, 21 tweets, 5 min read
My Authors
Read all threads
میاں بیوی اور والدین

واضح رہے کہ میاں بیوی اور ان کے متعلقین کے رشتے قاعدوں اور ضابطوں کے بجائے رابطوں سے نبھائے جائیں تو یہ رشتے کامیاب رہتے ہیں ،اسلام نے ہرمسلمان کو تمام تعلق داروں سے حسن معاشرت کا حکم دیاہے، جیسے بیوی پرشوہر کے حقوق اور اس 👇
کے والدین کا احترام وتوقیر لازم ہے، اسی طرح شوہر کے ذمہ بھی بیوی کے حقوق لازم ہیں، اورشوہر کے والدین کی بھی ذمہ داری ہے کہ آنے والی بہو کو اپنی حقیقی بیٹی سمجھتے ہوئے اس سے وہی سلوک وبرتاؤ رکھیں جو حقیقی بیٹی سے رکھتے ہیں۔ اس سلسلے میں جانبین کو  حقوق کے مطالبے کے بجائے 👇
اخلاق کریمانہ کا مظاہرہ کرناچاہیے، بیوی کو چاہیے کہ  اپنی ساس کی ہر بات برداشت کرے،ان کی ہر نصیحت کا  خندہ پیشانی سے استقبال کرے اورشوہر کے والدین کی خدمت کرے ،  یہ میاں بیوی دونوں کی سعادت اور اخروی نیک بختی ہے، یہ ہمت اور حوصلہ اور 👇
شوہر کے بزرگ والدین کے ساتھ رہ کر ان کی خدمت بیوی کو لائق رشک بنادیتا ہے، نیز اس کی برکتوں کا مشاہدہ پھر میاں بیوی خود بھی کرتے ہیں۔اس لیے میاں بیوی حتی الامکان اسی کی کوشش کریں کہ والدین کے ساتھ رہ کر ان کی خدمت کریں، اگر ان سے کوئی سخت یا ناروا بات بھی ہوجائے تواس پر صبر کریں👇
اوراللہ سے اجر کی امید رکھیں۔

تاہم  اگربیوی میں اتنا حوصلہ نہیں کہ وہ اپنی رائے کوساس کے سامنے مٹادے توشرعاً  اس پر یہ لازم نہیں ہے کہ وہ شوہر کے والدین کے ساتھ ہی رہے، بلکہ شریعت نے عورت کو الگ رہائش کا حق دیاہے،  ایسی صورت میں شوہر کے والدین اور 👇
اس کی بیوی دونوں کے حق میں روز انہ کی  اذیت سے بہتر یہ ہے کہ  الگ رہائش اختیار کرلیں، لیکن علیحدہ رہائش اختیار کرنے میں شوہر کے والدین سے قطع تعلق کی نیت نہ ہو، بلکہ نیت یہ ہو کہ ساتھ رہ کہ والدین کو جو اذیت ہم سے پہنچتی ہے اور جو بے ادبی ہوتی ہے اس سے بچ جائیں،👇
غرض خود کو قصوروارسمجھ کر الگ ہونا چاہیے والدین کو قصوروار ٹھہرا کر نہیں۔ اور الگ ہونے کے بعد بھی شوہر کے والدین کی ہر خدمت کو اپنی سعادت سمجھا جائے۔
👇
بیوی کے لیے الگ رہائش کا بندوبست ایک علیحدہ معاملہ ہے اور والدین کے ساتھ محبت کا اظہار اور ان کے ساتھ تعلق  اور میل جول رکھنا ایک علیحدہ معاملہ ہے،  اولاد کے دل میں والدین کی محبت ہونی ہی چاہیے اور والدین کے حقوق کی ادائیگی اولاد پر فرض بھی ہے۔ 👇
شوہر بیک وقت دونوں امور کو بحسن وخوبی انجام دے سکتا ہے۔ بیوی کو علیحدہ رہائش دینے سے یہ نتیجہ کہاں نکلتا ہے کہ والدین کی محبت میں یا ان کے ساتھ میل جول میں کسی طرح بھی کمی کرے!!  نہ ہی بیوی کی الگ رہائش کا یہ مطلب ہے کہ والدین کو چھوڑ کر ہر وقت بیوی کے پاس موجود رہے، 👇
جیسے اپنے کاروبار اور ضروریات کے لیے انسان دن بھر گھر سے باہر رہتاہے، اسی طرح والدین کی خدمت ، ان سے میل جول، ان کے حقوق کی ادائیگی کی ترتیب بھی بنائی جاسکتی ہے، یہ کوئی ایسا کام نہیں کہ جو ناممکن  یا بہت مشکل ہو،  اللہ تعالی نے انسان کو اسی نظام سے منسلک پیدا کیا ہے ، اور👇
اسی دنیا میں انہیں تعلقات کو نبھاتے ہوئے اس نے کامیاب زندگی گزارنی ہے، بیوی کا مطالبہ بھی اپنی بساط کے مطابق پورا کرے اور والدین کے ساتھ میل جول بھی بیک وقت برقرار رکھے، دونوں باتیں، گو کہ ہمت اور شخصی استقلال چاہتی ہیں، لیکن  یہ مشکل یا ناممکن نہیں ہیں۔👇
مذکورہ تفصیل اور اسلامی احکام وحقوق کاحسن، توازن اور اعتدال سامنے رکھتے ہوئے بادی النظر میں ہی یہ بات غلط ہے کہ:مرد کو اللہ نے حاکم بنایاہے اور رخصتی تولڑکی کی ہوتی ہے نہ کہ مرد کی، پھر بیوی کے مطالبے پر مرد رخصت ہوکر والدین سے جدا ہوجائے۔ 👇
جہاں تک علیحدہ رہائش فراہم کرنے کی ذمہ داری ہے توشریعت نے اس  معاملہ میں شوہر کی استطاعت اورحیثیت کوملحوظ رکھاہے ، اگرشوہراتنی استطاعت نہیں رکھتا کہ مکمل طورپر جدا گھر  دے یا شوہر استطاعت رکھتاہے لیکن بیوی متوسط یا عام خاندان سے تعلق رکھتی ہے تو👇
گھرمیں سے ایک ایسا جدا مستقل کمرہ جس  کا بیت الخلا، باورچی خانہ وغیرہ الگ ہو اورعورت کی ضروریات کوکافی ہوجائے ،جس میں وہ اپنامال واسباب تالالگاکررکھ سکے، کسی اورکی اس میں دخل اندازی نہ ہو،  ذمہ داری کی ادائیگی کے لیے کافی ہے۔👇
اوراگرشوہرزیادہ  مال دار ہے اور اس کی استطاعت ہے کہ وہ مستقل طورپر علیحدہ گھر کا انتظام کرے  اور بیوی بھی شریف اور اعلی خاندان سے تعلق رکھتی ہے تو بیوی کو الگ گھر کے مطالبے کا حق ہوگا، لیکن شوہر کی حیثیت کو مدنظر رکھ کر درمیانے درجے کے گھر کا انتظام لازم ہوگا۔👇
جدا رہائش (خواہ  علیحدہ  کمرے کی صورت میں ہو یا جدا مکان)  مالکانہ حقوق کے ساتھ دینا بھی شوہر کے ذمہ لازم نہیں ہے، بلکہ اگرشوہر نے کرائے یاعاریت کے مکان میں بھی یہ سہولیات بہم پہنچادیں تو  عورت مزید مطالبہ نہیں کرسکتی،نیزشوہرجہاں بھی مناسب انتظام کردے👇
عورت کے حق کی ادائیگی ہوجائے گی کسی خاص علاقے یا خاص معیار کے گھر کے مطالبے کا بیوی کو حق نہیں ہوگا۔

