My Authors
Read all threads
کچھ عرصہ قبل تک میں اہل بیت کے اسماء کے ساتھ "رضی اللہ تعالیٰ عنہ" لکھتا اور بولتا تھا، کیونکہ بچپن سے سنتے آئے کہ غیر انبیاء کے ساتھ "علیہ السلام" نہیں لگاتے، محلے کی مسجد میں مولوی صاحب بھی یہی کہتے، سو بات پلے باندھ لی۔

لیکن جب تھوڑا باشعور ہوئے اور اپنے حلقہ احباب 1/37
میں کچھ لوگوں کو اہل بیت کے ناموں کے ساتھ "علیہ السلام" لگاتے دیکھا سنا تو تعجب ہوا اور انکو سمجھانے کی کوشش کی لیکن جب بحث ہوئی تو کچھ ایسے دلائل ملے جس نے مجھے تحقیق کی تحریک دی۔

اسی دوران یہ بھی پتہ چلا کہ صرف اہل تشیع ہی اسکا استعمال کرتے ہیں لیکن پھر ایک بار مولانا 2/37
طارق جمیل کو بھی امام حسن و حسین علیہ السلام پکارتے سنا، صرف یہی نہیں کچھ اور بھی اہل سنت علماء سے ایسے سنا۔

بس پھر میں نے زور شور سے خود تحقیق شروع کردی، احادیث کی کتب کا بھی مطالعہ کیا، مختلف مکاتب فکر کے فتاویٰ بھی جمع کئیے، جن میں کچھ علماء کرام نے لکھا ہے کہ لفظ 3/37
"علیہ السلام " انبیاء اور فرشتوں کے لئے ہی بولا جائے ۔ تاکہ ایک الگ پہچان قائم رہے۔ لیکن ان علماء کرام نے بھی اس کو واجب یا فرض کا درجہ نہیں دیا۔

یعنی انہوں نے بھی اس پر کوئی سختی نہیں کی۔ کہ اگر کوئی غیر نبی کے لئے علیہ السلام بولے گا تو وہ گناہ گار ہوگا۔ ایسا کسی عالم 4/37
نے نہیں کہا، کیونکہ اس کے بارے احادیث میں کوئی حکم بھی موجود نہیں۔ صرف الگ شناخت کے لئے ایسا کیا جاتا ہے۔
ویسے بھی علیہ السلام کے مطلب ہے۔ "ان پر سلامتی ہو" یا "ان پر اللہ کا سلام ہو"۔ تقریبا یہ ہی معنی السلام علیکم کےبھی ہیں۔ جو ہم آپس میں ملتے ہوئے ایک دوسرے کو بولتے 5/37
ہیں۔

احتیاط کے پیش نظر ایک یہ بھی فتویٰ ہے صاحبِ بہارشریعت کا
سُوال:غیر نبی کے ساتھ''علیہِ السّلام''لکھنا اور بولناکیساہے؟
جواب:مَنع ہے
چُنانچِہ حضرتِ صدرُ الشَّریعہ، بدرُ الطَّریقہ علامہ مولیٰنامفتی محمد امجد علی اعظمی علیہ رحمۃ اللہ القوی کی خدمت میں سُوال ہوا:
یاحُسین 6/37
علیہ السلام کہنا جائز ہے یا نہیں اور ایسا لکھنا بھی کیسا ہے اور پکارنا کیسا ہے؟
جواب:
یہ سلام جو نام کے ساتھ ذِکر کیا جاتا ہے یہ (یعنی یہ علیہ السلام کہنا لکھنا)سلامِ تَحِیَّت (یعنی ملاقات کا سلام)نہیں جو باہم ملاقات کے وَقت کہا جاتا ہے یا کسی ذَرِیعہ سے کہلایا جاتا ہے 7/37
بلکہ اس (یعنی علیہ السلام )سے مقصود صاحِبِ اِسم(یعنی جس کانام ہے اُس)کی تعظیم ہے ۔عُرفِ اَہلِ اسلام نے اس سلام(یعنی علیہ السلام لکھنے بولنے)کو انبِیاء و ملائکہ کے ساتھ خاص کر دیا ہے۔ مَثَلاً حضرتِ ابراھیم علیہ السّلام حضرتِ موسیٰ علیہ السّلام حضرتِ جبرئیل علیہ السّلام 8/37
حضرتِ میکائیل علیہ السّلام ۔ لہٰذا (بہتر ہے کہ)غیرنبی و مَلَک (نبی اور فرشتے کے علاوہ)کے نام کے ساتھ علیہ السّلام نہیں کہنا چاہئے ۔ وَاللہُ تَعالٰی اَعلَمُ۔

