں میں بھجوایا۔ ان میں سے بہت سے پاکستان کے جوہری پروگرام کے معمار بنے۔
اسی عرصہ میں انٹرنیشنل سنٹر فار تھیوریٹیکل فزکسICTPاٹلی میں ڈاکٹر صاحب نے اپنی کاوشوں سے تعمیر کروایا تھا۔

ڈاکٹر صاحب کا اکثر وقت یہاں گزرتا تھا۔ جہاں بنیادی طبیعات پر آپ کا کام جاری تھا۔
ڈاکٹر صاحب اصولی طور پر ایٹمی ہتھیار بنانے کے خلاف تھے لیکن ان کی پاکستان سے نظریاتی اور جذباتی وابستگی کا اندازہ اس بات سے ہو جاتا ہے کہ انہوں نے بھارت کی جارحیت کے جواب میں پاکستان کا ایٹم بنانا ناگزیر سمجھا اور پورے اخلاص سے اس کام میں حصہ ڈالا۔
آئی سی ٹی پی میں ان کے ساتھ ڈاکٹر ریاض الدین اور مسعود احمد بھی تھے۔ یہ تینوں سائنسدان پاکستان کے ایٹمی پروگرام کے تھیوریٹیکل گروپ کے کرتا دھرتا تھے۔ جس نے ایٹم بم 'ڈیزائن' کیا تھا۔
واہ کینٹ میں اس پراجکٹ کی پہلی میٹنگ میں ریاض الدین، حفیظ قریشی ، منیر احمد کے علاوہ ڈاکٹر سلام بھی موجود تھے۔ واہ کا انتخاب اس لئے کیا گیا کیونکہ وہاں آرڈیننس فیکٹری میں موجود آلات اور آتش گیر مادے سے کام لینا مقصود تھا۔ تھیوریٹیکل گروپ کے ساتھ ساتھ ایک ایکسپلوسوز گروپ قائم ہوا
1974میں ڈاکٹر سلام نے دوسری آئینی ترمیم کی وجہ سے احتجاجا استعفیٰ دے دیا۔ لیکن اس سے قبل انہوں نے مین ہیٹن پراجکٹ کی طرز پر ایک مکمل لایحہ عمل منیر احمد وغیرہ کو دے دیا تھا۔ یاد رہے کہ مین ہیٹن پراجیکٹ امریکہ کے جوہری پروگرام کا نام ہے جس کے نتیجے میں پہلے ایٹم بم ایجاد کئے گئے
1974کے بعد بھی ڈاکٹر سلام نے پاکستان کے جوہری سائنسدانوں سے مسلسل رابطہ رکھا۔ بھارتی ڈیفنس جریدے نے یہ بھی لکھا کہ ١٩٧٨ میں ڈاکٹر سلام نے چین سے جوہری تعاون کا باقاعدہ آغاز کیا
تھیوریٹیکل گروپ کے کرتا دھرتا تھے۔
پاکستانی ایٹمی پروگرام کے ایک شعبہ کے انچارج ڈاکٹر عبدالقدیر تھے جنہوں نے سنٹری فیوج ٹیکنالوجی کے حصول میں کلیدی کردار ادا کیا۔
واشنگٹن پوسٹ میں جیک اینڈرسن نامی ایک صحافی نے ١٩٨٠ میں ایک کالم لکھا جس میں اس نے سی آئی اے کے حوالے سے دعویٰ کیا کہ ڈاکٹر قدیر نے نوبل انعام یافتہ ڈاکٹر سلام کی مدد سے یہ ٹکنالوجی ہالینڈ سے چرائی۔
نارمن ڈومبی نے آئی سی ٹی پی میں ڈاکٹر سلام سے ملاقات کے دوران واشنگٹن پوسٹ کے کالم کی بابت پوچھا تو انہوں نے اس دعوے تردید کی اور ایک وضاحتی خط بھی لکھا جس میں انہیں نے اس سارے قضیے سے لاتعلقی ظاہر کی۔
نارمن ڈومبی کے مطابق ڈاکٹر سلام کا سارا کردار ایٹمی ہتھیار کے ڈیزائن اور اس سے متعلقہ تھیویٹکل سائینس سے متعلق تھا۔ یورینیم کی افزودگی اور دیگر صنعتی معاملات سے وہ لاعلم ہوں گے اس لئے ان کی وضاحت قابل قبول تو ہے مگر انہیں جوہری ہتھیاروں کی تیاری سے بری الذمہ قرار نہیں دیتی۔
ڈمبی مزید لکھتے ہیں کہ ڈاکٹر سلام نے صدام حسین کے جوہری سائنسدانوں کو ایٹم بم بنانے کا مشورہ دیا۔ان کے مطابق اسرائیل کے پاس اگر بم ہے تو عراق کے پاس بھی اس کا جواز موجود ہے۔ یہ حوالہ البتہ مشکوک لگتا ہے۔ اس کا راوی خضر حمزہ نامی سائنسدان ہے جو صدام دور میں سی آئی اے کا مخبر تھا
یہ بھی کہا جاتا ہے کہ ڈاکٹر سلام نے ١٩٦٦ میں چین کا دورہ بھی کیا۔ یہ وہ سال ہے جب چین نے ہائڈرجن بم کا کامیاب تجربہ کیا تھا۔ ڈومبی اس کو بھی پاکستان کے ایٹمی پروگرام سے جوڑتے ہیں۔
1980 کے آس پاس دنیاکی نظریں پاکستان کے جوہری پروگرام پر مرکوز تھیں۔ کہا جاتا ہے کہ ١٩٨٠ میں جوہری بم تیار تھا۔ لیکن فزکس کے عالمی حلقوں میں چہ مگویاں چلتی رہیں کہ حالیہ نوبل انعام یافتہ ڈاکٹر سلام نے پاکستان کے ایٹمی ہتھیاروں کی تیاری میں آئی سی ٹی پی کے وسائل استعمال کئے۔
