دنیا کے رویے کی وجوہات ہیں۔
پاکستان کی ہر ایمبیسی میں آئی ایس آئی دخل اندازی ہے۔
فرینڈ آف کشمیری، کشمیر ای یو فرینڈ شپ، کشمیری سولیڈیریٹی اور ملتے جلتے ناموں سے مغربی ممالک میں آئی ایس آئی نے اپنے ٹاؤٹس کے نام پر تنظیمیں بنائی ہیں۔
انکا کام صرف انڈین ایمبیسی کے باہر پاکستانی دیہاڑی دار اکٹھے کر کہ نعرے مارنا ہے۔ یا پھر انڈین آفیشلز کے دوروں پر نعرے گالیاں ہے۔
مغرب میں کشمیر کی بات کرنے کا مطلب سمجھا جاتا ہے کہ آپ آئی ایس آئی کے ٹاؤٹ ہیں۔
دنیا کو کشمیر سے لاتعلق کرنے کی ذمہ دار آئی ایس آئی اور پاک فوج ہے۔ اچھے خاصے لوگ جو کشمیریوں کے حمایتی وہ بھی پبلک فورم پر نہیں بولتے کہ آئی ایس آئی کا لیبل لگ جائیگا۔
یہاں کے حکومتی وظیفے پر پلنے والے ایمبیسیوں کے وہ دلال پاکستان جاتے ہیں تو انکی وزیراعظم، گورنر صدر سے ملاقاتیں کروائی جاتی ہیں۔ جن تصویروں کو وہ سوشل میڈیا پر لگا کر داد وصول کرتے اور بھرتی کرتے۔
اسی طرح کوئی انٹرنیشنل ایونٹ ہو یا یو این ، ای یو میں کسی بھی موضوع پر کانفرنس ہو تو یہ ٹاؤت وہاں پہنچ جاتے ہیں ہلڑ بازی کے لئے۔ بندہ بات کر رہا ہوتا ہے ایمازون کے جنگل کی اور یہ اٹھ کر شور مچا دیتے کشمیر پر بات کرو۔
آف لائین ٹرول نیٹورکس میں نامور صحافی اور دلال شامل ہیں۔
جنیوا میں احمد قریشی اے لے کر ایمبیسی کا عملہ تک یہ کرتا ہے۔
برسلز میں ایک میٹرک فیل چوتیا ہے ۔ اس کی آرگنائیزیشن کے نیچے ہالینڈ، سپین، فرینکفرٹ، ویانا، پیرس اور بہت سے ممالک کا آئی ایس آئی جاسوسی نیٹورک ہے ۔
اس میں یہاں کے ذکواۃ خور ایک تو تنظیموں والے۔ دوسرا اے آر وائی، بول ٹی وی ، نائینٹی ٹو وغیرہ کے پریس کارڈ ہوتے۔
جہاں کوئی ایونٹ ہو رہا ہوتا ہے، وہاں جا کر وڈیو ریکارڈ کر کہ بطور صحافی ایمبیسی میں آئی ایس آئی کے کتے کو پہنچانا ہوتا ہے۔ ووہی جعلی صحافی شام کو دیہاڑی پر احتجاج میں نعرے مار رہے ہوتے ہیں۔
جب تک آئی ایس آئی اور فوج ڈپلومیسی اور ان معاملات سے دور نہیں ہو گی دنیا یونہی پاکستان کو دھتکارے گی۔
ISPR affiliate @Javerias has called @KiyyaBaloch an unknown journalist. Kiyy’s work has been published in Guardian, Telegraph, Aljazeera, The Economist, The Diplomat Magazine, The News, The Dawn, Daily Times, Radio Free Europe etc
Kiyya has appeared in or quoted in BBC, South Asia Morning Post, Voice of America etc
Kiyya writes primarily in English but has also written for Norwegian media.
He has 10 years of Journalism experience. His stories have resulted in Pakistan Foreign office issuing statements
and shitting in pants.
