تینوں اپنا 2/17
اس شب حضرت علی (ع) اپنی بیٹی کے گھر مہمان تھے اور صبح کو واقع ھونے والے حادثہ سے با 3/17
حضرت علی (ع) نے فرمایا
"قضائے الٰھی سے فرار نہیں کیا جا سکتا"
پھر آپنے کمر کے پٹکے کو کس کر باندھا اور اس شعر کو گنگناتےہوئے مسجد کی طرف روانہ 4/17
"اپنی کمر کو موت کے لئے کس لو ، اس لئے کہ موت تم سے ملاقات کرے گی ۔
اور جب موت تمھاری تلاش میں آئے تو موت کے ڈر سے نالہ و فریاد نہ کرو"
حضرت علی (ع) سجده میں تھے کہ ابن ملجم نے آپ کے سر مبارک پر تلوار کا وار کیا۔ آپ کے سر سے خون جاری ھوا۔ آپ کی داڑھی اور 5/17
"ھم نے تم کو خاک سے پیدا کیا ھے اور اسی خاک میں واپس پلٹا دیں گے اور پھر اسی خاک تمھیں دوباره اٹھائیں گے"
حضرت 6/17
بارہویں صدی ہجری کے محدث سید نعمت اللہ جزایری نے 7/17
ایک روز رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) نے حضرت علی (ع) سے فرمایا:
''جس روز تمہارے سرمبارک کو شگافتہ کیا جائے گا اس روز تمہارا صبر کیسا ہوگا اور تمہارے محاسن تمہارے خون سے 8/17
حضرت علی (ع) نے فرمایا: یا رسول اللہ ! وہاں پر مقام شکر ہوگا مقام صبر نہیں"
"ابن قتیبہ دینوری" اہل سنت کے مشہور مورخ نے کتاب "معروف الامام و السیاس" میں حضرت علی (ع) کی شہادت کے حادثہ کو اس طرح لکھا ہے 9/17
جمعہ کی صبح کو جس وقت چالیسویں ہجری کے رمضان کے دس دن باقی تھے، حضرت علی (ع) اپنے گھر سے نماز جماعت قائم کرنے کے لئے نکلے اور مسجد میں داخل ہوئے اور جب آپ نے محراب عبادت میں نماز شروع کی تو ابن ملجم نے یہ کہتے ہوئے آپ پر حملہ کیا ''الحکم للہ لا لک یا علی! '' ۔ شمشیر کی 10/17
19 رمضان 40ہجری کو صبح کے وقت
خدا کے گھر یعنی "مسجد" میں
سال کے سب سے بہترین مہینہ "رمضان"
رمضان کہ بہترین دن "جمعہ"
جمعہ کابہترین وقت "فجر"
فجرکا بہترین 11/17
نماز کی بہترین حالت "سجدہ"
یوں حضرت علی علیہ سلام کو سجدہ کی حالت میں ایک معلون نے زہر آلودہ تلوار سے انکے سر اقدس پر پشت سے وار کیا ۔
آپ کے رحم وکرم اور مساوات پسندی کی انتہا یہ تھی کہ جب آپ کے قاتل کو گرفتار کرکے آپ کے سامنے لائے اور آپ نے دیکھا کہ اس کاچہرہ 12/17
"یہ تمھارا قیدی ہے اس کے ساتھ کوئی سختی نہ کرنا جو کچھ خود کھانا وہ اسے کھلانا. اگر میں اچھا ہوگیا تو مجھے اختیار ہے میں 13/17
دو 14/17
میں نے ہمیشہ اہل تشیع کو 19 رمضان سے غمزدہ حالت میں دیکھا، 21 رمضان تک یہی حالت رہتی ہے، کچھ عرصہ پہلے تک جب تک میں مکمل تاریخ سے لاعلم تھا، مجھے حیرت بھی ہوتی تھی کہ 21 رمضان تو حضرت علی کرم اللہ وجہہ کی شہادت کی تاریخ ہے جو پورے عالم اسلام کیلئے غمناک دن ہے لیکن 16/17
جب تحقیق کی تو سمجھ آیا کہ حضرت علی ع کی مصیبت یا شہادت تو 19 رمضان کو ہی شروع ہوگئی تھی، جب انکے سر مبارک پہ ضرب لگی، یہ تین دن تو ہر شیعہ سنی کو حالت غم میں ہونا چاہئیے اور جو جانتے ہیں وہ ہوتے بھی ہیں۔
#پیرکامل
۔ 17/17