, 29 tweets, 6 min read
My Authors
Read all threads
آزادی، مساوات اور ترقی کے عقیدے کے نتیجے میں تزکیۂ نفس، اخلاقیات، انسان کے باطن کی تعمیر، اس کی اصلاح‘ جدید لبرل سیکولر جمہوری غیر جمہوری ریاست کے اہداف میں شامل نہیں رہی۔ اس کا نتیجہ امریکہ اور یورپ میں کیا نکلا؟ تمام نسلیں مجرم، بد کردار اور گناہوں میں گرفتار ہیں۔👇
اخلاقی طور پر ان کا جو حال ہے وہ وہائٹ ہاؤس سے صدر اوبامہ کی ہدایت پرجاری ہونے والی رپورٹ Rape & Sexual Assualt: A Reviewed Call to Action , Jan 2014 میں پڑھیے۔ یہ رپورٹ دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت، سب سے زیادہ آزاد، تعلیم یافتہ، ترقی یافتہ قوم 👇
امریکہ کی بدترین حالت سے آگاہ کرتی ہے جو ہر پاکستانی کا آئیڈیل ملک ہے۔ یہ رپورٹ وہائٹ ہاؤس کی ویب سائٹ پر موجود ہے۔ رپورٹ کے مطابق ۲۲ ملین امریکی عورتوں اور دو ملین لڑکوں سے جبری زناکیا جاتا ہے۔ رضا مندی سے ہونے والے کروڑوں زنا اس فہرست میں شامل نہیں۔ 👇
اسکول، یونیورسٹی اور کالج میں جبری زنا کی وارداتیں سب سے زیادہ ہوتی ہیں۔ جبری زنا کرنے والے تمام مرد لڑکیوں کے جگری دوست، عشاق، ہم  مشرب وہم مسلک، قریبی رشتہ دار، اعتماد کے لوگ اور خونی رشتوں والے ہوتے ہیں۔ ان اداروں میں صرف عورت ہی نہیں، مرد بھی محفوظ نہیں ہے۔ 👇
ان کی عزتیں بھی لوٹی جاتی ہیں۔ امریکی فوج میں عورتیں اور مرد بھی بڑے پیمانے پرجنسی درندگی کا شکا رہیں۔ رپورٹ میں سرحدوں کے ان محافظوں کی عزت کی حفاظت کے لیے تجاویز دی گئی ہیں۔ جو ملک اپنی فوج کی عورتوں کی عزت کی حفاظت نہیں کرسکتا، 👇
وہ دنیا بھر کو آزادی کا سبق سنانے کے لیے نکلا ہوا ہے۔ ‘‘Nearly 22 Million have been raped in their life time, 1.6 million men have been raped during their lives.’’ [p.1] رپورٹ بتاتی ہے کہ👇
اسکول، کالج، یونیورسٹی میں نشانہ بننے والے صرف ۱۲ فی صد مظلوم جنسی دہشت گردی کی رپورٹ درج کراتے ہیں : ‘‘On average only 12% of students victims report the assault to law enforcement.’’ [p.14] ا س کا واضح مطلب یہ ہے کہ ہر دوسری لڑکی جنسی درندگی کا شکار ہے۔ 👇
ترقی اور تعلیم کے لیے مغرب کی عورت کو یہ ظلم گوارا ہے۔ یہ اعتراف بھی کیا گیا ہے کہ امریکی ثقافت جبری زنا کاری کی اجازت دیتی ہے۔ رپورٹ کے مطابق امریکی ثقافت میں ابھی تک مرد یہ سمجھتے ہیں کہ عورت خود مرد سے جنسی تعلق قائم کرنا چاہتی ہے،👇
یعنی عورت کو اسی مقصد کے لیے پیدا کیا گیا ہے: ‘‘Sexual assault is perrasive because our culture still allows it to persist’’ .[p. 33] .... ‘‘women want to be raped and ask for it.’’ [p. 27] تعلیم کے ذریعے ترقی کرنا ہے تو یہ تکالیف برداشت کرنا ہوں گی
یورپی یونین کا حال اس سے زیادہ بد تر ہے۔ FRA  کی ویب سائٹ پر یورپی یونین میں عورتوں کے ساتھ جنسی دہشت گردی  کے ہولناک اعداد و شمار دیے گئے ہیں۔ ۵۳% عورتوں کو شکایت ہے کہ مرد انھیں گھر سے باہر، بازار میں، اسکول ، کالج، یونیورسٹی، دفاتر میں غلیظ نگاہوں سے گھورتے رہتے ہیں۔ 👇
