, 32 tweets, 6 min read
My Authors
Read all threads
(۱) فقہ کہتے ہیں احکام شرعیہ عملیہ کے اس علم کو جو ان کے تفصیلی دلائل سے حاصل ہو (قواعد الفقہ: ۴۱۴) اور
فتویٰ
کہتے ہیں: پیش آمدہ واقعات کے بارے میں دریافت کرنے والے کو دلیل شرعی کے ذریعہ اللہ تعالیٰ کے حکم کے بارے میں خبر دینے کو (کتاب الفتاویٰ: ۱/۲۱۹)

👇
(۲) تاریخ افتاء کے مختلف ادوار ہیں، جو اختصار کے ساتھ ذکر کیے جاتے ہیں:

عہد نبوی میں افتاء: آپ علیہ الصلاة والسلام کے زمانہ میں خود آپ ہی مفتی تھے اور اللہ تعالیٰ کی جانب سے وارد شدہ وحی کے ذریعہ لوگوں کو حکم شرعی بتلاتے تھے، نیز 👇
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور مبارک میں بھی بعض صحابہ کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کبھی کبھی دور دراز کے علاقہ میں مفتی بناکر بھیجتے، وہ وہاں جاکر لوگوں کی صحیح رہنمائی کرتے تھے۔

