, 23 tweets, 6 min read
My Authors
Read all threads
سیاسی و سماجی رویے اور Cognitive Dissonance
ہم سب زندگی میں کبھی نہ کبھی Cognitive Dissonance کا شکار ہوتے ہیں۔ یہ کوئی نفسیاتی بیماری نہیں بلکہ ایک قدرتی نفسیات کا حصہ ہے۔لیکن اس کو سمجھنا بہت ضروری ہے۔ یہ ہماری فیصلہ سازی کو منفی طور پر متاثر کر سکتی ہے۔
نوٹ: تحریر تھوڑی لمبی ہے مگر سماجی نفسیات کو سمجھنے کے لئیے کارآمد ہو سکتی ہے۔

دیکھتے ہیں Cognitive Dissonance کیا ہوتی ہے؟
جب عقیدے، رویے یا برتاو آپس میں میل نہ کھاتے ہوں تو ایک ذہنی کشمکش اور بے چینی کی کیفیت پیدا ہوتی ہے۔ اس کیفیت کو Cognitive Dissonance کہا جاتا ہے۔
عقیدے سے مراد مذہبی عقیدہ نہیں۔ یہاں عقیدے سے مراد یقین ہے جو کہ کسی بھی شے کے حوالے سے ہو۔

جب ہمیں کسی شے کے بارے میں اپنی رائے اور سوچ کے خلاف برتاو کرنا پڑتا ہے تو ہمارے ذہن میں ایک کشمکش پیدا ہوتی ہے کہ ہم نے اپنی سوچ اور رائے کر برعکس عمل کیا۔اب چونکہ ہم
ماضی میں جا کر اپنا عمل تو بدل نہیں سکتے لہذا ہم اپنی ذہنی کشمکش کو ختم کرنے کے لئے موجودہ رائے بدل لیتے ہیں۔
ا Cognitive Dissonance ایک مشکل تصور ہے اسے سمجھنے کے لئے سائکالوجسٹس نے ایک تجربہ کیا:
ماہرین نفسیات نے مردوں کے ایک گروپ کو کمرے میں بلایا اور انہیں ٹاسک دیا کہ وہ میز پر رکھی ٹرے میں لکڑی کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں کو سیدھا کر کے رکھ دیں۔
شرکا کو یہی عمل چند مرتبہ دہرانے کا کہا گیا۔ یہ گروپ جب باہر جانے لگا تو ہر فرد کو بیس ڈالر دیے گئے اور کہا گیا کہ باہر جا کر لوگوں کو بتانا ہے کہ تجربہ بہت دلچسپ تھا۔
اسی طرح دوسرے گروپ کو لیبارٹری کے اندر بلایا گیا اور انہیں وہی لکڑی کے ٹکڑوں والا ٹاسک دیا گیا۔
جب یہ گروپ باہر جانے لگا تو ہر فرد کو ایک ڈالر دیا گیا اور انہیں کہا گیا کہ باہر جا کر آپ نے کہنا ہے کہ ٹاسک بہت دلچسپ تھا۔
دونوں گروپس باہر گئے تو ماہرین نفسیات نے ان کا انٹرویو کیا اور ان سے پوچھا کہ کیا ٹاسک واقعی دلچسپ تھا؟ ( ماہر نفسیات کو تو پتہ تھا کہ وہ
کیا ٹاسک پورا کر کے آ رہے ہیں اور وہ کتنا بورنگ تھا)۔
جن لوگوں کو بیس ڈالر ملے تھے انہوں نے کہا کہ ٹاسک بالکل فضول اور بورنگ تھا۔ انہیں پیسے دیے گئے اس لئے انہوں نے جھوٹ بولا۔ ایک ڈالر وصول کرنے والے شرکا سے پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ ٹاسک واقعتا بہت دلچسپ تھا۔
یہ جوابات ماہرین نفسیات کے لئے بالکل حیران کن تھے۔ ماہرین نے اس تجربے سے Cognitive Dissonance کو سمجھا۔
ماہرین کے مطابق جن افراد کو بیس ڈالر ملے تھے وہ ذہنی طور پر بہت کلیر تھے کہ ٹاسک غیر دلچسپ تھا مگر انہیں رقم ملی تھی اس لئے انہوں نے دیگر شرکا کے سامنے اپنے اصل خیالات
و جذبات کا اظہار نہیں کیا بلکہ جھوٹ بولا کہ ٹاسک دلچسپ تھا۔
جس گروپ کو ایک ڈالر ملا تھا اس نے دیگر شرکا اور ماہرین نفسیات کو یہی کہا کہ ٹاسک واقعتا بہت دلچسپ تھا۔ دراصل اس گروپ کے لوگوں کے ذہن میں ایک کشمکش پیدا ہوئی کہ وہ صرف ایک ڈالر کی خاطر اپنے اصل احساس و سوچ کے خلاف بات
