طہٰ! ہم نے آپ پر قرآن اس لیے نہیں اتاراکہ آپ خواہ مخواہ کسی محنت شاقہ اور تکلیف شدید میں مبتلا ہوں ۔” ( طہٰ :1،2 )
بعض روایات میں ہے کہ ابتدائے اسلام میں حضور ﷺ تہجد کی نماز میں کھڑے ہوکر بہت زیادہ قرآن پڑھتے تھے 👇
2👇
“اے مزمل! راتوں کو اپنے پروردگار کی عبادت میں کھڑے رہا کرو ، ہاں ! شب کا کچھ حصہ یعنی آدھی رات یا تہائی رات یا دو تہائی رات آرام بھی کرلیا کرو۔ اور قرآن کو ترتیل کے ساتھ پڑھو ۔ ہم آپ پر ایک گراں بار کلام اتارنے والے ہیں ۔ 👇
3۔ارشاد باری تعالیٰ ہے :
اور جو لوگ ہماری راہ میں مشقیں برداشت کرتے ہیں ہم ان کو اپنے راستے ضرور دکھاتے ہیں ۔” ( العنکبوت )
ان آیات سے معلوم ہو ا کہ مشقوں اورشدائد کو جھیلنے کے بعد ہی انسان میں پختگی آتی ہے ۔ 👇
👇
👇
👇👇👇
👇
عبداللہ یہ کیا ہے ؟
میں نے جواب دیا : حضورﷺ دیوار کی مرمت کررہا ہوں۔
👇
👇
حضرت ابو ہریرہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا خواہشات کی پیروی سے اور جنت کو شدائد اور مشقوں کے جھیلنے سے ڈھانپا گیاہے ۔ 👇
11۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے یہ دعا فرمائی : ” اے اللہ ! آل محمد کا رزق بقدرکفایت کردے ( مشکوۃ: 440)
👇
” ہر نئے کام میں ابتداء جوش وخروش ہوتا ہے اورہر جوش کا انجام سستی ہے ۔ لہذا صاحب عمل کو دیکھنا چاہیے اگر وہ میانہ روی کے ساتھ ٹھیک ٹھیک کام کرےتو اس کی کامیابی کی امید رکھو اور 👇
👇
16: ارشاد نبوی ہے : ” میانہ روی تمام امور میں بہترین چیز ہے ۔ ” ( بیہقی بحوالہ التشرف )
👇
حضرت انسان اول جب جنت میں تھے توکوئی بیماری لاحق نہ ہوتی تھی لیکن جب جنت اورقرب ومعرفت الٰہی کے بدیہی دلائل سے دوری ہوئی اور👇
بالکل اسی طرح دور نبوی وعہد صحابہ میں بھی تصوف یعنی طب روحانی کی ضرورت نہ تھی ، جیسے 👇