دنیابھرمیں ریاست کاقیام اپنےعوام کی فلاح و بہبوداور سماجی و معاشی ترقی کےلئےکیاجاتا ہے۔لیکن اس ملک میں فلاح وبہبودصرف فوجی ملازمین
کےلیئےہے.فوج پچھلے ستر سال سے
پاکستان کی غریب عوام کے منہ کا نوالہ چھین کر اپنا پیٹ بھررہی ہے اورساتھ میں آپ پراحسان بھی۔+1/24
جرنیل سے لےکربریگیڈیئر، لیفٹننٹ کرنل،میجرتک ہرایک فوجی پاکستانی
عوام کو کتنے میں پڑتاہے،اگرحقیقت سامنے آجائےتوعوام کی آنکھیں
کھل جائیں گی۔آرمی کے پاس 2 فل جنرل 29 لیفٹنٹ جنرل اور 194میجر جنرل ہیں.+2/24
مفت بجلی، مفت پانی، مفت گیس، سی ۱۳۰ طیارے میں پورے ملک میں مفت سفری سہولت،+4/24
وزیرِداخلہ-بریگیڈئر اعجازاحمد شاہ
سیکریٹری داخلہ-میجرسلمان اعظم
اٹارنی جنرل-کیپٹن انورمنصور
۔۔+6/24
معاون خصوصی برائےاطلاعات۔جنرل عاصم باجوہ
چئیرمین سی پیک اتھارٹی۔جنرل عاصم باجوہ
چئیرمین پی آئی اے۔ائیرمارشل ارشدمحمود
چئیرمین واپڈا۔لیفٹینٹجنرل مزمل حسین
این ڈی ایم اےچئیرمین۔لیفٹینٹجنرل محمدافضل
مینجینگ ڈارئیریکٹرپی ٹی وی۔میجر جنرل آصف غفور+7/24
ڈائیریکٹرایرپورٹ سیکورٹی فورس۔میجرجنرل ظفرالحق
ممبرپبلک سروس کمیشن ۔۔میجر جنرل عظیم
نشنل ڈزاسٹر مینیجمنٹ اتھارٹی۔۔لفٹنیٹ جنرل عمر محمود
وزیر اعظم ہاؤسنگ اتھارٹی۔لیفٹینٹ جنرل سید انور علی حیدر۔۔+8/24
سکورڈن لیڈر شاہ رخ نصرت
ڈائیریکٹر سپارکو۔۔۔میجر جنرل قیصر انیس
ڈائیریکٹر ایرا اتھارٹی۔۔۔۔لیفٹینٹ جنرل عمر محمودحیات. ۔۔۔وغیرہ
کیا دنیا کے کسی اور ملک میں یہ دیکھا ہے؟
+9/24
والا کاروبارترقی کرکےآج اربوں ڈالرکا سرمایہ بن گیا ہے۔یہ دنیا کی واحد فوج ہے جس نے ملکی معیشت کے اندر اپنی الگ معاشی سلطنت قائم کر لی ہے۔اور.+11/24
1۔آرمی ویلفیئر ٹرسٹ
2۔ فوجی فائونڈیشن
3۔ شاہین فائونڈیشن
4۔ بحریہ فائونڈیشن
فوج ان چارناموں سے کاروبار کر رہی ہے۔یہ سارا کاروبار وزارت دفاع کے ماتحت کیاجاتاہے۔اس کاروبار کو مزید تین حصوں میں تقسیم کیاگیا ہے.+12/24
جس میں 7279 آدمی کام کرتےہیں جس میں 2549 حاضرسروس فوجی ہیں اور باقی ریٹائرڈ فوجی ہیں.
