خواب میں روح جسم سے نکل کر 'عالم علوی' اور 'عالم سفلی' میں سیرکرتی ہے جو جاگنے میں نہیں دیکھ سکتی، وہ دیکھتی ہے۔ اس
قرآن کے متعدد مقامات میں مختلف نوعیتوں سے خواب کا تذکرہ کیا
اللہ تعالیٰ نے معجزے کے طور پر حضرت یوسف علیہ السلام کو خواب کی تعبیر کا علم دیا تھا جیسا کہ سورۂ یوسف میں فرمایا:
’’اور تجھے معاملہ
دوسرے مقام پر یوں ارشاد فرمایا:
(حضرت یوسف نے کہا) اور تو نے مجھے خواب کی تعبیر سکھائی۔ (یوسف: 101)
اس علم کی بنا پر حضرت یوسف نے قید خانے میں دو قیدیوں کے خواب کی بالکل سچی تعبیر کی اور پھر بادشاہ مصر کے خواب کی تعبیر کر کے
خواب ایک حقیقت ہے، جس طرح انسان حالت بیداری میں اللہ کی مخلوق اور اس کی حسین کائنات کو اپنی آنکھوں سے دیکھ کر متاثر ہوتا ہے ٹھیک اسی طرح وہ حالت خواب میں بہت ساری چیزوں کو دیکھ کر متاثرہوتا
خواب کو رسول اللہﷺ نے نبوت کا ایک حصہ شمار کیا ہے جیسا کہ حدیث ابوہریرہ میں آپ نے فرمایا:
’’خواب نبوت کے چھیالیس حصوں میں سے ایک حصہ ہے۔‘‘ (بخاری و مسلم)
اسی لئے انبیاء کے خواب وحی
یہ حضرت ابراہیم کو خواب کی شکل میں ایک حکم الٰہی تھا جسے آپ نے سچ کر دکھایا، فرمانبردار بیٹے حضرت اسماعیل نے جواب دیا: ابا جان! آپ وہی کیجئے جس کا حکم اللہ نے آپ کو دیا ہے۔ آخر کار اللہ کی حکمت و قدرت سے دنبہ ذبح ہوا۔ اللہ
رسول اللہﷺ نے خواب کی تین قسمیں بتائی ہیں جیسا کہ حدیث ابوہریرہ میں ارشاد ہے:
’’ایک اچھا خواب جو اللہ کی طرف سے بشارت ہوتا ہے، دوسرا جو شیطان کی طرف سے غم میں ڈال دینے والا ہوتا ہے اور تیسرا جو انسان کی زندگی
حدیث میں ایک دوسرے مقام پر آپ نے ان تین قسموں کی الگ وضاحت فرمائی ہے، جیسا کہ حضرت عوف بن مالک سے مروی ہے، آپ نے فرمایا:
’’بیشک خواب کی تین قسمیں ہیں: پہلی قسم شیطان کی طرف سے ڈرانے والی من گھڑت باتیں تا کہ ابن آدم غمگین ہو۔ دوسری
مشہور شارح بخاری علامہ حافظ ابن حجر العسقلانیؒ حضرت جابرؓ کی حدیث کے حوالہ سے فرماتے ہیں: خواب ان تین قسموں پر ہی منحصر نہیں بلکہ
"اپنے خواب میں شیطان کا کھیل جو تمہارے ساتھ ہوا اسے کسی کو مت بتاؤ۔"
نیکی اور بدی کے لحاظ سے دنیا میں انسانوں کے کئی درجات ہیں۔ ان ہی درجات کے اعتبار سے ان کے خواب بھی صحیح اور غلط ہوا کرتے ہیں، جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
"لوگوں میں جو
ان درجات میں سب سے اعلیٰ و افضل درجہ انبیاء کے خواب کا ہے جن کے تمام خواب سچے، وحی کی ایک قسم ہوتے ہیں اور کبھی کبھار ہی ان کے خواب محتاج تعبیر ہوتے ہیں۔
دوسرا درجہ متقی اور نیک لوگوں کا ہے، ان کے زیادہ
ان کے خواب کبھی سچے ہوتے ہیں اور کبھی پریشان کن ہوتے ہیں، یہ ان کی سچائی اور جھوٹ پر مبنی ہے یعنی خواب کا اثر ان کی نیکی اور بدی پر دلالت کرتا ہے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے
جب تم میں سے کوئی اچھا خواب دیکھے تو یہ اللہ کی جانب سے ہوتا ہے اس پر اللہ کی تعریف بیان کرے۔
دوسرا ادب یہ کہ اچھا خواب دیکھنے