کر رہے ہیں۔ انہیں خاطر خواہ مالی فائدہ بھی نہیں پہنچ رہا اور وہ جھوٹ بھی بول رہے ہیں۔ اس کشمکش کو انہوں نے اس طرح دور کیا کہ انہوں نے اپنے آپ کو یقین دلا لیا کہ ٹاسک واقعی دلچسپ تھا۔ اس سے ان کے ضمیر کا بوجھ بھی ختم ہوا اور ذہنی کشمکش سے بھی چھٹکارا مل گیا۔
آیئے ہم Cognitive Dissonance کے تصور کی روشنی میں cults کا حصہ بننے والے افراد کی سوچ کو سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں۔ مثال کے طور پر کوئی ایک پیر (پیر کا لفظ کسی بھی کلٹ کے سربراہ کے طور پر استعمال کیا گیا ہے) ہے وہ اپنے مریدین سے کہتا ہے کہ اگلے ماہ آدھی دنیا تباہ ہو جائے گی یا
آپ کو فلاں خوشی ملے گی وغیرہ۔اگر ایسی کوئی بھی پیشن گوئی درست ثابت نہیں ہو تو کیا مریدین اس پیر کو ماننا چھوڑ دیں گے؟ مریدین Cognitive Dissonance کا شکار ہو جائیں گے۔وہ پیر کو سچا مانتے تھے مگر وہ جھوٹا نکلا ۔اب مریدین کے ذہن میں ایک جنگ چھڑ گئی۔
کیا وہ ایک جھوٹے کو مانتے رہے؟ نہیں نہیں ایسا نہیں ہو سکتا، وہ تو بہت تجربہ کار ہیں، پیر کو پرکھنے میں وہ دھوکہ کیسے کھا سکتے ہیں۔ ایسے خیالات لوگوں کے ذہنوں میں کھلبلی مچاتے رہیں گے۔ بالاخر وہ اس ذہنی و جذباتی کیفیت سے نکلنے کے لئے دو راستے اپنائیں گے۔ اول: کچھ لوگ کہیں گے کہ
انہیں پیر کو پرکھنے میں غلطی ہوئی، یہ جھوٹا ہے۔ وہ پیر کو چھوڑ دیں گے۔ مگر بہت سارے لوگ اس کا
حل یہ نکالیں گے کہ انہیں پیر سے محبت اس لئے نہیں تھی کہ پیر دور اندیش اور سچی پیشن گوئی کرنے والا تھا بلکہ وہ بغیر کسی وجہ کے پیر صاحب سے پیار کرتے ہیں۔
اس طرح سے وہ ذہنی کلفت سے آزادی پا لیتے ہیں اور پیر کے بارے میں نئے تراشے گئے جواز (خود فریبی)کے تحت جینا شروع کر دیتے ہیں۔اسی Cognitive Dissonanceکے تصور کو سیاسی لیڈران کے پیروکاروں پر لاگو کر کے دیکھئے۔ جیالوں، شیروں اور ٹائیگروں
میں اپنے لیڈران سے انتہائی شدید محبت و عقیدت کے دعوے کرنے والے دو طرح کے لوگ ہوں گے۔ ایک وہ طبقہ جو براہ راست فائدہ حاصل کرتا ہے (بیس ڈالر والے گروپ کی مثال)۔اس طبقے کو حقیقت معلوم ہوتی ہے مگر وہ جان بوجھ کر فائدے کی وجہ سے اسے چھپاتا ہے اور لیڈر کی جھوٹی تعریفیں کرتا ہے اور
اس کا جائز نا جائز دفاع کرتا ہے۔
دوسرا طبقہ وہ ہوتا ہے جو دیکھتا ہے کہ ہمارے لیڈر نے جو وعدےکئے ، جو خواب دکھائے وہ پورے نہیں کئے، وہ ویسا لیڈر ثابت نہیں ہوا جس کی اس سے توقع تھی، اب یہ گروہ ذہنی کشمکش کا شکار ہوجاتا ہے (یہ کشمکش انفرادی ذہنی سطح پر چل رہی ہوتی ہے اور ہر شخص
کے لئے اس عمل کا دورانیہ مختلف ہو سکتا ہے)۔ ایسے افراد یہ بھی برداشت نہیں کر سکتے کہ اپنی ذہانت پر شک کریں کہ وہ لیڈر کے فریب میں آ گئے ۔ انہوں نے کوئی مفاد بھی حاصل نہیں کیا ہوتا۔ تو یہ لوگ اپنی ذہنی کشمکش کو یہ کہہ کر دور کرتے ہیں کہ بس ہمیں اپنے لیڈر سے سچا پیار ہے۔
وہ جیسا بھی ہے ہمیں اس سے غیرمشروط محبت ہے۔ وہ اپنے لیڈر کی ہر ناجائز اور غلط بات کا دفاع کریں گے۔ ایسے لوگ Cognitive Dissonance کا شکار ہوتے ہیں۔ کیونکہ ان کے لئے یہ ماننا مشکل ہو جاتا ہے کہ ان کی ججمنٹ غلط تھی یا وہ کسی کی چکنی چپڑی باتوں میں آگئے تھے۔

