My Authors
Read all threads
مفتاح اسماعیل کی اٹھارویں ترمیم پر تھریڈ کا اردو ترجمہ:
1973 کے آئین کے تحت کچھ شعبے صوبوں اور وفاق کے مشترکہ دائرہ اختیار میں دئے گئے۔ اس مشترکہ لسٹ کو دس سال کی مدت کے لئے رہنا تھا (جس کے بعد یہ صوبوں کے دائرہ اختیار میں آ جاتے) لیکن اس لسٹ کو کبھی ختم نہیں کیا گیا۔ یہ کام بلآخر اٹھارویں ترمیم کے ذریعے 2010 میں ہوا۔
اٹھارویں ترمیم نے اس کنکرنٹ (مشترکہ) لسٹ کو ختم کر دیا اور تعلیم، صحت، زراعت اور ماحولیات وغیرہ کے شعبے صوبوں کو منتقل ہو گئے، اور پہلی مرتبہ ایک وفاقی نظام وجود میں آیا جس کا تصور 1973 کے آئین میں تھا۔ لیکن وفاق نے اہنی وزارتوں کی تعداد کم کرنے کی بجائے صرف ان کے نام تبدیل کئے،
ساری دنیا میں وفاق کا کچھ کردار ان شعبوں میں برقرار رہتا ہے مثلاً دواؤں کی ریگیولیشن، سیلاب کی روک تھام، وبائی امراض پر کنٹرول، ماحولیاتی معیار اور دہشتگردی کے خلاف مشترکہ کوشش وغیرہ کا غذ پر تو یہ شعبے صوبوں کے حولے کر دئے گئے لیکن یہاں وفاق کا کچھ کردار بھی کارآمد ہوتا ہے
اٹھارویں ترمیم نے صدر اور وزیر اعظم کے اختیارات میں بھی توازن پیدا کیا جنہیں ضیاالحق اور مشرف نے تبدیل کر دیا تھا۔ اس ترمیم نے پارلیمنٹ کے قانون سازی اور وزیر اعظم کے ایگزیکیوٹو اختیارات صدر کے اختیارات کے مقبلے میں اس شکل میں بحال کئے جس کا تصور 1973 کے آئین میں دیا گیا تھا۔
تحریک انصاف کی شدید نااہلی کے باعث پاکستان اس وقت ایک گورننس اور معاشی بحران کا شکار ہے۔ اس جماعت کی آمرانہ سوچ کے باعث کچھ لوگ اٹھارویں ترمیم کے خاتمے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ لیکن اس بحران کا حل زیادہ جمہوریت ہے نہ کہ کم۔ صوبائی اختیارات میں کمی کے بجائے انہیں مضبوط کرنا ضروری ہے
ساتویں NFC ایوارڈ نے صوبوں کو وفاقی محصولات میں 57.5% حصہ دیا۔ کے پی کو دہشتگردی کے خلاف جنگ کے لئے مزید ایک فیصد، سندھ کو چنگی کی مد میں 0.6 فیصد اور اس کے علاوہ آزاد کشمیر، گلگت بلتستان اور اسلام آباد کو بھی حصہ دیا گیا۔ کل ملا کر وفاق 62 فیصد حصہ صوبوں کو دیتا ہے۔
وسائل کی تقسیم کا پیمانہ آبادی (82% وزن)، محصولات کا حصول (5%) غربت (10.3%) اور آبادی کی انورس ڈینسٹی (2.7%) کو بنایا گیا جس کےنتیجے میں بلوچستان کو 9.1% کےپی کو 14.6% سندھ کو 24.5% اور پنجاب کو 51.7% حصہ ملا۔ فی کس کےحساب سے بلو چستان کو سب سے زیادہ اور پنجاب کو سب سےکم حصہ ملا
ہمارے قومی خسارے کا حساب وفاق اور صوبوں کے خساروں یا اضافی وسائل کو جمع کر کے لگایا جاتا ہے۔ اس لئے NFC ایوارڈ میں کمی سے قومی خسارے میں براہراست کمی نہیں ہوگی لیکن اس سے صوبوں پر اپنے اخراجات کم کرنے اور وسائل بڑھانے کے لئے دباؤ میں اضافہ ہو گا جس سے خسارے میں کمی ہو سکتی ہے۔
ساتویں NFC ایوارڈ نے وفاق کی معاشی حالت کو کمزور کیا لیکن NFC میں تبدیلی ایک دانشمندانہ مالی پالیسی کا نعمل بدل نہیں ہے۔ ساتویں NFC ایوارڈ سے قبل PPP نے مشرف سے 7.8% خسارہ ورثے میں حاصل کیا۔ PPP نے پہلے سال شوکت ترین کے ذریعے صورتحال کو کچھ بہتر کیا لیکن پھر یہ بہتری گم ہو گئی
پیپلز پارٹی کے آخری دو سالوں میں (حفیظ شیخ اور مانڈوی والا) یہ خسارہ 8.8% اور 8.2% رہا۔ اسحاق ڈار صاحب خسارے کو مسلم لیگ کے پہلے چار سالوں میں 5.8% سے نیچے لے کر آئے۔ پانچویں سال میں (جب میں وزیر خزانہ تھا) خسارہ 6.6% رہا، مسلم لیگ کی حکومت کے خاتمے کے بعد حالات میں بگاڑ پیدا ہوا
تحریک انصاف کے پہلے سال خسارہ 8.9% رہا، FBR کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ٹیکس محصولات پچھلے سال کے مقابلے میں کم رہے۔ اس سال کرونا سے قبل بھی متوقع خسارہ 9.5% تھا جو کرونا کے بعد 11% تک پہنچ سکتا ہے. NFC ایوارڈ میں تبدیلی ہو یا نہیں، مالی پالیسی کو کنٹرول کرنا نہایت ضروری ہے۔