فرنٹیئر ورکس آرگنائیزیشن +13/24
اس کے ساتھ ساتھ کئی شاہراہوں پر ٹول ٹیکس لینے کے لیے بھی اس ادارے کو رکھا گیا ہے۔
ایس سی او SCO: اس ادارے کو پاکستان کے جموں کشمیر، فاٹا اور ۔+14/24
مشرف سرکار رٹائرمنٹ کے بعد چار سے پانچ ہزار افسروں کو مختلف اداروں میں اہم عہدوں پر فائز کیا ہے
اور ایک رپورٹ کے مطابق اس وقت ملک میں سب سے 56 ہزار سول عہدوں پر فوجی افسر قابض ہیں۔جن میں 1600 کارپوریشنس میں ہیں۔+15/24
آرمی ویلفیئر ٹرسٹ کے پروجکٹس:
1۔ آرمی ویلفیئر نظام پور سیمنٹ پروجکٹ
2. آرمی ويلفيئر فارماسيوٹيکل
3. عسکری سيمينٹ لمٹيڈ
4. عسکری کمرشل بينک
5. عسکری جنرل انشورنس کمپنی لمٹيڈ+16/24
7. عسکری لبر يکينٹس لميٹڈ
8. آرمی شگرملز بدين
9. آرمی ويلفيئر شوپروجيکٹ
10. آرمی ويلفيئر وولن ملزلاهور
11. آرمی ويلفيئر هوزری پرجيکٹ
12. آرمی ويلفيئير رائس لاهور
13. آرمی اسٹينڈفارم پروبائباد
14. آرمی اسٹينڈ فارم بائل گنج
15. آرمی فارم رکبائکنتھ+17/24
17.ريئل اسٹيٹ لاهور
18.ريئل اسٹيٹ روالپنڈی
19.ريئل اسٹيٹ کراچی
20.ريئل اسٹيٹ پشاور
21.آرمی ويلفير ٹرسٹ پلازه راولپنڈی
22. الغازی ٹريولز
23. سرويسز ٹريولز راولپنڈی
24. ليزن آفس کراچی
25. ليزن آفس لاهور
26. آرمی ويلفيئر ٹرسٹ کمرشل مارکٹ پروجيکٹ+18/24
فوجی فائونڈيشن کےپروجيکٹس
1.فوجی شگرملزٹنڈو محمد خان
2.فوجی شگرملزبدين
3.فوجی شگرملزسانگلاهل
4.فوجی شگرملزکين اينڈيس فارم
5.فوجی سيريلز
6.فوجی کارن کافليکس
7.فوجی پولی پرپائلين پروڈکٹس
8.فائونڈيشن گئس کمپنی
9.فوجی فرٹلائيزرکمپنی صادق آباد ڈهرکی۔+19/24
11.نيشنل آئڈنٹٹی کارڈپروجيکٹ
12. فائونڈيشن ميڈيک کالج
13.فوجی کبيروالاپاور کمپنی
14.فوجی جارڈن فرٹلائيزرگھگھر پھاٹک کراچی
15.فوجی سيکيورٹی کمپنی لميٹڈ
16.ٹرانسپورٹ نيشنل لاجيسٹک سيل NLC
17.فرنٹيئرورکس آرگنائيزيشن FWO
شاہين فائونڈيشن کےپروجيکٹس+20/24
2.شاہين کارگو
3.شاہين ايئرپورٹ سروسز
4.شاہين ايئرویز
5.شاہين کامپليکس
6.شاہين پی ٹی وی
7.شاہين انفارميشن اور ٹيکنالوجی سسٹم بحريه فائونڈيشن کے پروجيکٹس
1.بحريه يونيورسٹی
2. فالاهی ٹريڈنگ ايجنسی
3.بحريه ٹريول ايجنسی
4.بحريه کنسٹرکشن
5. بحريه پينٹس+21/25
7.بحريه کامپليکس
8.بحريه ہاوسنگ
9.بحريه ڈريڈنگ
10.بحريه بيکری
11.بحريه شپنگ
12.بحريه کوسٹل سرويس
13.بحريه کيٹرنگ اينڈ ڈيکوريشن سروس
14.بحريه فارمنگ
15.بحريه هولڈنگ
16۔بحريه شپ بريکنگ
17.بحريه هاربر سروسزز
18.بحريه ڈائيونگ اينڈ سالويج انٹرنيشنل+22/24
ملک کے تمام بڑے شہروں میں موجود کینٹونمنٹ ایریاز, ڈیفینس ہاوسنگ
سوسائیٹیز, عسکری ہاوسنگ پراجیکٹس اور زرعی اراضی اوپر دی گئی لسٹ کے علاوہ ہیں
پاکستان رینجرز بھی اسی طرح کاروبار میں بڑھ کر حصہ لے رہی ہے جس میں سمندری علائقے کی 1800 23/24
پاکستانی عوام کو بنیادی سہولیات دستیاب نہیں۔عوام غربت کے باعث خوکشیاں کر رہی ہے۔مگر دوسری طرف یہ حالات ہیں۔
24/24