اور تیسرا ادب یہ ہے کہ وہ خوش خبری کسی ایسے آدمی کو دے جسے وہ اپنا عزیز سمجھتا ہو۔ (مسلم کتاب الرویا)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: "برے خواب شیطان کی جانب سے ہوتے ہیں"
ایسے برے خواب
اللہ سے پناہ مانگے اس برے خواب سے اور شیطان کی برائی سے، اپنے بائیں کندھے کی جانب تین مرتبہ تھوک دے اور کسی کو اس برے خواب
صحیح بخاری میں حضرت عبداللہ بن عباسؓ سے روایت ہے، آپﷺ نے فرمایا:
"جس نے کسی ایسی
حضرت انسؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:
"خواب کا انجام وہی ہوتا ہے جس طرح اس کی تعبیر کی جائے۔ لہٰذا جب
خواب کے انجام کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یوں فرمایا: "خواب جب تک اس کی تعبیر بیان نہ کی جائے وہ چڑیا کے پیر میں ہوتا ہے جب تم میں سے کوئی اس کی تعبیر کر
امام بغویؒ کہتے ہیں: خواب کی تعبیر کی کئی قسمیں ہیں، کبھی تعبیر قرآن سے کی جاتی ہے۔ کبھی تعبیر حدیث سے کی جاتی ہے اور کبھی تعبیر تمثیل سے کی جاتی ہے۔
صحیح بخاری کی ایک روایت میں آپ صلی
"میں نے خواب میں ایک پراگندہ بال کالی عورت کو دیکھا جو مدینہ سے نکلی اور مہیعہ میں جا کر ٹھہر گئی، میں نے اس کی تعبیر یہ لی کہ مدینہ کی وباء مہیعہ منتقل ہو گئی"۔
بخاری و مسلم کی حدیثوں میں خوابوں کی جو تعبیر آپ نے بتائی ہے مثلاً خواب میں بہتے چشمے کی تعبیر نیک عمل سے، دودھ کی تعبیر علم سے، ہرے بھرے باغ کو اسلام اور ابر کے ٹکڑے کو دین اسلام اور گھی اور شہد کو قرآن مجید کی حلاوت بتایا ہے۔
کبھی
"میں سویا ہوا تھا کہ خواب میں اپنے ہاتھ میں دو سونے کے کنگن دیکھے جس سے مجھے ناگواری ہوئی پھر مجھے خواب ہی میں وحی کی گئی کہ ان پر پھونک ماروں تو
ظاہری طور پر خواب میں چمکتا ہوا سونا تھا مگر اس کی
حضرت انسؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
"جس نے مجھے خواب میں دیکھا اس نے یقیناً مجھ کو دیکھ لیا، کیونکہ شیطان میری مماثلت اختیار نہیں کر سکتا۔"
حضرت ابو سعید خدریؓ سے
"جس نے مجھے (خواب میں) دیکھا اس نے سچ ہی دیکھا کیونکہ شیطان مجھ جیسا نہیں ہو سکتا۔"
حضرت جابرؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
"جس نے مجھے خواب میں دیکھا اس نے یقیناً مجھے
مذکورہ احادیث کی شرح میں امام قرطبیؒ ، قاضی عیاضؒ اور علامہ حافظ ابن حجر العسقلانی ؒ بیان کرتے ہیں: جس نے آپ کو خواب میں دیکھا وہ یہ یقین رکھے کہ سچ میں اس نے آپ کو دیکھا ہے کیونکہ شیطان آپ کی مشابہت اختیار نہیں کر
یہ بات سچ اور حق ہے کہ شیطان آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مشابہت اختیار نہیں کر سکتا مگر وہ جھوٹ تو ضرور بول سکتا ہے۔
شیطان اپنی اصلی شکل میں یا کسی دوسرے کی شکل میں آ کر جھوٹ کہے گا کہ میں تمہارا نبی ہوں اس لئے کوئی ایسا خواب جس میں شریعت کے خلاف اللہ کی حلال کردہ
صحابہ کرام رض جو آپ کو جانتے اور پہچانتے بھی تھے وہ یقین سے کہہ سکتے ہیں کہ ہم نے خواب میں رسول
اس لئے اگر صحابہ کرام یا صحابیاتؓ کے علاوہ کوئی آپ کو خواب میں دیکھے تو اس سے آپ کے جسمانی اوصاف دریافت کئے جائیں، اگر وہ اوصاف مکمل طریقے