۳۸% عورتوں کے ساتھ کئی مرتبہ جبری زنا کاری کی گئی ہے۔ ۱۳ سال کی لڑکی سے لے کر ۷۳ سال تک کی عورت کو ای میل کے ذریعے فحش اور گندے پیغامات موصول ہوتے ہیں۔ ’’FRA‘‘ یورپین ایجنسی فار فنڈامینٹل رائٹس نے یورپی یونین کے ۲۸ ممالک میں عورتوں کی بے حرمتی، عزت، عصمت، عفت اور 👇
حرمت کی پامالی کی جو حیرت ناک، شرم  ناک اور افسوس ناک کہانی[Violence against women: an Eu -wide survey. Main results] تحقیق کی روشنی میں بیان کی ہے، 👇
پورٹ کے مطابق ایک سال میں ایک کروڑ بیس لاکھ عورتوں کو جسمانی تشدد کا سامنا کرنا پڑا۔ تشدد صرف جوان لڑکیوں پر نہیں، پچھتر سال کی بوڑھی عورتوں پر بھی ہوا، یہ کیسی انسانیت ہے کہ بوڑھے لوگ بھی اس ظلم سے محفوظ نہیں۔ یورپی یونین کے ۲۸ ممالک کی چار کروڑ عورتوں یعنی 👇
اٹھارہ فی صدعورتوں نے شکایت کی ہے کہ مرد انھیں گھورتے ، تاکتے ، اور جھانکتے ہیں۔ ان کے گھر ، دفتر اورتعلیم گاہوں کے باہر راستے میں یہ مرد ان کو حریصانہ اور مریضانہ نظروں سے دیکھتے ہیں👇
امریکہ اور یورپ میں سب سے زیادہ جبری زنا تعلیمی اداروں میں ہوتا ہے۔ رضا مندی سے ہونے والا زنا جرم نہیں، لہٰذا اس کے اعداد و شمار جمع نہیں کیے جاتے۔ تعلیم کا مقصد آزادی اور سرمایہ ہے جس کے ذریعے ترقی کا حصول ممکن ہے، لہٰذا ہر ایک ترقی کے لیے یہ  مظالم برداشت کرتا ہے۔ 👇
واضح رہے کہ امریکہ ویورپ میں پولیس صرف تین منٹ میں موقع واردات پر پہنچتی ہے، تب بھی زنا کاری کا یہ حال ہے۔ ان ملکوں میں جنسی درندگی کا یہ حال سو فی صد تعلیم عام ہونے کے بعد ہوا ہے۔ تعلیم سے تہذیب ، اخلاق، ادب، شرافت پھیلتی ہے، یہی عام خیال ہے، لیکن عملاً کیا ہو رہا ہے؟  👇
لا محدود ترقی ایک خواب ہے، مگر ہر ایک یہ خواب دیکھ رہا ہے۔ اس خواب کے لیے عورت مرد اپنی عزت تعلیم گاہوں میں قربان کرنے پر آمادہ ہیں، لیکن بنیادی سوال یہ ہے کہ اس محدود ’’finite‘‘ دنیا میں کیا لامحدود ’’infinite‘‘  ترقی ممکن بھی ہے؟👇
ایک محدود انسان جو کل مر جائے گا اتنی لا محدود ترقی کیوں چاہتا ہے؟ اور ترقی بھی اپنی عصمت، عزت اور حرمت کی قیمت پر!  Kenneth Bouding کہتا ہے کہ اگر کوئی شخص اس محدود دنیا میں لا محدود ترقی حاصل کرنا چاہتا ہے تو یا تو وہ پاگل ہے یا ماہر معاشیات:  👇
"Any one who believes growth can be infinite in a world is either a mad man or an economist
لیکن دنیا میں ایسے پاگلوں کی تعداد بڑھ رہی ہے اور تعلیمی نظام ہی ان کی پیداوار کا اصل مرکز ہے۔ جدید صنعتی غذائیں جو کیمیائی مادوں سے تیار کی جاتی ہیں اس کے استعمال کا نتیجہ مغرب میں یہ نکلا ہے کہ لڑکیوں اور لڑکوں کی بلوغت کی عمر سات سال کم ہوگئی ہے۔ 👇
پہلے جو لڑکی سترہ سال میں بالغ ہوتی تھی، اب دس سال میں بالغ ہورہی ہے۔ ظاہر ہے اس سے مارکیٹ کو فائدہ ہے، صارفین یعنی خریداروں ’’Consumers‘‘کی تعداد بڑھ رہی ہے، جس سے پیداوار ’’Production ‘‘بڑھ رہی ہے اور کارپوریشن کا منافع ’’Profit‘‘ بھی اندھا دھند بڑ ھ رہا ہے۔ 👇
بلوغت کی عمر اسی رفتار سے کم ہوتی رہی تو ہر پیدا ہونے والا بچہ بالغ پیدا ہوگا۔ یہ کیسا  خطر ناک جنسی بحران ہوگا؟ یہ بحران ترقی کی قیمت ہے؟ مغرب میں بلوغت کی عمر کم ہونے پر کسی کو تشویش نہیں۔