اس تفصیل سے معلوم ہوگیا کہ اسلام نے شادی کے سلسلہ میں وسعت سے زیادہ ذمہ داری مردپرنہیں ڈالی اورنہ ہی نکاح کومشکل بنایاہے۔
👇
لہٰذا یہ کہنا درست نہیں کہ شوہر ساری زندگی کماتارہے گا تو شادی کب کرے گا؟ جب کہ اسلام میں مردکوجلدشادی کرنے کاحکم دیاگیاہے؟  اس لیے کہ اسلام میں جلد شادی کا حکم اسی صورت میں دیا گیا ہے جب وہ بیوی کے نان نفقے اور حقوق کی ذمہ داریاں ادا کرنے کی استطاعت رکھتاہو۔اور👇
نفقہ ہی کاایک جزبیوی کورہائش دینابھی ہے۔شریعت کاحکم یہ ہے کہ اگربیوی ،شوہرکے والدین کے ساتھ  رہنے پرراضی ہوتوٹھیک ہے، اوراگروہ الگ رہناچاہے توشوہراسے ساتھ رہنے پرمجبورنہیں کرسکتا۔تمام فقہاء کرام اس بات پرمتفق ہیں کہ جدارہائش بیوی کاحق ہے جسے ختم نہیں کیاجاسکتا۔👇
اس موضوع پر تفصیل کیلے
مولانا اشرف علی تھانوی رح کی کتاب
بہشتی زیور
اور
مولانا یوسف بنوری شہید رح کی کتاب
(آپ کے مسائل اوران کاحل،والدین اوراولادکے تعلقات،والدین کی خوشی پربیوی کی حق تلفی ناجائزہے،جلد:8،صفحہ:572،ط:مکتبہ لدھیانوی کراچی)
@threadreaderapp pl compile
Missing some Tweet in this thread? You can try to force a refresh.

Enjoying this thread?

Keep Current with Muddassar Rashid

Profile picture

Stay in touch and get notified when new unrolls are available from this author!

Read all threads

This Thread may be Removed Anytime!

Twitter may remove this content at anytime, convert it as a PDF, save and print for later use!

Try unrolling a thread yourself!

how to unroll video

1) Follow Thread Reader App on Twitter so you can easily mention us!

2) Go to a Twitter thread (series of Tweets by the same owner) and mention us with a keyword "unroll" @threadreaderapp unroll

You can practice here first or read more on our help page!

Follow Us on Twitter!

Did Thread Reader help you today?

Support us! We are indie developers!


This site is made by just three indie developers on a laptop doing marketing, support and development! Read more about the story.

Become a Premium Member ($3.00/month or $30.00/year) and get exclusive features!

Become Premium

Too expensive? Make a small donation by buying us coffee ($5) or help with server cost ($10)

Donate via Paypal Become our Patreon

Thank you for your support!