(۳) عہد صحابہ میں افتاء: آپ علیہ الصلاة والسلام کے اس دارِ فانی سے وصال فرمانے کے بعد 👇
افتاء کی ذمہ داری کو صحابہٴ کرام نے سنبھالا اور نہایت احسن طریقہ سے انجام دیا، صحابہٴ کرام میں جو حضرات فتویٰ دیا کرتے تھے ان کی تعداد ایک سو تیس سے کچھ زائد تھی، جن میں مرد اورعورت دونوں شامل ہیں، البتہ 👇
جو حضرات زیادہ فتویٰ دیتے تھے ان کے نام یہ ہیں: حضرت عمر بن الخطاب، حضرت علی بن ابی طالب، حضرت عبد اللہ بن مسعود، حضرت عائشہ، حضرت زید بن ثابت، حضرت عبداللہ بن عباس اور حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم اجمعین، 👇
ان کے علاوہ اور بھی صحابہٴ کرام جو ان سے کم فتویٰ دیا کرتے تھے ان کی تعداد بھی بہت ہے۔
(۴) عہد تابعین میں افتاء: صحابہٴ کرام کے بعد اس ذمہ داری کو ان کے شاگردوں نے سنبھالا اورمختلف بلادِ اسلامیہ میں اس خدمت کو انجام دیا، چنانچہ تابعین میں سے مدینہ منور میں حضرت سعید بن المسیب، حضرت ابوسلمہ، حضرت عروہ، حضرت عبید اللہ، حضرت قاسم بن محمد، حضرت سلیمان بن یسار اور 👇
حضرت خارجہ بن زید رحمہم اللہ، منصب افتاء پر فائز تھے۔ اور مکہ مکرمہ میں حضرت عطا بن ابی رباح، علی بن ابی طلحہ اور عبدالمالک بن جریج یہ کام کیا کرتے تھے۔ کوفہ میں حضرت ابراہیم نخعی ، عامر بن شراحیل وغیرہ اور بصرہ میں حضرت حسن بصری، یمن میں طاوٴس بن کیسان اور شام میں
حضرت مکحول رحمہم اللہ، اس کام کو انجام دیتے تھے۔
(۵) برصغیر میں افتاء کا کام مختلف علماء نے انجام دیا اور دے رہے ہیں، جن میں سرفہرست اکابر علماء دیوبند ہیں، چنانجھ اکابر دیوبند میں حضرت مولانا رشید احمد گنگوہی، حضرت مولانا خلیل احمد سہارنپور، مفتی کفایت اللہ، حکیم الامت مولانا اشرف علی تھانوی، مفتی عزیز الرحمن، مفتی شفیع صاحب
اور حضرت مفتی محمود صاحب گنگوہی رحمہم اللہ کے نام قابل ذکر ہیں، نیز ان کے علاوہ بھی دورِ حاضر میں ہندوستان اور پڑوسی ممالک میں فتاویٰ کا کام جاری ہے اور اکابر علمائے کرام کے فتاویٰ مختلف کتب خانوں سے چھپ کر منظر عام پر آچکے ہیں، اسی طرح فتاویٰ میں 👇
حضرت شاہ عبدالعزیز محدث دہلوی علیہ الرحمة کے فتاویٰ عزیزی، نیز علمائے فرنگی محل کے فتاویٰ بھی نمایاں حیثیت کے حامل ہیں۔ (فتاویٰ محمودیہ جلد اول، کتاب الفتاویٰ جلد اول قدرے ترمیم اور اختصار کے ساتھ) 👇
فقہ اور افتاء کی تاریخ کے لیے قاموس الفقہ جلد اول، کتاب الفتاویٰ جلد اول، فتاویٰ محمودیہ جلد اول، کا مطالعہ آپ کی رہنمائی کرسکتا ہے، یہ کتابیں دیوبند کے کتب خانوں سے حاصل کی جاسکتی ہیں۔
اس موضوع پرمحدث العصر علامہ سیدمحمدیوسف بنوری v کاایک اقتباس پیش کرنافائدہ سے خالی نہ ہوگا،جوطویل ضرورہے، لیکن اس میں تاریخ افتاء کااختصارآگیاہے، اور ساتھ ساتھ موجودہ نیٹ ورک کا پس منظربھی سامنے آگیا ہے، ملاحظہ فرمائیں:👇
’’اسلامی حکومتوں میں جب تک اسلامی قانون جاری رہا اور اسلامی حکومتیں کسی نہ کسی حد تک خدمتِ دین کی ذمہ داری کو محسوس کرتی رہیں، اس وقت تک ایک طرف محاکمِ عدلیہ قضاکا نظام جاری رہا او ر دوسری طرف علمائے امت کے ذریعہ ہر وقت افتاء کا کام ہوتا رہا،👇
اسلامی حکومتیں دارالقضاء کی طرح دارالافتاء کی سرپرستی بھی کرتی رہیں، آج بھی ان حکومتوں میں جنہیں پوری طرح اسلامی حکومتیں کہنا مشکل ہے، قضاء وافتاء کا نظام کسی نہ کسی حد تک قائم ہے۔  متحدہ ہندوستان کے فرنگی استعمار کا شکار ہوجانے اور اس کے ظلم وجبر کے شکنجے میں جکڑ جانے کے 👇
بعد بھی بہت سی اسلامی ر یاستوں میں یہ نظام کسی حد تک قائم رہا اور بھوپال، ٹونک، بہاول پور وغیرہ میں سوائے حدود کے تمام فیصلے اسلامی قانون کے مطابق ہوتے رہے۔ البتہ برٹش گورنمنٹ کے زیر نگیں علاقوں میں اسلامی قانون کو معطل کر دیا گیا، محاکم عدلیہ اٹھادیئے گئے، 👇
ان کی جگہ تاجِ برطانیہ کی وفا دار عدالتیں قائم ہوئیں، اسلامی حکومتوں کے قائم کردہ دارالافتاء برباد کر دیئے گئے، ان حالات میں امتِ محمدیہ lکے دور اندیش اکابرِدین نے امت میں دین کے علمی وعملی اور اخلاقی واعتقادی نظام کو قائم اور باقی رکھنے کے لیے دینی ادارے قائم کیے 👇
جن سے تعلیم وتبلیغ اور درس وافتاء کے چشمے جاری ہوئے۔ یہ فقہائِ اسلام اور حکمائے امت جنہوں نے ان کٹھن حالات میں یہ نظام قائم رکھا، صرف یہی نہیں کہ یہ حضرات علوم اسلامیہ (تفسیر وحدیث، فقہ واصول،جرح وتعدیل، قضایائے صحابہؓ وتا بعین، نحووبلاغت، صرف ولغت) کے 👇
دریائے ناپیداکنار کے شناور ہوتے تھے، بلکہ اکابر اولیاء اللہ اور صالحین امت کے فیضِ صحبت سے تربیت یافتہ بھی ہوتے تھے، ان کے دل نور ایمان سے منور، ان کے دماغ فراست ایمانی سے روشن اوران کے اخلاق واعمال امت کے لیے قابل حجت نمونہ ہوتے تھے، 👇