#CognitiveDissonance
اگر Cognitive Dissonanceکی روشنی میں دیکھیں تو ہمیں ان لوگوں کی سوچ کو سمجھ سکتے ہیں جو ہر مرتبہ پارٹی بدلتے ہیں اور حکومت میں اعلی عہدے لیتے ہیں۔ ایسے لوگ اپنے ہر لیڈر کا دفاع ایسے کرتے ہیں جیسے وہ ان سے عشق کرتے ہوں۔دراصل یہ بیس ڈالر گروپ والے لوگ ہوتے ہیں جنہیں پتہ ہوتا ہے
کہ وہ جھوٹ بول رہے ہیں کیونکہ انہیں فائدہ حاصل ہوتا ہے۔ دوسری طرف عام سیاسی ورکر ہوتا ہے جس کی مثال ایک ڈالر والے گروپ کی سی ہوتی ہے۔ جو کوئی فائدہ بھی نہیں لیتا اور اپنے لیڈر کے نکمے اور جھوٹے ہونے کے باوجود اس کا دفاع کرتا ہے اور سمجھتا ہے کہ وہ لیڈر سے سچی محبت کرتا ہے۔
@threadreaderapp unroll please
Missing some Tweet in this thread? You can try to force a refresh.

Keep Current with Rizvan

Profile picture

Stay in touch and get notified when new unrolls are available from this author!

Read all threads

This Thread may be Removed Anytime!

Twitter may remove this content at anytime, convert it as a PDF, save and print for later use!

Try unrolling a thread yourself!

how to unroll video

1) Follow Thread Reader App on Twitter so you can easily mention us!

2) Go to a Twitter thread (series of Tweets by the same owner) and mention us with a keyword "unroll" @threadreaderapp unroll

You can practice here first or read more on our help page!

Follow Us on Twitter!

Did Thread Reader help you today?

Support us! We are indie developers!


This site is made by just two indie developers on a laptop doing marketing, support and development! Read more about the story.

Become a Premium Member ($3.00/month or $30.00/year) and get exclusive features!

Become Premium

Too expensive? Make a small donation by buying us coffee ($5) or help with server cost ($10)

Donate via Paypal Become our Patreon

Thank you for your support!