جواب: اسلام مرد اور عورت کو سوسائٹی اور تمدن کی دو ناگزیر بنیادیں تصور کرتا ہے اور باہمی برتری اور فضیلت کے لیے بر وتقویٰ کو بنیاد قرار دیتا ہے، لیکن معاشرتی معاملات میں دونوں کے درمیان مکمل فطری مساوات کا قائل نہیں ہے اور 👇
👇
خلافت راشدہ کے دور میں عورت اجتماعی معاملات میں بھی مشاورت کے دائرہ میں شامل رہی ہے،بالخصوص ازواج مطہرات رضوان اللہ علیہن کو تو اس دور میں امت مسلمہ کی اجتماعی راہ نمائی کا مقام حاصل تھا۔ اہم امور میں ان سے مشورہ کیا جاتا تھا اور 👇
👇