شاہ عبد العزیز محدث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ کا فیصلہ :
یہ اہل سنت کے مشاہیر علماء میں ہیں، انہوں نے اپنے فتوی میں 9/37
ائمہ اہل بیت رضوان اللہ علیہم اجمعین اسماء گرامی کے ساتھ "علیہ السلام " کہنا جائز قرار دیا ہے یہاں سوال وجواب دونوں کو من و عن اردو ترجمہ کے ساتھ نقل کیا جاتا ہے تا کہ ہر قسم کے شکوک وشبہات کا قلع و قمع ہو جا ئے ۔
سوال :
تحفہ اثنا عشریہ میں صلاۃ سلام یعنی درودوسلام با لا 10/37
ستقلال بارہ اماموں کے حق میں لکھا ہے حالانکہ یہ امر اہل سنت نے ایسی مشابہت سے پرہیز کرنا اپنے لیے لازم جانا ہے تو اس امر کے جواز کے لیے سند اہلسنت کی کتب معتبرہ سے بیان کر نا چاہیے ۔
جواب :
تحفہ اثنا عشریہ میں کسی جگہ صلاۃ بالا ستقلال غیر انبیاء کے حق میں نہیں لکھا گیا 11/37
البتہ لفظ "علیہ السلام" کا حضرت امیر المومنین اور حضرت سیدۃ النسا ء جناب حسنین ودیگر ائمہ کے حق میں مذکورہ ہے اور اہل سنت کا مذہب یہی ہے کہ صلاۃ بالا ستقلال غیر انبیاء کے حق میں درست نہیں اور لفظ سلام کا غیر انبیاء کی شان میں کہہ سکتے ہیں اس کی سند یہ ہے کہ اہل سنت کی کتاب 12/37
قدیمہ حدیث میں علیٰ الخصوص ابوداؤد ،صحیح بخاری میں حضرت علی وحضرات حسنین و حضرت فاطمہ وحضرت عباس کے ذکر کے ساتھ لفظ "علیہ السلام" کا مذکورہ ہے البتہ بعض علمأ ماوراء النہر نے شیعہ کی مشابہت کے لحاظ سے اس کومنع لکھا ہے لیکن فی الواقع مشابہت بدون کی امر خیر میں منع ،نہیں اور 13/37
یہ بھی ثابت ہے کہ پہلی کتاب اصول حنفیہ کی "شاشی" ہے اس میں نفس خطبہ میں بعد حمد وصلاۃ کے لکھا ہے "والسلام علی ابی حنیفہ واحبابہ" یعنی سلام نازل ہو ابو حنیفہ پر اور آپ کے احباب پر اور ظاہر ہے کہ مرتبہ حضرات موصوفین کا جن کا نام نامی اور اوپر مذکور ہوا ہے حضرت امام اعظم کے 14/37
مرتبہ سے کم نہیں تو اس سے معلوم ہوا کہ اہل سنت کے نزدیک بھی لفظ سلام کا اطلاق ان بزرگوں کی شان میں بہتر ہے اور حدیث شریف سے بھی ثابت ہے کہ لفظ "علیہ السلام" کا غیر انبیاء کی شان میں بھی’’ علیہ السلام‘‘ کہنا شرعاًثابت ہے۔
(فتاویٰ عزیزی مترجم اردو، مطبع کراچی،صفحہ 234,235 15/37
مطبوعہ فتاوی عزیزی فارسی جلداول صفحہ 88,89 مطبع مجتبائی دہلی1311ھ )