ڈاکٹر صاحب نے اس اعتراض کا جواب ایک میٹنگ میں کچھ یوں دیا کہ ان کا ادارہ پسماندہ ممالک میں سائنس کے فروغ کے لئے کام کررہاہے اور وہ ان مہمان سائنسدانوں کے محرکات یا ان کے اپنے ممالک میں شعبہ جات کی چھان بین نہیں کرتے۔ صرف سائینس سکھاتے ہیں۔
ڈومبی نے اپنے مقالے کا اختتام پر یہ نتیجہ نکالا ہے کہ اگرچہ کہ آئی سی ٹی پی اور ڈاکٹر سلام کے مقاصد اعلیٰ تھے، لیکن یہ بات نظرانداز نہیں کہی جا سکتی کہ یہ ادارہ پاکستان کے ایٹم بم کی تیاری میں استعمال ہوا۔ موصوف لکھتے ہیں کہ کوشش کی جائے کہ آئندہ ایسی صورتحال پیدا نہ ہو
نارمن ڈوبمی، انگلستان کی یونیورسٹی آف سسکس میں فزکس کے پروفیسر ہیں۔ ڈاکٹر عبدالسلام سے اچھی طرح واقف ہیں۔ یہاں بھی مد نظر رہے کہ ڈاکٹرڈومبی، پروفیسر سلام کے سائنسی نقاد رہے ہیں۔
اس کی وجہ یہ معلوم ہوتی ہے کہ ڈاکٹر سلام کی الیکٹرو ویک تھیوری پر تبصرہ کرتے ہوئے ایک مقالے میں ڈومبی صاحب نے ڈاکٹر سلام کا نام حذف کر دیا۔کیونکہ ڈومبی کو سٹیون وائنبرگ کو نوبل کا مکمل حقدار قرار دینے کا شوق تھا
جبکہ پروفیسر سلام نے واینبرگ سے پہلے ہی اس تھیوری کو ایک اور سائینسدان وارڈ کے ساتھ پیش کر دیا تھا ۔ایک موقعہ پر ڈاکٹر سلام نے ایک سرزنش پر مبنی خط بھی ڈومبی کو لکھا۔ لگتا ہے کہ یہ بات ڈومبی کو گوارا نہ ہوئی اور انہوں نے ڈاکٹر صاحب کی سائنیسی کاوشوں پر منفی تبصرے کئے
اس تناظر میں دیکھا جائے تو ڈومبی کی ایٹم بم کے متعلق رائے زنی کا مقصد ڈاکٹر عبدالسلام کو ایک منفی رنگ میں پیش کرنا ہے۔
لوگ ڈاکٹر صاحب کے نظریات، پاکستان سے محبت اور ان کے ذاتی کردار سے واقف ہیں، وہ یہی گواہی دیتے ہیں کہ واقعی وہ پاکستان کے جوہری پروگرام کے بانی تھے، اوریہ بھی کہ پاکستان کی موجودہ جوہری ہتھیاروں کی صلاحیت دراصل انہیں کی مرہون منت ہے۔
ڈاکٹر ڈومبی کو ایک عالمی حیثیت کے معزز سائینسدان میں اگر یہ خامی نظر آتی ہے تو یہ بھی معلوم رہے کہ یہ سائنسدان پاکستان کی عزت کی خاطر اپنی عزت کو داو پر لگائے بیٹھا تھا۔
Missing some Tweet in this thread?
You can try to force a refresh.

Like this thread? Get email updates or save it to PDF!

Subscribe to Lutf
Profile picture

Get real-time email alerts when new unrolls are available from this author!

This content may be removed anytime!

Twitter may remove this content at anytime, convert it as a PDF, save and print for later use!

Try unrolling a thread yourself!

how to unroll video

1) Follow Thread Reader App on Twitter so you can easily mention us!

2) Go to a Twitter thread (series of Tweets by the same owner) and mention us with a keyword "unroll" @threadreaderapp unroll

You can practice here first or read more on our help page!

Follow Us on Twitter!

Did Thread Reader help you today?

Support us! We are indie developers!


This site is made by just three indie developers on a laptop doing marketing, support and development! Read more about the story.

Become a Premium Member ($3.00/month or $30.00/year) and get exclusive features!

Become Premium

Too expensive? Make a small donation by buying us coffee ($5) or help with server cost ($10)

Donate via Paypal Become our Patreon

Thank you for your support!