My Authors
Read all threads
’’حضرت عمر رض کے دور خلافت میں ایک دفعہ مدینہ اور حجاز کے علاقہ میں زبردست قحط پڑا، حضرت عمر رض نے مصر وشام کے علاقہ سے کثیر مقدار میں غذائی اشیا منگوائیں، مگر قحط کسی طور پر کم نہ ہوا، ایک صحابی بلال بن حارث مزنی رض کو خواب میں 👇
حضوراکرم صل اللہ علیہ وسلم کی زیارت ہوئی، حضور صل اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں تو سمجھتا تھا کہ عمر ؓ سمجھدار آدمی ہے! اس صحابیؓ نے حضرت عمر رض کو خواب سنایا، حضرت عمر رض بہت پریشان ہوئے اور نمازِ فجر کے بعد صحابہ رض  سے دریافت کیا کہ کیا 👇
تم لوگوں نے میرے اندر حضور aکے بعد کوئی تبدیلی محسوس کی؟ صحابہ رض  نے کہا: نہیں اورحضرت عمر رض کی کچھ تعریف کی۔ حضرت عمر رض نے خواب دیکھنے والے صحابیؓ کو فرمایا کہ اپنا خواب بیان کریں۔ خواب سن کرصحابہ رض نے فرمایا: امیر المؤمنین! رسول اللہ صل اللہ علیہ وسلم 👇
اس جانب متوجہ فرمارہے ہیں کہ قحط کے حالات سے نمٹنے کے لیے آپ دنیا کے ظاہری اسباب تو اختیار فرمارہے ہیں، لیکن آپ نے اللہ تعالیٰ سے رجوع نہیں کیا، یعنی نمازِ استسقاء نہیں پڑھی، 👇
حضرت عمر رض چونکہ حق قبول کرنے کا مزاج رکھتے تھے تو آپ ؓ نے نمازِ استسقاء ادا فرمائی اور ایسی بارش ہوئی کہ مدینہ کا طویل قحط دور ہوا۔ (البدایہ والنہایہ،ج:۷، ص:۲۰۳،۲۰۴)  
   اس واقعہ پر غور کرنے سے یہی نتیجہ نکلے گا کہ 👇
اچھے اعمال کا اثر بھی اچھا اور بُرے اعمال کا اثر بھی بُرا ہوتا ہے،جیسا کہ مذکورہ واقعہ میں نمازِ استسقاء (جو نیک عمل ہے) کا اثر اچھا ہوا۔ اوراس واقعہ سے یہ بھی معلوم ہوا کہ مسائل صرف ظاہری اسباب سے حل نہیں ہوتے، بلکہ ان کے لیے باطنی اسباب بھی ضروری ہوتے ہیں۔     ممکن ہے 👇
کسی کو یہ تردّد اور اشکال ہو کہ عجیب بات ہے، پریشانی دنیوی ہے اور مشورہ دنیوی اسباب کے بجائے گناہوں اور نافرمانیوں کے چھوڑنے کادیا جارہا ہے، یعنی بظاہر ان دونوں باتوں کا آپس میں کوئی جوڑ معلوم نہیں ہوتا۔     اس اعتراض کا ایک جواب تو یہ ہے کہ جب اللہ تعالیٰ اور👇
اس کے رسول صل اللہ علیہ وسلم نے گناہوں کو پریشانی اور نیکی کو راحت واطمینان کا سبب قرار دے دیا تو ایک مسلمان کے ایمان کاتقاضا یہ ہے کہ عقل میں آئے یا نہ آئے، بلاتردُّد ’’أٰمَنَّا وَصَدَّقْنَا‘‘کہے اور بزبانِ حال یوں گویا ہو کہ: سرِ تسلیم خم ہے جو مزاجِ یار میں آئے کیونکہ👇
جس ذات پر ایمان لائے ہیں، اس کا یہی فرمان ہے، اس لیے ماننے کے سوا چارۂ کار نہیں۔   
 دوسرا جواب 👇
عقلی لحاظ سے یہ ہے کہ مال ودولت، عزت ومنصب، صحت وتندرستی، راحت وسکون وغیرہ،یعنی دنیا کی ہر نعمت اللہ تعالیٰ کے خزانہ اور ملکیت میں ہے، جب ہر نعمت اللہ تعالیٰ کے خزانہ اور ملکیت میں ہے تو پھر سوچئے کہ کیا مالک (اللہ تعالیٰ) جس کے دربار میں نہ ہی چوری ممکن ہے اور نہ زبردستی سفارش👇
اس کو راضی کیے بغیر کچھ لیا جاسکتا ہے؟ نہیں، ہرگز نہیں! نتیجہ یہ نکلا کہ اللہ تعالیٰ کو راضی کرکے ہی پریشانیوں سے چھٹکارا اور راحت وسکون مل سکتا ہے
Missing some Tweet in this thread? You can try to force a refresh.

Enjoying this thread?

Keep Current with Muddassar Rashid

Profile picture

Stay in touch and get notified when new unrolls are available from this author!

Read all threads

This Thread may be Removed Anytime!

Twitter may remove this content at anytime, convert it as a PDF, save and print for later use!

Try unrolling a thread yourself!

how to unroll video

1) Follow Thread Reader App on Twitter so you can easily mention us!

2) Go to a Twitter thread (series of Tweets by the same owner) and mention us with a keyword "unroll" @threadreaderapp unroll

You can practice here first or read more on our help page!

Follow Us on Twitter!

Did Thread Reader help you today?

Support us! We are indie developers!


This site is made by just three indie developers on a laptop doing marketing, support and development! Read more about the story.

Become a Premium Member ($3.00/month or $30.00/year) and get exclusive features!

Become Premium

Too expensive? Make a small donation by buying us coffee ($5) or help with server cost ($10)

Donate via Paypal Become our Patreon

Thank you for your support!