ہم سب زندگی میں کبھی نہ کبھی Cognitive Dissonance کا شکار ہوتے ہیں۔ یہ کوئی نفسیاتی بیماری نہیں بلکہ ایک قدرتی نفسیات کا حصہ ہے۔لیکن اس کو سمجھنا بہت ضروری ہے۔ یہ ہماری فیصلہ سازی کو منفی طور پر متاثر کر سکتی ہے۔
دیکھتے ہیں Cognitive Dissonance کیا ہوتی ہے؟
جب عقیدے، رویے یا برتاو آپس میں میل نہ کھاتے ہوں تو ایک ذہنی کشمکش اور بے چینی کی کیفیت پیدا ہوتی ہے۔ اس کیفیت کو Cognitive Dissonance کہا جاتا ہے۔
جب ہمیں کسی شے کے بارے میں اپنی رائے اور سوچ کے خلاف برتاو کرنا پڑتا ہے تو ہمارے ذہن میں ایک کشمکش پیدا ہوتی ہے کہ ہم نے اپنی سوچ اور رائے کر برعکس عمل کیا۔اب چونکہ ہم
ماہرین نفسیات نے مردوں کے ایک گروپ کو کمرے میں بلایا اور انہیں ٹاسک دیا کہ وہ میز پر رکھی ٹرے میں لکڑی کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں کو سیدھا کر کے رکھ دیں۔
اسی طرح دوسرے گروپ کو لیبارٹری کے اندر بلایا گیا اور انہیں وہی لکڑی کے ٹکڑوں والا ٹاسک دیا گیا۔
دونوں گروپس باہر گئے تو ماہرین نفسیات نے ان کا انٹرویو کیا اور ان سے پوچھا کہ کیا ٹاسک واقعی دلچسپ تھا؟ ( ماہر نفسیات کو تو پتہ تھا کہ وہ
جن لوگوں کو بیس ڈالر ملے تھے انہوں نے کہا کہ ٹاسک بالکل فضول اور بورنگ تھا۔ انہیں پیسے دیے گئے اس لئے انہوں نے جھوٹ بولا۔ ایک ڈالر وصول کرنے والے شرکا سے پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ ٹاسک واقعتا بہت دلچسپ تھا۔
ماہرین کے مطابق جن افراد کو بیس ڈالر ملے تھے وہ ذہنی طور پر بہت کلیر تھے کہ ٹاسک غیر دلچسپ تھا مگر انہیں رقم ملی تھی اس لئے انہوں نے دیگر شرکا کے سامنے اپنے اصل خیالات
جس گروپ کو ایک ڈالر ملا تھا اس نے دیگر شرکا اور ماہرین نفسیات کو یہی کہا کہ ٹاسک واقعتا بہت دلچسپ تھا۔ دراصل اس گروپ کے لوگوں کے ذہن میں ایک کشمکش پیدا ہوئی کہ وہ صرف ایک ڈالر کی خاطر اپنے اصل احساس و سوچ کے خلاف بات
حل یہ نکالیں گے کہ انہیں پیر سے محبت اس لئے نہیں تھی کہ پیر دور اندیش اور سچی پیشن گوئی کرنے والا تھا بلکہ وہ بغیر کسی وجہ کے پیر صاحب سے پیار کرتے ہیں۔
دوسرا طبقہ وہ ہوتا ہے جو دیکھتا ہے کہ ہمارے لیڈر نے جو وعدےکئے ، جو خواب دکھائے وہ پورے نہیں کئے، وہ ویسا لیڈر ثابت نہیں ہوا جس کی اس سے توقع تھی، اب یہ گروہ ذہنی کشمکش کا شکار ہوجاتا ہے (یہ کشمکش انفرادی ذہنی سطح پر چل رہی ہوتی ہے اور ہر شخص
#CognitiveDissonance