میں بھی اس نتیجے پہ پہنچا کہ یہ مسلہ کچھ سال پہلے ہی شروع ہوا ہے شائد 100 یا 200 سال پہلے لیکن زیادہ تر احادیث کی کتابوں میں محدثین نے عربی متن میں اہل بیت کے اسماء کے ساتھ "علیہ السلام" ہی لکھا ہے البتہ 16/37
انکے اردو ترجمہ میں "رضی اللہ تعالیٰ عنہ" لکھ دیا گیا ہے۔

کئی جگہ پر بخاری شریف میں ہے ۔ امام بخاری اہل بیت اطہار کے نام کے ساتھ علیہ السلام کا لفظ استعمال کرتے تھے۔ جیسے آپ یہ ایک حدیث کے الفاظ ملاحظہ کریں۔

أتي عبيد الله بن زياد برأس الحسين بن علي عليه السلام ، فجعل في 17/37
طست ، فجعل ينكت ، وقال في حسنه شيئا ، فقال أنس : كان أشبههم برسول الله صلى الله عليه وسلم ، وكان مخضوبا بالوسمة .
صحيح البخاري - الرقم: 3748

اس حدیث میں امام بخاری نے امام حسین بن علی کے لئے لفظ "علیہ السلام" استعمال کیا ہے۔

اسی طرح امام ابو داود نے اس روایت میں حضرت علی 18/37
علیہ السلام کے ساتھ لفظ استعمال کیا

حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَبِى إِسْحَاقَ عَنْ عَاصِمِ بْنِ ضَمْرَةَ عَنْ عَلِىٍّ عَلَيْهِ السَّلاَمُ أَنَّ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- كَانَ يُصَلِّى قَبْلَ الْعَصْرِ رَكْعَتَيْنِ.
سنن أبي داود ج۲ ص ۳۸ 19/37
المؤلف : أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني

اسی طرح عمدۃ القاری شرح صحیح البخاری جلد ہفتم (7) صفحہ 237 مطبوعہ قسطنطنیہ میں ’’فاطمۃ علیہاالسلام ‘‘ہے.("ارشاد الباری شرح صحیح البخاری")

قاضی ثنا ء اللہ پانی پتی نے اپنی تفسیر مظہری جلد ہفتم صفحہ 412 پر لکھا

رواہ احمد عن 20/37
الحسین بن علی علیھما السلام ۔۔ ۔ وروی الطبرابی بسند حسن عن الحسین بن علی علیھما السلام -

اسی طرح امام شافعی علیہ رحمہ تو اہل بیت کے نام کے ساتھ لفظ علیہ السلام ہی استعمال کرتے تھے۔

اسی طرح مسلم شریف میں بھی کئی جگہوں پر امام مسلم نے اہل بیت کے ساتھ لفظ علیہ السلام 21/37
استعمال کیا ہے۔
اکثر اسلامی کتب میں حضرت مریم علیہ السلام کے ساتھ لفظ سلام اللہ علیہا اور علیہ السلام پڑھا ہے۔

تو مختصر یہ کہ غیر نبی کے لئے بھی لفظ علیہ السلام استعمال کرنے میں حرج نہیں۔اس پر زیادہ سخت موقف اختیار نہیں کرنا چاہیئے۔

