واضح رہے کہ میاں بیوی اور ان کے متعلقین کے رشتے قاعدوں اور ضابطوں کے بجائے رابطوں سے نبھائے جائیں تو یہ رشتے کامیاب رہتے ہیں ،اسلام نے ہرمسلمان کو تمام تعلق داروں سے حسن معاشرت کا حکم دیاہے، جیسے بیوی پرشوہر کے حقوق اور اس 👇
تاہم اگربیوی میں اتنا حوصلہ نہیں کہ وہ اپنی رائے کوساس کے سامنے مٹادے توشرعاً اس پر یہ لازم نہیں ہے کہ وہ شوہر کے والدین کے ساتھ ہی رہے، بلکہ شریعت نے عورت کو الگ رہائش کا حق دیاہے، ایسی صورت میں شوہر کے والدین اور 👇
👇
اس تفصیل سے معلوم ہوگیا کہ اسلام نے شادی کے سلسلہ میں وسعت سے زیادہ ذمہ داری مردپرنہیں ڈالی اورنہ ہی نکاح کومشکل بنایاہے۔
👇
مولانا اشرف علی تھانوی رح کی کتاب
بہشتی زیور
اور
مولانا یوسف بنوری شہید رح کی کتاب
(آپ کے مسائل اوران کاحل،والدین اوراولادکے تعلقات،والدین کی خوشی پربیوی کی حق تلفی ناجائزہے،جلد:8،صفحہ:572،ط:مکتبہ لدھیانوی کراچی)