روزِ اوّل ہی سے ان کی تعلیم وتربیت علومِ انبیاء ؑکے مزاج کے مطابق ’’خضر صفت‘‘ اساتذہ کے انفاسِ قدسیہ اور صحبتِ مقدسہ کے ذریعہ ہوتی تھی، جس کے نتیجہ میں وہ علمی تبحر،اخلاقی بلندی اور عملی کمال کے ساتھ شریعتِ محمدیہ کی ذمہ داری کی نزاکتوں کا بھی پورا پورا احساس رکھتے تھے،👇
انہیں یہ بات پوری طرح ملحوظ رہتی تھی کہ کل انہیں بارگاہِ خدا وندی میں پیش ہونا ہے، اس لیے خدا خوفی اور فکرِ آخرت کے جذبے سے کسی کی رُو رعایت یا خوفِ ملامت کیے بغیر وہ ٹھیک ٹھیک احکام خداوندی بیان کرتے تھے۔  ظاہر ہے کہ یہ منصب صر ف کتابوں کی ورق گردانی، 👇
غیر مسلم مستشرقین کی شاگردی، اعدائے اسلام کی معاشرت، ان سے محبت وتعلق اور ان کی رہنمائی سے حاصل نہیں ہوسکتا، بلکہ ان کفار اور مستشرقین کی صحبت سے رہے سہے فطری نقوش بھی مٹ جاتے ہیں، قبول حق کی توفیق سلب ہوجاتی ہے اور دلوں پر مہر لگ جاتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ 👇
مسلم ممالک کے سادہ لوح اسکالر جب مستشرقین کے سامنے زانوئے تلمذ طے کرتے ہیں تو انہیں دیکھتے ہی ان کی زبان سے بولنے اور ان ہی کے ذہن سے سوچنے لگ جاتے ہیں، ان کے صفحۂ دماغ اور لوحِ دل پر مستشرقین اساتذہ کے کافرانہ و معاندانہ نقوش کچھ اس طرح مرتسم ہوجاتے ہیں کہ👇
کھلے کھلے اسلام کش نظریات کو وہ غیر شعوری طو رپر ہضم کرتے چلے جاتے ہیں، تاآنکہ وہ ان کفار کی کورانہ تقلید میں اس قدر راسخ ہوجاتے ہیں کہ محمد a کے لائے ہوئے دین کو ’’روایتی اسلام‘‘ کہہ کر پائے استحقار سے ٹھکرادیتے ہیں۔ جب قلوب مسخ ہوجائیں، نیتیں بدل جائیں، 👇
عزائم میں فساد ابھر آئے، مزاج بگڑجائیں، ذہن کفر کے زہر سے مسموم ہوجائیں تو صرف یہی نہیں کہ پھر ان لوگوں کے سدھر نے کی توقع باقی نہیں رہتی، بلکہ ان کا وجود ،ان کا علم اور ان کا کردار امت کے لیے سراپا فتنہ بن جاتا ہے، اس وقت ان کی حالت ٹھیک وہی ہوتی ہے 👇
جو حضرت نوح m نے اپنی امت کی بیان فرمائی: ’’إِنَّکَ إِنْ تَذَرْھُمْ یُضِلُّوْاعِبَادَکَ وَلَایَلِدُوْاإِلَّا فَاجِرًا کَفَّارًا۔‘‘(نوح:۲۷) ترجمہ:اے اللہ!اگر آپ انہیں مزید مہلت دیں گے تو یہ صرف آپ کے بندوں کو بہکائیں گے اور ان کی آئندہ نسل بھی فاجر وبدکار ہی ہوگی۔(۱۰) 👇
وصلی اﷲ وسلم علی سیدنا محمد وعلی آلہ وصحبہ اجمعین مآخذومراجع ۱:…ملاحظہ فرمائیں:تاریخ التشریع الاسلامی للشیخ خضری بک،ط:دارالکتب الثقافیۃ۔ ۲:…عہدنبوت میں صحابہؓ کی فقہی تربیت کے موضوع پرہماری جامعہ کے شعبہ تخصصِ علومِ حدیث کے مشرف محقق عالم حضرت مولاناعبدالحلیم چشتی 👇
دامت برکاتہم العالیہ کاوقیع مقالہ قابل دیدہے،حال میں عربی مقالہ عمان کے اشاعتی ادارے دارالفتح سے چھپ چکاہے۔اردوترجمہ بھی قسط وارماہنامہ بینات کی زینت بڑھارہاہے۔فجزاہ اللہ عن العلم واہلہ خیرا۔ ۳:… ملاحظہ فرمایئے:الفکرالسامی فی تاریخ الفقہ الاسلامی:۱/۲۳۳،۲۳۴،مطبع: 👇
دار الکتب العلمیہ بیروت۔ ۴:…اس عنوان کے تحت اپناحاصل مطالعہ باختصارپیش کرنے کی کوشش کی گئی ہے،تفصیل کے لیے ملاحظہ فرمائیں: ۱-فقہ اسلامی کاتاریخی پس منظر،مولانامحمدتقی امینی،طبع :قدیمی کراچی۔ ۲-الفکرالسامی فی تاریخ الفقہ الاسلامی،محمدبن حسن ججوی،طبع:دارالکتب العلمیہ بیروت۔👇
دوضخیم جلدوں پرمشتمل یہ کتاب تاریخ تدوین فقہ کے موضوع پرایک شاہکارہے،کوئی باذوق زبان دان عالم اس کے ترجمے کابیڑااٹھالے تواردوداں طبقے کابھی بھلاہوجائے۔
@threadreaderapp pl unroll
Missing some Tweet in this thread? You can try to force a refresh.

Enjoying this thread?

Keep Current with Muddassar Rashid

Profile picture

Stay in touch and get notified when new unrolls are available from this author!

Read all threads

This Thread may be Removed Anytime!

Twitter may remove this content at anytime, convert it as a PDF, save and print for later use!

Try unrolling a thread yourself!

how to unroll video

1) Follow Thread Reader App on Twitter so you can easily mention us!

2) Go to a Twitter thread (series of Tweets by the same owner) and mention us with a keyword "unroll" @threadreaderapp unroll

You can practice here first or read more on our help page!

Follow Us on Twitter!

Did Thread Reader help you today?

Support us! We are indie developers!


This site is made by just three indie developers on a laptop doing marketing, support and development! Read more about the story.

Become a Premium Member ($3.00/month or $30.00/year) and get exclusive features!

Become Premium

Too expensive? Make a small donation by buying us coffee ($5) or help with server cost ($10)

Donate via Paypal Become our Patreon

Thank you for your support!