جب2دسمبر 1920 کو انڈین نیشنل کانگریس کاسالانہ اجلاس منعقد ہوا۔ یہ اس لحاظ سےتاریخی اجلاس تھا کہ۔اس میں گاندھی جی کی برطانوی راج سےعدم تعاون کی قراردادمنظور ہوئی۔محمد علی جناح نےاس قرار داد مخالفت کی۔۔
+1/13
تنقید ہوئی اور ان کے خلاف نعرے بازی بھی کی گئی جبکہ کچھ کانگریسیوں نے شیم شیم کے نعرے بھی لگائے ۔ چنانچہ جناح صاحب اسی وقت کانگریس سے نکل گئے۔اس وقت صورت حال یہ تھی کہ مسلم لیگ
تقریباًحالت نزاع میں تھی۔+2/13
ڈاکٹر اقبال نے جناح صاحب کی کاوش کو مسلمانوں میں تفریق پیدا کرنے کی سازش سمجھا اور اس کے ردِعمل میں جناح صاحب کے خلاف تنقیدی اشعار لکھ دئے۔۔+4/13
صدائے لیگ
لندن کے چرخ نادرہ فن سے پہاڑ پر
اترے مسیح بن کرمحمد علی جناح
نکلے گی تن سے تو کہ رہےگی تباہ ہمیں
اے جان برلب آمدہ اب تیری کیا صلاح۔۔۔+5/13
مجنوں کے واسطے ہے یہی جادہ فلاح
آغا امام اور محمد علی ہے باب
اس دین میں ہے ترک سوادِ حرم مباح
بَشریٰ لکم کہ منتظر مارسیدہ ہست
یعنی حجابِ غیرتِ کبریٰ دریدہ ہست
نظم کی تشریح
پہلےشعر میں اقبال قائد کو طنزاً مسیح سےتشبیہ دیتے ہوئےکہتےہیں کہ۔۔+5/13
دوسرےشعرمیں اقبال کہتےہیں کہ تم ہمیں یعنی قوم کوتباہ کرنےکےواسطے آئےہو(کیونکہ اس وقت تمام مسلمان خلافت کی تحریک پرمتحدتھےاور جناح صاحب کالیگ کودوبارہ متحد کرنااقبال کےنذدیک قوم کوتقسیم کرنا تھا۔+6/13
چوتھے شعر میں علامہ اقبال نے آغا خان اور جناح صاحب پر شدید طنز کرتے ہوئے ذومعنی بات کی ہے۔ اقبال جناح صاحب کو اپنے مرکز سے نہ ہٹنے کی تلقین کرتے ہیں اور جناح صاحب کو محمد علی باب سے مثال دیتے ہیں جبکہ آغا خان کو ان کے مسلک کے امام +8/13
(محمد علی باب ایران کے اسماعیلی فرقے کی ایک ذیلی شاخ کا مبلغ تھا اور اس نےمہدی ہونے کا دعویٰ کیاتھا۔ جسے بعدازاں شاہ ایران ناصر الدین قاچار کےحکم سے تبریز شہر کے چوراہے میں گولی مار کر اس کی نعش شہر سے باہر پھینک دی گئی تھی۔ اس کے پیروکار بابی کہلاتے ہیں)۔۔+9/13
‘بشریٰ لکم’ کا لفظ سورۃ آل عمران کی آیت نمبر 126 سے لیا گیا ہے۔ آیت ترجمہ یہ ہے۔۔+11/13
جبکہ منتظر مارسیدہ ہست کے معنی “ہمارا منتظر پہنچا ہے” کے ہیں۔
حجابِ کے معنی پردے کے ہیں, جبکہ غیرتِ کبری ٰکے معنی ۔+12/13
بعد میں اقبال نے حکیم فضل الرحمن سواتی کے کہنے اس نظم کو ترک کر دیا اور اپنےکسی کلام میں شامل نہ کیا۔ا3/13
کلیات باقیات شعر اقبال (متروک اردو کلام) مرتبہ ڈاکٹر صابر کلورُویاقبال کا متنازعہ کلام ناشر مکتبہ الحجاز لاہور