On the other hand @Javerias is an ISPR recruit. Whose opinion columns are published in urdu media. Have been caught using a researcher to write columns for her. He public profile is nothing but a regime troll.Javeria and gang of regime trolls appear in
4 years ago . I was in ISI torture cell on this day. It was my 🎂 Birthday. There was rough estimate of days and dates as we were kept in solitary with no windows or source of natural light. On 21 (it was just an estimate) , it was just another day and same torture routine.
Same “interrogation”. I could not sleep. I was thinking of my 3 years old son, wife and parents. Tortures does something with your mind. I was unable to recall face of my son or family members. There were just names . Which was quite painful.
Here I am after 4 years. I survived and I will fight till last breathe to ensure that this impunity ends. The violators of constitution and perpetrators of crimes against humanity will be put on trial. That may not happen tomorrow but that day is not too far.
طارق فواد ملک کا پرویز مشرف تا قمر باجوہ ہر جرنیل کے گھر آنا جانا ہے۔ اسکا نیب سے مطلوب ہونا معنی نہیں رکھتاز اسکے باوجود پاکستان آتا جاتا رہا۔ سب جرنیلوں کو ملتا رہا۔ براڈ شیٹ ڈیل بھی کروائی۔
طارق فواد ملک کا تعلق غضنفر صادق علی سے تھا۔ دونوں کی کمپنی جی ایس اے سے پہلا لیٹرنیب
کو لکھا گیا تھا۔ بعد میں انہوں نے براڈ شیٹ بنائی۔ غضنفر طارق علی بدنام زمانہ بی سی سی آئی کا حصہ رہ چکا تھا۔ بی سی سی آئی دنیا کا ساتواں بڑا پرائویٹ بینک تھا ۔ مگر منی لانڈرنگ اور ٹیرر فنانسنگ کی وجہ سے بینک کو بند کر دیا گیا۔
غضنفر صادق علی ٹیکسٹائل سے لے کر مالیاتی کمپنیاں تک چلاتا رہا اور سب دیوالیہ کیں۔ کمپنیاں امریکہ ، پانامہ، برطانیہ اور دیگر ٹیکس ہیونز میں تھیں۔ اسکا عالمی منشیات اور سونے کی سمگلنگ نیٹورک میں نام آیا ۔ غضنفر صادق علی پاکستانی فوج کے عالمی منی لانڈرنگ نیٹورک کا حصہ تھا۔
تھریڈ : آپ نے یہ نہیں بتایا کہ کانگو میں پاکستانی فوج عرصہ دراز سے ہے اور جرائم اور سمگلنگ میں ہمیشہ سے ملوث رہی ہے اور جنرل قمر جاوید باجوہ نے بھی دو ہزار سات میں کانگو میں بطور برگیڈ کمانڈر کام کیا ہے۔ طارق فواد ملک نا صرف لیفٹننٹ جنرل نعیم اکبر کا داماد ہے بلکہ
فوج کے عالمی سونے اور دیگر سمگلنگ نیٹورک کا ایک بڑا چہرہ ہے۔ جس کو اقوام متحدہ کی سیکورٹی کونسل نے نامزد کیا۔
نا صرف یہ بلکہ پاکستانی فوج کے جنرل باجوہ کی کانگو تعیناتی کے دوران اقوام متحدہ اور تحقیقاتی اداروں نے پاکستانی فوج کےسونےاوراسلحہ کی سمگلنگ ملوث ہونےپر تحقیقات کیں
میں بذات خود بطور ریسرچر بہت عرصہ سے فوج کے عالمی سمگلنگ نیٹورکس پر کام کر رہا ہوں۔ پاکستانی فوج کی افسران کے اسمگلروں سے روابط تو ایک عالمی طور پر مستند سچ ہے۔ اسی نیٹورک میں ہمیشہ سے طارق فواد ملک کا نام آیا ہے ، جس کی وجہ سے میں اس نام سے واقف ہوں۔