جیسا کہ اوپر ذکر کیا کہ ائمہ حدیث اور 22/37
اکابرین اہل سنت کے ہاں یہی طریقہ رائج رہا ہے چنانچہ صحیح بخاری، صحیح مسلم اورسنن ابی داؤد وغیرہ کتب احادیث کے قلمی اور قدیم مطبوعہ نسخوں میں بہت سے مقامات پر حضرت اہل بیت کے اسماء مبارکہ کے ساتھ ’’علیہ السلام‘‘ لکھا ہوا موجود ہے اور ان کی مشہور شروحات مثلاً فتح الباری 23/37
،عمدۃ القاری وغیرہ میں بھی اسی طرح لکھا ہوا ملتا ہے
لیکن ان ہی کتب کے بعض مطبوعہ جدید نسخے بددیانت ناشرین کی تحریف کا نشانہ بن گئے اور علیہ السلام کی بجائے "رضی اللہ عنہ" لکھا گیا ہے شاید اسی بنا پر شیخ عبد الحق محدث دہلوی کو بھی اس حقیقت کا اعتراف کرنا ہی پڑا ہے چنانچہ 24/37
لکھتے ہیں
"متقدمین میں اہل بیت رسول(ع) اور ازواج پر سلام کہنا متعارف تھا اور مشائخ اہل سنت کی پرانی کتابوں میں اہل بیت(ع) پر سلام لکھا ہوا پایا جاتا ہے اور متاخرین میں اس کا چھوڑ دینا مروج ہو گیا ہے"۔
(اشعۃ اللمعات جلد اول صفحہ 234 نول کشور لکھنو)
چنانچہ خود محدث دہلوی نے 25/37
اپنی تمام تالیفات میں جہاں کہیں ائمہ اہل بیت(ع) کا ذکر کیا ہے وہاں ان کے ساتھ "علیہ السلام" استعمال کیا ہے جیسا کہ اپنی کتاب "ما ثبت بالسنہ" طبع لاہور میں یوں عنوان قائم کیا ہے

ذکر مقتل سیدنا الامام الشیھد السعید سبط رسول اللہ الامام ابی عبد اللہ الحسین سلام اللہ علیہ 26/37
وعلیٰ اباۂ الکرام

اپنی ایک دوسری تصنیف میں لکھتے ہیں :

درموضع قبور امام حسن وزین العابدین ومحمد باقر وجعفرصادق سلام اللہ علیھم اجمعین
مدارج النبوۃ جلد 2صفحہ 545 طبع نول کشور

(الف) صحیح بخاری مع فتح الباری المطبعۃ الخیر یہ مصر جلد ششم کے صفحات 24،122,131,132 اور 177 پر 27/37
"فاطمہ علیہا السلام" لکھا ہے ۔
ب) جلد ششم صفحہ 119 میں "الحسین بن علی علیہا السلام" تحریر ہے ۔
(ج) جلد ششم صفحہ 364 پر "الحسن بن علی علیہا السلام" ہے ۔
(د) جلد ہفتم کے صفحات 53, 56, 114, 236, 345 اور 355 میں "فاطمۃ علیہا السلام" موجود ہے۔
(ھ) جلد نہم صفحہ 109 پر "علی بن 28/37
حسین علیہا السلام" 274 اور 407 میں "فاطمہ علیہا السلام" تحریرہے ۔
(د) جلد سیزدہم ،صفحہ 347 پر"حسین بن علی علیہاالسلام " لکھا ہے ۔
اس کے علاوہ عمدۃ القاری شرح صحیح البخاری جلد ہفتم صفحہ 237 مطبوعہ قسطنطنیہ میں "فاطمۃ علیہاالسلام" ہے
ارشاد الباری شرح صحیح البخاری جلداول صفحہ 29/37
97 میں بھی یہی کچھ لکھا ہے ۔

(۱)علامہ فخر الدین الرازی رحمتہ اللہ علیہ نے تفسیر کبیر جلد 2،صفحہ 700 مطبوعہ دارالطباعۃ العامرہ قسطنطنیہ میں لکھا
ھذہ الا ےۃ دالۃ علیٰ ان الحسن والحسین علیھما السلام کانا ابنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم

(۲)ایضاً جلد ہشتم صفحہ 322 پر 30/37
تحریر ہے
ھذہ ال آیات نزلت فی حق علی بن ابی طالب علیہ السلام ۔۔۔فی کتاب البیسط انھا نزلت فی حق علیہ السلام ۔۔۔ان الحسن والحسین علیھما السلام مرضا ۔۔۔اخذ علی علیہ السلام بید الحسن والحسین ۔۔ ۔ولا ینکر دخول علی ابن ابی طالب علیہ السلام فیہ ۔۔۔الذین یقولون ھذہ الا ےۃ مختصۃ 31/37
بعلی علیہ السلام