یہ ضروری نہیں کہ اگلے NFC ایوارڈ میں صوبوں کے حصے میں کمی کی جائے۔ صوبوں اور وفاق کے درمیان ٹیکس جمع کرنے کے اختیارات کے حوالے سے ایک نئی سوچ سے بھی وفاق کے مسائل حل ہو سکتے ہیں۔ وفاق کے کچھ اخراجات صوبوں کے قبل تقسیم حصے میں سے براہراست بھی منہا کئے جا سکتے ہیں
دوبارہ وہی بات کہ ہمارے مسائل کا حل اور وفاق کی سالمیت زیادہ اختیارات صوبوں کو دینے میں ہے نہ کہ کم. وقت آ گیا ہے کہ صوبوں کو مزید اختیارات اور ذمہ داریاں دی جائیں لیکن ان سے کہا جائے کہ وہ اختیارات آگے بلدیاتی حکومتوں کو دیں۔ کے پی اور سندھ نے بہت محدود بلدیاتی اختیارات دئے ہیں
پنجاب میں بلدیاتی ادارے یکسر ختم کر دئے گئے ہیں جو کہ بالکل بھی درست نہیں۔ صوبے وفاق سے اختیارات مانگ کر مقامی حکومتوں کو ان اختیارات سے محروم نہیں کر سکتے۔ اس کے علاوہ بھی دیگر مسائل ہیں جن کا حل وفاق اور صوبوں کو نکالنا ہوگا۔
کےپی (تربیلا)، آزاد کشمیر (منگلا) اور اب پنجاب (غازی بروتھا) کو پن بجلی کا "منافع" دیا جاتا ہے جس کا فیصلہ مشرف دور میں قاضی کمیشن نے دیا۔ لیکن نہ تو مشرف نے اور نہ ہی پیپلز پارٹی نے اس منافع کی ادائیگی کی۔ مسلم لیگ ن کی حکومت نے میاں نواز شریف کے دور میں ان ادائیگیوں کا آغاز کیا
لیکن یہ بھاری ادائیگیاں واپڈا کی استطاعت سے باہر ہیں اور اس بات کو مدنظر نہیں رکھا گیا کہ ان ڈیمز کی لاگت وفاقی حکومت نے ادا کی تھی۔ اسی طرح گیس ایک صوبائی معاملہ ہے لیکن وفاق گیس لاسز کا ذمہدار ہے۔ وفاق بجلی کے لاسز کی بھی ادائیگی کرتا ہے۔
کان کنی بھی صوبائی معاملہ ہے لیکن ریکوڈک کے معاملے میں جرمانے کا بل وفاق کو بھرنا پڑے گا۔ یہ بات بھی اہم ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے سے یہ معاہدہ منسوخ ہوا۔ غرض یہ کہ اس طرح کے بہت سے حساس معاملات ہیں جن کا حل نکالنا ضروری ہے
اٹھارویں ترمیم پر بحث سے قبل اور آئین کو چھیڑنے سے پہلے یہ ضروری ہے کہ آٹھویں NFC ایوارڈ پر کام کا آغاز کیا جائے اور اتفاق رائے کی کوشش کی جائے اور اس کے بعد آئین میں ضروری تبدیلیوں پر اتفاق رائے پیدا کیا جائے۔
اگر مقصد موجودہ مسائل کو حل کرنا ہے، بشمول مالی مسائل، تو یہ ممکن بھی ہے اور ضروری بھی۔ لیکن اگر اٹھارویں ترمیم میں تبدیلی کا مقصد صوبوں کے اختیارات میں کمی یا جمہوریت کو کمزور کرنا ہے تو اس کام کی حمایت نہ ہوگی اور نہ ہونی چاہئے۔
ایک بات جو مجھے اوپر کہنی چاہئے تھی وہ یہ ہے کہ اٹھارویں ترمیم صوبوں کا حصہ ساتویں NFC ایوارڈ میں دئے گئے حصے سے کم کرنے کی ممانعت کرتی ہے۔ اس لئے اگر آٹھویں NFC ایوارڈ میں صوبوں کا حصہ کم کرنا مقصود ہوا تو آئینی ترمیم درکار ہوگی۔
Missing some Tweet in this thread? You can try to force a refresh.

Enjoying this thread?

Keep Current with Saud

Profile picture

Stay in touch and get notified when new unrolls are available from this author!

Read all threads

This Thread may be Removed Anytime!

Twitter may remove this content at anytime, convert it as a PDF, save and print for later use!

Try unrolling a thread yourself!

how to unroll video

1) Follow Thread Reader App on Twitter so you can easily mention us!

2) Go to a Twitter thread (series of Tweets by the same owner) and mention us with a keyword "unroll" @threadreaderapp unroll

You can practice here first or read more on our help page!

Follow Us on Twitter!

Did Thread Reader help you today?

Support us! We are indie developers!


This site is made by just two indie developers on a laptop doing marketing, support and development! Read more about the story.

Become a Premium Member ($3.00/month or $30.00/year) and get exclusive features!

Become Premium

Too expensive? Make a small donation by buying us coffee ($5) or help with server cost ($10)

Donate via Paypal Become our Patreon

Thank you for your support!