پاکستان، بنگلہ دیش اور بھارت کے طول و عرض میں لاکھوں کی تعداد میں پھیلے ہوئے دینی مدارس و مکاتب کا موجودہ نظام ۱۸۵۷ء کی جنگ آزادی میں مسلمانوں کی ناکامی کے بعد پیدا ہونے والے حالات کا نتیجہ ہے۔ اس سے قبل پورے برصغیر
قرآن و سنت، عربی زبان اور دیگر اسلامی علوم کی حفاظت اور مسلم معاشرہ کا ان سے تعلق برقرار رکھنا۔
مساجد و مدارس کے نظام کو قائم رکھنا اور ان کے لیے ائمہ، خطباء اور مدرسین کی فراہمی۔
👇
جدید عقلیت کے پیدا کردہ اعتقادی و نظریاتی فتنوں سے مسلمانوں کو محفوظ رکھنا۔
ان مقاصد کے حصول کے لیے ضروری تھا کہ یہ مدارس سرکار کے اثر سے آزاد رہیں اور👇
جب دارالعلوم دیوبند کے مہتمم مولانا محمد قاسم نانوتویؒ کے فرزند مولانا حافظ محمد احمدؒ تھے۔ اس دور میں دارالعلوم کے فارغ التحصیل کچھ نوجوان حیدرآباد دکن کی ریاست میں ملازمتوں پر فائز ہوئے اور کارکردگی اور صلاحیت 👇
👇