اب خلاصہ کلام

جب کہ صلواۃ وسلام ائمہ اہلبیت پر پڑھنا ناقابل رد دلائل سے ثابت ہے تو اب سوال یہ پیدا ہو تا ہے کہ آخر میں آل رسول پر صلاۃ وسلام پڑھنے کی ممانعت کیوں اور کس بنا پر کی گئی اور کس نے اسے ممنوع قرار دیا؟
اس سلسلے میں ملا علی قاری حنفی ،امام 32/37
حنیفہ کی کتاب "فقہ اکبر" کی شرح میں "لایصلی علی غیر الانبیاء والملائکۃ" پر بحث کر تے ہوئے اس حقیقت کا یوں انکشاف کرتے ہیں
"انبیاء اور ملائکہ کے علاوہ کسی پر صلاۃ نہ پڑھی جائے جو شخص ان کے علاوہ کسی پر بطور تابع صلاۃ پڑھے توخیر اور اگر مستقل طور پر پڑھے تو وہ غالی شیعہ 33/37
لوگوں میں سے ہے جن کو ہم روافض کہا کرتے ہیں۔ اس کلام کامفہوم یہ ہے کہ سلام کا معاملہ ایسا نہیں ہے (اس میں کوئی حرج نہیں )شاید اس کی وجہ یہ ہے کہ سلام تو مسلمانوں کی دعاء تحیہ ہے اور ’’السلام علیہ ‘‘ ہو یا’’علیہ السلام‘‘ دونوں میں کو ئی فرق نہیں (اس سے ظاہر ہے کہ امام ابو 34/37
حنیفہ کے نزدیک غیر نبی کے لیے سلام کا استعمال کرناجائز ہے )
(شرح فقہ اکبر ص202 مطبع ہندو پریس پیاری لعل دہلی)

علاوہ ازیں شیخ اسماعیل البروسوی بھی اپنی تفسیر "روح البیان" جلد 7 ص227 طبع استنبول میں اہل تشیع کے ساتھ مشابہہ کی وجہ سے اہل بیت پر صلاۃ و سلام ممنوع قرار دیتے 35/37
ہیں
اسی طرح نسیم الریاض شرح الشفا قاضی عیاض جلد 3 ص555میں بھی۔۔۔

لیکن میں فرقہ واریت کے سخت خلاف ہوں۔ اہل سنت ہونے کے باوجود، مجھے اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ آپ مجھے شیعہ سمجھیں یا رافضی یا کچھ اور۔۔۔، اس تھریڈ میں مکمل حوالہ جات کے ساتھ میں نے واضح کردیا ہے کہ میں ائمہ 36/37
حدیث اور اکابرین اہل سنت کی پیروی کرتے ہوئے اسماء اہل بیت کے ساتھ "علیہ السلام" لگاتا ہوں🙏
والسلام
#پیرکامل

😭😭اللّهُمّ الْعَنْ قَتَلَةَ أَمِيرِ الْمُؤْمِنِينَ ﻋَﻠَﻴﻪْ ﺍَﻟﺴَﻠَﺎﻡ

#شہادت_امیرالمومنین_علیؑ
#قلمکار
۔ 37/37
Missing some Tweet in this thread? You can try to force a refresh.

Enjoying this thread?

Keep Current with 💎 پـیــــــKamilــــــر™

Profile picture

Stay in touch and get notified when new unrolls are available from this author!

Read all threads

This Thread may be Removed Anytime!

Twitter may remove this content at anytime, convert it as a PDF, save and print for later use!

Try unrolling a thread yourself!

how to unroll video

1) Follow Thread Reader App on Twitter so you can easily mention us!

2) Go to a Twitter thread (series of Tweets by the same owner) and mention us with a keyword "unroll" @threadreaderapp unroll

You can practice here first or read more on our help page!

Follow Us on Twitter!

Did Thread Reader help you today?

Support us! We are indie developers!


This site is made by just two indie developers on a laptop doing marketing, support and development! Read more about the story.

Become a Premium Member ($3.00/month or $30.00/year) and get exclusive features!

Become Premium

Too expensive? Make a small donation by buying us coffee ($5) or help with server cost ($10)

Donate via Paypal Become our Patreon

Thank you for your support!