قرآن کریم کی بہت سی آیات میں ملائکہ کی صفات، خصوصیات، ان کے کام اور ذمہ داریاں بیان ہوئی ہیں یہاں تک کہ ملائکہ پر ایمان رکھنے کو خدا، انبیاء اور آسمانی کتابوں کی صف میں قرار
"آمَنَ الرَّسُولُ بِمَا اٴُنزِلَ إِلَیْہِ مِنْ رَبِّہِ وَالْمُؤْمِنُونَ کُلٌّ آمَنَ بِاللهِ وَمَلاَئِکَتِہِ وَکُتُبِہِ وَرُسُلِہِ○
ترجمہ:
”رسول ان تمام باتوں پر ایمان رکھتا ہے جو اس پر نازل کی گئی ہیں اور سب مومنین بھی اللہ اور
ملائکہ ’’م - ل - ک‘‘ سے مشتق ہے، اس کی جمع ملائکہ اور ملائک ہے، اس کے لغوی اور لفظی معانی مالک ہونا، فرشتہ، ملکیت اور اقتدار ہیں، اس کے علاوہ اس میں تصرف، قدرت اور امر کا معنی بھی پایا جاتا ہے۔ لفظ ملائکہ آسمانی ارواح کے لئے بھی
(علامہ راغب اصفہانی، المفردات : 472، 473)
اللہ تعالٰیٰ کی طرف سے کوئی امر یا کام ان کے سپرد کیا جاتا ہے، اس وجہ سے ان کو ملائکہ کہتے ہیں۔
فرشتے اللہ تعالٰیٰ کا پیغام اس کے مقبول بندوں تک پہنچانے کا فریضہ سر انجام دیتے ہیں۔
وہ لطیف اور نورانی مخلوق ہیں اور
فرشتے احکام الٰہی کی تعمیل کرنے والی معزز مخلوق ہے۔ ان کے وجود اور ان سے متعلقہ تفصیلات کو ماننا ایمان بالملائکہ کہلاتا ہے۔
فرشتے نوری جسم، جنّات ناری جسم اور انسان کثیف (سخت) جسم رکھتے ہیں.
فرشتوں کو مختلف ذمہ داریاں سونپی گئی ہیں:
- ان
- ایک گروہ کو انسانوں کے اعمال لکھنے پر مامور کیا گیا ہے۔
- ایک گروہ قبض روح پر مامور ہے۔
- ایک گروہ کو حقیقی مؤمنين کی مدد پر مامور کیا گیا ہے۔
- ایک گروہ کو جنگوں میں مؤمنين کی مدد کے
- ایک گروہ کا کام باغی اور سرکش قوموں پر عذاب نازل کرنا ہے. اس کے علاوہ کائنات کے دوسرے امور ان کے حوالے کیے گئے ہیں۔
مشہور اور مقرب فرشتے:
1= حضرت جبرائیل علیہ السلام:
ان کے ذمہ پیغمبروں کی خدمت میں وحی لانا تها۔
2= حضرت میکائیل علیہ السلام:
پانی
3= حضرت اسرافیل علیہ السلام:
خدا نے اسرافیل کو صور پھونکنے پر مامور کیا ہے۔ قرب قیامت کے وقت یہ خدا کے حکم سے صور پھونکیں گے تو تمام لوگ ہلاک ہوجائیں گے۔ دوبارہ پھونکیں گے تو مرے ہوئے لوگ زندہ ہو کر میدان حشر کی طرف
4= حضرت عزرائیل علیہ السلام:
حضرت عزرائیل علیہ السلام ایک مقرب فرشتے ہیں جنھیں روح قبض کرنے یعنی لوگوں کی جان نکالنے کی خدمت سپرد کی گئی ہے، بے شمار
جن ملائکہ کے نام قران میں ہیں:
1= جبرئيل: 3 بار (بقره:98،99، تحريم:4)
2= ميكائیل: 1 بار (بقره:99)
"وَيُسَبِّحُ الرَّعْدُ بِحَمْدِهِ وَالْمَلائِكَةُ مِنْ خِيفَتِهِ وَيُرْسِلُ الصَّواعِقَ فَيُصِيبُبِها مَنْ يَشاءُ وَهُمْ يُجادِلُونَ فِي اللهِ وَهُوَ شَدِيدُ الْمِحالِ"
بعض مفسرین کے نزدیک كلمه "رعد" فرشتہ ہے.
4= قعيد: 1 بار
"إِذْ يَتَلَقَّى
بعض مفسرین مراد از "قعيد" فرشته ہے جو لوگوں کے گناہ لکھتا ہے.
5= مالك: 1 بار (زخرف:77)
"وَنادَوْا يا مالِكُ لِيَقْضِ عَلَيْنا رَبُّكَ قالَ إِنَّكُمْ ماكِثُونَ."
مالک ایک فرشتہ کا نام ہے جو جھنم پر اللہ کی طرف سے
6= روح: 25 بار
مراد از روح کبھی فرشتۃ اور کھبی غیر فرشتہ ہے.
7= سکینہ:
قران میں آیا ہے کہ اللہ نے ان پر سكينه کو نازل کیا بعض نے اس سے مراد فرشتگان الہی لیا ہے اور بعض نے معنی لغوی مراد لیا ہے.
8 اور 9 = هاروت، ماروت: 1بار
"وَما أُنْزِلَ عَلَى الْمَلَكَيْنِ بِبابِلَ هارُوتَ وَمارُوتَ"
انکو اللہ تعالیٰ نے شهر بابل بھیجا تھا جو لوگوں کو تعلیم دیتے تھے.
10 اور 11= عتید و رقیب: 1 بار (ق:18)
"ما یلفظ من قول الا لدیه رقیب عتید."
انکا کام بھی لوگوں کے اعمال لکھنا ہے.
امید ہے ملائکہ کے