Basil B. Bernstein کا معرکہ آراء مقالہ Thoughts on the Trivium and Quadrivium: The Divorce of Knowledge from the Knower  اس مقالے کا ایک اقتباس ہمارے موقف کی تائید کرتا ہے اور جدید تعلیمی نظام کی حقیقت بھی واضح کرتا ہے۔ وہ لکھتا ہے کہ👇
جدید سیکولر تعلیمی نظام میں فرد کے باطن کی اصلاح، تزکیۂ نفس، تعمیر شخصیت کا کوئی نظام ہی نہیں ہے۔ مذہب کو بے دخل کردیا گیا ہے اور سوشل سائنس کے ذریعے فرد کی اصلاح کی جارہی ہے۔ I have tried to show that in the medieval period we had two differently specialised 👇discourses,
one for the construction of the inner, one for the construction of the outer_the material world. The construction of the inner was the guarantee for the construction of the outer. In this we can find the origin of the professions.👇
Over the next five hundred yers there was a progressive replacement of the religious foundation of official knowledge by a humanising secular principle. I want to argue that we have, for the first time, a dehumanising principle,👇
for the organisation and orientation of official knowledge. What we are seeing is the growing development of the specialised disciplines of the Quadrivium, and the diciplines of the Trivium have become the disciplines of symbolic control_the social sciences. 👇
We know, however, how this special status in turn limited and distorted the knowledge, but this is not the point here. Today the market principle creates a new dislocation. Now we have two independent markets, one of knowledge and one of potential creators and users of knowledg
@threadreaderapp pl unroll
Missing some Tweet in this thread? You can try to force a refresh.

Enjoying this thread?

Keep Current with Muddassar Rashid

Profile picture

Stay in touch and get notified when new unrolls are available from this author!

Read all threads

This Thread may be Removed Anytime!

Twitter may remove this content at anytime, convert it as a PDF, save and print for later use!

Try unrolling a thread yourself!

how to unroll video

1) Follow Thread Reader App on Twitter so you can easily mention us!

2) Go to a Twitter thread (series of Tweets by the same owner) and mention us with a keyword "unroll" @threadreaderapp unroll

You can practice here first or read more on our help page!

Follow Us on Twitter!

Did Thread Reader help you today?

Support us! We are indie developers!


This site is made by just three indie developers on a laptop doing marketing, support and development! Read more about the story.

Become a Premium Member ($3.00/month or $30.00/year) and get exclusive features!

Become Premium

Too expensive? Make a small donation by buying us coffee ($5) or help with server cost ($10)

Donate via Paypal Become our Patreon

Thank you for your support!